• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
57-الذِّكْرُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ
۵۷-باب: تشہد کے بعد کی دعا کا بیان​


1300- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ وَكِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: جَائَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! عَلِّمْنِي كَلِمَاتٍ أَدْعُو بِهِنَّ فِي صَلاتِي، قَالَ: "سَبِّحِي اللَّهَ عَشْرًا، وَاحْمَدِيهِ عَشْرًا، وَكَبِّرِيهِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلِيهِ حَاجَتَكِ، يَقُلْ: نَعَمْ، نَعَمْ "۔
* تخريج: ت/ال صلاۃ ۲۳۳ (۴۸۱)، حم۳/۱۲۰، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۵) (حسن الإسناد)
۱۳۰۰- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کچھ ایسے کلمات سکھا دیجئے جن کے ذریعہ میں اپنی صلاۃ میں دعا کیا کروں، تو آپ نے فرمایا: ''دس بار ''سبحان الله''، دس بار ''الحمد لله''، دس بار'' الله أكبر'' کہو، اس کے بعد تم اللہ سے اپنی حاجت مانگو، وہ ہاں، ہاں کہے گا''، (یعنی جوتم مانگوگی وہ تمہیں دے گا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
58-بَاب الدُّعَائِ بَعْدَ الذِّكْرِ
۵۸-باب: ذکر الٰہی کے بعد کی دعا کا بیان​


1301- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ أَخِي أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا، - يَعْنِي - وَرَجُلٌ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَلَمَّا رَكَعَ وَسَجَدَ وَتَشَهَّدَ دَعَا، فَقَالَ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لاَإِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ!، يَا حَيُّ يَاقَيُّومُ!، إِنِّي أَسْأَلُكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَصْحَابِهِ: " أتَدْرُونَ بِمَا دَعَا؟ " قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: "وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَدْ دَعَا اللَّهَ بِاسْمِهِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِهِ أَجَابَ، وَإِذَا سُئِلَ بِهِ أَعْطَى "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۵۸ (۱۴۹۵)، وقد أخرجہ: (تحفۃ الأشراف: ۵۵۱)، حم۳/۱۲۰، ۱۵۸، ۲۴۵ (صحیح)
۱۳۰۱- انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ (مسجد میں) بیٹھا ہوا تھا، اور ایک آدمی کھڑا صلاۃ پڑھ رہاتھا، جب اس نے رکوع اور سجدہ کرلیا، اور تشہد سے فارغ ہوگیا، تواس نے دعا کی، اور اپنی دعا میں اس نے کہا: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ، يَاذَا الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ!، يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ!، إِنِّي أَسْأَلُكَ '' (اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، نہیں ہے کوئی معبودبرحق سوائے تیرے، تو بہت احسان کرنے والا ہے، توہی آسمانوں اور زمین کا پیداکرنے اور وجود میں لانے والا ہے، اے عظمت وجلال اور احسان والے، ہمیشہ زندہ وباقی رہنے والے!، میں تجھی سے مانگتا ہوں۔
یہ سنا تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا: ''تم جانتے ہو اس نے کن لفظوں سے دعا کی ہے؟ '' انہوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس نے تو اللہ سے اس کے اسم اعظم کے ذریعہ دعا کی ہے جس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول کرتا ہے، اور جب اس کے ذریعہ مانگا جاتا ہے تو وہ دیتا ہے''۔


1302- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ أَبُو بُرَيْدٍ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِالصَّمَدِ بْنِ عَبْدِالْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ مِحْجَنَ ابْنَ الأَدْرَعِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، إِذَا رَجُلٌ قَدْ قَضَى صَلاتَهُ وَهُوَ يَتَشَهَّدُ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ! بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " قَدْ غُفِرَ لَهُ "، ثَلاثًا۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۸۴ (۹۸۵)، حم۴/۳۳۸، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۱۸) (صحیح)
۱۳۰۲- محجن بن ادرع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم مسجد میں گئے، تو دیکھا کہ ایک آدمی اپنی صلاۃ پوری کرچکا ہے، اور تشہد میں ہے اور کہہ رہا ہے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا أَللَّهُ! بِأَنَّكَ الْوَاحِدُ الأَحَدُ الصَّمَدُ، الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ، أَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُوبِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ'' (اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں، اے اللہ تجھی سے، اس لئے کہ تو ہی ایک ایسا تن تنہا بے نیاز ہے جس نے نہ تو کسی کو جنا ہے، اور نہ ہی وہ جنا گیا ہے، اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسرہے، لہٰذا تو میرے گناہوں کو بخش دے، تو ہی غفور ورحیم یعنی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے) تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: '' اس کے گناہ بخش دیے گئے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
59-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَائِ
۵۹-باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان​


