66-بَاب فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ
۶۶-باب: انصار اور قریش کے فضائل کابیان
3899- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَوْلاَ الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الأَنْصَارِ".
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۳)، وحم (۵/۱۳۷، ۱۳۸) (حسن صحیح)
3899/م- وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ سَلَكَ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَكُنْتُ مَعَ الأَنْصَارِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۸۹۹- ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا'' ۱؎ ۔اسی سندسے نبی اکرمﷺسے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اگرانصار کسی وادی یا گھاٹی میںچلیں تو میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:یہ حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس فرمان سے انصارکی دل جمعی مقصودہے، یعنی انصار کی خوشنودی کے لیے میں یہاں تک جاسکتاہوں کہ اگرممکن ہوتا تو میں بھی انصار ہی میں سے ہوجاتا، مگرنسب کی تبدیل توممکن نہیں یہ بات انصار کی اسلام کے لیے فدائیت اورقربانی کااعتراف ہے، اگلافرمان البتہ ممکن ہے کہ ''اگرانصار کسی وادی میں چلیں تو میں انہی کے ساتھ ہوں گا''اگراس کی نوبت آپاتی تومہاجرین وانصارکی آپسی محبت چونکہ اللہ ورسول کے حوالہ سے تھی اس لیے ان کے آپس میں اس طرح کی بات ہونے کی نوبت ہی نہیں آسکی، رضی اللہ عنہم ۔
3900- حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ أَوْ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ فِي الأَنْصَارِ: "لاَ يُحِبُّهُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَلاَ يَبْغَضُهُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ مَنْ أَحَبَّهُمْ فَأَحَبَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ" فَقُلْتُ لَهُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنَ الْبَرَائِ؟ فَقَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۴ (۳۷۸۳)، م/الإیمان ۳۳ (۷۵)، ق/المقدمۃ ۱۱ (۱۶۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۲) (صحیح)
۳۹۰۰- براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے سنا، یا کہا کہ نبی اکرم ﷺ نے انصار کے بارے میں فرمایا:'' ان سے مومن ہی محبت کرتاہے، اور ان سے منافق ہی بغض رکھتاہے، جو ان سے محبت کرے گا اس سے اللہ محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اس سے اللہ بغض رکھے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اب اس سے بڑھ کرکسی کی فضیلت اورکیاہوگی، رضی اللہ عن الأنصاروأرضاہم وعن جمیع الصحابۃ رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔
3901- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ: "هَلْ فِيكُمْ أَحَدٌ مِنْ غَيْرِكُمْ" قَالُوا: لاَ إِلاَّ ابْنَ أُخْتٍ لَنَا فَقَالَ ﷺ: "إِنَّ ابْنَ أُخْتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ" ثُمَّ قَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِجَاهِلِيَّةٍ، وَمُصِيبَةٍ، وَإِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَجْبُرَهُمْ، وَأَتَأَلَّفَهُمْ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِلَى بُيُوتِكُمْ قَالُوا: بَلَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، وَسَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/المناقب ۱۴ (۳۵۲۸)، ومناقب الأنصار ۱ (۳۷۷۸)، والمغازي ۵۶ (۴۳۳۴)، والفرائض ۲۴ (۶۷۲۲)، م/الزکاۃ ۴۶ (۱۰۵۹)، ن/الزکاۃ ۹۶ (۲۶۱۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۴)، وحم (۳/۲۰۱، ۲۴۶)، ودي/السیر ۸۲ (۲۵۳۰) (صحیح)
