• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ لِلرَّجُلِ وَالْقَسِّيِّ
۴۵-باب: مردوں کے لیے زردرنگ میں رنگا اور قسی ریشم کابناہوا کپڑا پہننا حرام ہے​


2807- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ ﷺ عَلَيْهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ كَرِهُوا لُبْسَ الْمُعَصْفَرِ، وَرَأَوْا أَنَّ مَا صُبِغَ بِالْحُمْرَةِ بِالْمَدَرِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ فَلا بَأْسَ بِهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُعَصْفَرًا.
* تخريج: د/اللباس ۲۰ (۴۰۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۸) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ابویحییٰ القتات لین الحدیث ہیں، مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے)
۲۸۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دوکپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرمﷺ کو سلام کیا تو آپﷺ نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس حدیث سے اہل علم کے نزدیک مراد یہ ہے کہ وہ زرد رنگ میں رنگا ہواکپڑا پہننا مکروہ سمجھتے ہیں۔ اورجو کپڑا گیروے رنگ وغیرہ میں رنگاجائے اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب کہ وہ کسم کا نہ ہو(یعنی زردرنگ کا نہ ہو)۔


2808- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ؛ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ، قَالَ أَبُو الأَحْوَصِ: وَهُوَ شَرَابٌ يُتَّخَذُ بِمِصْرَ مِنَ الشَّعِيرِ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۶۴ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۴) (صحیح)
۲۸۰۸- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی پہننے سے ، قسی کے (ریشم ملے ہوئے) کپڑے پہننے سے، زین پر رکھنے والی ریشمی گدیلے سے اور جَو کی نبیذ سے۔
ابوالا ٔحوص کہتے ہیں ''جعه '' ایک شراب ہے جو مصر میں جَو سے بنائی جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2809- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُالرّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ؛ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَالْقَسِّيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ هُوَ أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَائِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ الأَسْوَدِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۷۶۰ (صحیح)
۲۸۰۹- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ہمیں سات چیزوں کے اختیارکرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں کے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں۔ مریض کی عیادت کریں، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دیں۔دعوت دینے والے کی دعوت قبول کریں، مظلوم کی مدد کریں، اور قسم کھانے والے کی قسم پوری کرائیں، اور سلام کا جواب دیں کا، اور سات چیزوں سے آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی پہننے، یا سونے کے چھلے استعمال کرنے سے، اور چاندی کے برتنوں سے اور حریر ، دیباج ، استبرق اور قسی کے پہننے سے (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں) ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اشعث بن سلیم : یہ اشعث بن ابوشعثاء ہیں، ابوشعثاء کانام سلیم بن اسود ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46-بَاب مَا جَاءَ فِي لُبْسِ الْبَيَاضِ
۴۶-باب: سفید کپڑے پہننے کابیان​


2810- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْبَسُوا الْبَيَاضَ فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَأَطْيَبُ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: ق/اللباس ۵ (۳۵۶۷) (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳۵) (صحیح)
۲۸۱۰- سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' سفید کپڑے پہنو ، کیوں کہ یہ پاکیزہ اور عمدہ لباس ہیں، اور انہیں سفید کپڑوں کا اپنے مردوں کو کفن دو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲-اس باب میں ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ زندگی میں سفید لباس بہتر، پاکیزہ اور عمدہ ہے، اس لیے کہ سفید کپڑے میں ملبوس شخص کبر وغرور اور نخوت سے خالی ہوتاہے، جب کہ دوسرے رنگوں والے لباس میں متکبر ین یا عورتوں سے مشابہت کا امکان ہے، اپنے مُردوں کو بھی انہی سفید کپڑوں میں دفنانا چاہیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47-بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي لُبْسِ الْحُمْرَةِ لِلرِّجَالِ
۴۷-باب: مردوں کے لیے سرخ لباس پہننے کی اجازت کابیان​