1303- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عبْدِاللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلِّمْنِي دُعَائً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاتِي: قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۹ (۸۳۴)، الدعوات ۱۷ (۶۳۲۶)، التوحید ۹ (۷۳۸۸)، م/الدعاء ۱۳ (۲۷۰۵)، ت/الدعوات ۹۷ (۳۵۳۱)، ق/الدعاء ۲ (۳۸۳۵)، حم۱/۳، ۷، (تحفۃ الأشراف: ۶۶۰۶) (صحیح)
۱۳۰۳- ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے عرض کیا: آپ مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جس کے ذریعہ میں اپنی صلاۃ میں دعا مانگا کروں، تو آپ نے فرمایا: ''کہو: ''اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ '' (اے اللہ! بے شک میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا ہے، اور سوائے تیرے گناہوں کو کوئی بخش نہیں سکتا، لہٰذا تو اپنی خاص مغفرت سے مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم کر، یقینا تو غفور ورحیم یعنی بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
60-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الدُّعَائِ
۶۰-باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان​


1304- أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِالأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَيْوَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنِّي لأُحِبُّكَ يَا مُعَاذُ! " فَقُلْتُ: وَأَنَا أُحِبُّكَ يَارَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " فَلا تَدَعْ أَنْ تَقُولَ فِي كُلِّ صَلاةٍ: " رَبِّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ "۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۳۶۱ (۱۵۲۲)، فی عمل الیوم واللیلۃ ۴۶ (۱۹۰) حم۵/۲۴۴، ۲۴۷، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۳۳) (صحیح)
۱۳۰۴- معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے میرے دونوں ہاتھ پکڑے، اور فرمایا: '' اے معاذ! میں تم سے محبت کرتا ہوں ''، تو میں نے عرض کیا: اور میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں اللہ کے رسول! تو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' پھر تو تم ہر صلاۃ میں یہ دعا پڑھنا نہ چھوڑو ''رَبِّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ '' (اے میرے رب! اپنے ذکر اور شکر پر، اور اپنی حسن عبادت پر میری مدد فرما)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
61-نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الدُّعَائِ
۶۱-باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان​


1305- أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي الْعَلائِ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي صَلاتِهِ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا، وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۲۹)، وقد أخرجہ: ت/الدعوات ۲۳ (۳۴۰۷)، حم۴/۱۲۵ (حسن)
(اس کی سند میں '' ابو العلاء یزید بن عبداللہ العامري'' اور '' شداد رضی اللہ عنہ '' کے درمیان انقطاع ہے، ترمذی اور احمد کی سند میں یہاں پر کوئی '' رجل من بنی حنظلہ'' ہے جو مجہول ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بنا پر حدیث حسن ہے، الصحیحۃ ۳۲۲۸، وصحیح موارد الظمآن ۲۰۴۷، ۲۰۴۹، وتراجع الالبانی ۵۶۸)
۱۳۰۵- شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی صلاۃ میں کہتے تھے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الثَّبَاتَ فِي الأَمْرِ، وَالْعَزِيمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيمًا، وَلِسَانًا صَادِقًا، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا تَعْلَمُ '' (اے اللہ! میں معاملہ میں تجھ سے ثابت قدمی کا، اور راست روی میں عزیمت کا سوال کرتا ہوں، اور تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری حسن عبادت کی توفیق مانگتا ہوں، اور تجھ سے تمام برائیوں اور آلائشوں سے پاک وصاف دل، اور سچ کہنے والی زبان کا طلب گار ہوں، اور تجھ سے ان چیزوں کی بھلائی کا سوال کرتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور ان چیزوں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں جنہیں تو جانتا ہے، اور میں تجھ سے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
62-نَوْعٌ آخَرُ
۶۲-باب: دعا کی ایک اور قسم کا بیان​


