• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
50-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ
۵۰-باب: بجلی کی گرج سنے توکیا کہے؟​


3450- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ أَبِي مَطَرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ وَالصَّوَاعِقِ، قَالَ: "اللَّهُمَّ لاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلاَ تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۶۹ (۹۲۷) (تحفۃ الأشراف: ۷۰۴۱)، وحم (۲/۱۰۰) (ضعیف)
(سندمیں ابومطرمجہول راوی ہیں)
۳۴۵۰- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بجلی کی گرج اورکڑک سنتے تو فرماتے: ''اللَّهُمَّ لاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلاَ تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تواپنے غضب سے ہمیں نہ مار، اپنے عذاب کے ذریعہ ہمیں ہلاک نہ کر، اور ایسے برے وقت کے آنے سے پہلے ہمیں بخش دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
51-بَاب مَا يَقُولُ عِنْدَ رُؤْيَةِ الْهِلاَلِ
۵۱-باب: نیا چاند (ہلال) دیکھے تو کیاپڑھے؟​


3451- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنِي بِلالُ بْنِ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلاَلَ قَالَ: "اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالإِيمَانِ وَالسَّلاَمَةِ وَالإِسْلاَمِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۰۱۵) (صحیح)
۳۴۵۱- طلحہ بن عبید اللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب چاند دیکھتے تھے تو کہتے تھے: '' اللَّهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالإِيمَانِ وَالسَّلاَمَةِ وَالإِسْلاَمِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! مبارک کر ہمیں یہ چاند، برکت اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ،(اے چاند!) میرا اور تمہارا رب اللہ ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
52-بَاب مَا يَقُولُ عِنْدَ الْغَضَبِ
۵۲-باب: غصہ آنے پر کیاپڑھے؟​


3452- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلانِ عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِ أَحَدِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ غَضَبُهُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ".
وَفِي الْبَاب عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ۱؎ .
3452/م-حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
وَهَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، مَاتَ مُعَاذٌ فِي خِلافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَقُتِلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى غُلامٌ ابْنُ سِتِّ سِنِينَ هَكَذَا رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، وَرَآهُ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى يُكْنَى أَبَا عِيسَى، وَأَبُو لَيْلَى اسْمُهُ يَسَارٌ، وَرُوِيَ عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ: أَدْرَكْتُ عِشْرِينَ وَمِائَةً مِنَ الأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ .
* تخريج: د/الأدب ۴ (۴۷۸۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۴۲)، وحم (۵/۲۴۰) (حسن)
(عبد الرحمن بن ابی لیلی کا معاذ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، نسائی نے یہ حدیث بسند عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن ابی بن کعب روایت کی ہے، جو متصل سند ہے، نیزیہ حدیث جیسا کہ ترمذی نے ذکر کیا ، سلیمان بن صرد سے آئی ہے، اس لیے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، اور سلیمان بن صرد کی حدیث متفق علیہ ہے ۔
۳۴۵۲- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو آدمیوں نے نبی اکرم ﷺ کے سامنے آپس میں گالی گلوج کیا ان میں سے ایک کے چہرے سے غصہ عیاں ہورہاتھا، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میں ایک ایسا کلمہ جانتاہوں کہ اگرو ہ اس کلمے کو کہہ لے توا س کا غصہ کافور ہوجائے، وہ کلمہ یہ ہے : '' أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں سلیمان بن سرد سے بھی روایت ہے، اور یہ حدیث مرسل (منقطع) ہے ۔
۳۴۵۲/م- عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ نے سفیان سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح کی حدیث روایت کی، ۳-عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے معاذ بن جبل سے نہیں سناہے، معاذ بن جبل کا انتقال عمر بن خطاب کی خلافت میں ہواہے، اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب شہید ہوئے ہیں اس وقت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ چھ برس کے تھے۴- اسی طرح شعبہ نے بھی حکم کے واسطہ سے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت کی ہے،۵- عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، اوران کو دیکھا ہے اور عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی کنیت ابوعیسیٰ ہے اور ابی لیلیٰ کا نام یسار ہے، اور عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم ﷺ کے ایک سو بیس صحابہ کو پایا ہے اور دیکھا ہے۔
وضاحت ۱؎ : صحیح البخاری ، بدء الخلق :۱۱/۳۲۸۲ و الأدب : ۷۶/ ۶۱۱۵، ومسلم ، البر والصلۃ ۲۶۱۰(۱۰۹، ۱۱۰)، وابوداود ۴۷۸۱، نسائی فی عمل الیوم واللیلۃ ۳۹۳والکبریٰ ۱۰۲۲۵)
وضاحت ۲؎ : میں اللہ کی پناہ مانگتاہوں راندے ہوئے شیطان سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
53-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى رُؤْيَا يَكْرَهُهَا
۵۳-باب: برے اور ناپسندیدہ خواب دیکھے توکیاکہے؟​


