48- باب
۴۸-باب
2493- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ عَبْدُالرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ سَهْلِ ابْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يُنَفِّذَهُ دَعَاهُ اللهُ عَلَى رُئُوسِ الْخَلاَئِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَائَ".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۰۲۱ (صحیح)
۲۴۹۳- معاذبن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے غصہ پر قابو پالیا اس حال میں کہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا ،تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے تمام لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اختیار دے گاکہ وہ جنت کی حوروں میں سے جسے چاہے پسند کرلے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
2494- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغِفَارِيُّ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ سَتَرَ اللهُ عَلَيْهِ كَنَفَهُ وَأَدْخَلَهُ جَنَّتَهُ: رِفْقٌ بِالضَّعِيفِ، وَشَفَقَةٌ عَلَى الْوَالِدَيْنِ، وَإِحْسَانٌ إِلَى الْمَمْلُوكِ".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ الْمُنْكَدِرِ هُوَ أَخُو مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۱۴۶) (موضوع)
(سندمیں عبد اللہ بن ابراہیم کذاب، اور اس کا باپ مجہول راوی ہے)
۲۴۹۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تین خصلتیں ایسی ہیں کہ یہ جس کے اندر پائی جائیں تو قیامت کے روز اللہ اپنی رحمت کے سایہ تلے رکھے گا، اور اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا۔ (أ) ضعیفوں کے ساتھ نرم برتاؤکرے (ب) ماں باپ کے ساتھ شفقت ومحبت کابرتاؤ کرے ،(ج) لونڈیوں اور غلاموں پر احسان کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
2495- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "يَقُولُ اللهُ تَعَالَى: يَاعِبَادِي! كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلاَّ مَنْ هَدَيْتُهُ، فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلاَّ مَنْ أَغْنَيْتُ فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ، وَكُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلاَّ مَنْ عَافَيْتُ، فَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ، وَلاَ أُبَالِي وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ، اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا زَادَ ذَلِك فِي مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمْ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْكُمْ مَا سَأَلَ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي إِلاَّ كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا إِلَيْهِ، ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ، عَطَائِي كَلاَمٌ وَعَذَابِي كَلاَمٌ، إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْئٍ إِذَا أَرَدْتُهُ أَنْ أَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ مَعْدِي كَرِبَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ.
* تخريج: ق/الزہد ۳۰ ۴۲۵۷۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۹۶۴) (ضعیف)
(اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے ، سندمیں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں، لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔)
۲۴۹۵- ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ فرماتاہے: اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو،سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں ،اس لیے تم سب مجھ سے ہدایت مانگومیں تمہیں ہدایت دوں گا ، اور تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جسے میں غنی (مالدار) کردوں، اس لیے تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں رزق دوں گا، اور تم سب گنہگار ہو، سوائے اس کے جسے میں عافیت دوں سو جسے یہ معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھروہ مجھ سے مغفرت چاہتا ہے تو میں اسے معاف کردیتاہوں، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے اگلے اور پچھلے ، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک وتر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ متقی و پرہیز گار بندے کی طرح ہوجائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابر اضافہ نہ ہوگا، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے ، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک وتر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ شقی وبدبخت