- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
30-بَاب مِنْهُ
۳۰-باب: تہجدکے لیے اٹھے تو اس میں پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب
3419- حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ -هُوَ ابْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ- عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي، وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي، وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي، وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي، وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي، وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي، وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي، وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي، وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ، وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ، وَعَيْشَ السُّعَدَائِ، وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي، وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ؛ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ! وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ! كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ، وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ، وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ، وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ، وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ، وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ، وَهَذَا الْجُهْدُ، وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي، وَنُورًا فِي قَبْرِي، وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَنُورًا مِنْ خَلْفِي، وَنُورًا عَنْ يَمِينِي، وَنُورًا عَنْ شِمَالِي، وَنُورًا مِنْ فَوْقِي، وَنُورًا مِنْ تَحْتِي، وَنُورًا فِي سَمْعِي، وَنُورًا فِي بَصَرِي، وَنُورًا فِي شَعْرِي، وَنُورًا فِي بَشَرِي، وَنُورًا فِي لَحْمِي، وَنُورًا فِي دَمِي، وَنُورًا فِي عِظَامِي، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَأَعْطِنِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ، وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ، وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بَعْضَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَذْكُرْهُ بِطُولِهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۲) (ضعیف الإسناد)
(سندمیں داود بن علی لین الحدیث راوی ہیں)
۳۴۱۹- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک رات صلاۃ (تہجد ) سے فارغ ہوکر پڑھتے ہوئے سنا (آپ پڑھ رہے تھے) : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوئٍ اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْزَ فِي الْعَطَائِ وَنُزُلَ الشُّهَدَائِ وَعَيْشَ السُّعَدَائِ وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَائِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ الْبُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَائُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي وَنُورًا فِي قَبْرِي وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُورًا مِنْ خَلْفِي وَنُورًا عَنْ يَمِينِي وَنُورًا عَنْ شِمَالِي وَنُورًا مِنْ فَوْقِي وَنُورًا مِنْ تَحْتِي وَنُورًا فِي سَمْعِي وَنُورًا فِي بَصَرِي وَنُورًا فِي شَعْرِي وَنُورًا فِي بَشَرِي وَنُورًا فِي لَحْمِي وَنُورًا فِي دَمِي وَنُورًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزَّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ سُبْحَانَ ذِي الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے اور ہم اسے ابن ابی لیلیٰ کی روایت سے اسی سند سے جانتے ہیں، ۲-شعبہ اورسفیان ثوری نے سلمہ بن کہیل سے، سلمہ نے کریب سے، اور کریب نے ابن عباس کے واسطہ سے، نبی اکرم ﷺ سے اس حدیث کے بعض حصوں