3453- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ الرُّؤْيَا يُحِبُّهَا؛ فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ اللَّهِ؛ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ عَلَيْهَا، وَلْيُحَدِّثْ بِمَا رَأَى وَإِذَا رَأَى غَيْرَ ذَلِكَ مِمَّا يَكْرَهُهُ فَإِنَّمَا هِيَ مِنَ الشَّيْطَانِ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، وَلاَيَذْكُرْهَا لأَحَدٍ فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ" وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي قَتَادَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَابْنُ الْهَادِ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ الْمَدِينِيُّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ رَوَى عَنْهُ مَالِكٌ وَالنَّاسُ.
* تخريج: خ/التعبیر ۳ (۶۹۸۵)، و۴۶ (۷۰۴۵) (تحفۃ الأشراف: ۴۰۹۲) (صحیح)
۳۴۵۳- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے : تم میں سے جب کوئی اچھااور پسندیدہ خواب دیکھے تو سمجھے کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے اور اس پر اللہ کا شکر اداکرے اور جو دیکھا ہوا سے لوگوں سے بیان کرے، اور جب خراب اورناپسندیدہ چیزوں میں سے کوئی چیز دیکھے تو سمجھے کہ یہ شیطان کی جانب سے ہے پھر اللہ سے اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے ،تو یہ چیز اسے کچھ نقصان نہ پہنچائے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،۲- ابن الہاد کانام یزید بن عبداللہ بن اسامہ بن ہاد مدینی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں ان سے امام مالک اور دوسرے لوگوں نے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
54-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا رَأَى الْبَاكُورَةَ مِنَ الثَّمَرِ
۵۴-باب: جب موسم کا پہلا پھل دیکھے تو کیا کہے؟​


3454- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا أَوَّلَ الثَّمَرِ جَائُوا بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَإِذَا أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَمُدِّنَا اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ وَأَنَا أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ بِهِ لِمَكَّةَ وَمِثْلِهِ مَعَهُ"، قَالَ ثُمَّ يَدْعُو أَصْغَرَ وَلِيدٍ يَرَاهُ فَيُعْطِيهِ ذَلِكَ الثَّمَرَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المناسک ۸۵ (۱۳۷۳)، ق/الأطعمۃ ۳۵ (۳۳۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۴) (صحیح)
۳۴۵۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کھجور کا پہلا پھل دیکھتے تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس (توڑکر) لاتے،جب اسے رسول اللہﷺ لیتے تو فرماتے''اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا، وَمُدِّنَا اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَنَبِيُّكَ وَإِنِّي عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ، وَإِنَّهُ دَعَاكَ لِمَكَّةَ وَأَنَا أَدْعُوكَ لِلْمَدِينَةِ بِمِثْلِ مَا دَعَاكَ بِهِ لِمَكَّةَ وَمِثْلَهِ ومَعَهُ'' ۱؎ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر آپ کو جوکوئی چھوٹابچہ نظر آتا جاتا آپ اسے بلاتے اور یہ (پہلا) پھل اسے دے دیتے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! ہمارے لیے ہمارے پھلوں میں برکت دے، اور ہمارے لیے ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے صاع میں برکت دے، ہمارے مُد میں برکت دے، اے اللہ! ابراہیم علیہ السلام تیرے بندے ہیں، تیرے دوست ہیں تیرے نبی ہیں، اور میں بھی تیرا بندہ اور تیرا نبی ہوں، انہوں نے دعا کی تھی مکہ کے لیے میں تجھ سے دعا کرتاہوں مدینہ کے لیے، اسی طرح کی دعا جس طرح کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کے لیے کی تھی ،بلکہ اس کے دوگنا(برکت دے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
55-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا
۵۵-باب: کھانا کھاکر کیا پڑھے؟​


