83-بَابٌ
۸۳- باب
3506- حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
* تخريج: خ/الشروط ۱۸ (۲۷۳۶)، والدعوات ۶۸ (۶۴۱۰)، والتوحید ۱۲ (۷۳۹۲)، م/الذکر والدعاء ۲ (۲۶۷۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۳۶) (صحیح)
3506/م- قَالَ يُوسُفُ: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۵۰۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم ، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہوگا '' ۲؎ ۔
۳۵۰۶/م- امام ترمذی کہتے ہیں: یوسف نے کہا: ہم سے بیان کیا عبدالاعلی نے اور عبد الا ٔ علی نے ہشام بن حسان سے، ہشام نے محمد بن سیرین سے، محمد بن سیرین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : یہاں نناوے کا لفظ حصرکے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث (جومسنداحمدکی ہے اورابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپ دعاء میں کہاکرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتاہوں جوتم نے اپنے لیے رکھاہے اور جوابھی پردئہ غیب میں ہے، اس معنی کی بناپراس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکوربالا ان ننانوے ناموں کوجویادکرلے گا...نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ کا اصل نام ''اللہ ''ہے باقی نام صفاتی ہیں۔
وضاحت ۲؎ : یعنی جوان کویادکرلے اورصرف بسردالاسماء معرفت اسے حاصل ہوجائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کرکے ان کے مطابق اپنی زندگی گذارے گا وہ جنت کا مستحق ہوگا۔
3507- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ الْغَفَّارُ الْقَهَّارُ الْوَهَّابُ الرَّزَّاقُ الْفَتَّاحُ الْعَلِيمُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ الْعَدْلُ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ الْغَفُورُ الشَّكُورُ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ الْحَفِيظُ الْمُقِيتُ الْحَسِيبُ الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيبُ الْمُجِيبُ الْوَاسِعُ الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيدُ الْبَاعِثُ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الْوَكِيلُ الْقَوِيُّ الْمَتِينُ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ الْمُحْصِي الْمُبْدِئُ الْمُعِيدُ الْمُحْيِي الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤَخِّرُ الأَوَّلُ الآخِرُ الظَّاهِرُ الْبَاطِنُ الْوَالِيَ الْمُتَعَالِي الْبَرُّ التَّوَّابُ الْمُنْتَقِمُ الْعَفُوُّ الرَّئُوفُ مَالِكُ الْمُلْكِ ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الضَّارُّ النَّافِعُ النُّورُ الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِثُ الرَّشِيدُ الصَّبُورُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ، وَلانَعْرِفُهُ إِلا مِنْ حَدِيثِ صَفْوَانَ بْنِ صَالِحٍ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، وَلا نَعْلَمُ فِي كَبِيرِ شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ ذِكْرَ الأَسْمَائِ إِلا فِي هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَى آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ هَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادٍ غَيْرِ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَذَكَرَ فِيهِ الأَسْمَائَ وَلَيْسَ لَهُ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أي بسرد الأسماء، وإلا ھو عند خ م بدون سرد الأسماء، انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۲۷) (ضعیف بسرد الأسماء)
(ننانوے ناموں کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ضعیف ہے، اس سند سے بخاري میں ناموں کا ذکر بھی نہیں ہے، دیکھیے پچھلی حدیث)
۳۵۰۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے ( ۹۹) نام ہیں جو انہیں شمار کرے (گنے) گا وہ جنت میں جائے گا، اور اللہ کے ننانوے (۹۹) نام یہ ہیں:
