79-بَابٌ
۷۹- باب
3498- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَائِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ، وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي الدَّرْدَائِ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ.
* تخريج: خ/التھجد ۱۴ (۱۱۴۵)، والدعوات ۱۴ (۶۳۲۱)، والتوحید ۳۵ (۷۴۹۴)، م/المسافرین ۲۴ (۷۵۸)، د/الصلاۃ ۳۱۱ (۱۳۱۵)، والسنۃ ۲۱ (۴۷۳۳)، ق/الإقامۃ ۱۸۲ (۱۳۶۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۳، و۱۵۲۴۱)، وحم (۲/۲۶۴، ۲۶۷، ۲۸۳، ۴۱۹، ۴۷۸)، ودي/الصلاۃ ۱۶۸ (۱۵۱۹) (صحیح)
۳۴۹۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ''ہمارا رب ہر رات آسمان دنیا پر آخری تہائی رات میں اتر تاہے اور کہتاہے: ''کون ہے جو مجھے پکارے کہ میں اس کی دعا قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطاکر دوں؟ اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۲- اور ابوعبداللہ الاغر کانام سلمان ہے،۳- اس باب میں علی ، عبداللہ بن مسعود، ابوسعید ، جبیر بن مطعم ، رفاعہ جہنی ، ابودرداء اور عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہم سے بھی راویتیں ہیں۔
3499- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ قَالَ: "جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "جَوْفُ اللَّيْلِ الآخِرُ الدُّعَائُ فِيهِ أَفْضَلُ أَوْ أَرْجَى أَوْ نَحْوَ هَذَا".
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۴۵ (۱۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۲) (حسن) (تراجع الالبانی ۱۰۸)
۳۴۹۹- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول ! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''آدھی رات کے آخر کی دعا (یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا) اور فرض صلاتوں کے اخیرمیں '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ابوذر اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:'' رات کے آخری حصہ میں د عا سب سے بہترہے، یا اس کے قبول ہونے کی امیدیں زیادہ ہیں یا اسی جیسی کوئی اور بات آپ نے فرمائی ''۔
وضاحت ۱؎ :
'' دُبرالصلاۃ''کے معنی صلاۃ کے بعدیعنی سلام کے بعدبھی ہوسکتے ہیں اور''صلاۃ کے اخیرمیں سلام سے پہلے ''بھی ہوسکتے ہیں،اوریہ دوسرا معنی زیادہ قرین صواب ہے، کیونکہ اللہ کے رسول ﷺنے ابوبکر رضی اللہ عنہ کواسی وقت دعاء زیادہ قبول ہونے کے بارے میں بتایاتھا،نیزبندہ اللہ سے پہلے زیادہ قریب ہوتاہے کیونکہ وہ صلاۃ میں ہوتاہے بنسبت سلام کے بعدکے۔
3500- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عُمَرَ الْهِلالِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! سَمِعْتُ دُعَائَكَ اللَّيْلَةَ فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي" قَالَ: "فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا" وَأَبُو السَّلِيلِ اسْمُهُ ضُرَيْبُ بْنُ نُفَيْرٍ وَيُقَالُ ابْنُ نُقَيْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۲) (ضعیف)
(دعا کا حصہ حسن ہے ، بقیہ ضعیف ،سند میں راوی ''سعید بن ایاس جریری'' مختلط ہوگئے تھے، اور ''عبد الحمید الھلالی'' بہت غلطیاں کرتے تھے، مگر نفس اس دعاء کے الفاظ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت سے تقویت پاکردعا کا ٹکڑا حسن ہے، ملاحظہ ہو: غایۃ المرام رقم ۱۱۲)
۳۵۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آج رات آپ کی دعا سنی، میں نے آپ کی جودعاسنی وہ یہ تھی:
'' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي'' ۱؎ ، آپ نے فرمایا:'' کیا ان دعائیہ کلمات نے کچھ چھوڑا ؟ (یعنی ان میں دین دنیا کی سبھی بھلائیاں آگئی ہیں۔ )
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں کشادگی دے، اور میرے رزق میں برکت دے۔
3501- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ إِلاَّ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَاأَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنْ ذَنْبٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(سندمیں ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۳۵۰۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' جو شخص صبح میں یہ کلمات کہے گا :
'' اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ '' ۱؎ ۔
تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ ہوں گے انہیں اللہ بخش دے گا اور اگر وہ یہ دعا شام کے وقت پڑھے گا تو اس رات اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوں گے اللہ انہیں بخش دے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ !ہم نے صبح کی اورہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور تیرا عرش اٹھائے رہنے والوں ، تیرے فرشتوں کو تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناکر کہتے ہیں کہ توہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا اللہ ہے تیر اکوئی شریک نہیں ہے، اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