3455- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ؛ فَجَاءَتْنَا بِإِنَائٍ فِيهِ لَبَنٌ؛ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ فَقَالَ لِي: "الشَّرْبَةُ لَكَ فَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا" فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ أُوثِرُ عَلَى سُؤْرِكَ أَحَدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ الطَّعَامَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ". وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَيْسَ شَيْئٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ. رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَمْرُو بْنُ حَرْمَلَةَ وَلا يَصِحُّ.
* تخريج: د/الأشربۃ ۲۱ (۳۷۳۰)، ق/الأطعمۃ ۳۵ (۳۳۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۶۲۹۸)، وحم (۱/۲۲۵) (حسن)
(سندمیں ''علی بن زید بن جدعان'' ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود رقم ۲۳۲۰، والصحیحۃ ۲۳۲۰، وتراجع الألبانی ۴۲۶)
۳۴۵۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ (دونوں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے ، وہ ایک برتن لے کر ہم لوگوں کے پاس آئیں، اس برتن میں دودھ تھا میں آپ کے دائیں جانب بیٹھا ہواتھا اور خالد آپ کے بائیں طرف تھے، آپ نے دودھ پیا پھر مجھ سے فرمایا:'' پینے کی باری تو تمہاری ہے، لیکن تم چاہو تو اپنا حق (اپنی باری) خالد بن ولید کو دیدو،میں نے کہا: آپ کا جوٹھا پینے میں اپنے آپ پر میں کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جسے اللہ کھانا کھلائے ،اسے کھاکر یہ دعا پڑھنی چاہیے : ''اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ'' ۱؎ اور جس کو اللہ دودھ پلائیے اسے کہنا چاہیے ''اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ'' ۲؎ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' دودھ کے سوا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جوکھانے اور پینے (دونوں) کی جگہ کھانے وپینے کی ضرورت پوری کرسکے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- بعض محدثین نے یہ حدیث علی بن زید سے روایت کی ہے، اور انہوں نے عمر بن حرملہ کہاہے۔جب کہ بعض نے عمر بن حرملہ کہا ہے اور عمرو بن حرملہ کہنا صحیح نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ !ہمیں اس میں برکت اور مزید اس سے اچھا کھلا۔
وضاحت ۲؎ : اے اللہ ! برکت دے ہمیں اس میں، اور ہمیں یہ اور زیادہ دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
56-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا فَرَغَ مِنَ الطَّعَامِ
۵۶-باب: جب کھانا کھاچکے تو کیاپڑھے؟​


3456- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا رُفِعَتِ الْمَائِدَةُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ يَقُولُ: "الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُوَدَّعٍ وَلاَ مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الأطعمۃ ۵۴ (۵۴۵۸)، د/الأطعمۃ ۵۳ (۳۸۴۹)، ق/الأطعمۃ ۱۶ (۳۲۸۴) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۵۶)، وحم (۵/۳۴۹)، ودي/الأطعمۃ ۳ (۲۰۶۶) (صحیح)
۳۴۵۶- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھا لیاجاتا تو آپ کہتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مُوَدَّعٍ وَلا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ ہی کے لیے ہیں ساری تعریفیں ، بہت زیادہ تعریفیں ، پاکیزہ روزی ہے، بابرکت روزی ہے، یہ اللہ کی جانب سے ہماری آخری غذا نہ ہو اور اے ہمارے رب ہم اس سے کبھی بے نیاز نہ ہوں۔


