- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
60-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ
۶۰-باب: صائم کے پچھنا لگوانے کی کراہت کا بیان
774- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَسَعْدٍ، وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، وَثَوْبَانَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَعَائِشَةَ، وَمَعْقِلِ بْنِ سِنَانٍ وَيُقَالُ: ابْنُ يَسَارٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَبِلاَلٍ وَسَعْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَذُكِرَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ. وَذُكِرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللهِ أَنَّهُ قَالَ: أَصَحُّ شَيْئٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ. لأَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ رَوَى عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ ثَوْبَانَ وَحَدِيثَ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ. وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ حَتَّى أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ احْتَجَمَ بِاللَّيْلِ، مِنْهُمْ أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ وَابْنُ عُمَرَ، وَبِهَذَا يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَمِعْت إِسْحَاقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ: قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: مَنْ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ. قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ: وَهَكَذَا قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ: حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ: وقَالَ الشَّافِعِيُّ: قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ. وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: <أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ> وَلاَ أَعْلَمُ وَاحِدًا مِنْ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ ثَابِتًا. وَلَوْ تَوَقَّى رَجُلٌ الْحِجَامَةَ وَهُوَ صَائِمٌ كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَوْ احْتَجَمَ صَائِمٌ لَمْ أَرَ ذَلِكَ أَنْ يُفْطِرَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا كَانَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ بِبَغْدَادَ. وَأَمَّا بِمِصْرَ، فَمَالَ إِلَى الرُّخْصَةِ وَلَمْ يَرَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ ﷺ احْتَجَمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۵۵۶) (صحیح)
۷۷۴- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''سینگی (پچھنا) لگانے اورلگوانے والے دونوں کاصوم نہیں رہا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح رافع بن خدیج کی روایت ہے، ۳- اورعلی بن عبداللہ(ابن المدینی) کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح ثوبان اور شداد بن اوس کی حدیثیں ہیں، اس لیے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوقلابہ سے ثوبان اور شداد بن اوس دونوں کی حدیثوں کی ایک ساتھ روایت کی ہے،۴- اس باب میں علی، سعد، شداد بن اوس، ثوبان ، اسامہ بن زید ، عائشہ ، معقل بن سنان (ابن یسار بھی کہاجاتاہے) ، ابوہریرہ ، ابن عباس ، ابوموسیٰ ، بلال اور سعد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے صائم کے لیے پچھنا لگوانے کومکروہ قراردیا ہے، یہاں تک کہ بعض صحابہ نے رات کو پچھنا لگوایا ۔ ان میں موسیٰ اشعری، اور ابن عمربھی ہیں۔ ابن مبارک بھی یہی کہتے ہیں: ۶-عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں کہ جس نے صوم کی حالت میں پچھنا لگوایا ، اس پر اس کی قضا ہے، اسحاق بن منصور کہتے ہیں : اسی طرح احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی کہا ہے ،۷- شافعی کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے صوم کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ اور نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ''پچھنا لگانے اور لگوانے والے دونوں نے صوم توڑدیا'' ، اور میں ان دونوں حدیثوں میں سے ایک بھی صحیح نہیں جانتا، لیکن اگر کوئی صوم کی حالت میں پچھنا لگوانے سے اجتناب کرے تویہ مجھے زیادہ محبوب ہے، اور اگر کوئی صائم پچھنا لگوالے تومیں نہیں سمجھتاکہ اس سے اس کا صوم ٹوٹ گیا،۸- بغداد میں شافعی کا بھی یہی قول تھا کہ اس سے صوم ٹوٹ جاتاہے۔ البتہ مصر میں وہ رخصت کی طرف مائل ہوگئے تھے اورصائم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ نبی اکرمﷺ نے حجۃ الوداع میں احرام کی حالت میں پچھنا لگوایاتھا ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : گویاان کاموقف یہ تھا کہ سینگی لگوانے سے صوم ٹوٹ جانے کاحکم منسوخ ہوگیا ہے ۔