• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سنن نسائی

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
67-بَاب أَقَلِّ مَا يُجْزِي مِنْ عَمَلِ الصَّلاةِ
۶۷-باب: صلاۃ میں کم سے کم کتنا عمل کافی ہوگا؟​


1314- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَلِيٍّ - وَهُوَ ابْنُ يَحْيَى - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ، وَنَحْنُ لاَنَشْعُرُ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: "ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَرَجَعَ، فَصَلَّى، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: "ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ يَارَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ جَهِدْتُ، فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ: " إِذَا قُمْتَ تُرِيدُ الصَّلاةَ فَتَوَضَّأْ، فَأَحْسِنْ وُضُوئَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ، فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ، ثُمَّ افْعَلْ كَذَلِكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ صَلاتِكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۶۸، ۱۱۳۷ (حسن صحیح)
۱۳۱۴- یحییٰ اپنے چچا بدری صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بیان کیا کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اور صلاۃ پڑھنے لگا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اور ہم نہیں سمجھ رہے تھے، جب وہ صلاۃ پڑھ کر فارغ ہوا، تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آکر اس نے آپ کو سلام کیا، آپ نے (جواب دینے کے بعد) فرمایا: '' واپس جاؤ دوبارہ صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، چنانچہ وہ واپس گیا، اور اس نے پھر سے صلاۃ پڑھی، پھر وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ''واپس جاؤ اور پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے (ابھی بھی) صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، دو یا تین بار ایسا ہوا تو اس آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت دی ہے، میں اپنی بھر کوشش کر چکا ہوں لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجیے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم صلاۃ پڑھنے کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح سے وضو کرو، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو، پھر قرآن پڑھو، پھر رکوع کرو اور اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سر اٹھاؤ، پھر اس کے بعد دوسری رکعت میں اسی طرح کرو یہاں تک کہ تم صلاۃ سے فارغ ہو جاؤ ''۔


1315- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَدْ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ فِي صَلاتِهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: " ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ قَالَ: " ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، حَتَّى كَانَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَقَالَ: وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ، لَقَدْ جَهِدْتُ وَحَرَصْتُ، فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي، قَالَ: " إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ فَتَوَضَّأْ، فَأَحْسِنْ وُضُوئَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ، فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلاتَكَ عَلَى هَذَا، فَقَدْ تَمَّتْ، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا، فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُهُ مِنْ صَلاتِكَ "۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۶۶۸ (صحیح)
۱۳۱۵- یحییٰ بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے چچا بدری صحابی روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر وہ آیا، اور اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی الله علیہ وسلم اسے صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھ رہے تھے، آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر اس سے فرمایا: ''واپس جاؤ اور صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، چنانچہ وہ واپس آیا، اور پھر سے اس نے صلاۃ پڑھی، پھر وہ دوبارہ آیا اور اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر فرمایا: ''واپس جاؤ اور صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، یہاں تک کہ تیسری یا چوتھی بار میں اس نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے، میں اپنی کوشش کر چکا ہوں، اور میری خواہش ہے آپ مجھے (صحیح صلاۃ پڑھنے کا طریقہ) دکھا، اور سکھا دیجئے، آپ نے فرمایا: ''جب تم صلاۃ کا ارادہ کرو تو پہلے اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو پھر قرأت کرو پھر رکوع میں جاؤ اور رکوع میں رہو یہاں تک کہ تمھیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ میں جاؤ اور اطمنان سے سجدہ کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم آرام سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کر اور سجدہ میں رہو یہاں تک کہ تمھیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ تو جب تم اپنی صلاۃ کو اس نہج پر پورا کرو گے تو وہ مکمل ہوگی، اور اگر تم نے اس میں سے کچھ کمی کی تو تم اپنی صلاۃ میں کمی کرو گے۔


1316- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لَمَّا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ، فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، لاَ يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلاَّ عِنْدَ الثَّامِنَةِ، فَيَجْلِسُ، فَيَذْكُرُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا۔
* تخريج: وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۲۳ (۱۱۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۷)، حم۶/۵۴، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۷۲۱، ۱۷۲۲ (صحیح)
۱۳۱۶- سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیے، تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے (تہجد کے) لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے تو اللہ تعالیٰ جب آپ کو رات میں بیدار کرنا چاہتا بیدار کر دیتا، آپ اٹھ کر مسواک کرتے، اور وضو کرتے، اور آٹھ ۱؎ رکعتیں پڑھتے، ان میں صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے، اللہ عزوجل کا ذکر کرتے، اور دعائیں کرتے، پھر اتنی اونچی آواز میں آپ سلام پھیرتے کہ ہمیں سُنا دیتے۔
وضاحت ۱؎: یہ رواۃ میں سے کسی راوی کا وہم ہے جیسا کہ مؤلف آگے چل کر حدیث رقم ۱۶۰۲میں اس پر تنبیہ کریں گے، صحیح ''نو رکعتیں '' ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
68-بَاب السَّلامِ
۶۸-باب: سلام پھیرنے کا بیان​