2811- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الأَشْعَثِ وَهُوَ ابْنُ سَوَّارٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَإِلَى الْقَمَرِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَائُ؛ فَإِذَا هُوَ عِنْدِي أَحْسَنُ مِنَ الْقَمَرِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ الأَشْعَثِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۲۲۰۸) (ضعیف)
(سندمیں اشعث بن سوار قاضی اہواز ضعیف راوی ہیں، انہوں نے اس حدیث کو براء بن عازب کی بجائے جابر بن سمرہ کی روایت بنا دی ہے، براء بن عازب کی روایت رقم ۱۷۲۴ پر گزرچکی ہے)


2811/م- وَرَوَى شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: رَأَيْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ حُلَّةً حَمْرَائَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ.
2811/م- و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِهَذَا وَفِي الْحَدِيثِ كَلامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا قُلْتُ لَهُ: حَدِيثُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَائِ أَصَحُّ أَوْ حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ فَرَأَى كِلاَ الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحًا وَفِي الْبَاب عَنِ الْبَرَائِ وَأَبِي جُحَيْفَةَ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۸۱۱- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک انتہائی روشن چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کودیکھا ، پھر آپ کو دیکھنے لگا اور چاند کوبھی دیکھنے لگا ( کہ ان دونوں میں کون زیادہ خوبصورت ہے) آپ اس وقت سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے ۱؎ ، اور آپ مجھے چاند سے بھی زیادہ حسین نظر آرہے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- ہم اسے صرف اشعث کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۸۱۱/م۱- شعبہ اور ثوری ابواسحاق سے روایت کرتے ہیں اور ابواسحاق نے براء بن عازب سے روایت کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺ کے جسم پرسرخ جوڑا دیکھا ،ہم سے بیان کیا اسی طرح محمود بن غیلان نے، وہ کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیاوکیع نے، وہ کہتے ہیں: ہم سے بیان کیاسفیان نے اورا نہوں نے روایت کیا ابواسحاق سے۔
۲۸۱۱/م۲- مجھ سے بیان کیا محمد بن بشار نے ،وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا محمد بن جعفر نے، وہ کہتے ہیں مجھ سے بیان کیا شعبہ نے اور انہوں نے روایت کی اسی طرح ابواسحاق سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس حدیث میں اس سے زیادہ کلام ہے۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا ، میں نے کہا: ابواسحاق کی حدیث جو براء سے مروی ہے زیادہ صحیح ہے یا جابر بن سمرہ کی؟ تو انہوں نے دونوں ہی حدیثوں کو صحیح قراردیا ،۲- اس باب میں براء اور ابوجحیفہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : بعض علماء کا کہنا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا یہ سرخ لباس خالص سرخ رنگ کا نہیں تھا بلکہ اس میں سرخ رنگ کی دھاریاں تھیں، ظاہر ہے ایسے سرخ لباس کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48-بَاب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَخْضَرِ
۴۸-باب: سبز رنگ کے کپڑے کابیان​


2812- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ إِيَادٍ، وَأَبُو رِمْثَةَ التَّيْمِيُّ يُقَالُ اسْمُهُ حَبِيبُ بْنُ حَيَّانَ، وَيُقَالُ: اسْمُهُ رِفَاعَةُ بْنُ يَثْرِبِيٍّ.
* تخريج: د/اللباس ۱۹ (۴۰۶۵)، والترجل ۱۸ (۴۲۰۶)، ن/العیدین ۱۶ (۱۵۷۱)، والزینۃ ۹۶ (۵۳۳۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۰۳۶)، وحم (۲/۲۲۶، ۲۲۷، ۲۲۸)، و (۴/۱۶۳) (صحیح)
۲۸۱۲- ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کودوسبز کپڑے استعمال کئے ہوئے دیکھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف عبید اللہ بن ایاد کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- ابورمثہ تیمی کانام حبیب بن حیان ہے اور یہ بھی کہاجاتاہے کہ ان کانام رفاعہ بن یثربی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49-بَاب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَسْوَدِ
۴۹-باب: کالے کپڑے کابیان​


