• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
35-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ خُرُوجِ الْمَرْأَةِ مُتَعَطِّرَةً
۳۵-باب: عطر لگا عورت کے گھرسے باہر نکلنے کی حرمت کابیان​


2786- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُمَارَةَ الْحَنَفِيِّ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "كُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ، وَالْمَرْأَةُ إِذَا اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَهِيَ كَذَا وَكَذَا يَعْنِي زَانِيَةً".
وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: د/الترجل ۷ (۴۱۷۳)، ن/الزینۃ ۳۵ (۵۱۲۹) (تحفۃ الأشراف: ۹۰۲۳) (حسن)
۲۷۸۶- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' ہرآنکھ زناکار ہے اور عورت جب خوشبو لگاکر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ بھی ایسی ایسی ہے یعنی وہ بھی زانیہ ہے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ہر آنکھ زناکار ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہروہ آنکھ جو کسی اجنبی عورت کی طرف شہوت سے دیکھے وہ زانیہ ہے، اور خوشبو لگاکر کسی مجلس کے پاس سے گزر نے والی عورت اس لیے زانیہ ہے کیوں کہ وہ لوگوں کی نگاہوں کو اپنی طرف مائل کرنے کا سبب بنی ہے، اس لیے وہ برابر کی شریک ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
36-بَاب مَا جَاءَ فِي طِيبِ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ
۳۶-باب: مرد اور عورت کی خوشبوکابیان​


2787- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ، وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَائِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ، وَخَفِيَ رِيحُهُ".
* تخريج: د/النکاح ۵۰ (۲۱۷۴)، ن/الزینۃ ۳۲ (۵۱۲۰، ۵۱۲۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۶)، وحم (۲/۵۴۱) (حسن) (سندمیں''رجل'' مبہم راوی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو صحیح الترغیب رقم: ۴۰۲۴)
2787/م- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنِ الطُّفَاوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ إِلاَّ أَنَّ الطُّفَاوِيَّ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَلاَ نَعْرِفُ اسْمَهُ وَحَدِيثُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
۲۷۸۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیل رہی ہو اور رنگ چھپاہواہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کارنگ ظاہر ہو لیکن مہک اس کی چھپی ہوئی ہو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
۲۷۸۷/م- ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں : ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نیجریری سے، جریری نے ابونضرہ سے ، ابونضرہ نے طفاوی سے اور طفاوی نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ہم طفاوی کاذکر صرف اسی حدیث میں سن رہے ہیں ہم ان کانام بھی نہیں جانتے، اسماعیل بن ابراہیم کی حدیث (اتم) مکمل اور اطول (لمبی )ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ مرد ایسی خوشبو لگائیں جس میں بو ہو اور رنگ نہ ہو، جیسے عطر اور عود وغیرہ، اور عورتیں ایسی چیزوں کا استعمال کریں جس میں رنگ ہو خوشبونہ ہو مثلاً زعفران اور مہندی وغیرہ۔
وضاحت ۲؎ : مولف نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت یہ بتانے کے لیے پیش کی ہے کہ سفیان کی روایت میں مبہم راوی ''رجل''طفاوی ہی ہیں، اوریہ مجہول ہیں۔


2788- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ؛ قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ ﷺ: "إِنَّ خَيْرَ طِيبِ الرَّجُلِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ، وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَخَيْرَ طِيبِ النِّسَائِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ، وَخَفِيَ رِيحُهُ، وَنَهَى عَنْ مِيثَرَةِالأُرْجُوَانِ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۸۰۵)، وحم (۴/۴۴۲) (صحیح)
۲۷۸۸- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا:'' مرد کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کی مہک پھیلے اور اس کارنگ چھپارہے، اور عورتوں کی بہترین خوشبو وہ ہے جس کا رنگ ظاہر ہو اور خوشبو چھپی رہے ''، اورآپ ﷺ نے زین کے اوپر انتہائی سرخ ریشمی کپڑا ڈالنے سے منع فرمایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
37-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ رَدِّ الطِّيبِ
۳۷-باب: خوشبو واپس کردینا ناپسندیدہ اورمکروہ کام ہے​


