• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
70-بَابٌ
۷۰-باب​


3483- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لأَبِي: "يَا حُصَيْنُ كَمْ تَعْبُدُ الْيَوْمَ إِلَهًا"، قَالَ أَبِي: سَبْعَةً سِتَّةً فِي الأَرْضِ وَوَاحِدًا فِي السَّمَائِ، قَالَ: "فَأَيُّهُمْ تَعُدُّ لِرَغْبَتِكَ وَرَهْبَتِكَ؟" قَالَ: الَّذِي فِي السَّمَائِ. قَالَ: يَا حُصَيْنُ! أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَسْلَمْتَ عَلَّمْتُكَ كَلِمَتَيْنِ تَنْفَعَانِكَ" قَالَ: فَلَمَّا أَسْلَمَ حُصَيْنٌ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِيَ الْكَلِمَتَيْنِ اللَّتَيْنِ وَعَدْتَنِي فَقَالَ: "قُلْ: اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۷۹۷) (ضعیف)
(حسن بصری کا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے لقاع و سماع نہیں ہے، نیز ''شبیب بن شیبہ'' مجہول راوی ہیں)
۳۴۸۳- عمران بن حصین کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے میرے باپ سے پوچھا: اے حصین! آج کل تم کتنے معبودوں کو پوجتے ہو؟ میرے باپ نے جواب دیا سات کو چھ زمین میں (رہتے ہیں) اور ایک آسمان میں، آپ نے پوچھا: ان میں سے کس کی سب سے زیادہ رغبت دلچسپی ، امید اور خوف و ڈر کے ساتھ عبادت کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: اس کی جو آسمان میں ہے، آپ نے فرمایا:'' اے حصین ! سنو، اگر تم اسلام لے آتے تو میں تمہیں دوکلمے سکھا دیتا وہ دونوں تمہیں برابر نفع پہنچاتے رہتے، پھر جب حصین اسلام لے آئے توانہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! مجھے وہ دونوں کلمے سکھا دیجئے جنہیں سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایاتھا، آپ نے فرمایا:'' کہو'' اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث عمران بن حصین سے اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو مجھے میری بھلائی کی باتیں سکھادے، اور میرے نفس کے شر سے مجھے بچالے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
71-بَابٌ
۷۱-باب: بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کا باب​


3484- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ النَّبِيَّ ﷺ يَدْعُو بِهَؤُلائِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو.
* تخريج: خ/الجھاد ۲۵ (۲۸۶۲)، وتفسیر سورۃ النحل ۱ (۴۷۰۷)، والدعوات ۳۸ (۶۳۷۰)، و۴۲ (۶۳۷۴)، م/الذکر والدعاء ۱۵ (۲۷۰۶)، د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۰)، ن/الاستعاذۃ ۶ (۵۴۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۵)، وحم (۳/۱۱۳، ۱۱۷، ۲۰۸، ۲۱۴، ۲۳۱) (صحیح)
۳۴۸۴- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کو اکثر وبیشتر ان الفاظ سے دعاء مانگتے سنتاتھا : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے یعنی عمرو بن ابی عمرو کی روایت سے حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں فکر وغم سے، عاجزی سے اور کاہلی سے اور بخیلی سے اور قرض کے غلبہ سے اور لوگوں کے قہر وظلم وزیادتی سے۔


3485- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْعُو يَقُولُ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (تحفۃ الأشراف: ۵۸۶) (صحیح)
۳۴۸۵- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ یہ دعاکرتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں سستی وکاہلی سے، اور انتہائی بڑھاپے سے (جس میں آدمی ہوش وحواس کھوبیٹھتا ہے) بزدلی وبخالت سے اور مسیح (دجال) کے فتنہ سے اور عذاب قبر سے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
72-بَاب مَا جَاءَ فِي عَقْدِ التَّسْبِيحِ بِالْيَدِ
۷۲-باب: انگلیوں پر تسبیح گننے کا بیان​


