• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن الترمذی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
10- بَاب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ
۱۰-باب: عورت پر شوہرکے حقوق کا بیان​


1159- حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لأَحَدٍ، لأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَسُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِاللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَأَنَسٍ وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۱۰۴) (صحیح)
(اس سند سے حدیث حسن ہے ، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)
۱۱۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:''اگرمیں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہرکو سجدہ کرے'' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں معاذ بن جبل ، سراقہ بن مالک بن جعشم، عائشہ ، ابن عباس ، عبداللہ بن ابی اوفی، طلق بن علی، ام سلمہ ، انس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت ۱؎ : اس سے شوہرکے مقام ومرتبہ کااندازہ کیاجاسکتا ہے۔


1160- حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا مُلاَزِمُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ ابْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ، وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي فی الکبری) (تحفۃ الأشراف: ۵۰۲۶) (صحیح)
۱۱۶۰- طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بلائے تو اسے فوراً آناچاہئے اگر چہ وہ تنور پر ہو''۔اما م ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی روٹی پکارہی ہو۔


1161- حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَانِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ، دَخَلَتِ الْجَنَّةَ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: ق/النکاح ۴ (۱۸۵۴)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۲۹۴) (ضعیف)
(مساور اور ان کی والدہ دونوں مجہول ہیں)
۱۱۶۱- ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جو عورت مرجائے اور اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگی''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
11- بَاب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
۱۱-باب: شوہر پر عورت کے حقوق کا بیان​


1162- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ خُلُقًا". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۵۰۵۹) (صحیح)
۱۱۶۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو سب سے بہتر اخلاق والاہو، او رتم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہو''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1163- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ. فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ. وَذَكَّرَ وَوَعَظَ. فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً فَقَالَ: أَلاَ وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ. لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ. فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ. فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلاَ تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلاً. أَلاَ إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا. وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا. فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ فَلاَ يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ وَلاَ يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ. أَلاَ وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَمَعْنَى قَوْلِهِ ( عَوَانٌ عِنْدَكُمْ ) يَعْنِي أَسْرَى فِي أَيْدِيكُمْ.
*تخريج: ق/النکاح ۳ (۱۸۵۱)، والمؤلف في تفسیر التوبۃ (۳۰۸۷) (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۹۱) (حسن)
۱۱۶۳- سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں:مجھ سے میرے والدنے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی۔اور(لوگوں کو) نصیحت کی اورانہیں سمجھایا۔پھر راوی نے اس حدیث میں ایک قصہ کاذکر کیا اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا:''سنو!عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔ اس لیے کہ وہ تمہارے پاس قید ی ہیں۔تم اس (ہم بستری اوراپنی عصمت اور اپنے مال کی امانت وغیرہ) کے علاوہ اورکچھ اختیار نہیں رکھتے (اورجب وہ اپنافرض اداکرتی ہوں توپھران کے ساتھ بدسلوکی کاجوازکیا ہے)ہاں اگروہ کسی کھلی ہوئی بے حیائی کاارتکاب کریں (توپھرتمہیں انہیں سزادینے کا ہے )پس ا گروہ ایساکریں تو انہیں بستروں سے علاحدہ چھوڑ دو اور انہیں مارو لیکن اذیت ناک مارنہ ہو، اس کے بعداگر وہ تمہاری مطیع ہوجائیں تو پھر انہیں سزادینے کا کوئی اوربہانہ نہ تلاش کرو، سنو! جس طرح تمہارا تمہاری بیویوں پر حق ہے اسی طرح تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے۔ تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بسترپرایسے لوگوں کونہ روندنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھانہیں سمجھتے ۔سنو! اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کے لباس اور پہنے میں اچھاسلوک کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ''عوان عندكم'' کامعنی ہے تمہارے ہاتھوں میں قیدی ہیں۔
وضاحت ۱ ؎ : یعنی طاقت کے مطابق یہ چیزیں احسن طریقے سے مہیا کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
12- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
۱۲-باب: عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان​


