• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
80-بَابٌ
۸۰- باب​


3502- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ: قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلاَئِ الدَّعَوَاتِ لأَصْحَابِهِ: "اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا، وَأَبْصَارِنَا، وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلاَ تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلاَتَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا، وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلاَتُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لاَ يَرْحَمُنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۳۷ (۴۰۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(سندمیں ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۳۵۰۲- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کم ہی ایسا ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی کسی مجلس سے اپنے صحابہ کے لیے یہ دعا کیے بغیر اٹھے ہوں : '' اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ، مَاتُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، وَلاَ تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا، وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا، وَلاَتُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لاَ يَرْحَمُنَا'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، بعض محدثین نے یہ حدیث خالد بن ابوعمران سے اور خالد نے نافع کے واسطہ سے ابن عمر سے روایت کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! ہمارے درمیان تو اپنا اتنا خوف بانٹ دے جو ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہوجائے، اور ہمارے درمیان اپنی طاعت و فرماں برداری کا اتنا جذبہ پھیلا دے جو ہمیں تیری جنت تک پہنچادے، اور ہمیں اتنا یقین دے دے جس کے سہارے دنیا کی مصیبیتں ہیچ اورآسان ہوجائیں، اور جب تک تو زندہ رکھ ہمیں اپنے کانوں اپنی آنکھوں اور اپنی قوتوں سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دیتا رہ، اور ان سب کو (ہماری موت تک )باقی رکھ ، اور ہمارا قصاص اور ہمارا بدلہ ان سے لے جو ہم پر ظلم کرے، اور جوہم سے دشمنی کرے اس کے مقابل میں ہماری مدد فرما، اور دنیا کو ہمارا برا مقصد نہ بنادے، اور نہ ہمارے علم کی انتہابنا ( کہ ہمارا ساراسیکھاناسکھاناصرف دنیاکی خاطرہو) اور ہم پر کسی ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔


3503- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الشَّحَّامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: سَمِعَنِي أَبِي وَأَنَا أَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْكَسَلِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ قَالَ: يَا بُنَيَّ! مِمَّنْ سَمِعْتَ هَذَا قُلْتُ: سَمِعْتُكَ تَقُولُهُنَّ، قَالَ: الْزَمْهُنَّ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُهُنَّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۱۷۰۵) (صحیح الإسناد)
۳۵۰۳- مسلم بن ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے :''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْكَسَلِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ'' ۱؎ پڑھتے ہوئے سنا تو کہا: اے بیٹے تونے یہ دعا کس سے سنی ؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو یہ دعاپڑھتے ہوئے سنی ہے، انہوں نے کہا: انہیں پابندی سے پڑھتے رہاکرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ میں غم وفکر اور سستی وکاہلی اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
81-بَابٌ
۸۱-باب​


3504- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَلاَ أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ إِذَا قُلْتَهُنَّ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ، وَإِنْ كُنْتَ مَغْفُورًا لَكَ قَالَ: قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ".
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۱۹۸ (۶۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۴۰) (ضعیف)
(سندمیں ''حارث الأعور'' ضعیف راوی ہیں)
3504/م- قَالَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، وَأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهَا الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (ضعیف)
۳۵۰۴- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ سکھادوں کہ ان کلمات کو جب تم کہو گے تو تمہارے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرمادے گا، اگر چہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن کے گناہ پہلے ہی معاف کئے جاچکے ہیں، آپ نے فرمایا:'' کہو: ''لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ'' ۱؎ ۔
۳۵۰۴/م- اسی سند سے حسین بن واقدکے واسطہ سے ایسی ہی حدیث روایت ہے ، البتہ ان کی حدیث کے آخر میں : '' الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ'' کا اضافہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں، یعنی ابی اسحاق کی روایت سے جسے وہ حارث (اعور) کے واسطہ سے علی سے روایت کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اللہ جو بلند وبالا ہے ، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، حلیم وکریم (بردبار مہربان ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے، پاک ہے اللہ جو عرش عظیم کا رب ہے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
82-بًابٌ
۸۲- باب: غم کے وقت دعا کاباب​


