• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
70-بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ نَزَلَ بِقَوْمٍ فَلاَ يَصُومُ إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ
۷۰-باب: جوکسی جماعت کے یہاں آئے توان کی اجازت کے بغیر(نفل) صوم نہ رہے​


789- حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ نَزَلَ عَلَى قَوْمٍ فَلاَ يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلاَّ بِإِذْنِهِمْ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لاَ نَعْرِفُ أَحَدًا مِنْ الثِّقَاتِ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوًا مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا. وَأَبُو بَكْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَأَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ اسْمُهُ الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۷۶۷) (ضعیف جداً)
(سندمیں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: ق/الصیام ۵۴ (۱۷۶۳) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک۔۷۸۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی صیام نہ رکھے''۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث منکر ہے،۲- ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو، ۳- موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق: ''أبي بكر المدني، عن هشام بن عروة، عن أبيه، عن عائشة، عن النبي ﷺ '' اسی طرح روایت کی ہے، ۴- یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں ، اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں، ان کانام فضل بن مبشر ہے، وہ ان سے زیادہ ثقہ اوران سے پہلے کے ہیں ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : یعنی ابوبکرالمدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکرمدنی سے جنھوں نے جابربن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکاہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
71-بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ
۷۱-باب: اعتکاف کا بیان​


790- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى قَبَضَهُ اللهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي لَيْلَى وَأَبِي سَعِيدٍ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۱۳۲۸۵ و ۱۶۶۴۷) (صحیح)
۷۹۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ اور عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابی بن کعب ، ابولیلیٰ ، ابوسعید، انس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اوربندکرلینے کے ہیں، اورشرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجدمیں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں، اعتکاف سنت ہے، رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اورآپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔


791- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ مُرْسَلاً. رَوَاهُ مَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ عَنْ عَمْرَةَ مُرْسَلاً. وَرَوَاهُ الأَوْزَاعِيُّ وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِذَا أَرَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الْفَجْرَ ثُمَّ دَخَلَ فِي مُعْتَكَفِهِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْتَغِبْ لَهُ الشَّمْسُ مِنْ اللَّيْلَةِ الَّتِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهَا مِنْ الْغَدِ، وَقَدْ قَعَدَ فِي مُعْتَكَفِهِ. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ.
* تخريج: خ/الاعتکاف ۶ (۲۰۳۳)، و۷ (۲۰۳۴)، و۱۴ (۲۰۴۱)، و۱۸ (۲۰۴۵)، م/الاعتکاف ۲ (۱۱۷۲)، د/الصیام ۷۷ (۲۴۶۴)، ن/المساجد ۱۸ (۷۱۰)، ق/الصوم ۵۹ (۱۷۷۱)، ط/الاعتکاف ۴ (۷)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۹۳۰) حم (۶/۲۲۶) (صحیح)
۷۹۱- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر پڑھتے پھراپنے معتکف (جائے اعتکاف) میں داخل ہوجاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث یحییٰ بن سعیدسے بواسطہ عمرۃ مرسلاً بھی مروی ہے (اس میں عائشہ کے واسطے کا ذکر نہیں)، ۲- اوراسے مالک اوردیگرکئی لوگوں نے یحییٰ بن سعید سے اوریحییٰ نے عمرۃ سے مرسلاً ہی روایت کی ہے، ۳- اوراوزاعی ، سفیان ثوری اور دیگرلوگوں نے بطریق : '' يحيى بن سعيد، عن عروة، عن عائشة'' روایت کی ہے،۴- بعض اہل علم کے نزدیک عمل اسی حدیث پر ہے، وہ کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تو فجر پڑھے،پھراپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ)میں داخل ہوجائے، احمد اور اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کایہی قول ہے۔ بعض کہتے ہیں: جب آدمی اعتکاف کا ارادہ کرے تواگلے دن جس میں وہ اعتکاف کرناچاہتاہے کی رات کا سورج ڈوب جائے تو وہ اپنے معتکف (اعتکاف کی جگہ) میں بیٹھاہو، یہ سفیان ثوری اور مالک بن انس کا قول ہے ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ اوریہی جمہورعلماء کاقول ہے، اورام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ روایت کی تاویل یہ کی جاتی ہے : اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتکاف کی ابتداء آپ اکیسویں کی فجرکے بعدکرتے بلکہ اعتکاف کے لیے آپ بیسویں تاریخ کادن گزارکرکے مغرب سے پہلے ہی مسجدمیں پہنچ جاتے اوراعتکاف کی نیت سے مسجدہی میں رات گزارتے، پھر جب فجرپڑھ چکتے تو اعتکاف کی مخصوص جگہ میں جوآپ کے لیے بنائی گئی ہوتی تشریف لے جاتے، یہ تاویل اس لیے ضروری ہے کہ دوسری روایات سے یہ ثابت ہے کہ آپ رمضان کے پورے آخری عشرے کااعتکاف کرتے اوراکیسویں کوفجرکے بعدمعتکف میں آنے کامطلب ہوگا کہ عشرہ پورانہ ہواس میں کمی رہ گئی ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
72-بَاب مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
۷۲-باب: شب قدر کا بیان​


792- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُجَاوِرُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ وَيَقُولُ تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ. وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَالْفَلَتَانِ بْنِ عَاصِمٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ أُنَيْسٍ، وَأَبِي بَكْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَبِلاَلٍ، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ . وَقَوْلُهَا يُجَاوِرُ يَعْنِي يَعْتَكِفُ وَأَكْثَرُ الرِّوَايَاتِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:"الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ فِي كُلِّ وِتْرٍ". وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ أَنَّهَا لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَلَيْلَةُ ثَلاَثٍ وَعِشْرِينَ وَخَمْسٍ وَعِشْرِينَ وَسَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَتِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَآخِرُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ الشَّافِعِيُّ: كَأَنَّ هَذَا عِنْدِي وَاللهُ أَعْلَمُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُجِيبُ عَلَى نَحْوِ مَا يُسْأَلُ عَنْهُ. يُقَالُ لَهُ: نَلْتَمِسُهَا فِي لَيْلَةِ كَذَا فَيَقُولُ الْتَمِسُوهَا فِي لَيْلَةِ كَذَا. قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأَقْوَى الرِّوَايَاتِ عِنْدِي فِيهَا لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّهُ كَانَ يَحْلِفُ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. وَيَقُولُ: أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ بِعَلاَمَتِهَا فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا.
* تخريج: خ/لیلۃ القدر ۳ (۲۰۲۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۰۶۱) (صحیح)
۷۹۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے اور فرماتے: ''شب قدرکو رمضان کے آخری عشرے میں تلاش کرو'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر، ابی ، جابر بن سمرہ ، جابر بن عبداللہ ، ابن عمر، فلتان بن عاصم ، انس ، ابوسعیدخدری، عبداللہ بن انیس، ابوبکرہ ،ابن عباس ، بلال اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- ''یُجَاوِرُ'' کے معنی ''یَعْتَکِفُ'' (اعتکاف کرتے تھے) کے ہیں، ۴- نبی اکرم ﷺ سے مروی اکثر روایات یہی ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''اسے آخری عشرے کی تمام طاق راتوں میں تلاش کرو''، اور شب قدر کے سلسلے میں نبی اکرمﷺسے اکیسویں ، تئیسویں ، پچیسویں ، ستائیسویں ، انتیسویں ، اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کامفہوم - واللہ اعلم - یہ ہے کہ نبی اکرمﷺ ہرسائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے۔ آپ سے کہا جاتا: ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں؟ آپ فرماتے: ہاں فلاں رات میں تلاش کرو، ۵- شافعی کہتے ہیں: میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ۶- ابی بن کعب سے مروی ہے وہ قسم کھاکر کہتے کہ یہ ستائیسویں رات ہے۔ کہتے کہ ہمیں رسول اللہﷺ نے اس کی علامتیں بتائیں ، ہم نے اُسے گن کر یادرکھا۔
وضاحت ۱؎ : شب قدرکی تعیین کے سلسلہ میں علماء کے چالیس سے زائداقوال منقول ہیں، ان میں سے راجح قول یہی ہے کہ یہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے بغیرتعیین کے کوئی رات ہے، بعض روایتوں سے پتہ چلتاہے کہ وہ رات آپ کو بتادی گئی تھی لیکن پھربھلادی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اورذکرالٰہی میں مشغول رہیں ۔


792/م- وَرُوِيَ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ أَنَّهُ قَالَ: لَيْلَةُ الْقَدْرِ تَنْتَقِلُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ. حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ بِهَذَا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۹۰۹) (صحیح)
۷۹۲/م- ابوقلابہ سے مروی ہے کہ شب قدر آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔


793- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ: قُلْتُ: لأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَنَّى عَلِمْتَ أَبَا الْمُنْذِرِ أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، قَالَ: بَلَى، أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنَّهَا لَيْلَةٌ صَبِيحَتُهَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ فَعَدَدْنَا وَحَفِظْنَا، وَاللهِ ! لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ وَلَكِنْ كَرِهَ أَنْ يُخْبِرَكُمْ فَتَتَّكِلُوا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/المسافرین ۲۵ (۷۶۲)، د/الصلاۃ ۳۱۹ (۱۳۷۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۸)، حم (۵/۱۳۰، ۱۳۱) (صحیح)
۷۹۳- زرّ بن حبیش کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابوالمنذر! آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ ستائیسویں رات ہے؟ توانہوں نے کہا: کیوں نہیں، ہمیں رسول اللہﷺنے خبردی ہے کہ'' یہ ایک ایسی رات ہے جس کی صبح جب سورج نکلے گا تو اس میں شعاع نہیں ہوگی، تو ہم نے گنتی کی اورہم نے یاد رکھا، (زرّ کہتے ہیں) اللہ کی قسم ! ابن مسعود کوبھی معلوم ہے کہ وہ رمضان میں ہے اورو ہ ستائیسویں رات ہے ۔ لیکن وہ یہ ناپسند کرتے ہیں کہ تمہیں (اسے مسلمانو!) بتادیں اورتم تکیہ کرکے بیٹھ جاؤ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


794- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: ذُكِرَتْ لَيْلَةُ الْقَدْرِ عِنْدَ أَبِي بَكْرَةَ فَقَالَ: مَا أَنَا مُلْتَمِسُهَا، لِشَيْئٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ إِلاَّ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ. فَإِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: <الْتَمِسُوهَا فِي تِسْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي سَبْعٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي خَمْسٍ يَبْقَيْنَ أَوْ فِي ثَلاَثِ أَوَاخِرِ لَيْلَةٍ>.
قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرَةَ يُصَلِّي، فِي الْعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ كَصَلاَتِهِ فِي سَائِرِ السَّنَةِ فَإِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ اجْتَهَدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۶۹۶) (صحیح)
۷۹۴- عیینہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیاکہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے پاس شب قدر کا ذکر کیاگیا تو انہوں نے کہا: ''جس چیز کی وجہ سے میں اسے صرف آخری عشرے ہی میں تلاش کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے ایک بات سنی ہے ، میں نے آپ کو فرماتے سناہے:'' تلاش کرو جب (مہینہ پورا ہونے میں) نودن باقی رہ جائیں، یا جب سات دن باقی رہ جائیں، یا جب پانچ دن رہ جائیں، یاجب تین دن رہ جائیں''۔ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ رمضان کے بیس دن صلاۃ پڑھتے تھے جیسے پورے سال پڑھتے تھے لیکن جب آخری عشرہ آتا تو عبادت میں خوب محنت کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
73- بَاب مِنْهُ
۷۳-باب: شب قدر سے متعلق ایک اور باب​


795- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هُبَيْرَةَ بْنِ يَرِيمَ، عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُوقِظُ أَهْلَهُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۰۷) (صحیح)
۷۹۵- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اپنے گھروالوں کو جگاتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔


796- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِاللهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مَا لاَ يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: م/الاعتکاف ۳ (۱۱۷۵)، ق/الصیام ۵۷ (۱۷۶۷)، (تحفۃ الأشراف:۱۵۹۲۴) (صحیح)
۷۹۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ آخری عشرے میں عبادت میں اتنی کوشش کرتے تھے جتنی دوسرے دنوں میں نہیں کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
74-بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّوْمِ فِي الشِّتَاءِ
۷۴-باب: سردی کے صوم کا بیان​


797- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ نُمَيْرِ بْنِ عُرَيْبٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ. عَامِرُ بْنُ مَسْعُودٍ لَمْ يُدْرِكْ النَّبِيَّ ﷺ. وَهُوَ وَالِدُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ الْقُرَشِيِّ الَّذِي رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۵۰۴۹) (صحیح)
(متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح ہے ، ورنہ اس کے راوی ''نمیربن عریب''لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث مرسل ہے، دیکھئے : الصحیحہ رقم: ۱۹۲۲،تراجع الألبانی ۴۷۳)
۷۹۷- عامر بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''ٹھنڈا ٹھنڈا بغیرمحنت کامالِ غنیمت یہ ہے کہ صوم سردی میں ہو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث مرسل ہے۔ عامر بن مسعود نے نبی اکرمﷺ کو نہیں پایا۔یہ ابراہیم بن عامر قرشی کے والد ہیں جن سے شعبہ اور ثوری نے روایت کی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
75-بَاب مَا جَاءَ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ}
۷۵-باب: آیت کریمہ: {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ} کی تفسیر​


798- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ الأَشَجِّ، عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} كَانَ مَنْ أَرَادَ مِنَّا أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتْ الآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَيَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ.
* تخريج: خ/تفسیر سورۃ البقیرۃ ۲۶ (۴۵۰۶)، م/الصوم ۲۵ (۱۱۴۵)، د/الصیام ۲ (۲۳۱۵)، ن/الصیام ۶۳ (۲۳۱۸)، دي/الصوم ۲۹ (۱۷۷۵)، (تحفۃ الأشراف: ۴۵۳۴) (صحیح)
۷۹۸- سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ {وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ} (البقرۃ: ۱۸۴) ( اور ان لوگوں پرجو صوم کی طاقت رکھتے ہیں ایک مسکین کوکھانا کھلانے کا فدیہ ہے) اتری توہم میں سے جو چاہتا کہ صوم نہ رکھے وہ فدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد والی ۱؎ آیت نازل ہوئی اوراس نے اسے منسوخ کردیا ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : بعدوالی آیت سے مرادآیت کریمہ { فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ } [البقرة: 185]ہے ۔
وضاحت ۲؎ : یہ حدیث اس بات پر صریح دلیل ہے کہ آیت کریمہ { وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ }منسوخ ہے، یہی جمہورکا قول ہے اوریہی حق ہے، اورابن عباس کی رائے ہے کہ یہ آیت محکم ہے اوراس کاحکم ان بڑے بوڑھوں کے ساتھ خاص ہے جنھیں صوم رکھنے میں زحمت اورپریشانی ہوتی ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
76- بَاب مَنْ أَكَلَ ثُمَّ خَرَجَ يُرِيدُ سَفَرًا
۷۶-باب: رمضان میں کھانا کھاکر پھر سفرپر نکلے اس کے حکم کا بیان​


799- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنِ مَالِكٍ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ يُرِيدُ سَفَرًا وَقَدْ رُحِلَتْ لَهُ رَاحِلَتُهُ وَلَبِسَ ثِيَابَ السَّفَرِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ، فَأَكَلَ، فَقُلْتُ لَهُ: سُنَّةٌ، قَالَ: سُنَّةٌ ثُمَّ رَكِبَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۴۷۳) (صحیح)
۷۹۹- محمد بن کعب کہتے ہیں کہ میں رمضان میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پا س آیا ، وہ سفر کاارادہ کر رہے تھے ، ان کی سواری پرکجاوہ کساجاچکاتھااوروہ سفر کے کپڑے پہن چکے تھے، انہوں نے کھانا منگایا اور کھایا۔ میں نے ان سے پوچھا:یہ سنت ہے؟ کہا:ہاں سنت ہے۔ پھروہ سوار ہوئے۔


800- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: أَتَيْتُ أَنَسَ بْنُ مَالِكٍ فِي رَمَضَانَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ هُوَ مَدِينِيٌّ ثِقَةٌ. وَهُوَ أَخُو إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ وَعَبْدُاللهِ بْنُ جَعْفَرٍ. هُوَ ابْنُ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللهِ الْمَدِينِيِّ وَكَانَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ يُضَعِّفُهُ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ. وَقَالُوا: لِلْمُسَافِرِ أَنْ يُفْطِرَ فِي بَيْتِهِ قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ. وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَقْصُرَ الصَّلاَةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ جِدَارِ الْمَدِينَةِ أَوْ الْقَرْيَةِ. وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيِّ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (صحیح)
۸۰۰- اس سند سے بھی محمد بن کعب سے روایت ہے کہ میں رمضان میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آیا پھر انہوں نے اسی طرح ذکرکیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اور محمد بن جعفرہی ابن ابی کثیر مدینی ہیں اور ثقہ ہیں اوریہی اسماعیل بن جعفرکے بھائی ہیں اور عبداللہ بن جعفر علی بن عبداللہ مدینی کے والدابن نجیح ہیں، یحییٰ بن معین ان کی تضعیف کرتے تھے، ۲- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مسافر کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے گھرسے نکلنے سے پہلے افطارکرے لیکن اسے صلاۃقصرکرنے کی اجازت نہیں جب تک کہ شہر یا گاؤں کی فصیل سے باہر نہ نکل جائے ۔ یہی اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ حنظلی کا قول ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
77-بَاب مَا جَاءَ فِي تُحْفَةِ الصَّائِمِ
۷۷-باب: صائم کے تحفے کا بیان​


801- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ مَأْمُونٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"تُحْفَةُ الصَّائِمِ الدُّهْنُ وَالْمِجْمَرُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ طَرِيفٍ وَسَعْدُ بْنُ طَرِيفٍ يُضَعَّفُ وَيُقَالُ: عُمَيْرُ بْنُ مَأْمُومٍ أَيْضًا.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۳۴۰۶) (موضوع)
(اس کا راوی ''سعدبن طریف'' وضاع ہے)
۸۰۱- حسن بن علی رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''صائم کا تحفہ خوشبودارتیل اور عود کی انگیٹھی ہے'' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس کی سند قوی نہیں ہے، ۳- ہم اسے صرف سعدبن طریف کی روایت سے جانتے ہیں ، اور ۴- سعد بن طریف ضعیف قراردیے جاتے ہیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
78-بَاب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ وَالأَضْحَى مَتَى يَكُونُ؟
۷۸-باب: عید الفطر اور عید الا ٔضحی کب منائی جائے؟​


802- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"الْفِطْرُ يَوْمَ يُفْطِرُ النَّاسُ وَالأَضْحَى يَوْمَ يُضَحِّي النَّاسُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا قُلْتُ لَهُ : مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ؟. قَالَ: نَعَمْ، يَقُولُ فِي حَدِيثِهِ سَمِعْتُ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۰) (صحیح)
۸۰۲- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''عید الفطرکا دن وہ ہے جب لوگ عیدمنائیں، اور عیدالا ٔضحی کادن وہ ہے جس دن لوگ قربانی کریں'' ۱ ؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ، اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے پوچھا:کیا محمد بن منکدر نے عائشہ سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا :ہاں، وہ اپنی روایت میں کہتے ہیں: میں نے عائشہ سے سنا۔
وضاحت ۱؎ : دیکھیے حدیث رقم ۶۹۷ اور اس کا حاشیہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
79-بَاب مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ
۷۹-باب: اعتکاف پوراہونے سے پہلے اس سے نکل آنے پرکیا حکم ہے؟​


803- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ عَامًا فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمُعْتَكِفِ إِذَا قَطَعَ اعْتِكَافَهُ قَبْلَ أَنْ يُتِمَّهُ عَلَى مَا نَوَى. فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا نَقَضَ اعْتِكَافَهُ وَجَبَ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ. وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَرَجَ مِنْ اعْتِكَافِهِ فَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ . وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ. و قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِكَافٍ أَوْ شَيْئٌ أَوْجَبَهُ عَلَى نَفْسِهِ، وَكَانَ مُتَطَوِّعًا فَخَرَجَ - فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْضِيَ إِلاَّ أَنْ يُحِبَّ ذَلِكَ اخْتِيَارًا مِنْهُ وَلاَ يَجِبُ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ. قَالَ الشَّافِعِيُّ: فَكُلُّ عَمَلٍ لَكَ أَنْ لاَ تَدْخُلَ فِيهِ فَإِذَا دَخَلْتَ فِيهِ فَخَرَجْتَ مِنْهُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ أَنْ تَقْضِيَ إِلاَّ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۷۵۳) (صحیح)
۸۰۳- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے ، ایک سال آپ اعتکاف نہیں کرسکے تو جب اگلا سال آیا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس بن مالک کییہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- معتکف جب اپنااعتکاف اس مدت کے پوراکرنے سے پہلے ختم کردے جس کی اس نے نیت کی تھی تواس بارے میں اہل علم کااختلاف ہے، بعض اہل علم نے کہا: جب وہ اعتکاف توڑ دے تو اس پر قضاواجب ہوگی انہوں نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ اپنے اعتکاف سے نکل آئے تو آپ نے شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا، یہ مالک کا قول ہے۔اوربعض کہتے ہیں: اگر اس پراعتکاف کی نذر یاکوئی ایسی چیز نہ ہوجسے اس نے اپنے اوپر واجب کرلی ہواوروہ نفل کی نیت سے اعتکاف میں رہا ہوپھراعتکاف سے نکل آیا ہو تو اس پر قضاواجب نہیں الایہ کہ وہ اپنی پسندسے اسے چاہے اوریہ اس پر واجب نہیں ہوگا۔ یہی شافعی کا قول ہے،۳- شافعی کہتے ہیں: ہروہ عمل جس کے کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں تمہیں اختیار ہو جب تم اسے کرناشروع کردوپھر اس کے پورا ہو نے سے پہلے تم اسے چھوڑدو تو اس کی قضا تم پر لازم نہیں ہے۔ سوائے حج اور عمرہ کے،۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
 
Top