3457- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ رِيَاحِ بْنِ عَبِيدَةَ قَالَ حَفْصٌ: عَنْ ابْنِ أَخِي أَبِي سَعِيدٍ و قَالَ أَبُوخَالِدٍ: عَنْ مَوْلًى لأَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ قَالَ: "الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ".
* تخريج: ق/الأطعمۃ ۱۶ (۳۲۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۴۴۴۲) (ضعیف)
(سندمیں ''حجاج بن ارطاۃ'' متکلم فیہ راوی ہیں، اور ''ابن اخی سعید'' مجہول ہیں)
۳۴۵۷- ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کھاپی چکتے توکہتے: ''الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔


3458- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي أَبُو مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ أَكَلَ طَعَامًا فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو مَرْحُومٍ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مَيْمُونٍ.
* تخريج: د/اللباس ۱ (۴۰۲۳)، ق/الأطعمۃ ۱۶ (۳۲۸۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۷)، ودي/الاستئذان ۵۵ (۲۷۳۲) (حسن)
(سنن ابی داود میں : وما تأخر آخرمیں آیا ہے ، جو صحیح نہیں ہے )
۳۴۵۸- معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس نے کھانا کھایا پھر کھانے سے فارغ ہوکر کہا : '' الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلاَ قُوَّةٍ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- اور ابومرحوم کانام عبدالرحیم بن میمون ہے۔
وضاحت ۱؎ : تمام تعریفیں ہیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ کھانا کھلایا اور اسے ہمیں عطاکیا، میری طرف سے محنت مشقت اور جد وجہد اور قوت وطاقت کے استعمال کے بغیر، تو اس کے اگلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
57-بَاب مَا يَقُولُ إِذَا سَمِعَ نَهِيقَ الْحِمَارِ
۵۷-باب: جب گدھے کی آواز سنے تو کیا پڑھے؟​


3459- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/بدء الخلق ۱۵ (۳۳۰۳)، م/الذکر والدعاء ۲۰ (۲۷۲۹)، د/الأدب ۱۱۵ (۵۱۰۲) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۲۹)، وحم (۲/۳۲۱) (صحیح)
۳۴۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو ، کیوں کہ وہ اسی وقت بولتاہے جب اسے کوئی فرشتہ نظر آتاہے، اور جب گدھے کے رینکنے کی آواز سنو تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگو، کیوں کہ وہ اس وقت شیطان کو دیکھ رہاہوتاہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
58-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّحْمِيدِ
۵۸-باب: تسبیح ، تکبیر، تہلیل اور تحمید کی فضیلت کابیان​


3460- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ، عَنْ حَاتِمِ ابْنِ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا عَلَى الأَرْضِ أَحَدٌ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ إِلاَّ كُفِّرَتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ وَلَوْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بَلْجٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَأَبُو بَلْجٍ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، وَيُقَالُ: ابْنُ سُلَيْمٍ أَيْضًا.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۴۹ (۱۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۸۹۰۲) (حسن)
3460/م1- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِي صَغِيرَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَهُ،وَحَاتِمٌ وَ يُكَنَّى أبَا يُونُسْ القُشَيرِي.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن)
3460/م2- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (حسن)
۳۴۶۰- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' زمین پرجوکوئی بھی بندہ : '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' کہے گا ۱ ؎ ، اس کے (چھوٹے چھوٹے) گناہ بخش دیئے جائیں گے، اگرچہ سمندر کی جھاگ کی طرح (بہت زیادہ) ہوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- شعبہ نے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ اسی طرح ابوبلج سے روایت کی ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا، اور ابو بلج کانام یحییٰ بن ابی سلیم ہے اور انہیں یحییٰ بن سلیم بھی کہاجاتاہے۔
۳۴۶۰/۱- اس سندسے حاتم بن ابی صغیرہ سے، حاتم نے ابوبلج سے، ابوبلج نے عمرو بن میمون سے، عمرو بن میمون نے عبداللہ بن عمرو کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے اسی طرح روایت کی، اور حاتم کی کنیت ابویونس قشیری ہے۔
۳۴۶۰/۲- اس سندسے شعبہ نے ابوبلج سے اسی طرح روایت کی اور انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ۔
وضاحت ۱ ؎ : اللہ عزوجل کے سواکوئی معبودبرحق نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے ، اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی کا م کے کرنے کی کسی میں نہ کوئی طاقت ہے اورنہ ہی قوت۔