3505- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنْ الظَّالِمِينَ فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْئٍ قَطُّ إِلا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ".
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ مَرَّةً: عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِيهِ.
وَرَوَى بَعْضُهُمْ وَهُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، فَقَالُوا: عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ نَحْوَ رِوَايَةِ ابْنِ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، وَكَانَ يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ رُبَّمَا ذَكَرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ عَنْ أَبِيهِ، وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْهُ.
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۲۰۰ (۶۵۶) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲۲) (صحیح)
۳۵۰۵- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ذوالنون (یونس علیہ السلام ) کی دعا جو انہوں نے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کے دوران کی تھی وہ یہ تھی : '' لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ'' ۱؎ کیوں کہ یہ ایسی دعا ہے کہ جب بھی کوئی مسلمان شخص اسے پڑھ کر دعاکرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- محمد بن یحییٰ نے کہا: محمد بن یوسف کبھی ابراہیم بن محمد بن سعدکے واسطہ سے سعد سے روایت کرتے ہیں اور اس میں '' عن أبیہ '' کا ذکر نہیں کرتے،۲- دوسرے راویوں نے یہ حدیث یونس بن ابواسحاق سے، اور یونس نے ابراہیم بن محمد بن سعد کے واسطہ سے سعد سے روایت کی ہے، اور اس روایت میں انہوں نے '' عن أبیہ '' کا ذکر نہیں کیا ہے،۳- بعض نے یونس بن ابواسحاق سے روایت کی ہے، اوران لوگوں نے ابن یوسف کی روایت کی طرح ابراہیم بن محمد بن سعد سے روایت کرتے ہوئے ''عن أبيه عن سعد'' کہاہے اور یونس بن ابواسحاق کی عادت تھی کہ کبھی تو وہ اس حدیث میں'' عن أبیہ'' کہہ کر روایت کرتے اور کبھی ''عن أبیہ'' کا ذکر نہیں کرتے تھے۔
وضاحت ۱؎ : تیرے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ، تو پاک ہے ، میں ہی ظالم (خطاکار) ہوں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
83-بَابٌ
۸۳- باب​


3506- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
* تخريج: خ/الشروط ۱۸ (۲۷۳۶)، والدعوات ۶۸ (۶۴۱۰)، والتوحید ۱۲ (۷۳۹۲)، م/الذکر والدعاء ۲ (۲۶۷۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳۶) (صحیح)
3506/م- قَالَ يُوسُفُ: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۰۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم ، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہوگا '' ۲؎ ۔
۳۵۰۶/م- امام ترمذی کہتے ہیں: یوسف نے کہا: ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبد الا ٔ علی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : یہاں نناوے کا لفظ حصرکے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث (جومسنداحمدکی ہے اورابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپ دعاء میں کہاکرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتاہوں جوتم نے اپنے لیے رکھاہے اور جوابھی پردئہ غیب میں ہے، اس معنی کی بناپراس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکوربالا ان ننانوے ناموں کوجویادکرلے گا...نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ کا اصل نام ''اللہ ''ہے باقی نام صفاتی ہیں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی جوان کویادکرلے اورصرف بسردالاسماء معرفت اسے حاصل ہوجائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کرکے ان کے مطابق اپنی زندگی گذارے گا وہ جنت کا مستحق ہوگا۔