3486- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَعْقِدُ التَّسْبِيحَ بِيَدِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، وَرَوَى شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ بِطُولِهِ. وَفِي الْبَاب عَنْ يُسَيْرَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "يَامَعْشَرَ النِّسَائِ اعْقِدْنَ بِالأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولاَتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ".
* تخريج: انظر حدیث رقم ۳۴۱۲ (صحیح)
۳۴۸۶- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو تسبیح کا شمار اپنے ہاتھ کی انگلیوں پر کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، یعنی اعمش کی روایت سے جسے وہ عطاء بن سائب سے روایت کرتے ہیں ،۲- شعبہ اور ثوری نے یہ پوری حدیث عطاء بن سائب سے روایت کی ہے،۲- اس باب میں یسیرہ بنت یاسر رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، وہ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہوئے کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اے عورتوں کی جماعت! تم تسبیحات کا شمار انگلیوں کے پوروں سے کرلیا کرو، کیوں کہ ان سے پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کی جائے گی۔


3487- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ عَادَ رَجُلا قَدْ جُهِدَ حَتَّى صَارَ مِثْلَ الْفَرْخِ فَقَالَ لَهُ: "أَمَا كُنْتَ تَدْعُو أَمَا كُنْتَ تَسْأَلُ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ؟" قَالَ كُنْتُ أَقُولُ اللَّهُمَّ مَا كُنْتَ مُعَاقِبِي بِهِ فِي الآخِرَةِ فَعَجِّلْهُ لِي فِي الدُّنْيَا فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّكَ لاتُطِيقُهُ أَوْ لا تَسْتَطِيعُهُ أَفَلا كُنْتَ تَقُولُ اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۷ (۲۶۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۳۹۳) (صحیح)
وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۳۴۸۷- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک صحابی کی جو بیماری سے سخت لاغر اور سوکھ کر چڑئیے کے بچے کی طرح ہوگئے تھے عیادت کی، آپ نے ان سے فرمایا:'' کیا تم اپنے رب سے اپنی صحت وعافیت کی دعا نہیں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میں دعاکرتاتھا کہ اے اللہ ! جو سزا تو مجھے آخرت میں دینے والا تھا وہ سزا مجھے تو دنیا ہی میں پہلے ہی دیدے ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' سبحان اللہ ! پاک ہے اللہ کی ذات ، تو اس سزا کو کاٹنے اور جھیلنے کی طاقت واستطاعت نہیں رکھتا، تم یہ کیوں نہیں کہاکرتے تھے: '' اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- یہ حدیث انس بن مالک کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے دیگرکئی اورسندوں سے بھی آئی ہے ۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو ہمیں دنیا میں بھی نیکی ، اچھائی وبھلائی دے اور آخرت میں بھی حسنہ ، نیکی بھلائی و اچھائی دے، اور بچالے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے(البقرہ :۲۰۱)۔


3488- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ الْحَسَنِ فِي قَوْلِهِ: {رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً} قَالَ: فِي الدُّنْيَا: الْعِلْمُ وَالْعِبَادَةُ وَفِي الآخِرَةِ الْجَنَّةُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (حسن)
3488/م- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثْ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ نَحْوَهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (حسن)
(یہ دونوں طریق ترمذی کے موثوق نسخوں اور ترمذی کی شرحوں میں نہیں پائے جاتے اور نہ ہی ان کا ذکر تحفۃ الأشراف میں ہے ، اور نہ ہی اس پر حافظ ابن حجر نے استدراک کیا ہے)
۳۴۸۸- اللہ تعالیٰ کی اس آیت : { رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً } کے بارے میں حسن سے مروی ہے، دنیا میں حسنہ سے مراد علم اور عبادت ہے، اور آخرت میں حسنہ سے مراد جنت ہے۔
۳۴۸۸/م- اس سند سے حمید نے ثابت سے، اور ثابت نے انس سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
73-بَابٌ
۷۳-باب​


3489- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَال: سَمِعْتُ أَبَا الأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَدْعُو اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الذکر والدعاء ۱۸ (۲۷۲۱)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۷) (صحیح)
۳۴۸۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺیہ دعاکرتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت کا طالب ہوں، تقویٰ کا طلب گار ہوں ، پاکدامنی کا خواہشمند ہوں، مالداری اور بے نیازی چاہتا ہوں۔