2789- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ أَنَسٌ لاَ يَرُدُّ الطِّيبَ، وَقَالَ أَنَسٌ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لاَيَرُدُّ الطِّيبَ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الہبۃ ۹ (۲۵۸۲)، واللباس ۸۰ (۵۹۲۹)، ن/الزینۃ ۷۴ (۵۲۶۰) (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۳) (صحیح)
۲۷۸۹- ثمامہ بن عبداللہ کہتے ہیں:انس رضی اللہ عنہ خوشبو (کی چیز) واپس نہیں کرتے تھے، اور انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ خوشبو کو واپس نہ کرتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی آپ ﷺ کے پاس ہدیہ اگر خوشبو جیسی چیز آتی تو آپ اسے بھی واپس نہیں کرتے تھے، اس لیے سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ہدیہ کی ہوئی خوشبو کو واپس نہیں کرنا چاہیے۔


2790- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "ثَلاثٌ لا تُرَدُّ: الْوَسَائِدُ وَالدُّهْنُ وَاللَّبَنُ، الدُّهْنُ يَعْنِي بِهِ الطِّيبَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ وَهُوَ مَدَنِيٌّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۴۵۳) (حسن)
۲۷۹۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' تین چیزیں (ہدیہ وتحفہ میں آئیں) تو وہ واپس نہیں کی جاتی ہیں: تکئے ، دُہن ، اوردودھ، دہن ( تیل) سے مراد خوشبو ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- عبداللہ یہ مسلم بن جندب کے بیٹے ہیں اور مدنی ہیں۔


2791- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلِيفَةَ أَبُو عَبْدِاللَّهِ بَصْرِيٌّ وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، عَنْ حَنَانٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا أُعْطِيَ أَحَدُكُمْ الرَّيْحَانَ فَلاَ يَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلاَ نَعْرِفُ حَنَانًا إِلاَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، وَقَدْ أَدْرَكَ زَمَنَ النَّبِيِّ ﷺ وَلَمْ يَرَهُ، وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْهُ.
* تخريج: د/المراسیل ۹۷ (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۷۵) (ضعیف)
(اولاً یہ مرسل ہے کیوں کہ ابوعثمان النھدی تابعی ہیں، دوسرے اس کا راوی ''حنان'' لین الحدیث ہے)
۲۷۹۱- ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کو خوشبو دی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیوں کہ وہ جنت سے نکلی ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے، اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- حنان(نام کے) راوی کو ہم صرف اسی حدیث میں پاتے ہیں،۳- ابوعثمان نہدی کانام عبدالرحمن بن مل ہے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کا زمانہ توپایا لیکن انہیں آپ کا دیدار نصیب نہ ہوا اور نہ ہی آپ سے کوئی حدیث سن سکے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
38- بَاب فِي كَرَاهِيَةِ مُبَاشَرَةِ الرِّجَالِ الرِّجَالَ وَالْمَرْأَةِ الْمَرْأَة
۳۸-باب: مردکا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ چمٹنا حرام ہے​


2792- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لاَ تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ حَتَّى تَصِفَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/النکاح ۱۱۸ (۵۲۴۰)، د/النکاح ۴۴ (۲۱۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۵۲)، وحم (۱/۳۸۷، ۴۶۰) (صحیح)
۲۷۹۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' عورت عورت سے نہ چمٹے یہاں تک کہ وہ اسے اپنے شوہر سے اس طرح بیان کرے گویا وہ اسے دیکھ رہاہے '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اگر عورت اپنے شوہر سے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف بیان کرے تو اس سے اس کا شوہر فتنہ اور زناکاری میں مبتلا ہوسکتاہے، شریعت نے اسی فتنہ کے سد باب کے لیے کسی دوسری عورت کے جسمانی اوصاف کو بیان کرنے سے منع فرمایا ہے۔


