• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
40- بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ الْمُحَرَّمِ
۴۰-باب: محرم کے صوم کا بیان​


740- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللهِ الْمُحَرَّمُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
* تخريج: م/الصیام ۳۸ (۱۱۶۳)، د/الصیام ۵۵ (۲۴۲۹)، ن/قیام اللیل ۶ (۱۶۱۴)، ق/قیام الصیام ۴۳ (۱۷۴۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۲۹۲)، حم (۲/۳۴۲، ۲۴۴، ۵۳۵) (صحیح)
۷۴۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''ماہ رمضان کے بعد سب سے افضل صوم اللہ کے مہینے ۱؎ محرم کا صوم ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: ابوہریرہ کی حدیث حسن ہے۔
وضاحت ۱؎ : اللہ کی طرف اس مہینہ کی نسبت اس کے شرف وفضل کی علامت ہے، جیسے بیت اللہ اورناقۃ اللہ وغیرہ ہیں، محرم چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے ، ماہ محرم ہی سے اسلامی سال کاآغازہوتا ہے۔


741- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ: لَهُ مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَسْأَلُ عَنْ هَذَا إِلاَّ رَجُلاً سَمِعْتُهُ يَسْأَلُ رَسُولَ اللهِ ﷺ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ قَالَ: إِنْ كُنْتَ صَائِمًا بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ فَصُمِ الْمُحَرَّمَ فَإِنَّهُ شَهْرُ اللهِ، فِيهِ يَوْمٌ تَابَ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ وَيَتُوبُ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ آخَرِينَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۰۲۹۵) (ضعیف)
(سندمیں نعمان بن سعدلین الحدیث ہیں، اوران سے روایت کرنے والے ''عبدالرحمن بن اسحاق بن الحارث ابوشیبہ ''ضعیف ہیں)
۷۴۱- علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا : ماہ رمضان کے بعد کس مہینے میں صوم رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں؟ توانہوں نے اس سے کہا: میں نے اس سلسلے میں سوائے ایک شخص کے کسی کو پوچھتے نہیں سنا، میں نے اسے رسول اللہﷺ سے سوال کرتے سنا،اور میں آپ کے پاس ہی بیٹھا ہواتھا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! ماہ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے میں صوم رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ''اگر ماہ رمضان کے بعدتمہیں صوم رکھناہی ہو تو محرم کا صوم رکھو، وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے کچھ لوگوں پر رحمت کی ۱؎ اور اس میں دوسرے لوگوں پربھی رحمت کرے گا''۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : یعنی بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
41-بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ
۴۱-باب: جمعہ کے دن صوم رکھنے کا بیان​


742- حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللهِ بْنُ مُوسَى، وَطَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِاللهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَصُومُ مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَقَلَّمَا كَانَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ.
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِاللهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَإِنَّمَا يُكْرَهُ أَنْ يَصُومَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لاَ يَصُومُ قَبْلَهُ وَلاَ بَعْدَهُ. قَالَ: وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: د/الصیام ۶۸ (۲۴۵۰) (تحفۃ الأشراف: ۹۲۰۶) (حسن)
۷۴۲- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول ا للہ ﷺ ہرماہ کے شروع کے تین دن صوم رکھتے ۔ اور ایسا کم ہوتا تھا کہ جمعہ کے دن آپ صوم سے نہ ہوں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- شعبہ نے یہ حدیث عاصم سے روایت کی ہے اور اسے مرفوع نہیں کیا، ۳- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کی ایک جماعت نے جمعہ کے دن صوم رکھنے کومستحب قراردیا ہے۔ مکروہ یہ ہے کہ آدمی صرف جمعہ کو صوم رکھے نہ اس سے پہلے رکھے اورنہ اس کے بعد۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
42-بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَحْدَهُ
۴۲-باب: خاص کرصرف جمعہ کو صوم رکھنے کی کراہیت کا بیان​


743- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"لاَ يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلاَّ أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَجُنَادَةَ الأَزْدِيِّ وَجُوَيْرِيَةَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو.
قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَكْرَهُونَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَخْتَصَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ لاَ يَصُومُ قَبْلَهُ وَلاَ بَعْدَهُ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: م/الصیام ۲۴ (۱۱۴۴)، د/الصیام ۵۰ (۲۴۲۰)، ق/الصیام ۳۷ (۱۷۲۳)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۰۲) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/الصیام ۶۳ (۱۹۸۵)، وحم (۲/۴۵۸) من غیر ہذا الطریق ۔
۷۴۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''تم میں سے کوئی جمعہ کے دن صوم نہ رکھے، إلا یہ کہ وہ اس سے پہلے یااس کے بعدبھی صوم رکھے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، جابر ، جنادہ ازدی ، جویریہ ، انس اور عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ آدمی کے لئے مکروہ سمجھتے ہیں کہ وہ جمعہ کے دن کو صوم کے لیے مخصوص کرلے، نہ اس سے پہلے صوم رکھے اور نہ اس کے بعد ۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس ممانعت کی وجہ کیا ہے، اس سلسلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں، سب سے صحیح وجہ اس کایوم عیدہونا ہے، اس کی صراحت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت میں ہے جس کی تخریج حاکم وغیرہ نے ان الفاظ کے ساتھ کی ہے '' يوم الجمعة يوم عيد فلا تجعلوا يوم عيدكم صيامكم إلا أن تصوموا قبله وبعده''جمعہ کا دن عیدکادن ہے ،اس لیے اپنے عیدوالے دن صوم نہ رکھاکرو، إلا یہ کہ اس سے ایک دن قبل -جمعرات کابھی-صوم رکھویا اس سے ایک دن بعد سنیچرکے دن کا بھی ۔
اورابن ابی شیبہ نے بھی اسی مفہوم کی ایک حدیث علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے جس کی سند حسن ہے اس کے الفاظ یہ ہیں''من كان منكم متطوعاً من الشهر فليصم يوم الخميس ولا يصم يوم الجمعة فإنه يوم طعام وشراب '' تم میں سے جوکوئی کسی مہینے کے نفلی صیام رکھ رہا ہو، وہ جمعرات کے دن کا صوم رکھے، جمعہ کے دن کا صوم نہ رکھے ، اس لیے کہ یہ کھانے پینے کا دن ہوتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
43-بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ
۴۳-باب: ہفتہ (سنیچر) کے دن کے صوم کا بیان​


744- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ بُسْرٍ عَنْ أُخْتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"لاَ تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلاَّ فِيمَا افْتَرَضَ اللهُ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلاَّ لِحَاءَ عِنَبَةٍ أَوْ عُودَ شَجَرَةٍ فَلْيَمْضُغْهُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَمَعْنَى كَرَاهَتِهِ فِي هَذَا أَنْ يَخُصَّ الرَّجُلُ يَوْمَ السَّبْتِ بِصِيَامٍ لأَنَّ الْيَهُودَ تُعَظِّمُ يَوْمَ السَّبْتِ.
* تخريج: د/الصیام ۵۱۲ (۲۴۲۱)، ق/الصیام ۳۸ (۱۷۲۶)، دي/الصوم ۴۰ (۱۷۹۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۵۹۱۰) (صحیح)
(اس کی سند میں تھوڑا کلام ہے ، دیکھئے : الإرواء رقم: ۹۶۰)
۷۴۴- عبداللہ بن بسر کی بہن بہیہ صمّاء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''ہفتہ کے دن صوم مت رکھو ۱؎ ، سوائے اس کے کہ جو اللہ نے تم پرفرض کیاہو، اگرتم میں سے کوئی انگور کی چھال اور درخت کی ٹہنی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو اسی کو چبالے (اور صوم نہ رکھے )۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- اوراس کے مکروہ ہونے کامطلب یہ ہے کہ آدمی صوم کے لیے ہفتے (سنیچر) کادن مخصوص کرلے، اس لیے کہ یہودی ہفتے کے دن کی تعظیم کرتے ہیں۔
وضاحت ۱؎ : جمہورنے اسے نہی تنزیہی پرمحمول کیا ہے یعنی صوم نہ رکھنا بہترہے، ''سوائے اس کے کہ اللہ نے تم پر فرض کیا ہوکے لفظ'' میں فرض نذرکے کفاروں کے صیام شامل ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
44-بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
۴۴-باب: سوموار(دوشنبہ) اور جمعرات کے دن صوم رکھنے کا بیان​


745- حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ الْفَلاَّسُ، حَدَّثَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَتَحَرَّى صَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَفْصَةَ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
* تخريج: ن/الصیام ۳۶ (۲۱۸۹)، ق/الصیام ۴۲ (۱۷۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۸۱) (صحیح)
وأخرجہ کل من : ن/الصیام السابق : ۲۱۸۸، وباب ۷۰ (الأرقام: ۲۳۵۸، ۲۳۶۲-۲۳۶۵)، وحم (۶/۸۰، ۸۹، ۱۰۶)، من غیر ہذا الطریق۔
۷۴۵- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ سوموار اور جمعرات کے صیام کی تلاش میں رہتے تھے ۱؎ ۔
اس باب میں حفصہ، ابوقتادہ ، ابوہریرہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن ہے اور اس سند سے غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس کی ایک وجہ تویہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضورپیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''تعرض الأعمال يوم الإثنين والخميس فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم'' اور دوسری وجہ وہ ہے جس کاذکرمسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ سے سوموار(دوشنبہ) کے صوم کے بارے میں پوچھاگیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی اور اسی میں میں نبی بناکربھیجاگیا، یااسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔


746- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَصُومُ مِنْ الشَّهْرِ السَّبْتَ وَالأَحَدَ وَالاِثْنَيْنِ وَمِنَ الشَّهْرِ الآخَرِ: الثُّلاَثَاءَ وَالأَرْبِعَاءَ وَالْخَمِيسَ .
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَرَوَى عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سُفْيَانَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۶۰۷۰) (ضعیف)
(سندمیں خیثمہ بن ابی خیثمہ ابونصربصری لین الحدیث ہیں)
۷۴۶- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہﷺ ایک مہینہ ہفتہ(سنیچر) ، اتوار اور سوموار(دوشنبہ) کو اور دوسرے مہینہ منگل، بدھ ،اور جمعرات کوصوم رکھتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲-عبدالرحمن بن مہدی نے اس حدیث کو سفیان سے روایت کیا ہے اور اسے مرفوع نہیں کیاہے۔


747- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ:"تُعْرَضُ الأَعْمَالُ يَوْمَ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ فَأُحِبُّ أَنْ يُعْرَضَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/الصیام ۴۲ (۱۷۴۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۴۶)، وأخرجہ : حم (۲/۳۲۹) (صحیح)
( سندمیں محمد بن رفاعہ لین الحدیث راوی ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے )
۷۴۷- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''اعمال سوموار(دوشنبہ) اورجمعرات کو اعمال (اللہ کے حضور) پیش کئے جاتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میراعمل اس حال میں پیش کیاجائے کہ میں صوم سے ہوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
45-بَاب مَا جَاءَ فِي صَوْمِ يَوْمِ الأَرْبِعَاءِ وَالْخَمِيسِ
۴۵-باب: بدھ اور جمعرات کے صیام کا بیان​


748- حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَيْرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ سَلْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِاللهِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقَالَ: إِنَّ لأَهْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، صُمْ رَمَضَانَ وَالَّذِي يَلِيهِ، وَكُلَّ أَرْبِعَاءَ وَخَمِيسٍ، فَإِذَا أَنْتَ قَدْ صُمْتَ الدَّهْرَ وَأَفْطَرْتَ. وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ هَارُونَ بْنِ سَلْمَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ عَنْ أَبِيهِ.
* تخريج: د/الصیام ۵۷ (۲۴۳۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۷۴) (ضعیف)
(صحیح سند اس طرح ہے ''عن مسلم بن عبیداللہ ، عن أبیہ ''عبیداللہ بن مسلم''اورمسلم بن عبیداللہ لین الحدیث ہیں اوران کے باپ ''عبیداللہ بن مسلم''صحابی ہیں)
۷۴۸- مسلم قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے صیام دہر (سال بھرکے صیام) کے بارے میں پوچھا،یا آپ سے صیام دہرکے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ''تم پر تمہارے گھروالوں کابھی حق ہے، رمضان کے صیام رکھو،اور اس مہینے کے رکھو جو اس سے متصل ہے، اور ہربدھ اور جمعرات کے صیام رکھو، جب تم نے یہ صیام رکھ لئے، تو اب گویاتم نے سال بھر صوم رکھا اور افطار کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- مسلم قرشی رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- بعض لوگوں نے بطریق ہارون بن سلمان عن مسلم بن عبیداللہ عن عبیداللہ بن مسلم روایت کی ہے،۳- اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
46-بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ
۴۶-باب: عرفہ کے دن کے صوم کی فضیلت کا بیان​


749- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقْدِ اسْتَحَبَّ أَهْلُ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ عَرَفَةَ إِلاَّ بِعَرَفَةَ.
* تخريج: م/الصیام ۳۶ (۱۱۶۲)، د/الصیام ۵۳ (۲۴۲۵)، ن/الصیام ۷۳ (۲۳۸۴)، ق/الصیام ۳۱ (۱۷۳۰)، (التحفہ: ۱۲۱۱۷)، حم (۵/۲۹۷) (صحیح)
۷۴۹- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتاہوں کہ عرفہ کے دن ۱؎ کا صوم ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے ، ۲- اس باب میں ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم نے عرفہ کے دن کے صوم کومستحب قرار دیاہے، مگرجولوگ عرفات میں ہوں ان کے لیے مستحب نہیں ۔
وضاحت ۱؎ : یوم عرفہ سے مراد ۹ ذی الحجہ ہے جب حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں اورذکرودعامیں مشغول ہوتے ہیں، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے اس لیے اس دن کا صوم ان کے لیے مستحب نہیں ہے، البتہ غیرحاجیوں کے لیے اس دن صوم رکھنا بڑی فضیلت کی بات ہے، اس سے ان کے دوسال کے وہ صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں جن کاتعلق حقوق اللہ سے ہوتا ہے۔ (یہ خیال رہے کہ مکے سے دور علاقوں کے لوگ اپنے یہاں کی رویت کے حساب سے ۹؍ذی الحجہ کو عرفہ کا صوم نہ رکھیں، بلکہ مکے کی رویت کے حساب سے ۹؍ذی الحجہ کا صوم رکھیں کیوں کہ حجاج اسی حساب سے میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں۔لیکن جہاں مطلع اورملک بدل جائے وہاں کے لوگ اپنے حساب نوذی الحجہ کا صوم رکھیں، بلکہ افضل یہ ہے کہ یکم ذی الحجہ سے ۹تک مسلسل صوم رکھے ، اس لیے کہ ان دنوں میں کیے گئے اعمال کی فضیلت حدیث میں بہت آئی ہے اور سلف صالحین کا اس ضمن میں تعامل بھی روایات میں مذکورہے ، اور اس سے یوم عرفہ سے مراد مقام عرفات میں ۹ذی الحجہ پربھی عمل ہوجائے گا ، واللہ اعلم۔
وضاحت ۲؎ : اگریہ اعتراض کیا جائے کہ بعد والے سال کے گناہوں کا وہ کفارہ کیسے ہوجاتاہے جب کہ آدمی نے وہ گناہ ابھی کیا ہی نہیں ہے تو اس کا جواب یہ دیاجاتاہے کہ ایک سال بعد کے گناہ مٹادیئے جانے کامطلب یہ ہے کہ اس سال اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے محفوظ رکھے گا یا اتنی رحمت وثواب اسے مرحمت فرمادے گاکہ وہ آنے والے سال کے گناہوں کا بھی کفارہ ہوجائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
47- بَاب كَرَاهِيَةِ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ
۴۷- باب: میدانِ عرفات میں یوم عرفہ کے صوم کی کراہت کا بیان​


750- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ أَفْطَرَ بِعَرَفَةَ وَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ. وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأُمِّ الْفَضْلِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَصُمْهُ (يَعْنِي يَوْمَ عَرَفَةَ) وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ؛ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ؛ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ الإِفْطَارَ بِعَرَفَةَ لِيَتَقَوَّى بِهِ الرَّجُلُ عَلَى الدُّعَاءِ. وَقَدْ صَامَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ يَوْمَ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أوأخرجہ النسائي في الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۶۰۰۲) (صحیح)
۷۵۰- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے عرفات میں صوم نہیں رکھا، ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کے پاس دودھ بھیجا تو آپ نے اسے پیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ،ا بن عمر اورام الفضل رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ حج کیا تو آپ نے اس دن کا (یعنی یوم عرفہ کا )صوم نہیں رکھااورابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیاتو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، عمر کے ساتھ حج کیا،تو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا، اورعثمان کے ساتھ حج کیاتو انہوں نے بھی اسے نہیں رکھا،۴- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ عرفات میں صوم نہ رکھنے کو مستحب سمجھتے ہیں تاکہ آدمی دعاکی زیادہ سے زیادہ قدرت رکھ سکے ،۵- اوربعض اہل علم نے عرفہ کے دن عرفات میں صوم رکھاہے۔


751- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ: حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُمَرَ فَلَمْ يَصُمْهُ، وَمَعَ عُثْمَانَ فَلَمْ يَصُمْهُ. وَأَنَا لاَ أَصُومُهُ وَلاَ آمُرُ بِهِ وَلاَ أَنْهَى عَنْهُ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبُو نَجِيحٍ اسْمُهُ يَسَارٌ وَقَدْ سَمِعَ مِنْ ابْنِ عُمَرَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائی فی الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۸۵۷۱) (صحیح الإسناد)
۷۵۱- ابو نجیح یسار کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرفہ کے دن عرفات میں صوم رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ حج کیا۔ آپ نے اس دن کا صوم نہیں رکھا۔ ابوبکر کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی نہیں رکھا، عمر کے ساتھ کیا ۔ انہوں نے بھی نہیں رکھا۔ عثمان کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی نہیں رکھا ( رضی اللہ عنہم )،میں بھی اس دن (وہاں عرفات میں ) صوم نہیں رکھتا ہوں، البتہ نہ تو میں اس کا حکم دیتاہوں اورنہ ہی اس سے روکتاہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث ابن ابی نجیح سے بطریق: '' عن أبيه عن رجل ۱ ؎ عن ابن عمر'' بھی مروی ہے۔ ابونجیح کا نام یسار ہے اور انہوں نے ابن عمرسے سُناہے۔
وضاحت ۱؎ : اس کامطلب یہ ہے کہ ابونجیح نے اس حدیث کو پہلے ابن عمرسے ایک آدمی کے واسطے سے سنا تھا پھر بعد میں ابن عمر سے ان کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے اسے براہ راست بغیر واسطے کے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
48- بَاب مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
۴۸-باب: عاشوراء کے دن صوم رکھنے کی ترغیب کا بیان​


752- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:"صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، وَسَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ، وَهِنْدِ بْنِ أَسْمَاءَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، وَعَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ عَمِّهِ وَعَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ذَكَرُوا عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ حَثَّ عَلَى صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: لاَ نَعْلَمُ فِي شَيْئٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ أَنَّهُ قَالَ: صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ إِلاَّ فِي حَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ. وَبِحَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
* تخريج: انظر رقم: ۷۴۹ (صحیح)
۷۵۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ''میں اللہ سے امیدرکھتاہوں کہ عاشوراء ۱؎ کے دن کا صوم ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی، محمد بن صیفی ، سلمہ بن الاکوع ، ہند بن اسماء ، ابن عباس ، ربیع بنت معوذ بن عفراء ، عبدالرحمن بن سلمہ خزاعی ، جنہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،رسول اللہﷺنے عاشوراء کے دن کے صوم رکھنے پر ابھارا ، ۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی اور روایت میں آپ نے یہ فرمایاہو کہ عاشوراء کے دن کا صوم ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ احمد اور اسحاق کا قول بھی ابوقتادہ کی حدیث کے مطابق ہے۔
وضاحت ۱؎ : محرم کی دسویں تاریخ کویوم عاشوراء کہتے ہیں،نبی اکرمﷺ مکہ سے ہجرت کرکے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھاکہ یہودی اس دن صوم رکھتے ہیں،آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن صوم کیوں رکھتے ہو؟ توان لوگوں نے کہاکہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کوفرعون سے نجات عطافرمائی تھی اس خوشی میں ہم صوم رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا:'' ہم اس کے تم سے زیادہ حقدارہیں، چنانچہ آپ نے اس دن کا صوم رکھااوریہ بھی فرمایاکہ'' اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹محرم کاصوم بھی رکھوں گا''تاکہ یہودکی مخالفت بھی ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیاہے کہ'' تم عاشوراء کا صوم رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا صوم بھی رکھو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
49- بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ
۴۹-باب: یوم عاشوراء کا صوم نہ رکھنے کی رخصت کا بیان​


753- حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ. فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ. وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ.
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى حَدِيثِ عَائِشَةَ. وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ. لاَيَرَوْنَ صِيَامَ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَاجِبًا إِلاَّ مَنْ رَغِبَ فِي صِيَامِهِ. لِمَا ذُكِرَ فِيهِ مِنْ الْفَضْلِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (التحفہ: ۱۷۰۸۸) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/الصوم ۶۹ (۲۰۰۲)، وم/الصیام ۱۹ (۱۱۲۵)، ود/الصیام ۶۴ (۲۴۴۲)، وط/الصیام ۱۱ (۳۳)، ودي/الصوم ۴۶ (۱۸۰۳) من غیر ہذا الطریق۔
۷۵۳- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عاشوراء ایک ایسا دن تھا کہ جس میں قریش زمانہء جاہلیت میں صوم رکھتے تھے اور رسول اللہﷺ بھی اس دن صوم رکھتے تھے، جب آپ مدینہ آئے تواس دن آپ نے صوم رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن صوم رکھنے کا حکم دیا ،لیکن جب رمضان کے صیام فرض کئے گئے تو صرف رمضان ہی کے صیام فرض رہے اور آپ نے عاشورا ء کا صیام ترک کردیا ، تو جو چاہے اس دن صوم رکھے اور جوچاہے نہ رکھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے ۱ ؎ ،۲- اس باب میں ابن مسعود ، قیس بن سعد ، جابر بن سمرہ ، ابن عمر اور معاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کاعمل عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر ہے، اور یہحدیث صحیح ہے، یہ لوگ یوم عاشورا ء کے صوم کوواجب نہیں سمجھتے، الا یہ کہ جو اس کی اس فضیلت کی وجہ سے جوذکرکی گئی اس کی رغبت رکھے ۔
وضاحت ۱ ؎ : مولف نے حدیث پر حکم تیسرے فقرے میں لگایاہے ۔
 
Top