• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
55-بَاب مَا جَاءَ فِي الْخُفِّ الأَسْوَدِ
۵۵-باب: کالے موزوں کابیان​


2820- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ ﷺ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذَجَيْنِ؛ فَلَبِسَهُمَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا. قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ دَلْهَمٍ، وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ دَلْهَمٍ.
* تخريج: د/الطھارۃ ۵۹ (۱۵۵)، ق/الطھارۃ ۸۴ (۵۴۹)، واللباس ۳۱ (۳۶۲۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۹۵۶)، وحم (۵/۳۵۲) (حسن)
( سندمیں دلھم ضعیف ہیں، اور حجیر لین الحدیث ہیں،لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود رقم ۱۴۴)
۲۸۲۰- بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نجاشی (شاہ حبشہ) نے نبی اکرمﷺ کو دوکالے رنگ کے موزے بھیجے، آپ نے انہیں پہنا ، پھر آپ نے وضو کیا اور ان دونوں موزوں پر مسح فرمایا۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- ہم اسے صرف دلہم کی روایت سے جانتے ہیں،۳- محمد بن ربیعہ نے دلہم (راوی) سے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
56-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ
۵۶-باب: بڑھاپے کے (سفید)بال اکھیڑنے کی ممانعت​


2821- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ، وَقَالَ: "إِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ وَغَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ.
* تخريج: ق/الأدب ۲۵ (۳۷۲۱) (تحفۃ الأشراف: ۸۷۸۸۳) (حسن صحیح) (الصحیحۃ ۱۲۴۳)
۲۸۲۱- عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے بڑھاپے کے(سفید) بال اکھیڑ نے سے منع کیا، اور فرمایا ہے:'' یہ تو مسلمان کا نور ہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- عبدالرحمن بن حارث اورکئی دیگر لوگوں سے یہ حدیث عمر بن شعیب کے واسطہ سے مروی ہے۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ داڑھی اور سر میں جو بال سفید ہوچکے ہیں انہیں نہیں اکھاڑنا چاہئے، اس لیے کہ یہ انسان کو غرور اور نفسانی شہوات میں مبتلا ہونے سے روکتے ہیں، کیوں کہ ان سے انسان کے اندر تواضع اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
57- بَاب إِنَّ الْمُسْتَشَارَ مُؤْتَمَنٌ
۵۷-باب: مشیریعنی جس سے مشورہ لیاجاتاہے اس کو امانت دار ہوناچاہئے​


2822- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ شَيْبَانَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ النَّحْوِيِّ، وَشَيْبَانُ هُوَ صَاحِبُ كِتَابٍ وَهُوَ صَحِيحُ الْحَدِيثِ، وَيُكْنَى أَبَا مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُالْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَئِ الْعَطَّارُ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ: قَالَ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ إِنِّي لأُحَدِّثُ الْحَدِيثَ فَمَا أَخْرِمُ مِنْهُ حَرْفًا.
* تخريج: انظر حدٰیث رقم ۲۳۶۹ (صحیح)
۲۸۲۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''مشیر جس سے مشورہ لیاجاتاہے اس کو امانت دار ہوناچاہئے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- متعدد لوگوں نے شیبان بن عبدالرحمن نحوی سے روایت کی ہے، اور شیبان ، صاحب کتاب اور صحیح الحدیث ہیں، اور ان کی کنیت ابومعاویہ ہے،۳- ہم سے عبدالجبار بن علاء عطار نے بیان کیا ، انہوں نے روایت کی سفیان بن عیینہ سے وہ کہتے ہیں کہ عبدالملک بن عمیر نے کہا : جب میں حدیث بیان کرتاہوں تو اس حدیث کا ایک ایک لفظ(یعنی پوری حدیث) بیان کردیتاہوں۔
وضاحت ۱؎ : معلوم ہواکہ جس سے مشورہ لیاجاتاہے، وہ مشورہ لینے والے کی نگاہ میں امانت دار سمجھا تاہے، اس لیے اس امانت داری کا تقاضہ یہ ہے کہ ایمانداری سے مشورہ دے اور مشورہ دینے کے بعد مشورہ لینے والے کے راز کو دوسروں پر ظاہر نہ کرے۔