2813- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ ذَاتَ غَدَاةٍ وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ شَعَرٍ أَسْوَدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/اللباس ۶ (۲۰۸۱)، وفضائل الصحابۃ ۹ (۲۴۲۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۵۷)، وحم (۶/۱۶۲) (صحیح)
۲۸۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ ﷺ (گھر سے) نکلے، اس وقت آپ کالے بالوں کی چادر اوڑھے ہوئے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50-بَاب مَا جَاءَ فِي الثَّوْبِ الأَصْفَرِ
۵۰-باب: پیلے کپڑے کابیان​


2814- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ الصَّفَّارُ أَبُو عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ حَسَّانَ أَنَّهُ حَدَّثَتْهُ جَدَّتَاهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ وَدُحَيْبَةُ بِنْتُ عُلَيْبَةَ حَدَّثَتَاهُ عَنْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ وَكَانَتَا رَبِيبَتَيْهَا، وَقَيْلَةُ جَدَّةُ أَبِيهِمَا أُمُّ أُمِّهِ أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَذَكَرَتِ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ حَتَّى جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ؛ فَقَالَ: السَّلاَمُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ" وَعَلَيْهِ - تَعْنِي النَّبِيَّ ﷺ - أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ، وَقَدْ نَفَضَتَا وَمَعَ النَّبِيِّ ﷺ عَسِيبُ نَخْلَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْلَةَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ حَسَّانَ.
* تخريج: د/الخراج والإمارۃ ۳۶ (۳۰۷۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۴۷) (حسن)
(ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود رقم ۳۹۲)
۲۸۱۴- قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے پھر انہوں نے پوری لمبی حدیث بیان کی (اس میں ہے کہ ) ایک شخص اس وقت آیاجب سورج چڑھ آیاتھا۔ اس نے کہا: السلام علیک یارسول اللہ !تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وعلیک السلام ورحمۃ اللہ''، اور نبی اکرم ﷺ (کے جسم) پر دوپرانے کپڑے تھے۔ وہ زعفران سے رنگے ہوئے تھے، اور کثرت استعمال سے ان کا رنگ پھیکا پڑگیاتھا ۱؎ اور نبی اکرم ﷺ کے پاس کھجور کی ایک شاخ تھی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: قیلہ کی حدیث کو ہم صرف عبداللہ بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: زعفران کا اثرختم ہوچکاتھا، اس لیے یہ حدیث اگلی حدیث کے منافی نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ وَالْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ
۵۱-باب: زعفران اور خلوق کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ ہے​


2815- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ ح و حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ؛ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/اللباس ۳۳ (۵۸۴۶)، م/اللباس ۲۳ (۲۱۰۱)، د/الترجل۸ (۴۱۷۹)، ن/الحج ۴۳ (۲۷۰۷)، واالزینۃ ۷۳ (۵۲۵۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۱۱) (صحیح)
2815/م- وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِسْمَاعِيلَ ابْنِ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى عَنِ التَّزَعْفُرِ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا آدَمُ عَنْ شُعْبَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَعْنَى كَرَاهِيَةِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ يَعْنِي أَنْ يَتَطَيَّبَ بِهِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۲۸۱۵- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مردوں کو زعفرانی رنگ کے استعمال سے روکا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۸۱۵/م - انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (مردوں کو) زعفرانی رنگ کے استعمال سے منع فرمایا ہے،مردوں کے لیے زعفران کے استعمال کی کراہت کامطلب یہ ہے کہ مرد زعفران کی خوشبو نہ لگائیں۔


