26-بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ
۲۶-باب: جنازے کے آگے چلنے کا بیان
1007- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ.
* تخريج: د/الجنائز ۴۹ (۳۱۷۹)، ن/الجنائز ۵۶ (۱۹۴۶)، ق/الجنائز ۱۶ (۱۴۸۲)، حم (۲/۸، ۱۲۲) (تحفۃ الأشراف: ۶۸۲) (صحیح ) وأخرجہ ما لک في المؤطا/الجنائز ۲ (۸) عن الزہري مرسلاً۔
۱۰۰۷- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے نبی اکرمﷺ ،ابوبکر اور عمرسب کو جنازے کے آگے آگے چلتے دیکھاہے۔
1008- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ مَنْصُورٍ وَبَكْرٍ الْكُوفِيِّ وَزِيَادٍ وَسُفْيَانَ، كُلُّهُمْ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ.
* تخريج: انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۶۸۰۸و۶۸۱۲و۶۹۷۳) (صحیح)
۱۰۰۸- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : میں نے نبی اکرمﷺ ، ابوبکر اور عمرسب کو جنازے کے آگے آگے چلتے دیکھا ہے۔
1009- حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ هَكَذَا، رَوَاهُ ابْنُ جُرَيْجٍ وَزِيَادُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ. وَرَوَى مَعْمَرٌ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَمَالِكٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ. وَأَهْلُ الْحَدِيثِ كُلُّهُمْ يَرَوْنَ أَنَّ الْحَدِيثَ الْمُرْسَلَ فِي ذَلِكَ أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت يَحْيَى بْنَ مُوسَى يَقُولُ: قَالَ عَبْدُالرَّزَّاقِ: قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا مُرْسَلٌ، أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ. قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: وَأَرَى ابْنَ جُرَيْجٍ أَخَذَهُ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ زِيَادٍ وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ. وَمَنْصُورٍ وَبَكْرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ. وَإِنَّمَا هُوَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ رَوَى عَنْهُ هَمَّامٌ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَشْيِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمَشْيَ أَمَامَهَا أَفْضَلُ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ، قَالَ: وَحَدِيثُ أَنَسٍ فِي هَذَا الْبَابِ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
* تخريج: و ط/الجنائز ۲ (۸)، انظر ما قبلہ (تحفۃ الأشراف: ۱۹۳۹۳) (صحیح)
۱۰۰۹- ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما جنازے کے آگے آگے چلتے تھے۔
زہری یہ بھی کہتے ہیں کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبردی کہ ان کے والد عبداللہ بن عمرجنازے کے آگے چلتے تھے ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث اسی طرح ہے، اسے ابن جریج، زیاد بن سعد اوردیگرکئی لوگوں نے زہری سے ابن عیینہ کی حدیث ہی کی طرح روایت کیا ہے ،اورزہری نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد ابن عمرسے روایت کی ہے۔ معمر ، یونس بن یزید اور حفاظ میں سے اوربھی کئی لوگوں نے زہری سے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ جنازے کے آگے چلتے تھے۔زہری کہتے ہیں کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبردی ہے کہ ان کے والد جنازے کے آگے چلتے تھے۔
تمام محدّثین کی رائے ہے کہ مرسل حدیث ہی اس باب میں زیادہ صحیح ہے،۲- ابن مبارک کہتے ہیں کہ اس سلسلے میں زہری کی حدیث مرسل ہے، اور ابن عیینہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ،۳- ابن مبارک کہتے ہیں کہ میراخیال ہے کہ ابن جریج نے یہ حدیث ابن عیینہ سے لی ہے،۴- ہمام بن یحییٰ نے یہ حدیث زیادبن سعد ،منصور ، بکر اور سفیان سے اور ان لوگوں نے زہری سے ، زہری نے سالم بن عبداللہ سے اورسالم نے اپنے والدابن عمر سے روایت کی ہے۔ اورسفیان سے مراد سفیان بن عیینہ ہیں جن سے ہمام نے روایت کی ہے،۵- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، انس کی حدیث اس باب میں غیر محفوظ ہے ۱؎ ، ۶- جنازے کے آگے چلنے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ جنازے کے آگے چلنا افضل ہے۔ شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں ۔
وضاحت ۱؎ : ملاحظہ ہو اگلی حدیث (۱۰۱۰) رہی ابن مسعود کی روایت جو آگے آرہی ہے
'' الجنازة متبوعة ولا تتبع وليس منها من تقدمها '' تویہ روایت صحیح نہیں ہے جیساکہ آگے اس کی تفصیل آرہی ہے ۔(ملاحظہ ہو:۱۰۱۱)
1010- حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ كَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ خَطَأٌ، أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ. وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَانُوا يَمْشُونَ أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَأَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يَمْشِي أَمَامَ الْجَنَازَةِ. قَالَ مُحَمَّدٌ: هَذَا أَصَحُّ.
* تخريج: ق/الجنائز ۱۶ (۱۴۸۳) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۶۲) (صحیح)
۱۰۱۰- انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ، ابوبکر ، عمر اورعثمان رضی اللہ عنہم جنازے کے آگے چلتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا، توانہوں نے کہا: یہ حدیث غلط ہے اس میں محمد بن بکر نے غلطی کی ہے۔ یہ حدیث یونس سے روایت کی جاتی ہے، اوریونس زہری سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ، ابوبکر اورعمر جنازے کے آگے چلتے تھے۔زہری کہتے ہیں: مجھے سالم بن عبداللہ نے خبردی ہے کہ ان کے والد جنازے کے آگے آگے چلتے تھے،۲- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: یہ زیادہ صحیح ہے۔(دیکھئے سابقہ حدیث ۱۰۰۹)