51-كِتَابُ الأَشْرِبَةِ
۵۱- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
1-بَاب تَحْرِيمِ الْخَمْرِ
۱- باب: شراب کی حر مت کا بیان
قَالَ اللَّهُ -تَبَارَكَ وَتَعَالَى-: { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنْ الصَّلاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ }
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ''اے ایمان والو! شراب، جوا، تھال اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر، یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں، ان سے بالکل الگ رہو تا کہ تم کامیاب ہو، شیطان تویوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہاری آپس میں دشمنی اور نفرت ڈلوا دے، اور اللہ تعالی کی یاد سے اور صلاۃ سے تم کو باز رکھے، سو (اب بھی) کیا باز آ جاؤ گے'' (المائدہ: ۹۰، ۹۱)
5542- أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ السُّنِّيُّ - قِرَائَةً عَلَيْهِ فِي بَيْتِهِ - قَالَ: أَنْبَأَنَا الإِمَامُ أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُودَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي مَيْسَرَةَ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا؛ فَنَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ؛ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ؛ فَقَالَ عُمَرُ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا؛ فَنَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي النِّسَائِ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاتَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} فَكَانَ مُنَادِي رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقَامَ الصَّلاةَ نَادَى لاتَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ لَنَا فِي الْخَمْرِ بَيَانًا شَافِيًا؛ فَنَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي الْمَائِدَةِ؛ فَدُعِيَ عُمَرُ فَقُرِئَتْ عَلَيْهِ فَلَمَّا بَلَغَ: {فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ} قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: انْتَهَيْنَا، انْتَهَيْنَا۔
* تخريج: د/الأشربۃ ۱ (۳۶۷۰)، ت/تفسیرسورۃ المائدۃ (۳۰۴۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۶۱۴) حم (۱/۵۳) (صحیح)
۵۵۴۲- ابو میسرہ کہتے ہیں کہ جب شراب کی حر مت نازل (ہونے کو) ہوئی تو عمر رضی الله عنہ نے (دعا میں) کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف بتا دے، اس پر سورہ بقرہ کی آیت نازل ہوئی ۱؎ عمر رضی الله عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کر سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں صاف صاف بتا دے، اس پر سورہ نساء کی یہ آیت نازل ہوئی
{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى} ۲؎، چنانچہ رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم کا منادی جب اقامت کہتا تو زور سے پکارتا: نشے کی حالت میں صلاۃ کے قریب نہ جاؤ، پھر عمر رضی الله عنہ کو بلا یا گیا اور انہیں پڑھ کر یہ آیت سنائی گئی، (پھر بھی) انہوں نے کہا: اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف بتا دے، اس پر سورہ مائدہ کی آیت نازل ہوئی۳؎، پھر عمر رضی الله عنہ کو بلا کر یہ آیت انہیں سنائی گئی، جب
{ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ } پر پہنچے تو عمر رضی الله عنہ نے کہا: ہم باز آئے، ہم باز آئے۔
وضاحت ۱؎: یعنی ارشاد باری تعالیٰ
{قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَآ أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا} (البقرة: 219) (اے نبی! کہہ دیجیے کہ ان دونوں (شراب اور جوا) میں بہت بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ فوائد بھی ہیں، لیکن ان کا گناہ ان کے فوائد سے بڑھ کر ہے۔)
وضاحت ۲؎: اے ایمان والو! جب تم نشے کی حالت میں تو نماز کے قریب نہ جاؤ '' (النسائ: ۴۳)
وضاحت۳؎: یعنی: ارشاد باری تعالیٰ
{ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمْ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَائَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنْ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ } (المائدہ: ۹۱) (شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ شراب اور جوا کے ذریعہ تمہارے آپس میں بغض و عداوت پیدا کر دے، اور اللہ تعالیٰ کی یاد اور صلاۃ سے روک دے، تو کیا تم (اب بھی ان دونوں سے) باز آ جاؤ گے؟۔