1164- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ وَهَنَّادٌ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلاَّمٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! الرَّجُلُ مِنَّا يَكُونُ فِي الْفَلاَةِ، فَتَكُونُ مِنْهُ الرُّوَيْحَةُ، وَيَكُونُ فِي الْمَائِ قِلَّةٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ وَلاَ تَأْتُوا النِّسَائَ فِي أَعْجَازِهِنَّ، فَإِنَّ اللهَ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: لاَأَعْرِفُ لِعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ. وَلاَ أَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ حَدِيثِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ السُّحَيْمِيِّ. وَكَأَنَّهُ رَأَى أَنَّ هَذَا رَجُلٌ آخَرُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ.
* تخريج: د/الطہارۃ ۸۲ (۲۰۵)، والصلاۃ ۱۹۳ (۱۰۰۵)، دي/الطہارۃ ۱۱۴ (۱۱۸۱) (ضعیف)
(اس کے دوراوی عیسیٰ بن حطان اور ان کے شیخ مسلم بن سلام الحنفی دونوں کے بارے میں ابن حجر نے کہا ہے کہ مقبول ہیں،یعنی جب ان کا کوئی متابع یا شاہد ہو ، لیکن یہاں کوئی چیز ان کو تقویت پہنچانے والی نہیں ہے اس واسطے دونوں لین الحدیث ہیں، اس لیے حدیث ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی ۳۵۳)
۱۱۶۴- علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ایک اعرابی نے نبی اکرمﷺکے پاس آکرکہا: اللہ کے رسول ! ہم میں ایک شخص صحراء( بیابان) میں ہوتاہے،اور اس کو ہوا خارج ہوجاتی ہے ( اور وضو ٹوٹ جاتاہے) اورپانی کی قلت بھی ہوتی ہے(تووہ کیا کرے؟)رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' تم میں سے کسی کی جب ہوا خارج ہوجائے توچاہئے کہ وہ وضو کرے، اورعورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی بن طلق کی حدیث حسن ہے،۲- اور میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ سوائے اس ایک حدیث کے علی بن طلق کی کوئی اور حدیث مجھے نہیں معلوم، جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہو، اور طلق بن علی سحیمی کی روایت سے میں یہ حدیث نہیں جانتا۔ گویا ان کی رائے یہ ہے کہ یہ صحابہ میں سے کوئی اورآدمی ہیں،۳- اس باب میں عمر، خزیمہ بن ثابت، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔


1165- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَنْظُرُ اللهُ إِلَى رَجُلٍ أَتَى رَجُلاً أَوِ امْرَأَةً فِي الدُّبُرِ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفۃ الأشراف: ۶۳۶۳) (حسن)
۱۱۶۵- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ اس شخص کی طرف(رحمت کی نظرسے) نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یاکسی عورت کی دبر میں صحبت کرے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔


1166- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مُسْلِمٍ وَهُوَ ابْنُ سَلاَّمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ" وَلاَتَأْتُوا النِّسَائَ فِي أَعْجَازِهِنَّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَلِيٌّ هَذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ طَلْقٍ.
* تخريج: انظر رقم ۱۱۶۴ (ضعیف)
(اس میں مسلم بن سلام ضعیف راوی ہے)
۱۱۶۶- علی بن طلق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''جب تم میں سے کوئی ہوا خارج کرے تو چاہئے کہ وضو کرے اورتم عورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو''۔امام ترمذی کہتے ہیں: علی سے مراد علی بن طلق ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
13- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الزِّينَةِ
۱۳-باب: بناؤسنگارکرکے عورتوں کے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان​


1167- حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ ﷺ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا، كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لاَ نُورَ لَهَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ. وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ. وَهُوَ صَدُوقٌ. وَقَدْ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ وَالثَّوْرِيُّ. وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ. وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۱۸۰۸۹) (ضعیف)
(اس کے راوی ''موسیٰ بن عبیدہ ''ضعیف ہیں)
۱۱۶۷- میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا کہ جونبی اکرمﷺکی خادمہ تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:''اپنے شوہرکے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کرکے اترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن عبیدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- موسیٰ بن عبیدہ اپنے حفظ کے تعلق سے ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، وہ صدوق ہیں،ان سے شعبہ اورثوری نے بھی روایت کی ہے۔ ۳-اور بعض نے اسے موسیٰ بن عبیدہ سے روایت کیا ہے، اوراسے مرفوع نہیں کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
14- بَاب مَا جَاءَ فِي الْغِيْرَةِ
۱۴-باب: غیرت کا بیان​


