- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
54-بَاب وَمِنْ سُورَةِ الْقَمَرِ
۵۴-باب: سورہ قمر سے بعض آیات کی تفسیر
3285- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بِمِنًى فَانْشَقَّ الْقَمَرُ فَلْقَتَيْنِ فَلْقَةٌ مِنْ وَرَائِ الْجَبَلِ وَفَلْقَةٌ دُونَهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اشْهَدُوا" يَعْنِي {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ}. قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۲۷ (۳۶۳۶)، ومناقب الأنصار ۳۶ (۳۸۶۹)، وتفسیر سورۃ القمر ۱ (۴۸۶۴)، م/المنافقین ۸ (۲۸۰۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۳۳۶) (صحیح)
۳۲۸۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس دوران کہ ہم منیٰ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ، چاند دوٹکڑے ہوگیا، ایک ٹکڑا (اس جانب ) پہاڑ کے پیچھے اور دوسرا ٹکڑا اس جانب (پہاڑ کے آگے) رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا:'' گواہ رہو، یعنی اس بات کے گواہ رہو کہ {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ} (یعنی: قیامت قریب ہے اورچانددوٹکڑے ہوچکے ہیں)۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : قیامت قریب آچکی ہے اور چاند کے دوٹکڑے ہوچکے ہیں(القمر:۱)۔
3286- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سَأَلَ أَهْلُ مَكَّةَ النَّبِيَّ ﷺ آيَةً فَانْشَقَّ الْقَمَرُ بِمَكَّةَ مَرَّتَيْنِ ۱؎ فَنَزَلَتْ: {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ -إِلَى قَوْلِهِ- سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ}[القمر: 1-2] يَقُولُ ذَاهِبٌ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المنافقین ۸ (۲۸۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۳۴) (صحیح)
۳۲۸۶- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اہل مکہ نے نبی اکرمﷺسے نشانی (معجزہ) کا مطالبہ کیا جس پر مکہ میں چاند دوبار دوٹکڑے ہوا، اس پر آیت {اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ} سے لے کر{ سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ} نازل ہوئی ، راوی کہتے ہیں: {سِحْرٌ مُسْتَمِرٌّ }میں مستمر کا مطلب ہے ''ذاہب''(یعنی وہ جادوجوچلاآرہاہو)
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث میں ''مرتین''کا معنی یہ نہیں ہے کہ چاندکے ٹکڑے ہونے کا واقعہ دومرتبہ ہوا، یہ واقعہ دومرتبہ ہوانہیں، صرف ایک مرتبہ ہوا،یہاں''مرتين''سے مراد'' فلقتين''ہی ہے۔
3287- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ ﷺ: "اشْهَدُوا". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۲۸۵ (صحیح)
۳۲۸۷- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں چاند دوٹکڑے ہو تو نبی اکرم ﷺ نے ہم سے فرمایا:'' تم سب گواہ رہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
3288- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: انْفَلَقَ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اشْهَدُوا". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المنافقین ۸ (۲۸۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۷۳۹) (صحیح)
۳۲۸۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺکے زمانے میں چانددوٹکڑے ہواتو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''تم سب گواہ رہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
3289- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ ﷺ حَتَّى صَارَ فِرْقَتَيْنِ عَلَى هَذَا الْجَبَلِ وَعَلَى هَذَا الْجَبَلِ فَقَالُوا: سَحَرَنَا مُحَمَّدٌ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَئِنْ كَانَ سَحَرَنَا فَمَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْحَرَ النَّاسَ كُلَّهُمْ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ نَحْوَهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۱۹۷) (صحیح الإسناد)
۳۲۸۹- جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی اکرمﷺکے زمانہ میں چاند پھٹ کر دوٹکڑے ہوگیا، ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر اور ایک ٹکڑا اس پہاڑ پر، ان لوگوں نے کہا: محمد (ﷺ) نے ہم پر جادو کردیا ہے، لیکن ان ہی میں سے بعض نے (اس کی تردید کی) کہا: اگر انہوں نے ہمیں جادوکردیا ہے تو (باہرکے) سبھی لوگوں کو جادو کے زیر اثر نہیں لاسکتے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ان میں سے بعض نے یہ حدیث حصین سے حصین نے جبیر بن محمد بن جبیر بن مطعم سے ، جبیر نے اپنے باپ محمد سے، محمد نے ان (جبیرپوتا) کے دادا جبیر بن مطعم سے اسی طرح روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ باہر سے آنے والوں نے چاند کے دوٹکڑے ہونے کی خبردی تھی۔
3290- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَأَبُو بَكْرٍ بُنْدَارٌ قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ يُخَاصِمُونَ النَّبِيَّ ﷺ فِي الْقَدَرِ فَنَزَلَتْ: {يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ} [القمر: 48-49].
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۱۵۷ (صحیح)
۳۲۹۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مشرکین قریش آکر نبی اکرمﷺ سے تقدیر کے مسئلہ میں لڑنے (اور الجھنے) لگے اس پر آیت کریمہ: {يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ إِنَّا كُلَّ شَيْئٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ}نازل ہوئی۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یاد کرو اس دن کو جب جہنم میں وہ اپنے مونہوں نے بل گھسیٹے جائیں گے ( کہاجائے گا) دوزخ کا عذاب چکھوہم نے ہر چیز تقدیر کے مطابق پیداکی ہے(القمر:۴۸)۔