• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
16-الْكَفَّارَةُ بَعْدَ الْحِنْثِ
۱۶- باب: قسم توڑنے کے بعد کفارہ دینے کا بیان​


3816- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عَمْرٍو - مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ - يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ؛ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۹۸۷۱)، حم (۴/۲۵۶، ۳۷۸)، دی/النذور والأیمان ۹ (۲۳۹۰) (صحیح)
۳۸۱۶- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کسی بات کی قسم کھائے پھر اس کے علاوہ کو اس سے بہتر پائے تو وہی کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: عبدالرحمن بن سمرہ رضی الله عنہ کی پچھلی حدیث میں قسم توڑنے سے پہلے ہی کفارہ ادا کرنے کا ذکر ہے، اور عدی بن حاتم طائی رضی الله عنہ کی اس حدیث میں قسم توڑنے کے بعد کفارہ ادا کرنے کی بات ہے، امام نسائی اور امام بخاری نے ان دونوں حدیثوں سے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ چاہے تو کفارہ پہلے ادا کر دے، یا چاہے تو بعد میں ادا کرے دونوں صورتیں جائز ہیں، بعض علماء قسم توڑنے کے بعد ہی کفارہ ادا کرنے کے قائل ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ذکر میں تقدیم تاخیر اتفاقیہ ہے، یا رواۃ کی طرف سے ہے کیوں کہ خود عبدالرحمن بن سمرہ کی حدیث (رقم: ۲۸۲۰- ۲۸۲۲) میں کفارہ کا تذکرہ بعد میں ہے، یعنی قسم کا ٹوٹنا پہلے ہونا چاہیے، مگر یہ نص شریعت کے مقابلے میں قیاس ہے اور بس۔


3817- أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ عَبْدِالْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا؛ فَلْيَدَعْ يَمِينَهُ، وَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيُكَفِّرْهَا"۔
* تخريج: م/الأیمان ۳ (۱۶۵۱)، ق/الکفارات ۷ (۲۱۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۸۵۱)، حم (۴/۲۵۶، ۲۵۷، ۲۵۸، ۲۵۹) (صحیح)
۳۸۱۷- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کسی بات کی قسم کھائے پھر اس کے علاوہ کو اس سے بہتر بات پائے تو اپنی قسم کو ترک کر دے اور وہی کرے جو بہتر ہو، اور قسم کا کفارہ ادا کرے''۔


3818-أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُالْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمَ بْنَ طَرَفَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا؛ فَلْيَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَلْيَتْرُكْ يَمِينَهُ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۸ (صحیح)
۳۸۱۸- عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو کسی بات کی قسم کھائے، پھر اس سے بہتر بات پائے تو وہی کرے جو بہتر ہے اور اپنی قسم کو چھوڑ دے''۔


3819- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزَّعْرَائِ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رسول اللَّهِ! أَرَأَيْتَ ابْنَ عَمٍّ لِي، أَتَيْتُهُ أَسْأَلُهُ فَلا يُعْطِينِي، وَلايَصِلُنِي، ثُمَّ يَحْتَاجُ إِلَيَّ، فَيَأْتِينِي فَيَسْأَلُنِي، وَقَدْ حَلَفْتُ أَنْ لا أُعْطِيَهُ، وَلا اصِلَهُ؟ فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَأُكَفِّرَ عَنْ يَمِينِي۔
* تخريج: ق/الکفارات ۷ (۲۱۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۰۴)، حم (۴/۱۳۶، ۱۳۷) (صحیح)
۳۸۱۹- ابوالاحوص کے والد مالک بن نضلہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے میرے چچا زاد بھائی کو دیکھا؟ میں اس کے پاس اس سے کچھ مانگنے آتا ہوں تو وہ مجھے نہیں دیتا اور مجھ سے صلہ رحمی نہیں کرتا ہے ۱؎، پھر اسے میری ضرورت پڑتی ہے تو وہ میرے پاس مجھ سے مانگنے آتا ہے، میں نے قسم کھالی ہے کہ میں نہ اسے دوں گا اور نہ اس سے صلہ رحمی کروں گا، تو آپ نے مجھے حکم دیا کہ میں وہی کروں جو بہتر ہو اور میں اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں۔
وضاحت ۱؎: یعنی نہ ہی وہ رشتہ داری نبھاتا ہے اور نہ ہی بھائیوں جیسا سلوک کرتا ہے۔


3820- أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا آلَيْتَ عَلَى يَمِينٍ، فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا، مِنْهَا فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۳ (صحیح)
۳۸۲۰- عبدالرحمن بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم کسی چیز کی قسم کھاؤ پھر اس کے علاوہ چیز کو اس سے بہتر پاؤ تو وہی کرو جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو''۔