1168- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ اللهَ يَغَارُ، وَالْمُؤْمِنُ يَغَارُ، وَغَيْرَةُ اللهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ، هَذَا الْحَدِيثُ، وَكِلاَ الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ. وَالْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ، هُوَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ. وَأَبُو عُثْمَانَ اسْمُهُ مَيْسَرَةُ. وَالْحَجَّاجُ يُكْنَى أَبَا الصَّلْتِ، وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ: سَأَلْتَ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، فَقَالَ: ثِقَةٌ فَطِنٌ كَيِّسٌ.
* تخريج: م/التوبۃ ۶ (۲۷۶۱) (تحفۃ الأشراف: ۱۵۳۶۳) (صحیح)
۱۱۶۸- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' اللہ کو غیرت آتی ہے اور مومن کوبھی غیرت آتی ہے، اللہ کی غیرت اس پر ہے کہ مومن کوئی ایسا کام کرے جسے اللہ نے اس پر حرام کیا ہے''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اوریہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر(اس طریق سے بھی) سے مروی ہے ''عن أبي سلمة، عن عروة، عن اسماء بنت أبي بكر، عن النبي ﷺ'' یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں، ۳- حجاج صواف ہی حجاج بن ابی عثمان ہیں۔ ابوعثمان کانام میسرہ ہے اور حجاج کی کنیت ابوصلت ہے۔ یحییٰ بن سعید نے ان کی توثیق کی ہے۔ یحییٰ بن سعید القطان نے حجاج صواف کے بارے میں کہا:وہ ثقہ ذہین اور ہوشیار ہیں،۴- اس با ب میں عائشہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
15- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَةُ وَحَدَهَا
۱۵-باب: عورت کے تنہاسفر کرنے کی حرمت کا بیان​


1169- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ يَحِلُّ لامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ، أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا، يَكُونُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا، إِلاَّ وَمَعَهَا أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ زَوْجُهَا أَوْ ابْنُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَرُوِي عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: "لاَ تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ". وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ. يَكْرَهُونَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُسَافِرَ إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا كَانَتْ مُوسِرَةً، وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ، هَلْ تَحُجُّ؟. فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لاَ يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ، لأَنَّ الْمَحْرَمَ مِنَ السَّبِيلِ. لِقَوْلِ اللهِ عَزَّوَجَلَّ {مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلاً} فَقَالُوا: إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ، فَلاَ تَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلاً. وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ. و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا كَانَ الطَّرِيقُ آمِنًا، فَإِنَّهَا تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ فِي الْحَجِّ. وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ.
* تخريج: م/الحج ۷۴ (۱۳۴۰)، د/المناسک ۲ (۱۷۲۶)، ق/المناسک ۲ (۱۷۲۳)، حم (۲/۳۴۰، ۴۹۳) (تحفۃ الأشراف : ۱۴۳۱۶)، دي/الاستئذان ۴۶ (۲۷۲۰) (صحیح)
وأخرجہ : خ/فضل الصلاۃ في مسجد مکۃ والمدینۃ ۶ (۱۱۹۷)، وجزاء الصید ۲۶ (۱۸۶۴)، والصوم ۶۷ (۱۹۹۵)، من غیر ہذا الوجہ وبلفظ ''سفر یومین''
۱۱۶۹- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''کسی عورت کے لیے جو اللہ اوریوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یااس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کاباپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کاکوئی محرم نہ ہو'' ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عباس اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرمﷺسے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:'' عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر کسی محرم کے بغیر نہ کرے۔اہل علم کااسی پر عمل ہے، وہ عورت کے لیے درست نہیں سمجھتے کہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ اہل علم کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو حج کی استطاعت رکھتی ہو لیکن اس کا کوئی محرم نہ ہوتووہ حج کرے یانہیں؟بعض اہل علم کہتے ہیں: اس پر حج نہیں ہے، اس لیے کہ محرم بھی اللہ تعالیٰ کے ارشاد{من استطاع إليه سبيلا}میں استطاعت سبیل میں داخل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اس کا کوئی محرم نہ ہوتووہ استطاعت سبیل نہیں رکھتی۔ یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب راستہ مامون ہو، تو وہ لوگوں کے ساتھ حج میں جاسکتی ہے۔ یہی مالک اور شافعی کا بھی قول ہے۔
وضاحت ۱؎ : اس میں تین دن کاذکرہے، بعض روایتوں میں دواوربعض میں ایک دن کا ذکرہے، اس لیے علماء نے لکھاہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جاسکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔
وضاحت ۲؎ : محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجااور بھانجااوراسی طرح رضاعی باپ، بیٹا،بھائی، بھتیجااور بھانجا ہیں، داماد بھی انہیں میں ہے، ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے، ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جاسکتی ۔


