- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
45-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ لِلرَّجُلِ وَالْقَسِّيِّ
۴۵-باب: مردوں کے لیے زردرنگ میں رنگا اور قسی ریشم کابناہوا کپڑا پہننا حرام ہے
2807- حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو؛ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ ﷺ عَلَيْهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ كَرِهُوا لُبْسَ الْمُعَصْفَرِ، وَرَأَوْا أَنَّ مَا صُبِغَ بِالْحُمْرَةِ بِالْمَدَرِ أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ فَلا بَأْسَ بِهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُعَصْفَرًا.
* تخريج: د/اللباس ۲۰ (۴۰۶۹) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۱۸) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں ابویحییٰ القتات لین الحدیث ہیں، مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے)
۲۸۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دوکپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرمﷺ کو سلام کیا تو آپﷺ نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس حدیث سے اہل علم کے نزدیک مراد یہ ہے کہ وہ زرد رنگ میں رنگا ہواکپڑا پہننا مکروہ سمجھتے ہیں۔ اورجو کپڑا گیروے رنگ وغیرہ میں رنگاجائے اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب کہ وہ کسم کا نہ ہو(یعنی زردرنگ کا نہ ہو)۔
2808- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ؛ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ، وَعَنِ الْقَسِّيِّ، وَعَنِ الْمِيثَرَةِ، وَعَنِ الْجِعَةِ، قَالَ أَبُو الأَحْوَصِ: وَهُوَ شَرَابٌ يُتَّخَذُ بِمِصْرَ مِنَ الشَّعِيرِ.
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۶۴ (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۴) (صحیح)
۲۸۰۸- علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے (مردوں کو) سونے کی انگوٹھی پہننے سے ، قسی کے (ریشم ملے ہوئے) کپڑے پہننے سے، زین پر رکھنے والی ریشمی گدیلے سے اور جَو کی نبیذ سے۔
ابوالا ٔحوص کہتے ہیں ''جعه '' ایک شراب ہے جو مصر میں جَو سے بنائی جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
2809- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَعَبْدُالرّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ؛ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِسَبْعٍ وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ؛ أَمَرَنَا بِاتِّبَاعِ الْجَنَازَةِ، وَعِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَإِجَابَةِ الدَّاعِي، وَنَصْرِ الْمَظْلُومِ، وَإِبْرَارِ الْقَسَمِ، وَرَدِّ السَّلاَمِ، وَنَهَانَا عَنْ سَبْعٍ عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ أَوْ حَلْقَةِ الذَّهَبِ، وَآنِيَةِ الْفِضَّةِ، وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَالْقَسِّيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ هُوَ أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَائِ اسْمُهُ سُلَيْمُ بْنُ الأَسْوَدِ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۱۷۶۰ (صحیح)
۲۸۰۹- براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ہمیں سات چیزوں کے اختیارکرنے کا حکم دیا ہے اور سات چیزوں کے کرنے سے منع فرمایا ہے۔ آپ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جنازے کے ساتھ جائیں۔ مریض کی عیادت کریں، چھینکنے والے کی چھینک کا جواب دیں۔دعوت دینے والے کی دعوت قبول کریں، مظلوم کی مدد کریں، اور قسم کھانے والے کی قسم پوری کرائیں، اور سلام کا جواب دیں کا، اور سات چیزوں سے آپ نے ہمیں منع فرمایا ہے سونے کی انگوٹھی پہننے، یا سونے کے چھلے استعمال کرنے سے، اور چاندی کے برتنوں سے اور حریر ، دیباج ، استبرق اور قسی کے پہننے سے (یہ سب ریشمی کپڑے ہیں) ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اشعث بن سلیم : یہ اشعث بن ابوشعثاء ہیں، ابوشعثاء کانام سلیم بن اسود ہے۔