3821- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ - يَعْنِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: " إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ؛ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۳ (صحیح)
۳۸۲۱- عبدالرحمن بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم کسی بات کی قسم کھاؤ پھر اس کے علاوہ بات کو اس سے بہتر پاؤ تو وہی کرو جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو''۔


3822- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، فِي حَدِيثِهِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، قَالَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ قَالَ لِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ؛ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۱۳ (صحیح)
۳۸۲۲- عبدالرحمن بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم کسی بات کی قسم کھاؤ پھر اس کے علاوہ بات کو اس سے بہتر پاؤ تو وہی کرو جو بہتر ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
17-الْيَمِينُ فِيمَا لا يَمْلِكُ
۱۷- باب: جس چیز کا آدمی مالک نہ ہو اس کے بارے میں قسم کھانے کا بیان​


3823- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ بْنِ الأَخْنَسِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا نذر وَلايَمِينَ فِيمَا لا تَمْلِكُ وَلا فِي مَعْصِيَةٍ، وَلا قَطِيعَةِ رَحِمٍ "۔
* تخريج: د/الأیمان ۱۵ (۳۲۷۴مطولا)، حم (۲/۱۱۲) (حسن صحیح)
۳۸۲۳- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اس چیز میں کوئی نذر، اور کوئی قسم نہیں ہوتی، جس کے تم مالک نہیں ہو اور نہ ہی معصیت اور قطع رحمی میں قسم ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان جس چیز کا مالک نہیں اس میں نذر اور قسم نہیں، لیکن دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نذر اور قسم تو ہو جاتی ہے لیکن ان کو پورا نہیں کیا جائے گا اور (قسم کا) کفارہ ادا کیا جائے گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
18-مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى
۱۸- باب: قسم کھانے کے بعد استثنا کرنے یعنی ان شاء اللہ (اگر اللہ نے چاہا) کہنے کا بیان​


3824- أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى، فَإِنْ شَائَ مَضَى، وَإِنْ شَائَ تَرَكَ غَيْرَ حَنِثٍ "۔
* تخريج: د/الأیمان ۱۱ (۳۲۶۱، ۳۲۶۲)، ت/الأیمان ۷ (۱۵۳۱)، ق/الکفارات ۶ (۲۱۰۵)، (تحفۃ الأشراف: ۷۵۱۷)، حم (۲/۶، ۱۰، ۴۸، ۴۹، ۱۲۶، ۱۲۷، ۱۵۳، دي/النذور والأیمان ۷ (۲۳۸۷، ۲۳۸۸)، ویأتي عند المؤلف فی باب ۳۹ بأرقام: ۳۸۶۰، ۳۸۶۱ (صحیح)
۳۸۲۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو قسم کھائے اور ان شاء اللہ (اگر اللہ نے چاہا) کہے تو اگر چاہے تو وہ قسم پوری کرے اور اگر چاہے تو پوری نہ کرے، وہ قسم توڑنے والا نہیں ہوگا ۱؎ ''۔
وضاحت ۱؎: کیونکہ وہ اپنی قسم میں جھوٹا نہیں ہوگا اس لیے کہ اس کی قسم اللہ کی مرضی (مشیت) پر معلق و منحصر ہو گئی، اسی لئے وہ قسم توڑنے والا نہیں ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
19-النِّيَّةُ فِي الْيَمِينِ
۱۹- باب: قسم میں نیت کے اعتبار کا بیان​


3825- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رسولهِ؛ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَ رسولهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا؛ فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۷۵ (صحیح)
۳۸۲۵- عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور آدمی کو اسی کا ثواب ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، تو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہوگی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لئے ہوگی اور جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لئے ہوگی تو اس کی ہجرت اسی کی طرف ہوگی جس کی خاطر اس نے ہجرت کی ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: چونکہ قسم بھی ایک عمل ہے، اس لئے حدیث '' إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ '' کے مطابق قسم میں بھی نیت معتبر ہوگی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
20-تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
۲۰- باب: اللہ کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کر لینے کا بیان​