3507- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّكُورُ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَكِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الأَوَّلُ الآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوفُ مَالِكُ الْمُلْكِ ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ، وَلانَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَلا نَعْلَمُ فِي كَبِيرِ شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ذِكْرَ الأَسْمَائِ إِلا فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَى آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَذَكَرَ فِيهِ الأَسْمَائَ وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أي بسرد الأسماء، وإلا ھو عند خ م بدون سرد الأسماء، انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۲۷) (ضعیف بسرد الأسماء)
(ننانوے ناموں کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے، اس سند سے بخاري میں ناموں کا ذکر بھی نہیں ہے، دیکھیے پچھلی حدیث)
۳۵۰۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے ( ۹۹) نام ہیں جو انہیں شمار کرے (گنے) گا وہ جنت میں جائے گا، اور اللہ کے ننانوے (۹۹) نام یہ ہیں: '' هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ، الرَّحِيمُ، الْمَلِكُ، الْقُدُّوسُ، السَّلاَمُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُهَيْمِنُ، الْعَزِيزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَكَبِّرُ، الْخَالِقُ، الْبَارِئُ، الْمُصَوِّرُ، الْغَفَّارُ، الْقَهَّارُ، الْوَهَّابُ، الرَّزَّاقُ، الْفَتَّاحُ، الْعَلِيمُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الْخَافِضُ، الرَّافِعُ، الْمُعِزُّ، الْمُذِلُّ، السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ، الْحَكَمُ، الْعَدْلُ، اللَّطِيفُ، الْخَبِيرُ، الْحَلِيمُ، الْعَظِيمُ، الْغَفُورُ، الشَّكُورُ، الْعَلِيُّ، الْكَبِيرُ، الْحَفِيظُ، الْمُقِيتُ، الْحَسِيبُ، الْجَلِيلُ، الْكَرِيمُ، الرَّقِيبُ، الْمُجِيبُ، الْوَاسِعُ، الْحَكِيمُ، الْوَدُودُ، الْمَجِيدُ، الْبَاعِثُ، الشَّهِيدُ، الْحَقُّ، الْوَكِيلُ، الْقَوِيُّ، الْمَتِينُ، الْوَلِيُّ، الْحَمِيدُ، الْمُحْصِي، الْمُبْدِئُ، الْمُعِيدُ، الْمُحْيِي، الْمُمِيتُ، الْحَيُّ، الْقَيُّومُ، الْوَاجِدُ، الْمَاجِدُ، الْوَاحِدُ، الصَّمَدُ، الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ، الْمُقَدِّمُ، الْمُؤَخِّرُ، الأَوَّلُ، الآخِرُ، الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ، الْوَالِيَ، الْمُتَعَالِي، الْبَرُّ، التَّوَّابُ، الْمُنْتَقِمُ، الْعَفُوُّ، الرَّئُوفُ، مَالِكُ الْمُلْكِ، ذُو الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ، الْمُقْسِطُ، الْجَامِعُ، الْغَنِيُّ، الْمُغْنِي، الْمَانِعُ، الضَّارُّ، النَّافِعُ، النُّورُ، الْهَادِي، الْبَدِيعُ، الْبَاقِي، الْوَارِثُ، الرَّشِيدُ، الصَّبُورُ''
''اللہ' اسم ذات سب ناموں سے اشرف و اعلی '' الرحمن'' بہت رحم کرنے والا '' الرحیم '' مہربان '' الملک'' بادشاہ '' القدوس'' نہایت پاک '' السلام '' سلامتی دینے والا '' المؤمن '' یقین والا'' المہیمن '' نگہبان '' العزیز'' غالب '' الجبار '' تسلط والا '' المتکبر '' بڑائی والا '' الخالق '' پیداکرنے والا'' الباری '' پیداکرنے والا '' المصور'' صورت بنانے والا '' الغفار ' بہت بخشنے والا '' القہار '' قہر والا '' الوہاب'' بہت دینے والا '' الرزاق'' روزی دینے والا '' الفتاح '' فیصلہ چکانے والا '' العلیم'' جاننے والا '' القابض '' روکنے والا '' الباسط'' چھوڑدینے والا ، پھیلانے والا '' الخافض'' پست کرنے والا'' الرافع'' بلند کرنے والا '' المعز'' عزت دینے والا '' المذل '' ذلت دینے والا'' السمیع '' سننے والا '' البصیر'' دیکھنے والا '' الحکیم '' فیصلہ کرنے والا '' العدل '' انصاف والا '' اللطیف '' بندوں پر شفقت کرنے والا '' الخبیر '' خبر رکھنے والا '' الحلیم '' بردبار '' العظیم '' بزرگی والا '' الغفور '' بہت بخشنے والا '' الشکور'' قدر کرنے والا '' العلی'' اونچا '' الکبیر '' بڑا '' الحفیظ '' نگہبان '' المقیت'' طاقت وقوت والا '' الحسیب '' حساب لینے والا '' الجلیل '' بزرگ '' الکریم '' کرم والا '' الرقیب '' مطلع رہنے والا '' المجیب '' قبول کرنے والا '' الواسع '' کشادگی اور وسعت والا '' الحکیم '' حکمت والا '' الودود '' بہت چاہنے والا '' المجید '' بزرگی والا '' الباعث '' زندہ کرکے اٹھانے والا '' الشہید '' نگراں ، حاضر '' الحق '' سچا '' الوکیل '' کار ساز ' القوی '' طاقت ور '' المتین '' مضبوط '' الولی '' مدد گار و محافظ '' الحمید '' زندہ کرنے والا '' الممیت '' مارنے والا '' الحی'' زندہ '' القیوم '' قائم رہنے و قائم رکھنے والا '' المحیٔ'' زندہ کرنے والا '' الممیت '' مارنے والا '' الحیّ '' زندہ '' القیوم '' قائم رہنے و قائم رکھنے والا '' الواجد'' پانے والا '' الماجد'' بزرگی والا '' الواحد'' اکیلا '' الصمد '' بے نیاز '' القادر '' قدرت والا '' المقتدر '' طاقت ور پکڑنے والا '' المقدم '' پہلا '' المؤخر '' پچھلا '' الا ول '' پہلا '' الآخر '' پچھلا '' الظاہر '' ظاہر '' الباطن'' پوشیدہ ، مخفی '' الوالی '' مالک مختار، حکومت کرنے والا '' المتعالی'' برتر '' البر '' بھلائی والا '' التواب '' توبہ قبول کرنے والا '' المنتقم '' انتقام لینے والا '' العفو '' درگذر کرنے والا '' الرؤف '' شفقت والا ، مہربان ''مالک الملک '' تمام جہاں کا مالک '' ذوالجلال والإکرام '' عزت و جلال والا '' المقسط '' انصاف کرنے والا '' الجامع '' جمع کرنے والا '' الغنی '' تونگر و بے نیاز '' المغنی '' بے نیاز '' المانع '' روکنے والا '' الضار '' نقصان پہنچانے والا '' النافع '' نفع پہنچانے والا ''النور '' روشن ، ظاہر '' الہادی '' ہدایت بخشنے والا '' البدیع '' از سر نو پیداکرنے والا '' الباقی '' قائم رہنے والا '' الوارث '' وارث '' الرشید '' خیر و بھلائی والا '' الصبور'' بردبار۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم سے کئی راویوں نے یہ حدیث صفوان بن ابوصالح کے واسطے سے بیان کی ہے، اور یہ حدیث ہم صرف صفوان بن صالح کی روایت سے جانتے ہیں اور صفوان بن صالح محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں،۳- یہ حدیث کئی اورسندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے، اور ہم اکثرو بیشتر روایات کو جن میں اسماء الٰہی کا ذکرہے، اس حدیث کے سوا کسی حدیث کو سند کے اعتبار سے صحیح نہیں پاتے ،۴- آدم ابن ابی ایاس نے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دو سری سند سے ابوہریرہ سے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے اور اس میں اسماء ( الٰہی ) کا ذکر کیا ہے، لیکن اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے۔