1170- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "لاَ تُسَافِرُ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، إِلاَّ وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
* تخريج: م/الحج (۱۳۳۹)، د/المناسک ۲ (۱۷۲۳)، حم (۲/۳۴۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۳۱۶) (صحیح) وأخرجہ کل من : خ/تقصیر الصلاۃ ۴ (۱۰۸۸)، ق/المناسک ۷ (۲۸۹۹)، ط/الاستئذان ۱۴ (۳۷)، حم ۲/۲۳۶، ۳۴۷، ۴۲۳، ۴۴۵) من غیر ہذا الوجہ۔
۱۱۷۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' کوئی عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے''۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
16- بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى الْمُغِيبَاتِ
۱۶-باب: غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہونے کی حرمت کا بیان​


1171- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ ابْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ". فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ: "الْحَمْوُ الْمَوْتُ".
قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَإِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ، عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، إِلاَّ كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ". وَمَعْنَى قَوْلِهِ "الْحَمْوُ" يُقَالُ: هُوَ أَخُو الزَّوْجِ. كَأَنَّهُ كَرِهَ لَهُ أَنْ يَخْلُوَ بِهَا.
* تخريج: خ/النکاح ۱۱۱ (۵۲۳۲)، م/السلام ۸ (۲۱۷۲) (تحفۃ الأشراف: ۹۹۵۸) حم (۴/۱۴۹، ۱۵۳)، دي/الاستئذان ۱۴ (۲۶۸۴) (صحیح)
۱۱۷۱- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے سے بچو''،اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ! دیور (شوہر کے بھائی) کے بارے میں کیاخیال ہے؟ آپ نے فرمایا: ''دیور موت ہے''۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، جابر اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- عورتوں کے پاس خلوت(تنہائی) میں آنے کی حرمت کا مطلب وہی ہے جو نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:'' کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت(تنہائی) میں ہوتاہے تو اس کا تیسرا شیطان ہوتاہے، ۴- حمو، شوہر کے بھائی یعنی دیور کو کہتے ہیں، گویا آپ نے دیورکے بھاوج کے ساتھ تنہائی میں ہونے کوحرام قراردیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
17-باب
۱۷-باب: غیرمحرم عورتوں سے خلوت کی حرمت سے متعلق ایک اور باب​