2816- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ؛ قَال: سَمِعْتُ أَبَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ يُحَدِّثُ عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَبْصَرَ رَجُلاً مُتَخَلِّقًا قَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْهُ ثُمَّ اغْسِلْهُ ثُمَّ لاَ تَعُدْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
وَقَدِ اخْتَلَفَ بَعْضُهُمْ فِي هَذَا الإِسْنَادِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مَنْ سَمِعَ مِنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَدِيمًا فَسَمَاعُهُ صَحِيحٌ، وَسَمَاعُ شُعْبَةَ وَسُفْيَانَ مِنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ صَحِيحٌ إِلاَّ حَدِيثَيْنِ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ قَالَ شُعْبَةُ: سَمِعْتُهُمَا مِنْهُ بِآخِرَةٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: يُقَالُ: إِنَّ عَطَائَ بْنَ السَّائِبِ كَانَ فِي آخِرِ أَمْرِهِ قَدْ سَائَ حِفْظُهُ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارٍ وَأَبِي مُوسَى وَأَنَسٍ وَأَبُو حَفْصٍ هُوَ أَبُو حَفْصِ بْنُ عُمَرَ.
* تخريج: ن/الزینۃ ۳۴ (۵۱۲۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۸۴۹)، وحم (۴/۱۷۱، ۱۷۳) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ابوحفص مجہول راوی ہے)
۲۸۱۶- یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو خلوق لگائے ہوئے دیکھا ۱؎ ، تو آپ نے فرمایا:''جاؤ اسے دھوڈالو ۔ پھر دھوڈالو ، پھر (آئندہ کبھی )نہ لگاؤ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲-بعض لوگوں نے عطا بن سائب سے اس حدیث کی اسناد میں اختلاف کیا ہے،۳- علی(ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے کہا ہے کہ جس نے عطاء بن سائب سے ان کی زندگی کے پرانے(پہلے) دور میں سنا ہے تو اس کا سماع صحیح ہے اور شعبہ اور سفیان ثوری کا عطاء بن سائب سے سماع صحیح ہے مگر دوحدیثیں جو عطاء سے زاذان کے واسطہ سے مروی ہیں تو وہ صحیح نہیں ہیں،۴- شعبہ کہتے ہیں میں نے ان دونوں حدیثوں کو عطاء سے ان کی عمر کے آخری دور میں سناہے ۔ (اوریہ حدیث ان میں سے نہیں ہے)،۵- کہاجاتاہے کہ عطاء بن سائب کاحافظہ ان کے آخری دور میں بگڑ گیاتھا، ۶-اس باب میں عمار، ابوموسیٰ، اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : خلوق: ایک قسم کی خوشبو ہے جو عورتوں کے لیے مخصوص ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ
۵۲-باب: (مردوں کے لیے) ریشم اور ریشم سے بنےہوئے کپڑے مردوں کے پہنے کی حرمت کابیان​


2817- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْرَقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي مَوْلَى أَسْمَائَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَال: سَمِعْتُ عُمَرَ يَذْكُرُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَحُذَيْفَةَ وَأَنَسٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ فِي كِتَابِ اللِّبَاسِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَاسْمُهُ عَبْدُاللَّهِ وَيُكْنَى أَبَا عَمْرٍو، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ عَطَائُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ.
* تخريج: م/اللباس ۱ (۲۰۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۵۴۲)، وحم (۱/۲۰، ۲۶، ۳۶، ۳۹) (صحیح) (ھذا من مسند عمر رضی اللہ عنہ ، وقد أخرجہ من مسند ابن عمر کل من: خ/الجمعۃ ۷ (۸۸۶، والعیدین ۱ (۹۳۸)، والھبۃ ۲۷ (۲۶۱۲)، والجھاد ۱۷۷ (۳۰۵۴)، واللباس ۳۰ (۵۸۴۱)، والأدب ۹ (۵۹۸۱)، و ۶۶ (۶۰۸۱)، وم/المصدر المذکور (۲۰۶۸)، ود/الصلاۃ ۲۱۹ (۱۰۷۶)، واللباس ۱۰ (۴۰۴۰)، ن/الجمعۃ ۱۱ (۱۳۸۳)، والزینۃ ۸۳ (۵۱۶۱)، وق/اللباس ۱۶ (۳۵۹۱)، وط/اللباس ۸ (۱۸)، وحم (۲/۲۰، ۳۹، ۴۹) (بذکر قصۃ)
۲۸۱۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کو یہ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جس نے دنیا میں حریر (ریشمی کپڑا) پہنا تووہ اسے آخرت (یعنی جنت) میں نہ پہنے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- یہ حدیث کئی سندوں سے اسماء بنت ابی بکر کے آزاد کردہ غلام ابو عمرو سے مروی ہے۔ ان کانام عبداللہ اور ان کی کنیت ابوعمرو ہے، ان سے عطاء بن ابی رباح اور عمرو بن دینار نے روایت کی ہے،۳- اس باب میں علی ، حذیفہ ، انس رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی لوگوں سے بھی احادیث آئی ہیں، جن کا ذکر ہم کتاب اللباس میں کرچکے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-بَاْبٌ
۵۳-باب​