3508- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ذِكْرُ الأَسْمَائِ وَهُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ أَبُوالْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الأَسْمَائَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۵۰۶ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۴) (صحیح)
۳۵۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے(۹۹) نام ہیں جس نے انہیں شمار کیا (یاد رکھا) وہ جنت میں جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس حدیث میں اسماء (الٰہی) کا ذکر نہیں ہے،۳- اسے ابوالیمان نے شعیب بن ابی حمزہ کے واسطہ سے ابوالزناد سے روایت کیا ہے اور اس میں اسمائے حسنیٰ کا ذکر نہیں کیا۔


3509- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَنَّ حُمَيْدًا الْمَكِّيَّ مَوْلَى ابْنِ عَلْقَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: "الْمَسَاجِدُ" قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَارَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: "سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۷۵) (ضعیف)
(سندمیں ''حمید المکی'' مجہول راوی ہے)
۳۵۰۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم جنت کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرو تو کچھ چرچگ لیا کرو ، میں پوچھا: اللہ کے رسول ! ریاض الجنۃ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:'' ریاض الجنۃ مساجد ہیں، میں نے کہا اور ''الرتع'' کیا ہے ، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا: ''سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' کہنا'' الرتع'' ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


3510- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا" قَالُوا وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: "حِلَقُ الذِّكْرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (۴۶۵) (حسن)
( سند میں ''محمد بن ثابت البنانی'' ضعیف ہیں، لیکن شاہداورمتابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحہ: ۲۵۶۲، تراجع الالبانی۹۲)
۳۵۱۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ ) چر، چُگ لیاکرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا ریاض الجنۃ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:'' ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جسے ثابت نے انس سے روایت کی ہے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : مساجد میں کچھ عبادت وبندگی اور ذکرو فکر کرکے اپنی یہ اخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کرلیا کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
84-بَاب مِنْهُ
۸۴-باب: سابقہ باب سے متعلق کا ایک اور باب​