3490- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ الدِّمَشْقِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي عَائِذُ اللَّهِ أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلاَنِيُّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "كَانَ مِنْ دُعَائِ دَاوُدَ يَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ، وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَائِ الْبَارِدِ" قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا ذَكَرَ دَاوُدَ يُحَدِّثُ عَنْهُ قَالَ: "كَانَ أَعْبَدَ الْبَشَرِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۹۴۲) (ضعیف)
(سندمیں ''عبد اللہ بن ربیعہ'' مجہول ہے، اور بقول امام احمد: اس کی حدیثیں موضوع ہوتی ہیں، مگر ''کان داود أعبد البشر'' کا ٹکڑا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مسلم میں موجود ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحۃ رقم ۷۰۷)
۳۴۹۰- ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' داود علیہ السلام کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ تھی : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَائِ الْبَارِدِ'' ۱؎ ، (راوی ) کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ جب داود علیہ السلام کا ذکرکرتے تو ان کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے : وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار تھے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتاہوں، اور میں اس شخص کی بھی تجھ سے محبت مانگتاہوں جو تجھ سے محبت کرتاہے، اور ایسا عمل چاہتاہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچادے، اے اللہ ! تو اپنی محبت کو مجھے میری جان اورمیرے گھروالوں سے زیادہ محبوب بنادے، اے اللہ ! اپنی محبت کو ٹھنڈے پانی کی محبت سے بھی زیادہ کردے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
74-بَابٌ
۷۴-باب​


3491- حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: "اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ اسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ خُمَاشَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۹۶۷۶) (ضعیف)
(سندمیں ''سفیان بن وکیع'' متروک الحدیث ہے)
۳۴۹۱- عبداللہ بن یزید اخطمی انصاری سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنی دعامیں کہتے تھے: '' اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! تو مجھے اپنی محبت عطاکر، اور مجھے اس شخص کی بھی محبت عطاکر جس کی محبت مجھے تیرے دربار میں فائدہ دے، اے اللہ ! جو بھی تومجھے میری پسندیدہ و پاکیزہ رزق عطاکرے اس رزق کو اپنی پسندیدہ چیزوں میں استعمال کے لیے قوت و طاقت کا ذریعہ بنادے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
75-بَابٌ
۷۵- باب: بعض چیزوں سے پناہ طلب کرنے کاباب​


3492- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُوأَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، قَالَ حَدَثَنِي سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلاَلِ بْنِ يَحْيَى الْعَبْسِيِّ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ، عَنْ أَبِيهِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي تَعَوُّذًا أَتَعَوَّذُ بِهِ قَالَ: فَأَخَذَ بِكَتِفِي فَقَالَ: "قُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي" يَعْنِي فَرْجَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ بِلاَلِ بْنِ يَحْيَى.
* تخريج: د/الصلاۃ ۳۶۷ (۵۱۵۱)، ن/الاستعاذۃ ۴ (۵۴۴۶)، ۱۰ (۵۴۵۷)، و۱۱ (۵۴۵۸)، و۲۸ (۵۴۸۶) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۴۷)، وحم (۳/۴۲۹) (صحیح)
۳۴۹۲- شکل بن حمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا تعویذ (پناہ لینے کی دعا) سکھادیجئے جسے پڑھ کر میں اللہ کی پناہ حاصل کرلیاکروں، توآپ نے میرا کندھا پکڑا اور کہا: کہو (پڑھو) : ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِي وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي وَمِنْ شَرِّ مَنِيِّي يَعْنِي فَرْجَهُ'' ۱؎ (منی سے مراد شرمگاہ ہے۔)
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اورہم اس حدیث کو صرف اسی سندیعنی ''سعدبن اوس، عن بلال بن یحییٰ ''کے طریق سے جانتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں اپنے کان کے شر سے، اپنی آنکھ کے شر سے، اپنی زبان کے شر سے، اپنے دل کے شر سے، اور اپنی شرمگاہ کے شرسے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
76-بَابٌ
۷۶-باب​