2823- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَبْدِاللَّهِ، عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ".
وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُمِّ سَلَمَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۹) (صحیح)
(سندمیں عبد الرحمن بن زید بن جدعان کی دادی (جدۃ) مجہول راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)
۲۸۲۳- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''مشیر یعنی جس سے مشورہ لیاجائے اس کوامین ہوناچاہئے''۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حدیث ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے غریب ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، ابوہریرہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
58-بَاب مَا جَاءَ فِي الشُّؤْمِ
۵۸-باب: نحوست اوربدبختی کابیان​


2824- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ وَحَمْزَةَ ابْنَيْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "الشُّؤْمُ فِي ثَلاَثَةٍ؛ فِي الْمَرْأَةِ، وَالْمَسْكَنِ، وَالدَّابَّةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ. وَبَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ لاَيَذْكُرُونَ فِيهِ عَنْ حَمْزَةَ إِنَّمَا يَقُولُونَ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: خ/الجھاد ۴۷ (۲۸۵۸)، والنکاح ۱۷ (۵۰۹۳، ۵۰۹۴)، والطب ۴۳ (۵۷۵۳)، م/السلام ۳۴ (۲۲۵۵)، ن/الخیل ۵ (۳۵۷۱)، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۹۹، ۶۸۲۶)، ط/الاستئذان ۸ (۲۲)، وحم (۲/۸، ۳۶، ۱۱۵، ۱۲۶) (صحیح)
(اس روایت میں ''الشؤم في ... '' کا لفظ شاذ ہے، صحیحین کے وہ الفاظ صحیح ہیں جو یہ ہیں ''إن كان الشؤم ففي ...'' یعنی اگر نحوست کا وجود ہوتا تو ان تین چیزوں میں ہوتا، الصحیحۃ ۴۴۳، ۷۹۹، ۱۸۹۷)


2824/م1- وَهَكَذَا رَوَى لَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ وَحَمْزَةَ ابْنَيْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِمَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
2824/م2- حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِنَحْوِهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ سَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ عَنْ حَمْزَةَ. وَرِوَايَةُ سَعِيدٍ أَصَحُّ لأَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، وَالْحُمَيْدِيَّ رَوَيَا عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَذَكَرَا عَنْ سُفْيَانَ قَالَ: لَمْ يَرْوِ لَنَا الزُّهْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ إِلاَّ عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ. وَرَوَى مَالِكٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ عَنْ سَالِمٍ وَحَمْزَةَ ابْنَيْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِمَا. وَفِي الْبَاب عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ.
٭ وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "إِنْ كَانَ الشُّؤْمُ فِي شَيْئٍ فَفِي الْمَرْأَةِ وَالدَّابَّةِ وَالْمَسْكَنِ".
* تخريج : (صحیح) (روایات میں یہی لفظ زیادہ صحیح ہے کماتقدم فی الہامش)
2824/م3- وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ قَال سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "لاَ شُؤْمَ وَقَدْ يَكُونُ الْيُمْنُ فِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِهَذَا.
* تخريج : ق/النکاح ۵۵ (۱۹۹۳) (تحفۃ الأشراف: ۳۴۳۹) (صحیح)
۲۸۲۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''نحوست تین چیزوں میں ہے (۱)عورت میں (۲) گھر میں (۳) اور جانور(گھوڑے) میں'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث صحیح ہے،۲- زہری کے بعض اصحاب (تلامذہ) اس حدیث کا ذکر کرتے ہوئے ''عن حمزۃ '' کا ذکر نہیں کرتے بلکہ '' عن سالم عن أبیہ عن النبیﷺ ''کہتے ہیں۔
۲۸۲۴/۱- ہم سے یہ حدیث ابن ابی عمر نے سفیان بن عیینہ سے انہوں نے زہری سے ، زہری نے عبداللہ بن عمر کے دونوں بیٹے سالم اور حمزہ سے اور ان دونوں نے اپنے والد عبداللہ سے اورعبد اللہ بن عمر نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے۔
۲۸۲۴/م۲- اور ہم سے سعید بن عبدالرحمن نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: ہم سے سفیان نے بیان کیا : سفیان نے زہری سے ، زہری نے سالم سے اور سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سعید بن عبدالرحمن نے '' عن حمزۃ'' کا ذکر اس حدیث میں نہیں کیا، سعید کی روایت اصح (صحیح تر) ہے اس لیے کہ علی ابن مدینی اور حمید ی دونوں نے سفیان سے ، سفیان نے زہری سے، زہری نے سالم کے واسطہ سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر) سے روایت کی ہے۔ ان دونوں نے سفیان کے واسطے سے بیان کیا کہ وہ کہتے ہیں: ہم سے یہ حدیث زہری نے سالم ہی کے واسطے سے روایت کی ہے اور سالم نے (اپنے باپ) ابن عمر سے روایت کی ہے،۲- مالک نے یہ حدیث زہری سے روایت کرتے ہوئے '' عن سالم و حمزۃ ابنی عبداللہ بن عمر عن ابیہ '' کہا،۳- ا س باب میں سہل بن سعد ، عائشہ اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:'' اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو وہ عورت ، جانور اور گھر میں ہوتی'' ۲؎ ۔
۲۸۲۴/۳- حکیم بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:( کسی بھی چیز میں ) کوئی نحوست نہیں ہے اور خیر وبرکت گھر میں، عورت میں اور گھوڑے میں ہوتی ہے۔ ہم سے اس کی روایت علی بن حجر نے کی ہے ، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیا اسماعیل بن عیاش نے اور اسماعیل نے سلمان سے، سلیمان بن سلیم نے یحییٰ بن جابر طائی سے، یحییٰ نے معاویہ بن حکیم سے معاویہ نے اپنے چچا حکیم بن معاویہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے یہی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : عورت کی نحوست یہ ہے کہ عورت زبان دراز یا بد خلق ہو، گھوڑے کی نحوست یہ ہے کہ وہ لات مارے اور دانت کاٹے اور گھر کی نحوست یہ ہے کہ پڑوسی اچھے نہ ہوں، یا گرمی وسردی کے لحاظ سے وہ آرام دہ نہ ہو۔
وضاحت ۲؎ : اوراسی لفظ سے یہ حدیث محفوظ ہے ، باقی الفاظ میں اختلاف ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
59-بَاب مَا جَاءَ لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ ثَالِثٍ
۵۹-باب: تین آدمی ہوں تو ایک کوچھوڑ کردو کاناپھوسی کریں یہدرست نہیں ہے​