3511- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا أَصَابَ أَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي مِنْهَا خَيْرًا" فَلَمَّا احْتُضِرَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ: اللَّهُمَّ اخْلُفْ فِي أَهْلِي خَيْرًا مِنِّي فَلَمَّا قُبِضَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ عِنْدَ اللَّهِ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَبُو سَلَمَةَ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الأَسَدِ.
* تخريج: ق/الجنائز ۵۵ (۱۵۹۸) (تحفۃ الأشراف: ۶۵۷۷) (ضعیف)
(تراجع الالبانی ۳۴۱)
۳۵۱۱- ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم میں سے کسی کوکوئی مصیبت لاحق ہو تو اسے : '' إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي مِنْهَا خَيْرًا'' ۱؎ پڑھنا چاہئے، پھر جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی موت کا وقت آگیا توا نہوں نے دعاکی : '' اللَّهُمَّ اخْلُفْ فِي أَهْلِي خَيْرًا مِنِّي'' ( اے اللہ ! میرے گھروالوں میں مجھ سے بہتر ذات کو میرا خلیفہ و جانشیں بنادے)، اورجب ان کی موت واقع ہوگئی تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا :''إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ عِنْدَ اللَّهِ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي فَأْجُرْنِي فِيهَا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے۳- اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عبدالاسد ہے۔
وضاحت ۱؎ : ہم سب اللہ کے لیے ہیں اور ہم اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں، اے اللہ ! میں اپنی مصیبتوں کا اجرتم سے چاہتا ہوں مجھے توان پر (صبر کرنے کا) اچھا اجر دے، اور ان مصیبتوں کے بدلے مجھے ان سے اچھا دے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
85-بَابٌ
۸۵-باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کاباب​


3512- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ"، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ: يَارَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ: فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا، وَأُعْطِيتَهَا فِي الآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ.
* تخريج: ق/الدعاء ۵ (۳۸۴۸) (تحفۃ الأشراف: ۸۶۹) (ضعیف)
(سندمیں ''سلمہ بن وردان'' ضعیف راوی ہیں)
۳۵۱۲- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پا س آکر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا:'' اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں ومصیبتوں سے بچادینے کی دعا کرو، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا ،اور آپ سے پھر پوچھا: کونسی دعا افضل ہے؟ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا:'' جب تمہیں دنیا وآخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کرلی'' ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔


3513- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ إِنْ عَلِمْتُ أَيُّ لَيْلَةٍ لَيْلَةُ الْقَدْرِ مَا أَقُولُ فِيهَا؟ قَالَ: "قُولِي اللَّهُمَّ إِنَّكَ عُفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الدعاء ۵ (۳۸۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۸۵) (صحیح)
۳۵۱۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو میں اس میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا:'' پڑھو '' اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو عفو ودر گزر کرنے والا مہربان ہے، اور عفو و درگزر کرنے کو توپسند کرتاہے، اس لیے تو ہمیں معاف و درگزر کردے۔


3514- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: "سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ" فَمَكَثْتُ أَيَّامًا ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُهُ اللَّهَ فَقَالَ لِي: "يَا عَبَّاسُ! يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ! سَلْ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَدْ سَمِعَ مِنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۱۲۹)، وحم (۱/۲۰۹) (صحیح)
( سندمیں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحۃ رقم: ۱۵۲۳)
۳۵۱۴- عباس بن عبدالمطلب کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز سکھائیے جسے میں اللہ رب العزت سے مانگتارہوں، آپ نے فرمایا:'' اللہ سے عافیت مانگو، پھر کچھ دن رک کر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا : مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتارہوں، آپ نے فرمایا:'' اے عباس ! اے رسول اللہ ﷺ کے چچا ! دنیا وآخرت میں عافیت طلب کرو ''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- عبداللہ بن حارث بن نوفل نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے سنا ہے (یعنی ان کا ان سے سماع ثابت ہے) ۔