3826- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: زَعَمَ عَطَائٌ: أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ: أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ، فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا؛ فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " لا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ " فَنَزَلَتْ { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ } إِلَى { إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ } عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ { وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا } لِقَوْلِهِ "بَلْ شَرِبْتُ عَسَلاً"۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۴۱۰ (صحیح)
۳۸۲۶- ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ام المومنین زینب بنت جحش رضی الله عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ (کے منہ) سے مغافیر ۱؎؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا تو آپ نے فرمایا: '' نہیں، میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ اسے نہیں پیوں گا''۔ تو آیت کریمہ { يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَك } ۲؎ {إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ }۳؎ تک نازل ہوئی، اس سے عائشہ اور حفصہ رضی الله عنہما مراد ہیں اور آپ صلی للہ علیہ وسلم کے قول: میں نے تو شہد پیا ہے (مگر اب نہیں پیوں گا) کی وجہ سے آیت کریمہ {وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا } ۴؎ نازل ہوئی۔
وضاحت ۱؎: ایک قسم کا گوند ہے جو بعض درختوں سے نکلتا ہے۔
وضاحت۲ ؎: آیت کا سیاق یہ ہے کہ اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں (التحریم: ۱)۔
وضاحت۳؎: آیت کا سیاق یہ ہے کہ (اے نبی کی دونوں بیویو!) اگر تم دونوں اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کر لو(تو بہتر ہے)۔ (التحریم: ۴)
وضاحت ۴؎: آیت کا سیاق یہ ہے کہ اور یاد کر جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے چپکے سے ایک بات کہی (التحریم: ۳)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
21-إِذَا حَلَفَ أَنْ لا يَأْتَدِمَ فَأَكَلَ خُبْزًا بِخَلٍّ
۲۱- باب: جب کوئی قسم کھائے کہ وہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے سرکہ سے روٹی کھالی تو اس کا کیا حکم ہے؟​


3827- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْتَهُ فَإِذَا فِلَقٌ وَخَلٌّ، فَقَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ! فَنِعْمَ الإِدَامُ الْخَلُّ "۔
* تخريج: م/الأشربۃ والأطعمۃ ۳۰ (۲۰۵۲)، د/الأطعمۃ ۴۰ (۳۸۲۱)، (تحفۃ الأشراف: ۲۳۳۸)، حم (۳/۳۰۱، ۴۰۰) دي/الأطعمۃ ۱۸ (۲۰۹۲) (صحیح)
۳۸۲۷- جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ روٹی کا ایک ٹکڑا اور سرکہ ہے، رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کھاؤ، سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے'' ۱؎۔
وضاحت ۱؎: اس لیے سالن نہ کھانے کی قسم کھانے والا اگر سرکہ کھا لے تو وہ قسم توڑنے والا مانا جائے گا، اور اسے قسم کا کفارہ دینا ہوگا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
22-فِي الْحَلِفِ وَالْكَذِبِ لِمَنْ لَمْ يَعْتَقِدِ الْيَمِينَ بِقَلْبِهِ
۲۲- باب: دل سے نہیں بلکہ زبان سے جھوٹی قسم کھانے والے کے حکم کا بیان​


3828- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ؛ فَأَتَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نَبِيعُ؛ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ اسْمِنَا، فَقَالَ: " يَامَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ وَالْكَذِبُ، فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: د/البیوع ۱ (۳۳۲۷)، ت/البیوع ۴ (۱۲۰۸)، ق/التجارات ۳ (۲۱۴۵)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۱۰۳)، حم (۴/۶، ۲۸۰)، ویأتي فیما یلي: ۳۸۲۹، ۳۸۳۱، وفي البیوع ۷ برقم: ۴۴۶۸ (صحیح)
۳۸۲۸- قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہمیں سماسر (دلّال) کہا جاتا تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم خرید وفروخت کر رہے تھے تو آپ نے ہمیں ہمارے نام سے بہتر ایک نام دیا، آپ نے فرمایا: ''اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت میں قسم اور جھوٹ ۱؎ بھی شامل ہو جاتی ہیں تو تم اپنی خرید وفروخت میں صدقہ ملا لیا کرو''۔
وضاحت ۱؎؎: یعنی خرید وفروخت میں بعض دفعہ بغیر ارادے اور قصد کے بعض ایسی باتیں زبان پر آ جاتی ہیں جو خلاف واقع ہوتی ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کر لیا کرو تاکہ وہ ایسی چیزوں کا کفارہ بن جائے۔


3829- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ، وَعَاصِمٌ وَجَامِعٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ بِالْبَقِيعِ، فَأَتَانَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ؛ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ اسْمِنَا، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ، وَالْكَذِبُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۸۲۹- قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع میں خرید وفروخت کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں کو سماسرہ (دلّال) کہا جاتا تھا، تو آپ نے فرمایا: ''اے تاجروں کی جماعت! آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو ہمارے نام سے بہتر تھا، پھر فرمایا: ''خرید وفروخت میں (بغیر قصدوارا دے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں شامل ہو جاتی ہیں تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
23-فِي اللَّغْوِ وَالْكَذِبِ
۲۳- باب: (خرید و فروخت کے وقت) غلط اور جھوٹی باتوں کا بیان​


3830- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: أَتَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِي السُّوقِ؛ فَقَالَ: " إِنَّ هَذِهِ السُّوقَ يُخَالِطُهَا اللَّغْوُ وَالْكَذِبُ؛ فَشُوبُوهَا بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۲۸ (صحیح)
۳۸۳۰- قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بازار میں تھے کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا: ''ان بازاروں میں (بغیر قصدوارا دے کے) غلط اور جھوٹی باتیں آ ہی جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ ملا لیا کرو''۱؎۔
وضاحت ۱؎: یعنی صدقہ کیا کرو تو یہ ان کا کفارہ بن جائے گا۔