1306- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلاةً، فَأَوْجَزَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ - أَوْ أَوْجَزْتَ - الصَّلاةَ؟ فَقَالَ: أَمَّا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ - هُوَ أَبِي، غَيْرَ أَنَّهُ كَنَى عَنْ نَفْسِهِ -، فَسَأَلَهُ عَنْ الدُّعَائِ؟ ثُمَّ جَائَ، فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ: " اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي، اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ، وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى، وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لايَنْفَدُ، وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لاَتَنْقَطِعُ، وَأَسْأَلُكَ الرِّضَائَ بَعْدَ الْقَضَائِ، وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، فِي غَيْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ، وَلا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، حم۴/۲۶۴، (تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۴۹) (صحیح)
۱۳۰۶- سائب کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے ہمیں صلاۃ پڑھائی تو اس میں اختصار سے کام لیا، قوم میں سے کچھ لوگوں نے ان سے کہا: آپ نے صلاۃ ہلکی کر دی ہے، راوی کو شک ہے ''خففت'' کہا یا ''أوجزت'' (ہلکی کر دی یا مختصر کر دی) تو انہوں نے کہا: اس کے باوجود میں نے اس میں ایسی دعائیں پڑھی ہیں جن کو میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے، تو جب وہ جانے کے لیے کھڑے ہوئے تو قوم میں سے ایک آدمی ان کے پیچھے ہولیا (وہ کوئی اور نہیں میرے والد تھے مگر انہوں نے اپنا نام چھپایا ہے) ۱؎ اس نے ان سے اس دعا کے بارے میں سوال کیا، پھر آکر لوگوں کو اس کی خبر دی، وہ دعا یہ تھی: ''اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي، اللَّهُمَّ، وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ، وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى، وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لا يَنْفَدُ، وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لا تَنْقَطِعُ، وَأَسْأَلُكَ الرِّضَائَ بَعْدَ الْقَضَائِ، وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، فِي غَيْرِ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ، وَلا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ '' (اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیرہے، اور مجھے موت دیدے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہترہے، اے اللہ! میں غیب وحضور دونوں حالتوں میں تیری مشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی وناراضگی دونوں حالتوں میں کلمئہ حق کہنے کی توفیق مانگتا ہوں، اور تنگ دستی وخوشحالی دونوں میں میانہ روی کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طالب ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طالب ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تجھ سے اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہ نما اور ہدایت یافتہ بنا دے)۔