3515- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ -وَهُوَ الْمُلَيْكِيُّ- عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۵۰۴) (ضعیف)
(سندمیں ''عبد الرحمن بن ابی بکر ملیکی'' ضعیف ہیں)
۳۵۱۵- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ سے جوبھی چیزیں مانگی گئی ہیں ان میں اللہ کو سب سے زیادہ پسند یہ ہے کہ اس سے عافیت (دنیا و آخرت کی مصیبتوں سے نجات) مانگی جائے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- اور ہم اسے صرف عبدالرحمن بن ابوبکر ملیکی کی روایت سے جانتے ہیں،(اوریہ ضعیف ہیں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
86-بَابٌ
۸۶-باب​


3516- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ إِذَا أَرَادَ أَمْرًا قَالَ: "اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لا نَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ زَنْفَلٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَيُقَالُ لَهُ زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَرَفِيُّ وَكَانَ يَسْكُنُ عَرَفَاتٍ وَتَفَرَّدَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلاَيُتَابَعُ عَلَيْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۶۶۳۸) (ضعیف)
(سندمیں ''زنفل'' ضعیف ہیں)
۳۵۱۶- ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی کام کا ارادہ کرتے تویہ دعا فرماتے : ''اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے۲- اور ہم اسے زنفل کی روایت کے سوا اور کسی سند سے نہیں جانتے، اوریہ محدثین کے نزیک ضعیف ہیں، اور انہیں زنفل بن عبداللہ عرفی بھی کہتے ہیں، وہ عرفات میں رہتے تھے، وہ اس حدیث میں منفرد ہیں ، یعنی یہ روایت صرف انہوں نے ہی بیان کی ہے کسی اور نے نہیں) اورکسی نے بھی ان کی متابعت نہیں کی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اورمیرے لیے بہتر پسندفرما۔


3517- حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلالٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ -هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ- حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ سَلامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلاَّمٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الْوُضُوئُ شَطْرُ الإِيمَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلأُ الْمِيزَانَ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلآَنِ أَوْ تَمْلأُ مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَالصَّلاَةُ نُورٌ، وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ، وَالصَّبْرُ ضِيَائٌ، وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الطھارۃ ۱ (۲۲۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۱۶۷) (صحیح)
۳۵۱۷- ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' وضو آدھا ایمان ہے، اور '' الحمد للہ '' (اللہ کی حمد) میزان کوثواب بھردے گا اور''سبحان الله '' اور''الحمد لله'' یہ دونوں بھردیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہرایک بھردے گاآسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلاکو (اجر وثواب سے) صلاۃ نور ہے، اور صدقہ دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں حجت ودلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہرانسان صبح اٹھ کراپنے نفس کوفروخت کرتاہے چنانچہ یا تو(اللہ کے یہاں فروخت کرکے) اس کو (جہنم سے)آزادکرالیتاہے ، یا (شیطان کے ہاں فروخت کرکے)اس کو ہلاکت میں ڈال دیتاہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں، سب بہترقول بقول صاحب تحفہ الاحوذی ہے کہ یہاں ایمان سے مراد ''صلاۃ'' ہے جیساکہ ارشادباری { وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ}( البقرۃ: ۱۴۳)میں ''ایمان''سے مرادصلاۃ ہے ، اور صلاۃ کے لیے وضوء شرط ہے ، (وضوء میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے ، اوربعض روایات میں ''الطہور '' کا لفظ بھی آیا ہے )
وضاحت ۲؎ : صدقہ ایمان کی دلیل ہے ، کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتاہے جس کو اللہ پرایمان ہوتاہے ۔
وضاحت ۳؎ : یعنی اگرقرآن پرعمل کیا ہوگا توقرآن فائدہ دے گا، ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
87- بَابٌ
۸۷- باب​


3518- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ لَيْسَ لَهَا دُونَ اللَّهِ حِجَابٌ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۸۸۶۳) (ضعیف)
(سندمیں ''اسماعیل بن عیاش'' غیر شامیوں سے روایت میں ضعیف ہیں، نیز ''عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی'' ضعیف ہیں)
۳۵۱۸- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تسبیح (سبحان اللہ کہنے سے ) نصف میزان (آدھا پلڑا) بھرجائے گا، اور'' الحمد للہ '' میزان (پلڑے کے باقی خالی حصے ) کو پورا بھر دے گا، اور '' لا إلہ الا اللہ '' کے تو اللہ تک پہنچنے میں کوئی حجاب ورکاوٹ ہے ہی نہیں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے اور اس کی سند قوی نہیں ہے۔