کی طرح ہوجائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابرکمی نہ ہوگی، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے ، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک وتر سب ایک ہی زمین پر جمع ہوجائیں اور تم میں سے ہر انسان مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں اور میں تم میں سے ہرسائل کودیدوں توبھی میری سلطنت میں کچھ بھی فرق واقع نہ ہوگا مگر اتناہی کہ تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے سے گزرے اوراس میں ایک سوئی ڈبو کرنکال لے ،اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ میں سخی ،بزرگ ہوں، جوچاہتاہوں کرتاہوں، میرا دینا صرف کہہ دینا، اور میرا عذاب صرف کہہ دینا ہے، کسی چیز کے لیے جب میںچاہتاہوں تو میرا حکم یہی ہے کہ میں کہتاہوں ہوجا بس وہ ہوجاتی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- بعض لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو بطریق:
''شهر بن حوشب، عن معدي كرب، عن أبي ذر، عن النبي ﷺ'' روایت کیا ہے۔
2496- حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الرَّازِيِّ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى طَلْحَةَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلاَّ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ أَكَثَرَ مِنْ ذَلِكَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: "كَانَ الْكِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَى أَنْ يَطَأَهَا، فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ أَرْعَدَتْ وَبَكَتْ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكِ؟ أَأَكْرَهْتُكِ؟ قَالَتْ: لاَ وَلَكِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلاَّ الْحَاجَةُ، فَقَالَ: تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ، اذْهَبِي، فَهِيَ لَكِ، وَقَالَ: لاَ وَاللهِ! لاَ أَعْصِي اللهَ بَعْدَهَا أَبَدًا، فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ، فَأَصْبَحَ مَكْتُوبًا عَلَى بَابِهِ إِنَّ اللهَ قَدْ غَفَرَ لِلْكِفْلِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا، وَرَفَعُوهُ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنِ الأعْمَشِ، فَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَى أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الأَعْمَشِ، فَأَخْطَأَ فِيهِ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَعَبْدُاللهِ بْنُ عَبْدِاللهِ الرَّازِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ، وَكَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَرَوَى عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِاللهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ كِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۰۴۹)، وانظر حم (۳/۲۳) (ضعیف)
(سندمیں سعد مولی طلحہ مجہول ہے، نیز اس کے مرفوع و موقوف ہونے میں اختلاف ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفۃ رقم: ۴۰۸۳)
۲۴۹۶- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے نبی اکرم ﷺ سے ایک حدیث سنی ہے اگرمیں نے اسے ایک یا دو بار سنی ہوتی یہاں تک کہ سات مرتبہ گنا تو میں اسے تم سے بیان نہ کرتا ، لیکن میں نے اسے اس سے زیادہ مرتبہ سنا ہے، آپ ﷺ فرمارہے تھے: ''بنی اسرائیل میں کفل نامی ایک شخص تھا جو کسی گناہ کے کرنے سے پرہیز نہیں کرتاتھا، چنانچہ اس کے پاس ایک عورت آئی، اس نے اسے ساٹھ دینار اس لیے دیے کہ وہ اس سے بدکاری کرے گا، لیکن جب وہ اس کے آگے بیٹھا جیساکہ مرد اپنی بیوی کے آگے بیٹھتا ہے تووہ کانپ اٹھی اور رونے لگی، اس شخص نے پوچھا: تم کیوں روتی ہو کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے؟ وہ بولی: نہیں ، لیکن آج میں وہ کام کررہی ہوں جومیں نے کبھی نہیں کیا اور اس کام کے کرنے پر مجھے سخت ضرورت نے مجبور کیا ہے، چنانچہ اس نے کہا: تم ایسا غلط کام کرنے جارہی ہے جسے تم نے کبھی نہیں کیا، اس لیے تم جاؤ، وہ سب دینار بھی تمہارے لیے ہیں، پھر اس شخص نے کہا: اللہ کی قسم! اب اس کے بعد میں کبھی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا، پھر اسی رات میں اس کا انتقا ل ہوگیا، چنانچہ صبح کو اس کے دروازے پر لکھا ہواتھا'' بے شک اللہ تعالیٰ نے کفل کو بخش دیا ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اسے شیبان اور دیگر لوگوں نے اعمش سے اسی طرح مرفوعا ً روایت کیا ہے، اوربعض لوگوں نے اسے اعمش سے غیر مرفوع روایت کیاہے، ابوبکر بن عیاش نے اس حدیث کو اعمش سے روایت کیا ہے لیکن اس میں غلطی کی ہے، اور
''عن عبدالله بن عبدالله، عن سعيد بن جبير، عن ابن عمر'' کہاہے جو کہ غیر محفوظ ہے۔