2793- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، أَخْبَرَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لاَ يَنْظُرُ الرَّجُلُ إِلَى عَوْرَةِ الرَّجُلِ، وَلاَ تَنْظُرُ الْمَرْأَةُ إِلَى عَوْرَةِ الْمَرْأَةِ، وَلاَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَلاَ تُفْضِي الْمَرْأَةُ إِلَى الْمَرْأَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/النکاح ۲۱ (۱۴۳۷)، د/الحمام ۳ (۴۰۱۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۱۱۵) (صحیح)
۲۷۹۳- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' مرد مرد کی شرمگاہ اور عورت عورت کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے، اورمرد مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں ننگا ہوکر نہ لیٹے اور عورت عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں نہ لیٹے '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن، غریب صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی دو مرد یا دو عورتیں ایک ہی کپڑا اوڑھ کر ننگے بدن نہ لیٹ جائیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
39-بَاب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ
۳۹-باب: ستر(شرمگاہ) کی حفاظت کابیان​


2794- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ؛ قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا، وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: "احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: "إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلا يَرَاهَا" قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: "فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۷۶۹ (حسن)
۲۷۹۴- معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے نبی! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ؟ آپ نے فرمایا:'' تم اپنی شرمگاہ اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر ایک سے چھپاؤ'' ،میں نے پھرکہا :جب لوگ مل جل کر رہ رہے ہوں(تو ہم کیا اور کیسے کریں؟) آپ نے فرمایا:'' تب بھی تمہاری ہرممکن کوشش یہی ہونا چاہئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے''، میں نے پھر کہا: اللہ کے نبی ! جب آدمی تنہاہو؟ آپ نے فرمایا: ''لوگوں کے مقابل اللہ تواورزیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ
۴۰-باب: ران کے ستر(شرمگاہ) میں داخل ہونے کابیان​


2795- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِاللَّهِ، عَنْ زُرْعَةَ ابْنِ مُسْلِمِ بْنِ جَرْهَدٍ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ جَدِّهِ جَرْهَدٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ ﷺ بِجَرْهَدٍ فِي الْمَسْجِدِ، وَقَدِ انْكَشَفَ فَخِذُهُ فَقَال: "إِنَّ الْفَخِذَ عَوْرَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ مَا أَرَى إِسْنَادَهُ بِمُتَّصِلٍ.
* تخريج: خ/الصلاۃ ۱۲ (تعلیقاً في الترجمۃ)، د/الحمام ۲ (۴۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۳۲۰۶)، وحم (۳/۴۷۸) (ویأتي بعد حدیث) (صحیح)
۲۷۹۵- جرہد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ مسجد میں جرہد کے پاس(یعنی میرے پاس سے) سے گزرے (اس وقت) ان کی ران کھلی ہوئی تھی تو آپ نے فرمایا:'' ران بھی ستر (چھپانے کی چیز )ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- میرے نزدیک اس کی سندمتصل نہیں ہے۔


2796- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ؛ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جَرْهَدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَرَّ بِهِ وَهُوَ كَاشِفٌ عَنْ فَخِذِهِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "غَطِّ فَخِذَكَ فَإِنَّهَا مِنَ الْعَوْرَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۴۳۲) (صحیح)
۲۷۹۶- جرہد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس سے گزرے اور وہ اپنی ران کھولے ہوئے تھے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اپنی ران ڈھانپ لو کیوں کہ یہ ستر (چھپانے کی چیز) ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن ہے۔


2797- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَرْهَدٍ الأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْفَخِذُ عَوْرَةٌ".
قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ جَحْشٍ، وَلِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ صُحْبَةٌ، وَلابْنِهِ مُحَمَّدٍ صُحْبَةٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۷۹۵ (صحیح)
۲۷۹۷- جرہد اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' ران ستر( چھپانے کی چیز) ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں علی اور محمد بن عبداللہ بن جحش سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور عبداللہ بن جحش اوران کے بیٹے محمد رضی اللہ عنہما دونوں صحابی رسول ہیں۔


2798- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ؛ عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي يَحْيَى عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْفَخِذُ عَوْرَةٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۲۷۹۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' ران بھی ستر (چھپانے کی چیز)ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41-بَاب مَا جَاءَ فِي النَّظَافَةِ
۴۱-باب: صفائی ستھرائی کابیان​