3493- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ نَائِمَةً إِلَى جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَفَقَدْتُهُ مِنَ اللَّيْلِ؛ فَلَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُوَ سَاجِدٌ وَهُوَ يَقُولُ: "أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ.
3493/م- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ: "وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ".
* تخريج: م/الصلاۃ ۴۲ (۴۸۶)، د/الصلاۃ ۵۲ (۸۷۹)، ن/الطھارۃ ۱۲۰ (۱۶۹)، والتطبیق ۷۱ (۱۱۳۱)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۵۸۵)، وط/القرآن ۸ (۳۱)، وحم (۶/۵۸، ۲۰۱) (صحیح)
۳۴۹۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پہلو میں سوئی ہوئی تھی، رات میں نے آپ کو اپنی جگہ نہ پاکر آپ کو ادھر ادھر تلاش کیا ، ٹٹولا ، میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، اس وقت آپ سجدے میں تھے ، اوریہ دعا پڑھ رہے تھے : '' أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے آئی ہے۔
۳۴۹۳/م- لیث نے بیان کیا اور لیث نے یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح راویت کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ کیا ہے: '' وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لاَ أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْكَ''(میں تیری پناہ چاہتاہوں تیری ناراضگی سے اور تیری تعریف کا حق ادا نہیں کرسکتا، (جیسی کہ تیری تعریف ہونی چاہیے۔)
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری رضا وخوشنودی کے ذریعہ تیری ناراضگی سے پناہ مانگتاہوں، اور تیرے عفو درگزر کے سہارے تیری سزا و عذاب سے پناہ مانگتاہوں، میں تیری ثناء ، تیری تعریف کی گنتی اوراس کا احصاء و احاطہ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسا کہ تونے خود آپ اپنی ذات کی تعریف کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
77-بَابٌ
۷۷-باب​


3494- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ هَذَا الدُّعَائَ كَمَا يُعَلِّمُهُمْ السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/المساجد ۲۵ (۵۹۰)، د/الصلاۃ ۳۶۷ (۱۵۴۲)، ن/الجنائز ۱۱۵ (۲۰۶۵)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۴۰) (تحفۃ الأشراف: ۵۷۵۲)، وما/القرآن ۸ (۳۳) (صحیح)
۳۴۹۴- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ انہیں (صحابہ کو) یہ دعا سکھایا کرتے تھے جیسا کہ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے : '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ چاہتاہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتاہوں حیات وموت کے فتنے (کشمکش ) سے۔


3495- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَدْعُو بِهَؤُلائِ الْكَلِمَاتِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَأَنْقِ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ، وَالْمَغْرَمِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۳۹ (۶۳۶۸)، و۴۴ (۶۳۷۵)، و۴۵ (۶۳۷۶)، و۴۶ (۶۳۷۷)، م/الذکر والدعاء ۱۴ (۵۸۹/۴۹)، ن/الاستعاذۃ ۱۷ (۵۴۶۸)، و۲۶ (۵۴۷۹)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۳۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۶۲)، وحم (۶/۵۷، ۲۰۷) (صحیح)
۳۴۹۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا فرمایاکرتے تھے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى،وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَأَنْقِ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا كَمَا أَنْقَيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ'' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں جہنم کے فتنے سے ، (جہنم میں لے جانے والے اعمال سے) جہنم کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ سے، (منکرنکیرکے سوال سے جس کا جواب نہ پڑے ) مالداری کے فتنے کے شر سے (تکبراورکسب حرام سے) اورمحتاجی کے فتنے کے شر سے،(حسداورطمع سے)اور مسیح دجال کے شر سے، اے اللہ ! ہمارے گناہوں کو دھل دے برف اور اولوں کے پانی سے، اور میرے دل کو گناہوں سے صاف کردے جس طرح کہ تو سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کرتاہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کردے جتنی دوری تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان پیدا کردی ہے، اے اللہ ! میں تیری پناہ چاہتاہوں کاہلی سے، بڑھاپے سے، گناہ سے اور تاوان و قرض کے بوجھ سے۔