'' هُوَ اللهُ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الرَّحْمَنُ، الرَّحِيمُ، الْمَلِكُ، الْقُدُّوسُ، السَّلاَمُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُهَيْمِنُ، الْعَزِيزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَكَبِّرُ، الْخَالِقُ، الْبَارِئُ، الْمُصَوِّرُ، الْغَفَّارُ، الْقَهَّارُ، الْوَهَّابُ، الرَّزَّاقُ، الْفَتَّاحُ، الْعَلِيمُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الْخَافِضُ، الرَّافِعُ، الْمُعِزُّ، الْمُذِلُّ، السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ، الْحَكَمُ، الْعَدْلُ، اللَّطِيفُ، الْخَبِيرُ، الْحَلِيمُ، الْعَظِيمُ، الْغَفُورُ، الشَّكُورُ، الْعَلِيُّ، الْكَبِيرُ، الْحَفِيظُ، الْمُقِيتُ، الْحَسِيبُ، الْجَلِيلُ، الْكَرِيمُ، الرَّقِيبُ، الْمُجِيبُ، الْوَاسِعُ، الْحَكِيمُ، الْوَدُودُ، الْمَجِيدُ، الْبَاعِثُ، الشَّهِيدُ، الْحَقُّ، الْوَكِيلُ، الْقَوِيُّ، الْمَتِينُ، الْوَلِيُّ، الْحَمِيدُ، الْمُحْصِي، الْمُبْدِئُ، الْمُعِيدُ، الْمُحْيِي، الْمُمِيتُ، الْحَيُّ، الْقَيُّومُ، الْوَاجِدُ، الْمَاجِدُ، الْوَاحِدُ، الصَّمَدُ، الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ، الْمُقَدِّمُ، الْمُؤَخِّرُ، الأَوَّلُ، الآخِرُ، الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ، الْوَالِيَ، الْمُتَعَالِي، الْبَرُّ، التَّوَّابُ، الْمُنْتَقِمُ، الْعَفُوُّ، الرَّئُوفُ، مَالِكُ الْمُلْكِ، ذُو الْجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ، الْمُقْسِطُ، الْجَامِعُ، الْغَنِيُّ، الْمُغْنِي، الْمَانِعُ، الضَّارُّ، النَّافِعُ، النُّورُ، الْهَادِي، الْبَدِيعُ، الْبَاقِي، الْوَارِثُ، الرَّشِيدُ، الصَّبُورُ''
''اللہ' اسم ذات سب ناموں سے اشرف و اعلی '' الرحمن'' بہت رحم کرنے والا '' الرحیم '' مہربان '' الملک'' بادشاہ '' القدوس'' نہایت پاک '' السلام '' سلامتی دینے والا '' المؤمن '' یقین والا'' المہیمن '' نگہبان '' العزیز'' غالب '' الجبار '' تسلط والا '' المتکبر '' بڑائی والا '' الخالق '' پیداکرنے والا'' الباری '' پیداکرنے والا '' المصور'' صورت بنانے والا '' الغفار ' بہت بخشنے والا '' القہار '' قہر والا '' الوہاب'' بہت دینے والا '' الرزاق'' روزی دینے والا '' الفتاح '' فیصلہ چکانے والا '' العلیم'' جاننے والا '' القابض '' روکنے والا '' الباسط'' چھوڑدینے والا ، پھیلانے والا '' الخافض'' پست کرنے والا'' الرافع'' بلند کرنے والا '' المعز'' عزت دینے والا '' المذل '' ذلت دینے والا'' السمیع '' سننے والا '' البصیر'' دیکھنے والا '' الحکیم '' فیصلہ کرنے والا '' العدل '' انصاف والا '' اللطیف '' بندوں پر شفقت کرنے والا '' الخبیر '' خبر رکھنے والا '' الحلیم '' بردبار '' العظیم '' بزرگی والا '' الغفور '' بہت بخشنے والا '' الشکور'' قدر کرنے والا '' العلی'' اونچا '' الکبیر '' بڑا '' الحفیظ '' نگہبان '' المقیت'' طاقت وقوت والا '' الحسیب '' حساب لینے والا '' الجلیل '' بزرگ '' الکریم '' کرم والا '' الرقیب '' مطلع رہنے والا '' المجیب '' قبول کرنے والا '' الواسع '' کشادگی اور وسعت والا '' الحکیم '' حکمت والا '' الودود '' بہت چاہنے والا '' المجید '' بزرگی والا '' الباعث '' زندہ کرکے اٹھانے والا '' الشہید '' نگراں ، حاضر '' الحق '' سچا '' الوکیل '' کار ساز ' القوی '' طاقت ور '' المتین '' مضبوط '' الولی '' مدد گار و محافظ '' الحمید '' زندہ کرنے والا '' الممیت '' مارنے والا '' الحی'' زندہ '' القیوم '' قائم رہنے و قائم رکھنے والا '' المحیٔ'' زندہ کرنے والا '' الممیت '' مارنے والا '' الحیّ '' زندہ '' القیوم '' قائم رہنے و قائم رکھنے والا '' الواجد'' پانے والا '' الماجد'' بزرگی والا '' الواحد'' اکیلا '' الصمد '' بے نیاز '' القادر '' قدرت والا '' المقتدر '' طاقت ور پکڑنے والا '' المقدم '' پہلا '' المؤخر '' پچھلا '' الا ول '' پہلا '' الآخر '' پچھلا '' الظاہر '' ظاہر '' الباطن'' پوشیدہ ، مخفی '' الوالی '' مالک مختار، حکومت کرنے والا '' المتعالی'' برتر '' البر '' بھلائی والا '' التواب '' توبہ قبول کرنے والا '' المنتقم '' انتقام لینے والا '' العفو '' درگذر کرنے والا '' الرؤف '' شفقت والا ، مہربان ''مالک الملک '' تمام جہاں کا مالک '' ذوالجلال والإکرام '' عزت و جلال والا '' المقسط '' انصاف کرنے والا '' الجامع '' جمع کرنے والا '' الغنی '' تونگر و بے نیاز '' المغنی '' بے نیاز '' المانع '' روکنے والا '' الضار '' نقصان پہنچانے والا '' النافع '' نفع پہنچانے والا ''النور '' روشن ، ظاہر '' الہادی '' ہدایت بخشنے والا '' البدیع '' از سر نو پیداکرنے والا '' الباقی '' قائم رہنے والا '' الوارث '' وارث '' الرشید '' خیر و بھلائی والا '' الصبور'' بردبار۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ،۲- ہم سے کئی راویوں نے یہ حدیث صفوان بن ابوصالح کے واسطے سے بیان کی ہے، اور یہ حدیث ہم صرف صفوان بن صالح کی روایت سے جانتے ہیں اور صفوان بن صالح محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں،۳- یہ حدیث کئی اورسندوں سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے آئی ہے، اور ہم اکثرو بیشتر روایات کو جن میں اسماء الٰہی کا ذکرہے، اس حدیث کے سوا کسی حدیث کو سند کے اعتبار سے صحیح نہیں پاتے ،۴- آدم ابن ابی ایاس نے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دو سری سند سے ابوہریرہ سے اور انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے اور اس میں اسماء ( الٰہی ) کا ذکر کیا ہے، لیکن اس حدیث کی سند صحیح نہیں ہے۔
3508- حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ ذِكْرُ الأَسْمَائِ وَهُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ رَوَاهُ أَبُوالْيَمَانِ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الأَسْمَائَ.
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۵۰۶ (تحفۃ الأشراف: ۱۳۶۷۴) (صحیح)
۳۵۰۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ کے ننانوے(۹۹) نام ہیں جس نے انہیں شمار کیا (یاد رکھا) وہ جنت میں جائے گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس حدیث میں اسماء (الٰہی) کا ذکر نہیں ہے،۳- اسے ابوالیمان نے شعیب بن ابی حمزہ کے واسطہ سے ابوالزناد سے روایت کیا ہے اور اس میں اسمائے حسنیٰ کا ذکر نہیں کیا۔
3509- حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَنَّ حُمَيْدًا الْمَكِّيَّ مَوْلَى ابْنِ عَلْقَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَطَائَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: "الْمَسَاجِدُ" قُلْتُ: وَمَا الرَّتْعُ يَارَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: "سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۱۷۵) (ضعیف)
(سندمیں ''حمید المکی'' مجہول راوی ہے)
۳۵۰۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم جنت کے باغوں میں سے کسی باغ کے پاس سے گزرو تو کچھ چرچگ لیا کرو ، میں پوچھا: اللہ کے رسول ! ریاض الجنۃ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:'' ریاض الجنۃ مساجد ہیں، میں نے کہا اور ''الرتع'' کیا ہے ، اے اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا:
''سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ'' کہنا
'' الرتع'' ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
3510- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا" قَالُوا وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: "حِلَقُ الذِّكْرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (۴۶۵) (حسن)
( سند میں ''محمد بن ثابت البنانی'' ضعیف ہیں، لیکن شاہداورمتابع کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو الصحیحہ: ۲۵۶۲، تراجع الالبانی۹۲)
۳۵۱۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب تم جنت کے باغوں سے گزرو تو تم (کچھ ) چر، چُگ لیاکرو ۱؎ لوگوں نے پوچھا ریاض الجنۃ کیا ہے؟آپ نے فرمایا:'' ذکر کے حلقے اور ذکر کی مجلسیں ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے جسے ثابت نے انس سے روایت کی ہے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : مساجد میں کچھ عبادت وبندگی اور ذکرو فکر کرکے اپنی یہ اخروی زندگی کی آسودگی کا کچھ سامان کرلیا کرو۔