3519- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ جُرَيٍّ النَّهْدِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ قَالَ: عَدَّهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فِي يَدِي أَوْ فِي يَدِهِ التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ، وَالتَّكْبِيرُ يَمْلأُ مَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ، وَالصَّوْمُ نِصْفُ الصَّبْرِ، وَالطُّهُورُ نِصْفُ الإِيمَانِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۵۴۱) (ضعیف)
(اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، اور ممکن ہے کہ وہ صحابی نہ ہوں اور خود ''جری النھدی'' لین الحدیث ہیں)
۳۵۱۹- بنی سلیم کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے ہاتھ کی انگلیوں یا اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر گن کر بتایا کہ ''سبحان اللہ'' نصف میزان رہے گا اور الحمد اللہ اس پورے پلڑے کو بھردے گا اور ''اللہ اکبر'' آسمان وزمین کے درمیان کی ساری جگہوں کو بھردے گا، روزہ آدھا ہے، اور پاکی نصف ایمان ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور اس حدیث کو شعبہ اور سفیان ثوری نے ابواسحاق سے روایت کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
88-بَابٌ
۸۸-باب​


3520- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُؤَدِّبُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَكَانَ مِنْ بَنِي أَسَدٍ، عَنِ الأَغَرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ خَلِيفَةَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: أَكْثَرُ مَادَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ فِي الْمَوْقِفِ: "اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ اللَّهُمَّ لَكَ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي وَإِلَيْكَ مَآبِي وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاتَجِيئُ بِهِ الرِّيحُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۰۸۴) (ضعیف)
(سندمیں ''قیس بن ربیع'' ضعیف راوی ہیں)
۳۵۲۰- علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ وقوف عرفہ کے دوران عرفہ کی شام اکثر جو دعا مانگا کرتے تھے وہ یہ تھی : '' اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَالَّذِي نَقُولُ وَخَيْرًا مِمَّا نَقُولُ، اللَّهُمَّ لَكَ صَلاَتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي، وَإِلَيْكَ مَآبِي، وَلَكَ رَبِّ تُرَاثِي، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَوَسْوَسَةِ الصَّدْرِ وَشَتَاتِ الأَمْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَاتَجِيئُ بِهِ الرِّيحُ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تیرے لیے ہی ہیں سب تعریفیں جیسی کہ تو نے ہمیں بتائی ہیں اور اس سے بہتر جیسی کہ ہم تیری تعریف کرسکتے ہیں ، اے اللہ ! تیرے لیے ہی ہے میری صلاۃ، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت، اور تیری ہی طرف ہمیں پلٹ کر جانا ہے، اے میرے رب!تیرے لیے ہی ہے میری میراث ، اے اللہ میں عذاب قبر سے، سینے کے وسوسہ سے اور متفرق و پراگندہ کام سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں ہر اس شر سے جسے ہوا لے کر آتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
89-بَابٌ
۸۹-باب​


3521- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِدُعَائٍ كَثِيرٍ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! دَعَوْتَ بِدُعَائٍ كَثِيرِ لَمْ نَحْفَظْ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ: "أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَجْمَعُ ذَلِكَ كُلَّهُ؟ تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ ﷺ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ ﷺ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَعَلَيْكَ الْبَلاَغُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۳) (ضعیف)
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں)
۳۵۲۱- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بہت ساری دعائیں کیں، مگر مجھے ان میں سے کوئی دعا یاد نہ رہی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! دعائیں تو آپ نے بہت سی کیں مگر میں کوئی دعا یاد نہ رکھ سکا، آپ نے فرمایا: ''کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جو ان سب چیزوں (دعاؤں) کی جامع ہو، کہو:''اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ ﷺ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ ﷺ، وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ، وَعَلَيْكَ الْبَلاَغُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! ہم تجھ سے وہ بھلائی (خیر) مانگتے ہیں جو تجھ سے تیرے نبی محمد ﷺ نے مانگی ہے اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس شر (برائی) سے جس سے تیرے نبی محمد ﷺ نے پناہ مانگی ہے، توہی مدد گارہے، اور تیرے ہی اختیار میں ہے (خیر وشر کا) پہچاننا، اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ کے سہارے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
 
Top