2825- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ ح و حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا" و قَالَ سُفْيَانُ فِي حَدِيثِهِ: "لا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "لاَيَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ فَإِنَّ ذَلِكَ يُؤْذِي الْمُؤْمِنَ وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَكْرَهُ أَذَى الْمُؤْمِنِ" وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ.
* تخريج: خ/الاستئذان ۴۵ (۶۲۸۸)، و ۴۷ (۶۲۹۰)، م/السلام ۱۵ (۲۱۸۴)، د/الأدب ۲۹ (۴۸۵۱)، ق/الأدب ۵۰ (۳۷۷۵) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۳)، وط/السلام ۶ (۱۳)، وحم (۱/۴۲۵) (صحیح)
۲۸۲۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'' جب تم تین آدمی ایک ساتھ ہو، تو دو آدمی اپنے تیسرے ساتھی کو اکیلا چھوڑ کرباہم کاناپھوسی نہ کریں'' ،سفیان نے اپنی روایت میں ''لايتناجى إثنان دون الثالث فإن ذلك يحزنه'' کہا ہے،یعنی'' تیسرے شخص کوچھوڑ کر دوسرگوشی نہ کریں کیوں کہ اس سے اسے دکھ اور رنج ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: ''ایک کو نظر انداز کرکے دو سرگوشی نہ کریں، کیوں کہ اس سے مومن کو تکلیف پہنچتی ہے، اور اللہ عزوجل مومن کی تکلیف کو پسند نہیں کرتاہے''،۲- اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
60-بَاب مَا جَاءَ فِي الْعِدَةِ
۶۰-باب: عہدوپیمان کابیان​