1317- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - يَعْنِي ابْنَ دَاوُدَ الْهَاشِمِيَّ - قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ - وَهُوَ ابْنُ سَعْدٍ - قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ - وَهُوَ ابْنُ الْمِسْوَرِ الْمَخْرَمِيُّ - عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: م/المساجد ۲۲ (۵۸۲)، ق/الإقامۃ ۲۸ (۹۱۵)، (تحفۃ الأشراف: ۳۸۶۶)، حم۱/۱۷۲، ۱۸۰، ۱۸۱، دي/ال صلاۃ ۸۷ (۱۳۸۵) (صحیح)
۱۳۱۷- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم (صلاۃ میں) اپنے دائیں اور بائیں سلام پھیرتے تھے۔


1318- أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْرَمِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ قَالَ: كُنْتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ.
٭قَالَ أَبُو عَبْدالرَّحْمَنِ: عَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هَذَا لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَعَبْدُاللَّهِ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ نَجِيحٍ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ مَتْرُوكُ الْحَدِيثِ۔
* تخريج: أنظر ماقبلہ (صحیح)
۱۳۱۸- سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھتا تھا کہ آپ اپنے دائیں اور بائیں سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی۔
٭ابو عبد الرحمن (نسائی) کہتے ہیں: عبداللہ بن جعفر مخرمی میں کوئی حرج نہیں یعنی قابل قبول راوی ہیں، اورعلی بن مدینی کے والد عبداللہ بن جعفر بن نجیح، متروک الحدیث ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
69-بَاب مَوْضِعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ السَّلامِ
۶۹-باب: سلام پھیرتے وقت ہاتھوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان​


1319- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ، - وَأَشَارَ مِسْعَرٌ بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ-، فَقَالَ: "مَا بَالُ هَؤُلائِ الَّذِينَ يَرْمُونَ بِأَيْدِيهِمْ، كَأَنَّهَا أَذْنَابُ الْخَيْلِ الشُّمُسِ، أَمَا يَكْفِي أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فَخِذِهِ، ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى أَخِيهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ "۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۱۱۸۶ (صحیح)
۱۳۱۹- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے صلاۃ پڑھتے توہم سلام پھیرتے وقت ''السلام علیکم، السلام علیکم'' کہتے تھے، (مسعر نے اپنے ہاتھ سے دائیں بائیں دونوں طرف اشارہ کر کے بتایا) تو آپ نے فرمایا: ''ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے جو اپنے ہاتھ اس طرح کرتے ہیں گویا شریر گھوڑوں کی دم ہیں، کیا یہ کافی نہیں کہ وہ اپنے ہاتھ اپنی ران پر رکھیں، پھر وہ اپنے دائیں طرف اور اپنے بائیں اپنے بھائی کو سلام کریں ''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
70-كَيْفَ السَّلامُ عَلَى الْيَمِينِ؟
۷۰-باب: داہنی طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان​


1320- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَقِيَامٍ وَقُعُودٍ، وَيُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ: "السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ "، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا - يَفْعَلانِ ذَلِكَ۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۱۰۸۴، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۷۴) (صحیح)
۱۳۲۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہر جھکنے اٹھنے اور کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں اللہ اکبر کہتے، پھر اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ''کہتے ہوئے سلام پھیرتے، یہاں تک کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دیکھی جاتی، اور میں نے ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔


1321- أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، أَنَّهُ سَأَلَ عَبْدَاللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ كُلَّمَا وَضَعَ، اللَّهُ أَكْبَرُ كُلَّمَا رَفَعَ، ثُمَّ يَقُولُ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " عَنْ يَمِينِهِ، " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " عَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۵۳)، حم۲/۷۲، ۱۵۲ (صحیح)
۱۳۲۱- واسع بن حبان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی الله علیہ وسلم جب جھکتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، پھر آپ اپنی دائیں طرف''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ ''کہتے اور اپنی بائیں طرف''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ''کہتے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
71-كَيْفَ السَّلامُ عَلَى الشِّمَالِ؟
۷۱-باب: بائیں طرف سلام پھیرنے کی کیفیت کا بیان​