1307- أَخْبَرَنَا عُبَيْدُاللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْوَاسِطِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: صَلَّى عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ بِالْقَوْمِ صَلاةً أَخَفَّهَا، فَكَأَنَّهُمْ أَنْكَرُوهَا، فَقَالَ: أَلَمْ أُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: أَمَا إِنِّي دَعَوْتُ فِيهَا بِدُعَائٍ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ: " اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَاعَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي، وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَكَلِمَةَ الإِخْلاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ، وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لا يَنْفَدُ، وَقُرَّةَ عَيْنٍ لا تَنْقَطِعُ، وَأَسْأَلُكَ الرِّضَائَ بِالْقَضَائِ، وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ، وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائی، تحفۃ الأشراف: ۱۰۳۶۶)، حم۴/۲۶۴ (صحیح)
۱۳۰۷- قیس بن عباد کہتے ہیں کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو صلاۃ پڑھائی، اور اسے ہلکی پڑھائی، تو گویا کہ لوگوں نے اسے ناپسند کیا، تو انھوں نے کہا: کیا میں نے رکوع اور سجدے پورے پورے نہیں کیے ہیں؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور کیا ہے، پھر انہوں نے کہا: سنو! میں نے اس میں ایسی دعا پڑھی ہے جس کو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے: ''اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي، وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَكَلِمَةَ الإِخْلاصِ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ، وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لا يَنْفَدُ، وَقُرَّةَ عَيْنٍ لا تَنْقَطِعُ، وَأَسْأَلُكَ الرِّضَائَ بِالْقَضَائِ، وَبَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ، وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّائَ مُضِرَّةٍ، وَفِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ '' (اے اللہ! میں تیرے علم غیب اور تمام مخلوق پر تیری قدرت کے واسطہ سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تو جانے کہ زندگی میرے لیے باعث خیرہے، اور مجھے موت دے دے جب تو جانے کہ موت میرے لیے بہترہے، اے اللہ! میں غیب وحضور دونوں حالتوں میں تیری خشیت کا طلب گار ہوں، اور میں تجھ سے خوشی وناراضگی دونوں حالتوں میں کلمئہ اخلاص کی توفیق مانگتا ہوں، اور میں تجھ سے ایسی نعمت مانگتا ہوں جو ختم نہ ہو، اور میں تجھ سے ایسی آنکھوں کی ٹھنڈک کا طلبگار ہوں جو منقطع نہ ہو، اور میں تجھ سے تیری قضاء پر رضا کا سوال کرتا ہوں، اور میں تجھ سے موت کے بعد کی راحت اور آسائش کا طلبگار ہوں، اور میں تجھ سے تیرے دیدار کی لذت، اور تیری ملاقات کے شوق کا طلبگار ہوں، اور پناہ چاہتا ہوں تیری اس مصیبت سے جس پر صبر نہ ہو سکے، اور ایسے فتنے سے جو گمراہ کر دے، اے اللہ! ہم کو ایمان کے زیور سے آراستہ رکھ، اور ہم کو راہ نما وہدایت یافتہ بنا دے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
63-بَاب التَّعَوُّذِ فِي الصَّلاةِ
۶۳-باب: صلاۃ میں تعوذ (اللہ کی پناہ) کا بیان​


1308- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: حَدِّثِينِي بِشَيْئٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ فِي صَلاتِهِ، فَقَالَتْ: نَعَمْ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ "۔
* تخريج: م/الدعاء ۱۸ (۲۷۱۶)، د/ال صلاۃ ۳۶۷ (۱۵۵۰)، ق/الدعاء ۳ (۳۸۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۴۳۰)، حم۶/۳۱، ۱۰۰، ۱۳۹، ۲۱۳، ۲۵۷، ۲۷۸، ویأتی عند المؤلف فی الاستعاذۃ ۵۸ (بأرقام ۵۵۲۷ - ۵۵۳۰) (صحیح)
۱۳۰۸- فروہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ آپ مجھ سے ایسی چیز بیان کیجیے جس کے ذریعہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی صلاۃ میں دعا کرتے رہے ہوں، تو وہ کہنے لگیں: ہاں، سنو، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کہتے تھے: '' اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ، وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ '' (اے اللہ! میں تجھ سے اس کام کی برائی سے پناہ چاہتا ہوں جو میں نے کیا ہے، اور اس کام کی برائی سے جو میں نے نہیں کیا ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
64-نَوْعٌ آخَرُ
۶۴-باب: ایک اور طرح کے تعوذ کا بیان​


1309- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَقَالَ: " نَعَمْ، عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ "، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلاةً بَعْدُ إِلا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔
* تخريج: خ/الجنائز ۸۶ (۱۳۷۲)، الدعوات ۳۷ (۶۳۶۶)، م/المساجد ۲۴ (۵۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۶۶۰)، حم۶/۱۷۴ (صحیح)
۱۳۰۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے قبر کے عذاب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ''ہاں، قبر کا عذاب برحق ہے''، اس کے بعد میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو کوئی صلاۃ پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا جس میں آپ نے قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔


1310- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاةِ: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ " فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنْ الْمَغْرَمِ، فَقَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ، حَدَّثَ فَكَذَبَ، وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ "۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۴۹ (۸۳۲)، الاستقراض ۱۰ (۲۳۹۷) مختصراً، م/المساجد ۲۵ (۵۸۹)، د/ال صلاۃ ۱۵۳ (۸۸۰)، حم۶/۸۹، ۲۴۴، ویأتی عند المؤلف فی الاستعاذۃ (برقم: ۵۴۵۶) (صحیح)
۱۳۱۰- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ میں دعا مانگتے: ''اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ '' (اے اللہ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تجھ سے گناہ اور قرض سے پناہ چاہتا ہوں) تو کہنے والے نے آپ سے کہا: آپ قرض سے اتنا زیادہ کیوں پناہ مانگتے ہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''آدمی جب مقروض ہوتا ہے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، اور وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے ''۔