3496- حَدَّثَنَا هَارُونُ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: "عِنْدَ وَفَاتِهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المغازي ۸۳ (۴۴۴۰)، والمرضی ۱۹ (۵۶۷۴)، م/فضائل الصحابۃ ۱۳ (۲۴۴۴) (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۷۷) (صحیح)
۳۴۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو آپ کی وفات کے وقت (یہ دعا) پڑھتے ہوئے سنا ہے: '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! بخش دے مجھ کو اور رحم فرما مجھ پر اور مجھ کو رفیق اعلیٰ (انبیاء وملائکہ ) سے ملادے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
78-بًابٌ
۷۸- باب​


3497- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَقُولُ أَحَدُكُمْ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ لِيَعْزِمِ الْمَسْأَلَةَ فَإِنَّهُ لاَ مُكْرِهَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الدعوات ۲۱ (۶۳۳۹)، والتوحید ۳۱ (۷۳۷۷)، م/الذکر ۳ (۲۶۷۸)، د/الصلاۃ ۳۵۸ (۱۴۸۳)، ق/الدعاء ۸ (۳۸۵۴) (تحفۃ الأشراف: ۳۸۱۳)، وط/القرآن ۸ (۲۸)، وحم (۲/۲۴۳، ۴۵۷) (صحیح)
۳۴۹۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' (کوئی شخص دعا مانگے تو) اس طرح نہ کہے : '' اے اللہ ! تو چاہے تو ہمیں بخش دے، اے اللہ ! تو چاہے تو ہم پر رحم فرما'' ۱؎ بلکہ زوردارطریقے سے مانگے ، اس لیے کہ اللہ کو کوئی مجبورکرنے والا تو ہے نہیں(کہ کہاجائے :اگرتوچاہے)،امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی شبہہ اور تذبذب والی اور ڈھیلے پن کی بات نہیں ہونی چاہیے۔بلکہ پورے عزم، پختہ ارادے ، اور اپنی پوری کوشش کے ساتھ دعامانگے جیسے مجھے یہ چاہیے ، مجھے یہ دے، مجھے تو بس تجھی سے مانگنا ہے اور تجھ ہی سے پانا ہے وغیرہ وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
79-بَابٌ
۷۹- باب​


3498- حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرِّ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "يَنْزِلُ رَبُّنَا كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَائِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الآخِرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ وَمَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ وَمَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ، وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ، وَأَبِي الدَّرْدَائِ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ.
* تخريج: خ/التھجد ۱۴ (۱۱۴۵)، والدعوات ۱۴ (۶۳۲۱)، والتوحید ۳۵ (۷۴۹۴)، م/المسافرین ۲۴ (۷۵۸)، د/الصلاۃ ۳۱۱ (۱۳۱۵)، والسنۃ ۲۱ (۴۷۳۳)، ق/الإقامۃ ۱۸۲ (۱۳۶۶) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۴۶۳، و۱۵۲۴۱)، وحم (۲/۲۶۴، ۲۶۷، ۲۸۳، ۴۱۹، ۴۷۸)، ودي/الصلاۃ ۱۶۸ (۱۵۱۹) (صحیح)
۳۴۹۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ''ہمارا رب ہر رات آسمان دنیا پر آخری تہائی رات میں اتر تاہے اور کہتاہے: ''کون ہے جو مجھے پکارے کہ میں اس کی دعا قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے کہ میں اسے عطاکر دوں؟ اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۲- اور ابوعبداللہ الاغر کانام سلمان ہے،۳- اس باب میں علی ، عبداللہ بن مسعود، ابوسعید ، جبیر بن مطعم ، رفاعہ جہنی ، ابودرداء اور عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہم سے بھی راویتیں ہیں۔