1172- حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِكُمْ مَجْرَى الدَّمِ". قُلْنَا: وَمِنْكَ؟ قَالَ: "وَمِنِّي، وَلَكِنَّ اللهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ. و سَمِعْت عَلِيَّ بْنَ خَشْرَمٍ يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ "وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمُ": يَعْنِي أَسْلَمُ أَنَا مِنْهُ. قَالَ سُفْيَانُ: وَالشَّيْطَانُ لاَ يُسْلِمُ. وَلاَ تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ، وَالْمُغِيبَةُ: الْمَرْأَةُ الَّتِي يَكُونُ زَوْجُهَا غَائِبًا. وَالْمُغِيبَاتُ جَمَاعَةُ الْمُغِيبَةِ.
* تخريج: تفرد بہ المؤلف (تحفۃ الأشراف: ۲۳۴۹) (صحیح)
(متابعات وشواہدکی بناپریہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ''مجالد بن سعید''کے اندرکچھ کلام ہے، صحیح سنن ابی داود ۱۱۳۳، ۱۱۳۴، تخریج فقہ السیرۃ ۶۵)
۱۱۷۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم لوگ ایسی عورتوں کے گھروں میں داخل نہ ہو ، جن کے شوہرگھروں پر نہ ہوں، اس لیے کہ شیطان تم میں سے ہرایک کے اندر ایسے ہی دوڑتاہے جیسے خون جسم میں دوڑتاہے''،ہم نے عرض کیا : آپ کے بھی؟ آپ نے فرمایا:'' ہاں میرے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد کی ہے، اس لیے میں (اس کے شرسے) محفوظ رہتاہوں''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔بعض لوگوں نے مجالد بن سعید کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،۲- سفیان بن عیینہ نبی اکرمﷺکے قول ''ولكن الله اعانني عليه فاسلم''(لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اس لیے میں محفوظ رہتاہوں) کی تشریح میں کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ ''میں اس شیطان سے محفوظ رہتاہوں''، نہ یہ کہ وہ اسلام لے آیاہے (کیونکہ): شیطان مسلمان نہیں ہوتا،۳-''ولاتلجوا على المغيبات'' میں مغیبۃ سے مراد وہ عورت ہے، جس کا شوہر موجودنہ ہو، ''مغيبات، مغيبة'' کی جمع ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
18-باَبٌ
۱۸-باب: عورتوں سے متعلق ایک اور باب​


1173- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللهِ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ، فَإِذَا خَرَجَتْ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
* تخريج: تفرد المؤلف بہذا الشق بہذا السند، وأخرج أبوداود الصلاۃ (۵۴/۵۷۰) بہذا السند الشق الأول، لہذا الحدیث فقط ''صلاۃ المرأۃ في بیتہا...الخ (تحفۃ الأشراف: ۹۵۲۹) (صحیح)
۱۱۷۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' عورت (سراپا) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے'' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
وضاحت ۱؎ تاکہ وہ اس کے سبب لوگوں کو فتنے میں ڈالے۔اورجوشخص عورت کے پردے کوختم کرے اُسے مردوں کے لیے دعوتِ گناہ کا ذریعہ بنانے کے درپے ہو وہ تو شیطان کا پورا پورا ہمدرداور اُس کا ساتھی ہوا،مسلمانو! آج کل کے روشن خیالوں سے اپنی عزتوں کو بچاؤاور اس ضمن میں اللہ سے ڈرجاؤاوریادرکھو:{إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ} [البروج :12].
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
19- بَابٌ
۱۹-باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب​


1174- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ ابْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "لاَ تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا، إِلاَّ قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لاَتُؤْذِيهِ، قَاتَلَكِ اللَّهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ؛ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا".
قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَرِوَايَةُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ عَنِ الشَّامِيِّينَ أَصْلَحُ. وَلَهُ عَنْ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَهْلِ الْعِرَاقِ، مَنَاكِيرُ.
* تخريج: ق/النکاح ۶۲ (۲۰۴۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۵۶) (صحیح)
۱۱۷۴- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' جو عورت بھی اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف پہنچاتی ہے تو (جنت کی ) بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے اس کی بیوی کہتی ہے:تو اسے تکلیف نہ دے۔ اللہ تجھے ہلاک کرے، یہ تو ویسے بھی تیرے پاس بس مسافر ہے، قریب ہے کہ یہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آجائے ''۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، ۲- اسماعیل بن عیاش کی روایتیں جنہیں انہوں نے اہل شام سے روایت کی ہیں بہتر ہے، لیکن اہل حجاز اوراہل عراق سے ان کی روایتیں منکر ہیں۔


* * *​
 
Top