3461- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُونَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فِي غَزَاةٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا: أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ؛ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً، وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ، وَلا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُئُوسِ رِحَالِكُمْ" ثُمَّ قَالَ: "يَا عَبْدَاللَّهِ بْنَ قَيْسٍ! أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ وَأَبُو نَعَامَةَ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى، وَمَعْنَى قَوْلِهِ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُئُوسِ رِحَالِكُمْ إِنَّمَا يَعْنِي عِلْمَهُ وَقُدْرَتَهُ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۳۷۴ (صحیح)
۳۴۶۱- ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ ایک غزوے میں تھے ، جب ہم واپس پلٹے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آوازسے کہی، آپ نے فرمایا:'' تمہارا رب بہرا نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب ہے، وہ تمہارے درمیان اور تمہاری سواریوں کے درمیان موجود ہے، پھر آپ نے فرمایا:''عبداللہ بن قیس ! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتادوں؟ وہ: '' لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ ''ہے، یعنی حرکت وقوت اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- ابوعثمان النہدی کانام عبدالرحمن بن مل ہے،۳- اورابونعامہ کانام عمرو بن عیسیٰ ہے،۴- آپ ﷺ کے قول '' بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُئُوسِ رِحَالِكُمْ '' سے مراد یہ ہے کہ اس کا علم اور قدرت ہرجگہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
59-بَابٌ
۵۹-باب​


3462- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَيَّارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ! أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلاَمَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَائِ، وَأَنَّهَا قِيعَانٌ، وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَإِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أَيُّوبَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۳۶۵) (حسن)
۳۴۶۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جس رات مجھے معراج کرائی گئی،اس رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا، ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا:'' اے محمد ! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتادیناکہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ خالی پڑی ہوئی ہے ۱؎ اور اس کی باغبانی : '' سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' سے ہوتی ہے '' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : جنت کو''جنت''اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں درخت ہی درخت ہیں، جنت کے معنی ہوتے ہی ''باغات'' ہیں توپھر''خالی پڑی ہوئی ہے'' کا کیا مطلب؟ مطلب یہ ہے کہ اس کے درخت بندوں کے اعمال ہی کا ثمرہ ہیں، اللہ کو اپنی غیب دانی سے یہ معلوم ہے کہ کون کون بندے اپنے اعمال کے بدلے جنت میں داخل ہوں گے، سواس نے ان کے اعمال کے بقدروہاں درخت اگادیئے ہیں، یا اُگادے گا، اس لحاظ سے گویا جنت درختوں سے خالی ایک میدان ہے۔
وضاحت ۲؎ : یعنی: بندہ جتنی بارکلمات کوکہتاہے ، اتنے ہی درخت پیداہوتے چلے جاتے ہیں۔


3463- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى الْجُهَنِيُّ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لِجُلَسَائِهِ: "أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟"؛ فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ: "يُسَبِّحُ أَحَدُكُمْ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ تُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ وَتُحَطُّ عَنْهُ أَلْفُ سَيِّئَةٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۰ (۲۶۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳۳) (صحیح)
۳۴۶۳- سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہم نشینوں سے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی اس بات سے عاجز وناکام رہے گا کہ ایک دن میں ہزار نیکیاں کمالے؟ آپ کے ہم نشینوں میں سے ایک پوچھنے والے نے پوچھا : ہم میں سے کوئی کس طرح ہزار نیکیاں کمائے گا؟ آپ نے فرمایا:'' تم میں سے کوئی بھی سومرتبہ تسبیح پڑھے گا (یعنی سبحان اللہ) تو اس کے لیے ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور اس کی ہزار برائیاں مٹادی جائیں گی''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 
Top