56- بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ الرِّيحِ
۵۶-باب: ہوا خارج ہونے سے وضوکے ٹوٹ جانے کا بیان
74- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ، قَالاَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ وُضُوءَ إِلاَّ مِنْ صَوْتٍ، أَوْ رِيحٍ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: ق/الطہارۃ ۷۴ (۵۱۵) (تحفۃ الأشراف: ۱۲۶۸۳) حم (۲/۴۱۰،۴۳۵،۴۷۱) (صحیح)
۷۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :'' وضو واجب نہیں جب تک آواز نہ ہو یا بونہ آئے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ شک کی وجہ سے کہ ہوا خارج ہوئی یانہیں وضونہیں ٹوٹتا، اوراس سے ایک اہم اصول کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہرچیز اپنے حکم پر قائم رہتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی بات یقین ووثوق سے ثابت نہ ہوجائے،محض شبہ سے حکم نہیں بدلتا۔
75- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رِيحًا بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ، فَلاَ يَخْرُجْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ.
قَالَ أَبُوعِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ قَوْلُ الْعُلَمَاءِ أَنْ لاَ يَجِبَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ إِلاَّ مِنْ حَدَثٍ يَسْمَعُ صَوْتًا أَوْ يَجِدُ رِيحًا. و قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: إِذَا شَكَّ فِي الْحَدَثِ فَإِنَّهُ لاَ يَجِبُ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ، حَتَّى يَسْتَيْقِنَ اسْتِيقَانًا يَقْدِرُ أَنْ يَحْلِفَ عَلَيْهِ. وَقَالَ: إِذَا خرَجَ مِنْ قُبُلِ الْمَرْأَةِ الرِّيحُ وَجَبَ عَلَيْهَا الْوُضُوءُ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَإِسْحَاقَ.
* تخريج: م/الحیض ۲۶ (۳۶۲)، د/الطہارۃ ۶۸ (۱۷۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۷۱۸)، حم (۲/۳۰،۴۱۴) دي/الطہارۃ ۴۷ (۷۴۸) (صحیح)
۷۵- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ''جب تم میں سے کوئی مسجدمیں ہو اور وہ اپنی سرین سے ہوا نکلنے کا شبہ پائے تو وہ (مسجد سے) نہ نکلے جب تک کہ وہ ہواکے خارج ہونے کی آوازنہ سن لے، یا بغیرآوازکے پیٹ سے خارج ہونے والی ہواکی بونہ محسوس کرلے '' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن زید، علی بن طلق، عائشہ ، ابن عباس،ابن مسعود اور ابو سعیدخدری سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اوریہی علماء کا قول ہے کہ وضوحدث ہی سے واجب ہوتا ہے کہ وہ حدث کی آوازسن لے یا بومحسوس کرلے ،عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ جب حدث میں شک ہوتو وضو واجب نہیں ہوتا، جب تک کہ ایسا یقین نہ ہوجائے کہ اس پر قسم کھاسکے ، نیزکہتے ہیں کہ جب عورت کی اگلی شرم گاہ سے ہواخارج ہو تو اس پروضو واجب ہوجاتاہے، یہی شافعی اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : مقصودیہ ہے کہ انسان کو ہواخارج ہونے کا یقین ہوجائے خوا ہ ان دونوں ذرائع سے یاکسی اورذریعہ سے، ان دونوں کا خصوصیت کے ساتھ ذکرمحض اس لیے کیا گیا ہے کہ اس باب میں عام طورسے یہی دوذریعے ہیں جن سے اس کا یقین ہوتا ہے۔
76- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِنَّ اللهَ لاَ يَقْبَلُ صَلاَةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: خ/الوضوء ۲ (۱۳۵)، والحیل ۲ (۶۹۵۴)، م/الطہارۃ ۲ (۲۲۵)، د/الطہارۃ ۳۱ (تحفۃ الأشراف: ۱۴۶۹۴)، حم (۲/۳۱۸) (صحیح)
۷۶- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا: ''جب تم میں کسی کو حدث ہوجائے (یعنی اس کا وضوٹوٹ جائے) ۱؎ تو اللہ اس کی صلاۃ قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ وضونہ کرلے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت ۱؎ : اسی جملہ میں باب سے مطابقت ہے، یعنی: ہوا کے خارج ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