2799- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي حَسَّانَ قَال: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ، نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ، جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ، فَنَظِّفُوا أُرَاهُ قَالَ: أَفْنِيَتَكُمْ وَلا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ فَقَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِثْلَهُ، إِلا أَنَّهُ قَالَ: نَظِّفُوا أَفْنِيَتَكُمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَخَالِدُ بْنُ إِلْيَاسَ يُضَعَّفُ، وَيُقَالُ ابْنُ إِيَاسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۸۹۴) (ضعیف)
(سندمیں مہاجر بن سمار لین الحدیث ہیں، لیکن ''نظفوا أفنيتكم ... الخ'' اور ''جواد يحب الجواد'' کے ٹکڑے متابعات کی بنا پر صحیح ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحۃ رقم: ۱۶۲۷)
۲۷۹۹- صالح بن ابی حسان کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کوکہتے ہوئے سنا: اللہ طیّب (پاک ) ہے اورپاکی (صفائی وستھرائی) کو پسند کرتاہے۔ اللہ مہربان ہے اور مہربانی کو پسند کرتاہے۔ اور اللہ سخی وفیاض ہے اور جو دوسخا کو پسند کرتاہے، تو پاک وصاف رکھو۔( میرا خیال ہے کہ انہوں نے اس سے آگے کہا) اپنے گھروں کے صحنوں اور گھروں کے سامنے کے میدانوں کو، اور یہودسے مشابہت نہ اختیار کرو''۔ (صالح کہتے ہیں) میں نے اس (روایت ) کا مہاجر بن مسمار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہاکہ مجھ سے اس کو عامر بن سعد نے اپنے باپ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا۔ البتہ مہاجر نے ''نظفوا فنيتكم'' کہاہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- خالد بن الیاس ضعیف سمجھے جاتے ہیں اور انہیں خالد بن إیاس بھی کہاجاتاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42-بَاب مَا جَاءَ فِي الاسْتِتَارِ عِنْدَ الْجِمَاعِ
۴۲-باب: جماع کے وقت پردہ کرنے کابیان​


2800- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نِيْزَكَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُحَيَّاةَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ؛ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالتَّعَرِّيَ فَإِنَّ مَعَكُمْ مَنْ لاَ يُفَارِقُكُمْ إِلاَّ عِنْدَ الْغَائِطِ وَحِينَ يُفْضِي الرَّجُلُ إِلَى أَهْلِهِ فَاسْتَحْيُوهُمْ وَأَكْرِمُوهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو مُحَيَّاةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ يَعْلَى.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۳۱۸) (ضعیف)
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، دیکھیے: الارواء رقم: ۶۴)
۲۸۰۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ ننگے ہونے سے بچو، کیوں کہ تمہارے ساتھ وہ (فرشتے) ہوتے ہیں جو تم سے جدانہیں ہوتے۔ وہ تو صرف اس وقت جداہوتے ہیں جب آدمی پاخانہ جاتاہے یا اپنی بیوی کے پاس جاکر اس سے ہم بستر ہوتاہے۔ اس لیے تم ان (فرشتوں) سے شرم کھاؤ اور ان کی عزت کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43-بَاب مَا جَاءَ فِي دُخُولِ الْحَمَّامِ
۴۳-باب: غسل خانہ میں جانے کابیان​