کی روایت کی ہے، انہوں نے یہ پوری لمبی حدیث ذکر نہیں کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : '' اے اللہ ! میں تجھ سے ایسی رحمت کا طالب ہوں، جس کے ذریعہ تو میرے دل کو ہدایت عطاکر دے، اور جس کے ذریعہ میرے معاملے کو مجتمع ومستحکم کردے ، میرے پراگندہ امور کر درست فرمادے، اور کے ذریعہ میرے باطن کی اصلاح فرمادے، اور اس کے ذریعہ میرے ظاہر کو بلند کردے،اور اس کے ذریعہ میرے عمل کو صاف ستھرا بنادے، اس کے ذریعہ سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی فرما، اس کے ذریعہ ہماری باہمی الفت وچاہت کولوٹا دے، اوراس کے ذریعہ ہر برائی سے مجھے بچالے، اے اللہ ! تو ہمیں ایسا ایمان ویقین دے کہ پھر اس کے بعد کفر کی طرف جانا نہ ہو، اے اللہ ! تو ہمیں ایسی رحمت عطاکر جس کے ذریعہ میں دنیا وآخرت میں تیری کرامت کا شرف حاصل کرسکوں، اے اللہ ! میں تجھ سے '' عطاء'' (بخشش) اور قضا (فیصلے) میں کامیابی مانگتاہوں، میں تجھ سے شہدا کی سی مہمان نوازی ، نیک بختوں کی سی خوش گوار زندگی اور دشمنوں کے خلاف تیری مدد کا خواستگار ہوں، اور میں اگرچہ کم سمجھ اور کمزور عمل کا آدمی ہوں مگر میں اپنی ضروریات کو لے کر تیرے ہی پاس پہنچتاہوں، میں تیری رحمت کا محتاج ہوں، اے معاملات کے نمٹانے وفیصلہ کرنے والے! اے سینوں کی بیماریوں سے شفا دینے والے تو مجھے بچالے جہنم کی آگ سے، تباہی وبربادی کی پکار (نوحہ وماتم) سے، اور قبروں کے فتنوں عذاب اورمنکرنکیرکے سوالات سے اسی طرح بچالے جس طرح کہ توسمندروں میں (گھرے اور طوفانوں کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو) بچاتا ہے، اے اللہ ! جس چیز تک پہنچنے سے میری رائے عقل قاصر رہی، جس چیز تک میری نیت و ارادے کی بھی رسائی نہ ہوسکی، جس بھلائی کا تونے اپنی مخلوق میں سے کسی سے وعدہ کیا اور میں اسے تجھ سے مانگ نہ سکا، یا جو بھلائی تو از خود اپنے بندوں میں سے کسی بندے کو دینے والا ہے میں بھی اسے تجھ سے مانگنے اورپانے کی خواہش اور آرزو کرتاہوں، اور اے رب العالمین ! سارے جہاں کے پالنہار ، تیری رحمت کے سہارے تجھ سے اس چیز کا سوالی ہوں ، اے اللہ بڑی قوت والے اور اچھے کاموں والے ، میں تجھ سے وعیدکے دن یعنی قیامت کے دن امن وچین چاہتاہوں ، میں تجھ سے ہمیشہ کے لیے تیرے مقرب بندوں ، تیرے کلمہ گو بندوں ، تیرے آگے جھکنے والے بندوں ، تیرے سامنے سجدہ ریزہونے والے بندوں ، تیرے وعدہ و اقرار کے پابند بندوں کے ساتھ جنت میں جانے کی دعا مانگتاہوں ، (اے رب!) تو رحیم ہے (بندوں پر رحم کرنے والا) تو ودود ہے (اپنے بندوں سے محبت فرمانے والا) تو (بااختیار ہے) جوچاہتاہے کرتاہے، اے اللہ ! تو ہمیں ہدایت دینے والا بنا مگر ایسا جو خود بھی ہدایت یافتہ ہو جو نہ خود گمراہ ہو ، نہ دوسروں کو گمراہ بنانے والا ہو، تمہارے دوستوں کے لیے صلح جو ہو، اور تمہارے دشمنوں کے لیے دشمن، جو شخص تجھ سے محبت رکھتا ہو ہم اس شخص سے تجھ سے محبت رکھنے کے سبب محبت رکھیں، اور جو شخص تیرے خلاف کرے ہم اس شخص سے تجھ سے دشمنی رکھنے کے سبب دشمنی رکھیں، اے اللہ یہ ہماری دعا و درخواست ہے، اور اس دعا کو قبول کرنا بس تیرے ہی ہاتھ میں ہے، یہ ہماری کوشش ہے اور بھروسہ بس تیری ہی ذات پر ہے، اے اللہ ! تو میری قبر میں نور (روشنی) کردے، اے اللہ ! تو میرے قلب میں نور بھر دے، اے اللہ! تو میرے آگے اور سامنے نور پھیلا دے، اے اللہ تو میرے پیچھے نور کردے، میرے آگے اور سامنے نور پھیلادے، اے اللہ تومیرے پیچھے نور کردے، نور میرے داہنے بھی نور میرے بائیں بھی، نور میرے اوپر بھی اور نور میرے نیچے بھی، نور میرے کانوں میں بھی نور میری آنکھوں میں بھی، نور میرے بالوں میں بھی نور میری کھال میں بھی نور، میرے گوشت میں بھی، نور میرے خون میں بھی اور نور میں اضافہ فرمادے، میرے لیے نور بنادے، پاک ہے وہ ذات جس نے عزت کو اپنا اوڑھنا بنایا، اور عزت ہی کو اپنا شعار بنانے کا حکم دیا، پاک ہے وہ ذات جس نے مجد وشرف کو اپنا لباس بنایا اور جس کے سبب سے وہ مکرم و مشرف ہوا، پاک ہے وہ ذات جس کے سوا کسی اور کے لیے تسبیح سزاوار نہیں، پاک ہے فضل اور نعمتوں والا، پاک ہے مجد وکرم والا، پاک ہے عظمت وبزرگی والا۔