۳۹۰۱- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (فتح مکہ کے وقت) انصار کے کچھ لوگوں کو اکٹھا کیا ۱؎ اور فرمایا:'' کیا تمہارے علاوہ تم میں کوئی اور ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں سوائے ہمارے بھانجا کے، تو آپ نے فرمایا: ''قوم کا بھانجا تو قوم ہی میں داخل ہوتاہے، پھر آپ نے فرمایا:'' قریش اپنی جاہلیت اور (کفرکی) مصیبت سے نکل کر ابھی نئے نئے اسلام لائے ہیں۔میں چاہتاہوں کہ کچھ ان کی دلجوئی کروں اور انہیں مانوس کروں، (اسی لیے مال غنیمت میں سے انہیں دیا ہے۔) کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ لوگ دنیا لے کر اپنے گھروں کو لوٹیں اور تم اللہ کے رسول کو لے کر اپنے گھر جاؤ،لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ہم اس پرراضی ہیں، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اگر لوگ ایک وادی یا گھاٹی میںچلیں اور انصار دوسری وادی یا گھاٹی میںچلیں تو میں انصار کی وادی وگھاٹی میںچلوں گا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ غزوہ حنین کے بعد کا واقعہ ہے ، جس کے اندرآپ نے قریش کے نئے مسلمانوں کومال غنیمت میں سے بطورتالیف قلب عطافرمایاتو بعض نوجوان انصاری حضرات کی طرف سے کچھ ناپسندیدہ رنجیدگی کااظہارکیا گیاتھا، اسی پر آپ نے انصارکوجمع کرکے یہ اردشادفرمایا۔
3902- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ أُصِيبَ مِنْ أَهْلِهِ، وَبَنِي عَمِّهِ يَوْمَ الْحَرَّةِ؛ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنَ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ، وَلِذَرَارِيِّ الأَنْصَارِ، وَلِذَرَارِيِّ ذَرَارِيهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۳ (۲۵۰۶) (تحفۃ الأشراف: ۳۶۸۶) (صحیح)
۳۹۰۲- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کررہے تھے جو ان کے گھروالوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ ۱؎ کے دن کام آگئے تھے تو انہوں نے (اس خط میں) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوش خبری سناتاہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا:'' اے اللہ ! انصار کو ، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے قتادہ نے بھی نضر بن انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''حرّہ کادن''اس واقعے کوکہاجاتاہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ ۶۳ھ میں مدینہ پرحملہ کرکے اہل مدینہ کولوٹاتھااورمدینہ کوتخت وتاراج کیاتھا، اس میں بہت سے صحابہ وتابعین کی جانیںچلی گئی تھیں، یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزیدکی بیعت سے انکارپرکی گئی تھی، (عفااللہ عنہ )یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ ''حرّہ''میں ہواتھا اس لیے اس کا نام
''یوم الحرّۃ ''پڑگیا۔
وضاحت ۲؎ : یعنی: اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولادکونبیﷺکی دعاکی برکت شامل ہے، اس لیے آپ کو ان کی موت پررنجیدہ نہیں ہوناچاہئے ، ایک مومن کا منتہائے آرزوآخرت میں بخشش ہی تو ہے ۔
3903- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ وَعَبْدُالصَّمَدِ قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "أَقْرِئْ قَوْمَكَ السَّلاَمَ فَإِنَّهُمْ مَا عَلِمْتُ أَعِفَّةٌ صُبُرٌ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۷۷۴) (ضعیف)
(سندمیں محمد بن ثابت بنانی ضعیف راوی ہے، مگر اس کا دوسرا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحۃ ۳۰۹۶)
۳۹۰۳- ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم اپنی قوم ۱؎ کو سلام کہو، کیوں کہ وہ پاکباز اور صابر لوگ ہیں جیسا کہ مجھے معلوم ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی: قوم انصار کوسلام کہو، اس میں انصارکی فضیلت ہے۔
3904- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "أَلاَ إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ كَرِشِيَ الأَنْصَارُ فَاعْفُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ وَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۴۱۹۸) (منکر)
(اہل بیت کے ذکر کے ساتھ منکر ہے،سند میں عطیہ عوفی ضعیف راوی ہیں، مگر حدیث رقم ۳۹۰۶ سے تقویت پاکر اس کا دوسرا ٹکڑا صحیح ہے)
۳۹۰۴- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' میری جامہ دانی جس کی طرف میں پناہ لیتا ہوں یعنی میرے خاص لوگ میرے اہل بیت ہیں، اور میرے راز دار اور امین انصار ہیں تو تم ان کے خطا کا روں کو در گذر کرو اور ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔
وضاحت ۱؎ : ''عيبه'' جامہ دانی اور صندوق کو کہتے ہیں جس میں کپڑے حفاظت سے رکھے جاتے ہیں، آپ نے اپنے اہل بیت کو جامہ دانی اس لیے کہا کہ وہ آپ کے خدمت گار اور معاون تھے، اور کرش جانور کے اس عضو کا نام ہے جو مثل معدہ کے ہوتاہے، آپ نے انصار کو کرش اس معنی میں کہا کہ جس طرح معدہ میں کھانا اور غذا جمع ہوتی ہے پھر اس سے سارے بدن و نفع پہنچتا ہے اسی طرح میرے لیے انصار ہیں کیوں کہ وہ بے انتہا دیانت دار اور امانت دار ہیں اور میرے عہود و مواثیق اور اسرار کے حافظ و نگہبان اور مجھ پردل و جان سے قربان ہیں۔