3831- أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا، وَكُنَّا نُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ، وَيُسَمِّينَا النَّاسُ؛ فَخَرَجَ إِلَيْنَا رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ؛ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنْ الَّذِي سَمَّيْنَا أَنْفُسَنَا، وَسَمَّانَا النَّاسُ؛ فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمْ الْحَلِفُ وَالْكَذِبُ؛ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۲۸ (صحیح)
۳۸۳۱- قیس بن ابی غرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مدینے میں وسق بیچتے اور خریدتے تھے، اور ہم اپنے کو سماسرہ (دلال) کہتے تھے، لوگ بھی ہمیں دلال کہتے تھے۔ ایک دن رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم ہماری طرف نکل کر آئے تو آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو اس نام سے بہتر تھا جو ہم اپنے لئے کہتے تھے یا لوگ ہمیں اس نام سے پکارتے تھے، آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خرید و فروخت میں (بلا قصدوارا دے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں بھی آ جاتی ہیں تو تم اس میں صدقہ ملا لیا کرو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
24-النَّهْيُ عَنِ النذر
۲۴- باب: نذر کی ممانعت کا بیان​


3832- أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ ال نذر " وَقَالَ: " إِنَّهُ لايَأْتِي بِخَيْرٍ، إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ "۔
* تخريج: خ/القدر ۶ (۶۶۰۸)، الأیمان ۲۶ (۶۶۹۳)، م/ال نذر ۲ (۱۶۳۹)، د/الأیمان ۲۱ (۳۲۸۷)، ق/الکفارات ۱۵ (۲۱۲۲)، (تحفۃ الأشراف: ۷۲۸۷)، حم (۲/۶۱، ۸۶، ۱۱۸)، دي/النذور والأیمان ۵ (۲۳۸۵)، ویأتي فیما یلي: ۳۸۳۳، ۳۸۳۴ (صحیح)
۳۸۳۲- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے نذر (ماننے) سے منع کیا اور فرمایا: اس سے کوئی بھلائی حاصل نہیں ہوتی، البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نذر ماننے والے کو اس کی نذر سے کچھ بھی نفع یا نقصان نہیں پہنچتا کیونکہ نذر ماننے والے کے حق میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو فیصلہ ہو چکا ہے اس میں اس کی نذر سے ذرہ برابر تبدیلی نہیں آ سکتی، اس لیے یہ سوچ کر نذر نہ مانی جائے کہ اس سے مقدر میں کوئی تبدیلی آ سکتی ہے۔


3833- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ال نذر، وَقَالَ: " إِنَّهُ لا يَرُدُّ شَيْئًا، إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الشَّحِيحِ "۔
* تخريج: انظر ماقبلہ (صحیح)
۳۸۳۳- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا اور فرمایا: ''اس سے کوئی چیز رد نہیں ہوتی، البتہ اس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
25-النذر لا يُقَدِّمُ شَيْئًا وَلا يُؤَخِّرُهُ
۲۵- باب: نذر کسی(مقدر) چیز کو آگے اور پیچھے نہیں کرتی ہے​


3834- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ال نذر لايُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلايُؤَخِّرُهُ، إِنَّمَا هُوَ شَيْئٌ يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الشَّحِيحِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۳۸۳۲ (صحیح)
۳۸۳۴- عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' نذر نہ کسی(مقدر) چیز کو آگے کرتی ہے نہ پیچھے، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے''۔


3835- أَخْبَرَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُوالزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لا يَأْتِي ال نذر عَلَى ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ أُقَدِّرْهُ عَلَيْهِ، وَلَكِنَّهُ شَيْئٌ اسْتُخْرِجَ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي (تحفۃ الأشراف: ۱۳۷۲۳)، وقد أخرجہ: خ/الأیمان ۲۶ (۶۶۹۲)، م/ال نذر (۱۶۴۰)، د/الأیمان ۲۱ (۳۲۸۸)، ق/الکفارات ۱۵(۲۱۲۳)، حم۲/۲۴۲) (صحیح)
۳۸۳۵- ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) نذر ابن آدم کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں لا سکتی جسے میں نے اس کے لئے مقدر نہ کیا ہو، البتہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس سے بخیل سے (کچھ مال) نکال لیا جاتا ہے ۱؎۔
وضاحت ۱؎: یہ حدیث قدسی ہے اگر چہ نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم نے صراحۃً اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہیں کیا ہے، لیکن سیاق سے بالکل واضح ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔
 
Top