1311- أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ، عَنْ الْمُعَافَى، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، ح وَأَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، ثُمَّ يَدْعُو لِنَفْسِهِ بِمَا بَدَا لَهُ "۔
* تخريج: م/المساجد ۲۵ (۵۸۸)، د/ال صلاۃ ۱۸۴ (۹۸۳)، ق/الإقامۃ ۲۶ (۹۰۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۴۵۸۷)، حم۲/۲۳۷، دي/ال صلاۃ ۸۶ (۱۳۸۳) (صحیح)
۱۳۱۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' جب تم میں سے کوئی تشہد پڑھے، تو وہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ چاہے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے شر سے، پھر وہ اپنے لئے جو جی چاہے دعا کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
65-نَوْعٌ آخَرُ مِنْ الذِّكْرِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ
۶۵-باب: تشہد کے بعد ایک اور طرح کے ذکر الٰہی کا بیان​


1312- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي صَلاتِهِ بَعْدَ التَّشَهُّدِ: " أَحْسَنُ الْكَلامِ كَلامُ اللَّهِ، وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۲۶۱۸) (صحیح)
۱۳۱۲- جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تشہد کے بعد اپنی صلاۃ میں کہتے تھے: ''أَحْسَنُ الْكَلامِ كَلامُ اللَّهِ، وَأَحْسَنُ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ '' (سب سے عمدہ کلام اللہ کا کلام ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ ہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
66-بَاب تَطْفِيفِ الصَّلاةِ
۶۶-باب: صلاۃ میں تقصیر وکوتاہی ۱؎ سے ممانعت کا بیان​


1313- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ - وَهُوَ ابْنُ مِغْوَلٍ - عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلا يُصَلِّي فَطَفَّفَ، فَقَالَ لَهُ حُذَيْفَةُ: مُنْذُ كَمْ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلاةَ؟ قَالَ: مُنْذُ أَرْبَعِينَ عَامًا، قَالَ: مَا صَلَّيْتَ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، وَلَوْ مِتَّ وَأَنْتَ تُصَلِّي هَذِهِ الصَّلاةَ لَمِتَّ عَلَى غَيْرِ فِطْرَةِ مُحَمَّدٍ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ لَيُخَفِّفُ وَيُتِمُّ وَيُحْسِنُ۔
* تخريج: خ/الأذان ۱۱۹ (۷۹۱) مختصراً، حم۵/۳۸۴، (تحفۃ الأشراف: ۳۳۲۹) (صحیح)
۱۳۱۳- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ صلاۃ پڑھ رہا ہے، اور اچھی طرح نہیں پڑھ رہا ہے، اس میں وہ کمی کر رہا ہے، تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: اس طرح سے صلاۃ تم کب سے پڑھ رہے ہو؟ اس نے کہا: چالیس سال سے، تو انہوں نے کہا: تم نے چالیس سال سے کامل صلاۃ نہیں پڑھی، اور اگر تم اسی طرح صلاۃ پڑھتے ہوئے مر جاتے تو تمہارا خاتمہ محمد صلی الله علیہ وسلم کی ملت کے علاوہ پر ہوتا، پھر انہوں نے کہا: آدمی ہلکی صلاۃ پڑھے لیکن پوری اور اچھی پڑھے۔
وضاحت ۱؎: صلاۃ میں تطفیف (تقصیرو کوتاہی) یہ ہے کہ رکوع، وسجود اور قیام کو قدر واجب سے کم کرے، اور دونوں سجدوں کے بیچ میں اچھی طرح سے نہ ٹھہرے اسی طرح رکوع کے بعد سیدھا کھڑا نہ ہو، یہ مذموم ہے، اور صلاۃ میں تخفیف یہ ہے کہ رکوع، سجود اور قیام وغیرہ اچھی طرح کرے، لیکن لمبی سورتوں کے بجائے مختصر سورتیں پڑھے، ایسا کرنا درست ہے اس میں کوئی قباحت نہیں۔
 
Top