3905-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "مَنْ يُرِدْ هَوَانَ قُرَيْشٍ أَهَانَهُ اللَّهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۹۲۵) (صحیح)
3905/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
* تخريج : انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۹۰۵- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو قریش کی رسوائی چاہے گا اللہ اسے رسوا کردے گا '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- ہم سے عبدبن حمید نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: مجھے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے خبردی ، وہ کہتے ہیں: مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور انہوں نے صالح بن کیسان سے اور صالح نے ابن شہاب سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے اللہ کے نزدیک قریش کے مقام ومرتبہ کاثبوت ہے ، کیونکہ قریش ہی سے سب سے افضل نبی پیدا ہوئے ۔
3906- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ وَالْمُؤَمَّلُ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "لاَيَبْغَضُ الأَنْصَارَ رَجُلٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۴۸۳) (صحیح) (الصحیحہ ۱۲۳۴)
۳۹۰۶- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' کوئی شخص جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتاہو انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا '' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : کیونکہ آڑے وقت میں انصارہی ایمان کی تائید ونصرت میں آگے آئے، اس لیے کہ قریش کی ناراضگی مول لی، ہرطرح کی قربانیاں پیش کیں۔
3907- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَال: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "الأَنْصَارُ كَرِشِي، وَعَيْبَتِي، وَإِنَّ النَّاسَ سَيَكْثُرُونَ، وَيَقِلُّونَ فَاقْبَلُوا مِنْ مُحْسِنِهِمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/مناقب الأنصار ۱۱ (۳۸۰۱)، م/فضائل الأنصار ۴۳ (۲۵۱۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۴۵) (صحیح)
۳۹۰۷- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' انصار میرے رازدار اور میرے خاص الخاص ہیں، لوگ عنقریب بڑھیں گے اور انصار کم ہوتے جائیں گے، تو تم ان کے بھلے لوگوں کی اچھائیوں کو قبول کرو اور ان کے خطاکاروں کی خطاؤں سے درگزر کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
3908- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "اللَّهُمَّ أَذَقْتَ أَوَّلَ قُرَيْشٍ نَكَالاً فَأَذِقْ آخِرَهُمْ نَوَالاً". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۵۲۲) (حسن صحیح)
3908/م- حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْوَرَّاقُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، عَنِ الأَعْمَشِ نَحْوَهُ.
* تخريج: انظر ماقبلہ (حسن صحیح)
۳۹۰۸- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ ! قریش کے پہلوں کو تونے (قتل، قید اورذلت کا) عذاب چکھا یا ہے ۱؎ ، تو ان کے پچھلوں کو بخشش و عنایت سے نوازدے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
۳۹۰۸/م- ہم سے عبدالوہاب ورّاق نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید اموی نے اعمش کے واسطہ سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
وضاحت ۱؎ : جیسے غزوئہ بدراورفتح مکہ میں۔
3909- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ جَعْفَرٍ الأَحْمَرِ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلأَنْصَارِ، وَلأَبْنَائِ الأَنْصَارِ، وَلأَبْنَائِ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ، وَلِنِسَائِ الأَنْصَارِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: م/فضائل الصحابۃ ۴۳ (۲۵۰۷) (صحیح)
۳۹۰۹- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:'' اے اللہ ! انصار کو، ان کے بیٹوں کو، ان کے بیٹوں کے بیٹوں کو اور ان کی عورتوں کو بخش دے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