2801- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ جَابِرٍ؛ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَدْخُلِ الْحَمَّامَ بِغَيْرِ إِزَارٍ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يُدْخِلْ حَلِيلَتَهُ الْحَمَّامَ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ فَلاَ يَجْلِسْ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا بِالْخَمْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ طَاوُوسٍ عَنْ جَابِرٍ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ صَدُوقٌ، وَرُبَّمَا يَهِمُ فِي الشَّيْئِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: لَيْثٌ لاَ يُفْرَحُ بِحَدِيثِهِ كَانَ لَيْثٌ يَرْفَعُ أَشْيَائَ لاَ يَرْفَعُهَا غَيْرُهُ فَلِذَلِكَ ضَعَّفُوهُ.
* تخريج: ن/الغسل ۲ (۴۰۱) (بعضہ) (تحفۃ الأشراف: ۲۲۸۴)، وحم (۳/۳۳۹) (حسن)
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، الإرواء: ۱۹۴۹، غایۃ المرام ۱۹۰)
۲۸۰۱- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جو شخص اللہ پراور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ تہہ بند باندھے بغیر غسل خانہ(حمام) میں داخل نہ ہو، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہو وہ اپنی بیوی کوغسل خانہ( حمام) میں نہ بھیجے، اورجو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہو وہ ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جہاں شراب کا دورچلتاہو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اسے صرف اس سندسے جانتے ہیں،۳- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: لیث بن ابی سلیم صدوق ہیں، لیکن بسا اوقات وہ وہم کرجاتے ہیں،۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ احمد بن حنبل کہتے ہیں:لیث کی حدیث سے دل خوش نہیں ہوتا۔ لیث بعض ایسی حدیثوں کو مرفوع بیان کردیتے تھے جسے دوسرے لوگ مرفوع نہیں کرتے تھے۔ انہیں وجوہات سے لوگوں نے انہیں ضعیف قراردیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ حمامات عمومی غسلخانے ہواکرتے تھے، جس میں مرد اور عورتیں سب کے سب ننگے نہاتے تھے، آپ ﷺ نے مردوں کو تہہ بند باندھ کر نہانے کی اجازت دی، جب کہ عورتوں کو اس سے دور رہنے کا حکم دیاہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ ہر وہ مجلس جہاں نشہ آور اور حرام چیزوں کا دور چل رہاہو اس میں شریک ہونا درست نہیں۔


2802- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ ﷺ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَائَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ فِي الْمَيَازِرِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَإِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَائِمِ.
* تخريج: د/الحمام ۱ (۴۰۰۹)، ق/الأدب ۳۸ (۳۷۴۹) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۷۹۸)، وحم (۶/۱۷۹) (ضعیف)
( سندمیں ابوعذرہ مجہول تابعی ہیں، صحابی نہیں ہیں : غایۃ المرام رقم ۱۹۰)
۲۸۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مردوں اورعورتوں کو حمامات (عمومی غسل خا نوں) میں جاکر نہانے سے منع فرمایا۔ پھر مردوں کو تہہ بند پہن کر نہانے کی اجازت دے دی۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- اس حدیث کو ہم صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اس کی سند ویسی مضبوط نہیں ہے۔


2803- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَال: سَمِعْتُ سَالِمَ ابْنَ أَبِي الْجَعْدِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ الْهُذَلِيِّ أَنَّ نِسَائً مِنْ أَهْلِ حِمْصَ أَوْ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ دَخَلْنَ عَلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ: أَنْتُنَّ اللاَّتِي يَدْخُلْنَ نِسَاؤُكُنَّ الْحَمَّامَاتِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "مَا مِنَ امْرَأَةٍ تَضَعُ ثِيَابَهَا فِي غَيْرِ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلاَّ هَتَكَتِ السِّتْرَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ رَبِّهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: د/الحمام ۱ (۴۰۱۰)، ق/الأدب ۳۸ (۳۷۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۰۴)، وحم (۶/۱۹۹)، ودي/الاستئذان ۲۳ (۲۶۹۳) (صحیح)
۲۸۰۳- ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ اہل حمص یا اہل شام کی کچھ عورتیں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں تو انہوں نے کہا: تم وہی ہوجن کی عورتیں حمامات(عمومی غسل خانوں) میں نہانے جایاکرتی ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ''جو عورت اپنے شوہر کے گھر کے سوا اپنے کپڑے کہیں دوسری جگہ اتارکر رکھتی ہے وہ عورت اپنے اور اپنے رب کے درمیان سے حجاب کا پردہ اٹھادیتی ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44-بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْمَلائِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلا كَلْبٌ
۴۴-باب: جس گھر میں تصویر اور کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے​