2818- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَسَمَ أَقْبِيَةً، وَلَمْ يُعْطِ مَخْرَمَةَ شَيْئًا فَقَالَ مَخْرَمَةُ: يَا بُنَيَّ! انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ قَالَ: ادْخُلْ فَادْعُهُ لِي فَدَعَوْتُهُ لَهُ فَخَرَج النَّبِيُّ ﷺ وَعَلَيْهِ قَبَائٌ مِنْهَا فَقَالَ: خَبَأْتُ لَكَ هَذَا قَالَ: فَنَظَر إِلَيْهِ فَقَال رَضِيَ مَخْرَمَةُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ اسْمُهُ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ.
* تخريج: خ/الھبۃ ۱۹ (۲۵۹۹)، والشھادات ۱۱ (۲۱۲۷)، والخمس ۱۱ (۳۱۲۷)، واللباس ۱۲ (۵۸۰۰)، و ۴۲ (۵۸۶۲)، والأدب ۸۲ (۶۱۳۲)، م/الزکاۃ ۴۴ (۱۰۵۸)، د/اللباس ۴ (۴۰۲۸)، ن/الزینۃ ۹۹ (۵۳۲۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۶۸) (صحیح)
۲۸۱۸- مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ قبائیں تقسیم کیں، اور مخرمہ کو(ان میں سے) کچھ نہ دیا۔ مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے میرے بیٹے مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کرچلو ، تو میں ان کے ساتھ گیا۔ انہوں نے کہا:تم اندر جاؤ اور آپ کو میرے پاس بلالاؤ ، چنانچہ میں آپ کو ان کے پاس بلاکر لانے کے لیے چلاگیا، رسول اللہ ﷺ نکل کر تشریف لائے۔ تو آپ کے پاس ان قباؤں میں سے ایک قبا تھی''، آپ نے فرمایا:'' یہ میں نے تمہارے لیے چھپارکھی تھی''۔ مسور کہتے ہیں: پھر مخرمہ نے آپ کو دیکھا اور بول اٹھے: مخرمہ اسے پاکر خوش ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابن ابی ملیکہ کانام عبداللہ بن عبید اللہ بن ابی ملیکہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-بَاب مَا جَاءَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ
۵۴-باب: اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسندکرتاہے​


2819- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۷۷۴) (صحیح)
(یہ سند حسن درجے کی ہے ، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے)
۲۸۱۹- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسند کرتاہے'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابوالاحوص کے باپ ،عمران بن حصین اور ابن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : یعنی جس کی جیسی اچھی حیثیت ہو اسی لحاظ سے وہ حدود شریعت میں رہتے ہوئے اچھا کھائے پیے اور اچھا پہنے خوشحالی کے باوجودپھٹیچرنہ بنارہے۔
 
Top