2826- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ أَبْيَضَ قَدْ شَابَ، وَكَانَ الْحَسَنُ ابْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ، وَأَمَرَ لَنَا بِثَلاَثَةَ عَشَرَ قَلُوصًا؛ فَذَهَبْنَا نَقْبِضُهَا؛ فَأَتَانَا مَوْتُهُ؛ فَلَمْ يُعْطُونَا شَيْئًا فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ عِدَةٌ فَلْيَجِئْ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَمَرَ لَنَا بِهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
وَقَدْ رَوَى مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ لَهُ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ نَحْوَ هَذَا.
وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ، وَلَمْ يَزِيدُوا عَلَى هَذَا.
* تخريج: خ/المناقب ۲۳ (۳۵۴۴)، م/الفضائل ۲۹ (۲۳۴۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۹۸) (صحیح)
۲۸۲۶- ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو گوراچٹا دیکھا،آپ پر بڑھاپا آچلاتھا حسن بن علی رضی اللہ عنہما (شکل وصورت میں) آپ کے مشابہ تھے۔ آپ نے تیرہ(۱۳)جوان اونٹنیاں ہم کو عنایت کرنے کے لیے حکم صادر فرمایا، ہم انہیں لینے کے لیے گئے ہی تھے کہ اچانک آپ کے انتقال کی خبر آگئی، چنانچہ لوگوں نے ہمیں کچھ نہ دیا، پھر جب ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) نے مملکت کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو انہوں نے اعلان کیاکہ رسول اللہ ﷺ سے جس کسی کابھی کوئی عہد وپیمان ہوتو وہ ہمارے پاس آئے( اورپیش کرے) چنانچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور انہیں آپ کے حکم سے آگاہ کیا، تو انہوں نے ہمیں ان اونٹنیوں کے دینے کا حکم فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- مروان بن معاویہ نے یہ حدیث اپنی سندسے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے اسی طرح روایت کی ہے،۳- کئی اور لوگوں نے بھی اسماعیل بن ابوخالد کے واسطہ سے ابوجحیفہ سے روایت کی ہے، (اس روایت میں ہے) وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ کے مشابہ تھے۔ اور انہوں نے اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہا ۔


2827- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جُحَيْفَةَ؛ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَكَانَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يُشْبِهُهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ نَحْوَ هَذَا.
وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبُو جُحَيْفَةَ اسْمُهُ وَهْبٌ السُّوَائِيُّ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۲۷- ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے ، حسن بن علی رضی اللہ عنہما آپ کے مشابہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اسی طرح کئی ایک نے اسماعیل بن ابوخالد سے اسی جیسی روایت کی ہے،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۳- ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کانام وہب سوائی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
61-بَاب مَا جَاءَ فِي فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي
۶۱-باب: '' میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں'' کہنے کابیان​


2828- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَلِيٍّ؛ قَالَ: مَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ جَمَعَ أَبَوَيْهِ لأَحَدٍ غَيْرَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ.
* تخريج: خ/الجھاد ۸۰ (۲۹۰۵)، والمغازي ۱۸ (۴۰۵۸، ۴۰۵۹)، م/فضائل الصحابۃ ۵۱ (۲۴۱۱)، ن/عمل الیوم واللیلۃ ۷۷ (۱۹۰-۱۹۴)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۲۹)، وانظر رقم ۲۸۳۰ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۱۶) (صحیح)
۲۸۲۸- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے اپنے ماں باپ کو جمع کرتے ہوئے نہیں دیکھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ' ' فداک ابی امی''(میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں) ایسا سعد بن ابی وقاص کے سوا کسی کے لیے کہتے ہوئے نہیں سنا، سعدکے لیے استعمال سے ثابت ہواکہ اورکسی کے لیے بھی یہ جملہ کہاجاسکتاہے۔


2829- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ جُدْعَانَ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ سَمِعَا سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لأَحَدٍ إِلا لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: "ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي" وَقَالَ لَهُ: "ارْمِ أَيُّهَا الْغُلاَمُ الْحَزَوَّرُ". وَفِي الْبَاب عَنِ الزُّبَيْرِ وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ. وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ: "ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
(سندمیں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، اور ان کی روایت میں ''الغلام الحزور'' کا لفظ صحیح نہیں ہے، بقیہ حدیث صحیح کے متابعات و شواہد صحیحین میں موجود ہیں)
۲۸۲۹- سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ اپنے والد اور اپنی ماں کو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے سواکسی کے لیے جمع نہیں کیا۔ جنگ احد میں آپ نے ان سے کہا: ''تیرچلاؤ، تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں''، اورآپ نے ان سے یہ بھی کہا:'' اے بہادر قوی جوان! تیر چلاتے جاؤ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث علی سے متعدد سندوں سے روایت کی گئی ہے، ۳-اس حدیث کومتعدد لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے، یحییٰ نے سعید بن مسیب سے ، سعید بن مسیب نے سعد بن ابی وقاص سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے کہا احد کی لڑائی کے دن رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے اپنے والدین کو یکجا کردیا ۔ آپ نے فرمایا:'' تیرچلائے جاؤ ، تم پر ہمارے ماں باپ قربان ہوں''،۴- اس باب میں زبیر اورجابر رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔


2830- حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ وَعَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَمَعَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَبَوَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ. وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/فضائل الصحابۃ ۱۵ (۳۷۲۵)، والمغازي ۱۸ (۴۰۵۵-۴۰۵۷)، م/فضائل الصحابۃ ۵۱ (۲۴۱۲)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۳۰) (تحفۃ الأشراف: ۳۸۵۷) (صحیح)
۲۸۳۰- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے احد کی لڑائی کے دن میرے لیے '' فداك أبي وأمي'' کہہ کر اپنے ماں باپ کو یکجا کردیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
62-بَاب مَا جَاءَ فِي يَا بُنَيَّ
۶۲-باب: کسی کو پیار وشفقت سے ''میرے بیٹے'' کہنے کابیان​


2831- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُوعُثْمَانَ شَيْخٌ لَهُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ يَا بُنَيَّ. وَفِي الْبَاب عَنِ الْمُغِيرَةِ وَعُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَنَسٍ. وَأَبُو عُثْمَانَ هَذَا شَيْخٌ ثِقَةٌ وَهُوَ الْجَعْدُ بْنُ عُثْمَانَ وَيُقَالُ ابْنُ دِينَارٍ وَهُوَ بَصْرِيٌّ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ وَشُعْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
* تخريج: م/الآداب ۶ (۲۱۵۱)، د/الأدب ۷۳ (۴۹۶۴) (تحفۃ الأشراف: ۵۱۴)، وحم (۳/۲۸۵) (صحیح)
۲۸۳۱- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھے ''يَا بُنَيَّ'' (اے میرے بیٹے)کہہ کر پکارا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس سند کے علاوہ کچھ دیگر سندوں سے بھی انس سے روایت ہے،۳- ابوعثمان یہ ثقہ شیخ ہیں اور ان کانام جعد بن عثمان ہے، اور انہیں ابن دینار بھی کہاجاتاہے اور یہ بصرہ کے رہنے والے ہیں۔ ان سے یونس بن عبید اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،۴- اس باب میں مغیرہ اور عمربن ابی سلمہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سے ثابت ہواکہ اپنے بیٹے کے علاوہ بھی کسی بچے کو ''اے میرے بیٹے!''کہاجاسکتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
63-بَاب مَا جَاءَ فِي تَعْجِيلِ اسْمِ الْمَوْلُودِ
۶۳-باب: نومولود کانام جلد رکھنے کابیان​


2832- حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، حَدَّثَنِي عَمِّي يَعْقُوبُ بْنُ إِبَرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَمَرَ بِتَسْمِيَةِ الْمَوْلُودِ يَوْمَ سَابِعِهِ، وَوَضْعِ الأَذَى عَنْهُ وَالْعَقِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۷۹۰) (حسن)
۲۸۳۲- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ساتویں دن نومولود بچے کانام رکھنے اس اور اس کا عقیقہ کردینے کا حکم دیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ نومولود بچے کا نان اس کی پیدائش کے ساتویں دن رکھاجائے ، بچے کی پیدائشی آلائش صاف کرکے یعنی اس کے سرکے بال اترواکربچے کو نہلایاجائے اورساتویں روزاس کا عقیقہ کیاجائے، یہ افضل ہے ،ایسے عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کے مطابق چودھویں یا اکیسویں کو بھی ایساکیا جاسکتاہے (حاکم)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
64-بَاب مَا جَاءَ مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ الأَسْمَائِ
۶۴-باب: پسندیدہ ناموں کابیان​


2833- حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الأَسْوَدِ أَبُو عَمْرٍو الْوَرَّاقُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَحَبُّ الأَسْمَائِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُاللَّهِ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/الآداب ۱ (۲۱۳۲)، ق/الأدب ۳۰ (۳۷۲۸) (تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۰)، وحإ (۲/۲۴، ۱۲۸)، ودي/الاستئذان ۶۰ (۲۷۳۷) (صحیح)
۲۸۳۳- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ساتھ لفظ ''عبد''لگاکر رکھے جانے والے نام اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہیں۔


2834- حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْن عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِنَّ أَحَبَّ الأَسْمَائِ إِلَى اللَّهِ عَبْدُاللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ". هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۷۷۲۱) (صحیح)
۲۸۳۴- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں''۔امام ترمذی کہتے ہیں: اس سند سے یہ حدیث غریب ہے۔
 
Top