22-بَاب مِنْهُ
۲۲-باب : سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اورباب
3403- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ رَجُلٍ عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَوَيْتُ إِلَى فِرَاشِي قَالَ اقْرَأْ: {قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ} فَإِنَّهَا بَرَائَةٌ مِنَ الشِّرْكِ. قَالَ شُعْبَةُ: أَحْيَانًا يَقُولُ: مَرَّةً وَأَحْيَانًا لا يَقُولُهَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف، وانظر مایأتي (تحفۃ الأشراف: ۱۱۰۲۵) (صحیح)
3403/م- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ ﷺ فَذَكَرَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ وَهَذَا أَصَحُّ.
وَرَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ وَهَذَا أَشْبَهُ، وَأَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ قَدْ اضْطَرَبَ أَصْحَابُ أَبِي إِسْحَاقَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ هُوَ أَخُو فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ.
* تخريج: د/الأدب ۱۰۷ (۵۰۵۵)، ن/عمل الیوم والیلۃ ۲۳۰ (۸۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۱۸)، وحم (۵/۴۵۶)، ودي/فضائل القرآن ۲۲ (۳۴۷۰) (صحیح)
۳۴۰۳- فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آکرانہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسی چیز بتایئے جسے میں جب اپنے بستر پرجانے لگوں تو پڑھ لیاکروں،آپ نے فرمایا:''
{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } پڑھ لیاکرو، کیونکہ اس سورہ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔
شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورہ
{قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ } ایک بار پڑھ لیاکرو، اور کبھی ایک بار کا ذکرنہیں کرتے۔
۳۴۰۳/م- اسرائیل نے ابواسحاق سے،اور ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے روایت کی ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، پھر آگے انہوں نے اس سے پہلی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اور یہ روایت زیادہ صحیح ہے،۲- نیز زہیر نے یہ حدیث ابواسحاق سے، ابواسحاق نے فروہ بن نوفل سے، فروہ نے اپنے والد نوفل سے ، اور نوفل نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے، اور یہ روایت شعبہ کی روایت سے زیادہ مشابہ اور زیادہ صحیح ہے۔ اور ابواسحاق کے اصحاب (شاگرد) اس حدیث میں مضطرب ہیں، ۳-یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی آئی ہے، اس حدیث کو عبدالرحمن بن نوفل نے بھی اپنے باپ (نوفل) سے اورنوفل نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے، اور عبدالرحمن یہ عروہ بن نوفل کے بھائی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ ''نوفل الاشجعی ''صحابی ہیں آگے ''سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسندسے ذکرکررہے ہیں،وہی صحیح ہے۔
3404- حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُونُسَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ: "لا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ بِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ وَتَبَارَكَ". هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ لَيْثٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ. وَقَدْ رَوَى زُهَيْرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: قُلْتُ لَهُ: سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ جَابِرٍ إِنَّمَا سَمِعْتُهُ مِنْ صَفْوَانَ أَوِ ابْنِ صَفْوَانَ.
وَقَدْ رَوَى شَبَابَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ،عَنْ جَابِرٍ نَحْوَ حَدِيثِ لَيْثٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۸۹۲ (صحیح)
۳۴۰۴- جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی اکرم ﷺ اس وقت تک سوتے نہ تھے جب تک کہ سونے سے پہلے آپ سورہ ''سجدہ ''اور سورہ ''تبارک الذی'' (یعنی سورہ ملک) پڑھ نہ لیتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- سفیان (ثوری) اور کچھ دوسرے لوگوں نے بھی یہ حدیث لیث سے ، لیث نے ابوالزبیر سے، ابوالزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے،۲- زہیر نے بھی یہ حدیث ابوالزبیر سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ نے یہ حدیث جابر سے(خود) سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث جابر سے نہیں سنی ہے، میں نے یہ حدیث صفوان یا ابن صفوان سے سنی ہے،۳- شبا بہ نے مغیرہ بن مسلم سے ، مغیرہ نے ابوالزبیر سے اور ابوالزبیر نے جابر سے لیث کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
3405- حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ لا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الزُّمَرَ وَبَنِي إِسْرَائِيلَ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ أَبُو لُبَابَةَ: هَذَا اسْمُهُ مَرْوَانُ مَوْلَى عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ وَسَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ سَمِعَ مِنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۹۲۰ (صحیح)
۳۴۰۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : نبی اکرم ﷺ سورہ زمر اور سورہ بنی اسرائیل جب تک پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: مجھے محمد بن اسماعیل بخاری نے خبردی ہے کہ ابولبابہ کانام مروان ہے، اوریہ عبدالرحمن بن زیاد کے آزاد کردہ غلام ہیں، انہوں نے عائشہ سے سنا ہے اور ان(ابولبابہ) سے حما د بن زید نے سنا ہے۔
3406- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بِلالٍ عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لاَ يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ الْمُسَبِّحَاتِ وَيَقُولُ: فِيهَا آيَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ آيَةٍ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۲۹۲۱ (ضعیف)
(سندمیں بقیۃ بن الولید مدلس راوی ہیں، اورروایت عنعنہ سے ہے،نیز عبد اللہ بن أبی بلال الخزاعی الشامی مقبول عندالمتابعہ ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں اس لیے ضعیف ہیں ، البانی صاحب نے صحیح الترمذی میں پہلی جگہ ضعیف الإسناد لکھا ہے، اور دوسری جگہ حسن جب کہ ضعیف الترغیب (۳۴۴) میں اسے ضعیف کہاہے)
۳۴۰۶- عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب تک
'' مُسَبِّحَاتِ'' ۱؎ پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے ۲؎ ، آپ فرماتے تھے :'' ان میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے بہتر ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : وہ سورتیں جن کے شروع میں سبح یسبح یا سبحان اللہ ہے۔
وضاحت ۲؎ : سونے کے وقت پڑھی جانے والی سورتوں اوردعاؤں کے بارے میں آپﷺسے متعدد روایات واردہیں جن میں بعض کا مولف نے بھی ذکرکیا ہے ، نبی اکرمﷺ سے بالکل ممکن ہے کہ وہ ساری دعائیں اورسورتیں پڑھ لیتے ہوں، یا نشاط اورچستی کے مطابق کبھی کوئی پڑھ لیتے ہوں اورکبھی کوئی۔