1322- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالْعَزِيزِ - يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ - عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عُمَرَ: أَخْبِرْنِي عَنْ صَلاةِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ كَانَتْ؟ قَالَ: فَذَكَرَ التَّكْبِيرَ، قَالَ - يَعْنِي - وَذَكَرَ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " عَنْ يَمِينِهِ، " السَّلامُ عَلَيْكُمْ " عَنْ يَسَارِهِ۔
* تخريج: تفرد بہ النسائي، أنظر ما قبلہ (حسن صحیح)
۱۳۲۲- واسع بن حبان کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی صلاۃ کے بارے میں بتایئے کہ وہ کیسی ہوتی تھی، تو انہوں نے تکبیر کہی، اور اپنی دائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ '' کہنے، اور بائیں طرف''السَّلامُ عَلَيْكُمْ'' ۱؎ کہنے کا ذکر کیا۔
وضاحت ۱؎: اس حدیث سے یہ بتانا مقصود ہے کہ آپ داہنی جانب والوں کی تکریم لئے داہنی طرف سلام پھیرتے وقت ''ورحمۃاللہ'' کا اضافہ فرماتے تھے، اور بائیں طرف ''السلام علیکم ''ہی پر اکتفا کرتے تھے، پچھلی روایت میں بائیں طرف بھی ''ورحمۃاللہ'' کہنے کا ذکرہے، اور اسی پر عمل ہے، شاید آپ کبھی کبھی اسے چھوڑ دیتے رہے ہوں۔


1323- أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، عَنْ ابْنِ دَاوُدَ - يَعْنِي: عَبْدَاللَّهِ بْنَ دَاوُدَ الْخُرَيْبِيَّ - عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِ خَدِّهِ عَنْ يَمِينِهِ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ "، وَعَنْ يَسَارِهِ "السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ"۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۸۹ (۹۹۶)، ت/فیہ ۱۰۶ (۲۹۵)، ق/الإقامۃ ۲۸ (۹۱۴)، (تحفۃ الأشراف: ۹۵۰۴)، حم۱/۳۹۰، ۴۰۶، ۴۰۸، ۴۰۹، ۴۱۴، ۴۴۴، ۴۴۸، ویأتي عند المؤلف بأرقام: ۱۳۲۴ مختصراً، ۱۳۲۵، ۱۳۲۶ بنحوہ (صحیح)
۱۳۲۳- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی دائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ'' کہا، اور اپنی بائیں طرف''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ''کہا، گویا میں آپ کے گال کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔


1324- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ، حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ خَدِّهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ خَدِّهِ۔
* تخريج: أنظر ماقبلہ (صحیح)
۱۳۲۴- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اپنی دائیں طرف سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی، اور آپ بائیں طرف سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے گال کی سفیدی دکھائی دیتی۔


1325- أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ: "السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ" حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ مِنْ هَاهُنَا، وَبَيَاضُ خَدِّهِ مِنْ هَاهُنَا۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۱۳۲۳ (صحیح)
۱۳۲۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اپنی دائیں طرف اور بائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ''کہتے ہوئے سلام پھیرتے، اور (آپ اپنے سر کو اتنا گھماتے) کہ آپ کے رخسار کی سفیدی ادھر سے، اور ادھر سے دکھائی دیتی۔


1326- أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالأَسْوَدِ وَأَبِي الأَحْوَصِ قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الأَيْمَنِ، وَعَنْ يَسَارِهِ: " السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ الأَيْسَرِ۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۱۳۲۳، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۸۲، ۹۴۷۱) (صحیح)
۱۳۲۶- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم دائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ'' کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے دائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی، اور بائیں طرف ''السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ''کہتے ہوئے سلام پھیرتے یہاں تک کہ آپ کے بائیں گال کی سفیدی دکھائی دینے لگتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
72-بَاب السَّلامِ بِالْيَدَيْنِ
۷۲-باب: سلام پھیرتے ہوئے دونوں ہاتھ سے اشارہ کرنے کی ممانعت کا بیان​


1327- أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، عَنْ عُبَيْدِاللَّهِ - وَهُوَ ابْنُ الْقِبْطِيَّةِ - عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكُنَّا إِذَا سَلَّمْنَا، قُلْنَا بِأَيْدِينَا: السَّلامُ عَلَيْكُمْ، السَّلامُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " مَا شَأْنُكُمْ تُشِيرُونَ بِأَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمُسٍ، إِذَا سَلَّمَ أَحَدُكُمْ؛ فَلْيَلْتَفِتْ إِلَى صَاحِبِهِ، وَلاَ يُومِئْ بِيَدِهِ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۱۸۶ (صحیح)
۱۳۲۷- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ پڑھی، جب ہم سلام پھیرتے تو اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہتے: ''السلام عليك، السلام عليك'' رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں اس طرح کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ''تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ تم لوگ اپنے ہاتھوں سے اشارے کرتے ہو، گویا کہ وہ شریر گھوڑوں کی دم ہیں، جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو وہ اپنے ساتھ والے کی طرف متوجہ ہو جائے، اور اپنے ہاتھ سے اشارہ نہ کرے''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
73-تَسْلِيمُ الْمَأْمُومِ حِينَ يُسَلِّمُ الإِمَامُ
۷۳-باب: امام کے سلام پھیرنے کے وقت مقتدی کے سلام پھیرنے کا بیان​