3499- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الثَّقَفِيُّ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ قَالَ: "جَوْفَ اللَّيْلِ الآخِرِ وَدُبُرَ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "جَوْفُ اللَّيْلِ الآخِرُ الدُّعَائُ فِيهِ أَفْضَلُ أَوْ أَرْجَى أَوْ نَحْوَ هَذَا".
* تخريج: ن/عمل الیوم واللیلۃ ۴۵ (۱۰۸) (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۲) (حسن) (تراجع الالبانی ۱۰۸)
۳۴۹۹- ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول ! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ''آدھی رات کے آخر کی دعا (یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا) اور فرض صلاتوں کے اخیرمیں '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- ابوذر اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:'' رات کے آخری حصہ میں د عا سب سے بہترہے، یا اس کے قبول ہونے کی امیدیں زیادہ ہیں یا اسی جیسی کوئی اور بات آپ نے فرمائی ''۔
وضاحت ۱؎ : '' دُبرالصلاۃ''کے معنی صلاۃ کے بعدیعنی سلام کے بعدبھی ہوسکتے ہیں اور''صلاۃ کے اخیرمیں سلام سے پہلے ''بھی ہوسکتے ہیں،اوریہ دوسرا معنی زیادہ قرین صواب ہے، کیونکہ اللہ کے رسول ﷺنے ابوبکر رضی اللہ عنہ کواسی وقت دعاء زیادہ قبول ہونے کے بارے میں بتایاتھا،نیزبندہ اللہ سے پہلے زیادہ قریب ہوتاہے کیونکہ وہ صلاۃ میں ہوتاہے بنسبت سلام کے بعدکے۔


3500- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عُمَرَ الْهِلالِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! سَمِعْتُ دُعَائَكَ اللَّيْلَةَ فَكَانَ الَّذِي وَصَلَ إِلَيَّ مِنْهُ أَنَّكَ تَقُولُ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي" قَالَ: "فَهَلْ تَرَاهُنَّ تَرَكْنَ شَيْئًا" وَأَبُو السَّلِيلِ اسْمُهُ ضُرَيْبُ بْنُ نُفَيْرٍ وَيُقَالُ ابْنُ نُقَيْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۲) (ضعیف)
(دعا کا حصہ حسن ہے ، بقیہ ضعیف ،سند میں راوی ''سعید بن ایاس جریری'' مختلط ہوگئے تھے، اور ''عبد الحمید الھلالی'' بہت غلطیاں کرتے تھے، مگر نفس اس دعاء کے الفاظ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی روایت سے تقویت پاکردعا کا ٹکڑا حسن ہے، ملاحظہ ہو: غایۃ المرام رقم ۱۱۲)
۳۵۰۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے آج رات آپ کی دعا سنی، میں نے آپ کی جودعاسنی وہ یہ تھی: '' اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي'' ۱؎ ، آپ نے فرمایا:'' کیا ان دعائیہ کلمات نے کچھ چھوڑا ؟ (یعنی ان میں دین دنیا کی سبھی بھلائیاں آگئی ہیں۔ )
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے گھر میں کشادگی دے، اور میرے رزق میں برکت دے۔


3501- حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ وَهُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ، عَنْ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ زِيَادٍ قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلاَئِكَتَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ إِلاَّ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَاأَصَابَ فِي يَوْمِهِ ذَلِكَ وَإِنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا أَصَابَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ مِنْ ذَنْبٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: د/الأدب ۱۱۰ (۵۰۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۸۷) (ضعیف)
(سندمیں ''بقیہ'' اور ''مسلم بن زیاد'' دونوں ضعیف ہیں)
۳۵۰۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'' جو شخص صبح میں یہ کلمات کہے گا : '' اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ اللَّهُ وَحْدَكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ '' ۱؎ ۔
تو اس دن اس سے جتنے بھی گناہ ہوں گے انہیں اللہ بخش دے گا اور اگر وہ یہ دعا شام کے وقت پڑھے گا تو اس رات اس سے جتنے بھی گناہ سرزد ہوں گے اللہ انہیں بخش دے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اے اللہ !ہم نے صبح کی اورہم تجھے گواہ بناتے ہیں اور تیرا عرش اٹھائے رہنے والوں ، تیرے فرشتوں کو تیری ساری مخلوقات کو گواہ بناکر کہتے ہیں کہ توہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو اکیلا اللہ ہے تیر اکوئی شریک نہیں ہے، اور محمد ﷺ تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں۔
 
Top