2804- حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلالُ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ وَاللَّفْظُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا طَلْحَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "لا تَدْخُلُ الْمَلائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلا صُورَةُ تَمَاثِيلَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۷ (۳۲۲۵، ۳۲۲۶)، و۱۷ (۳۳۲۲)، د/المغازي ۱۲ (۴۰۰۲)، واللباس ۸۸ (۵۹۴۹)، و ۵۲ (۵۹۵۸)، م/اللباس ۲۶ (۲۱۰۶)، د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۳)، ن/الصید والذبائح ۱۱ (۴۲۸۷)، والزینۃ ۱۱۱ (۵۳۴۹)، ق/اللباس ۴۴ (۳۶۴۹) (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۹)، وحم (۴/۲۸) (صحیح)
۲۸۰۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:'' فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتاہو، اورنہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں جاندار مجسموں کی تصویر ہو '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : ایسے کتے جو کھیت اور و جائداد کی نگرانی نیز شکار کے لیے ہوں وہ مستثنیٰ ہیں، اسی طرح تصویر سے بے جان چیزوں کی تصویریں مستثنیٰ ہیں۔


2805- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ إِسْحَاقَ أَخْبَرَهُ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ أبِي طَلْحَةَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ نَعُودُهُ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ "أَنَّ الْمَلائِكَةَ لا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ أَوْ صُورَةٌ" شَكَّ إِسْحَاقُ لا يَدْرِي أَيُّهُمَا قَالَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۰۳۱) وانظر ط/الاستئذان ۳ (۶) (صحیح)
۲۸۰۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خبرد ی ہے :'' فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں مجسمے ہوں یا تصویر ہو''، (اس حدیث میں اسحاق راوی کوشک ہوگیا کہ ان کے استاد نے ''تماثیل'' اور'' صورۃ'' دونوں میں سے کیا کہا؟ انہیں یاد نہیں)۔امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


2806- حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ؛ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَتَانِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ؛ فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَكُونَ دَخَلْتُ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ إِلاَّ أَنَّهُ كَانَ فِي بَابِ الْبَيْتِ تِمْثَالُ الرِّجَالِ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ كَلْبٌ؛ فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ الَّذِي بِالْبَابِ؛ فَلْيُقْطَعْ فَلْيُصَيَّرْ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ؛ فَلْيُقْطَعْ، وَيُجْعَلْ مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ مُنْتَبَذَتَيْنِ يُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ؛ فَيُخْرَجْ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ. وَكَانَ ذَلِكَ الْكَلْبُ جَرْوًا لِلْحَسَنِ أَوِ الْحُسَيْنِ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي طَلْحَةَ.
* تخريج: د/اللباس ۴۸ (۴۱۵۸)، ن/الزینۃ ۱۱۵) (۵۳۸۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۴۵)، وحم (۲/۳۰۵، ۳۰۸، ۴۷۸) (صحیح)
۲۸۰۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' میرے پاس جبرئیل علیہ السلام نے آکر کہا:'' کل رات میں آپ کے پاس آیا تھا لیکن مجھے آپ کے پاس گھرمیں آنے سے اس بات نے روکاکہ آپ جس گھر میں تھے اس کے دروازے پرمردوں کی تصویریں تھیں اور گھر کے پردے پربھی تصویریں تھیں۔ اور گھر میں کتا بھی تھا ، تو آپ ایساکریں کہ دروازے کی تماثیل( مجسموں) کے سرکو اڑوا دیجئے کہ وہ مجسمے پیڑ جیسے ہوجائیں، اور پردے پھڑواکر ان کے دوتکیے بنوادیجئے جو پڑے رہیں اور روندے اور استعمال کیے جائیں۔ اور کتے کو نکال بھگائیے، تو رسول اللہ ﷺ نے ایساہی کیا۔ اوروہ کتا ایک پلا تھا حسن یا حسین کاان کی چارپائی کے نیچے رہتاتھا، چنانچہ آپ نے اسے بھگادینے کا حکم دیا اور اسے بھگادیاگیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 
Top