1328- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَ: سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: كُنْتُ أُصَلِّي بِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ بَصَرِي، وَإِنَّ السُّيُولَ تَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ مَسْجِدِ قَوْمِي، فَلَوَدِدْتُ أَنَّكَ جِئْتَ، فَصَلَّيْتَ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مَسْجِدًا، قَالَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " سَأَفْعَلُ إِنْ شَائَ اللَّهُ "، فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَهُ بَعْدَ مَا اشْتَدَّ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَذِنْتُ لَهُ، فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ: " أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ " فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَصَفَفْنَا خَلْفَهُ، ثُمَّ سَلَّمَ، وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۷۸۹ (صحیح)
۱۳۲۸- محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں اپنی قوم بنی سالم کو صلاۃ پڑھایا کرتا تھا تو میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے عرض کیا کہ میری آنکھیں کمزور ہو گئی ہیں، اور برسات میں میرے اور میری قوم کی مسجد کے درمیان سیلاب حائل ہو جاتا ہے، لہٰذا میری خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور کسی جگہ میں صلاۃ پڑھ دیتے تو میں اس جگہ کو اپنے لیے مسجد بنا لیتا، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: '' اچھا ان شاء اللہ عنقریب آؤں گا''، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم خوب دن چڑھ آنے کے بعد میرے پاس تشریف لائے، آپ کے ساتھ ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی تھے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت مانگی، میں نے آپ کو اندر تشریف لانے کے لیے کہا، آپ بیٹھے بھی نہیں کہ آپ نے پوچھا: ''تم اپنے گھر کے کس حصہ میں چاہتے ہو کہ میں صلاۃ پڑھوں؟ '' تو میں نے اس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں چاہتا تھا کہ آپ اس میں صلاۃ پڑھیں، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم صلاۃ کے لیے کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف باندھی، پھر آپ نے سلام پھیرا، اور ہم نے بھی سلام پھیرا جس وقت آپ نے سلام پھیرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
74-بَابُ السُّجُودِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الصَّلاةِ
۷۴-باب: صلاۃ سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرنے کا بیان​


1329- أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ حَمَّادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَيُونُسُ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ عَنْ عُرْوَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَفْرُغَ مِنْ صَلاةِ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، وَيَسْجُدُ سَجْدَةً قَدْرَ مَا يَقْرَأُ أَحَدُكُمْ خَمْسِينَ آيَةً قَبْلَ أَنْ يَرْفَعَ رَأْسَهُ. وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى بَعْضٍ فِي الْحَدِيثِ مُخْتَصَرٌ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۸۶ (صحیح)
۱۳۲۹- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عشاء سے فجر تک کے بیچ میں گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے، اور ایک رکعت کے ذریعہ وتر کرتے ۱؎، اور ایک سجدہ اتنا لمبا کرتے کہ کوئی اس سے پہلے کہ آپ سجدہ سے سر اٹھائیں پچاس آیتیں پڑھ لے۔
اس حدیث کے رواۃ (ابن أبی ذئب، عمرو بن حارث اور یونس بن یزید) ایک دوسرے پر اضافہ بھی کرتے ہیں اور یہ حدیث ایک لمبی حدیث سے مختصر کی گئی ہے۔
وضاحت ۱؎: مؤلف نے اس سے یہ استدلال کیا ہے کہ یہ سجدہ سلام کے بعد ہوتا تھا، حالانکہ یہاں تہجد کے اندر آپ کے سجدے کی طوالت بیان کرنی مقصود ہے، اس روایت میں صحیح بخاری کی عبارت یوں ہے ''فیسجد السجدۃ من ذٰلک قدرما یقرأ أحدکم خمسین آیۃ قبل أن یرفع'' (کتاب الوتر باب ۱) (یعنی: تہجد میں آپ کا ایک سجدہ اتنا طویل ہوتا تھا کہ کوئی دوسرا اتنے میں پچاس آیتیں پڑھ لے، مؤلف رحمہ اللہ سے اس بابت وہم ہوا ہے عفا اللہ عنہ... ایسے کسی سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
75- بَاب سَجْدَتَيْ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلامِ وَالْكَلامِ
۷۵-باب: سلام پھیرنے اور گفتگو کر لینے کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان​


1330- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ، ثُمَّ تَكَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ۔
* تخريج: م/المساجد ۱۹ (۵۷۲)، ت/ال صلاۃ ۱۷۳ (۳۹۳)، حم۱/۴۵۶، (تحفۃ الأشراف: ۹۴۲۶) (صحیح)
۱۳۳۰- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر آپ نے گفتگو کی، پھر سہو کے دو سجدے کیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
76-السَّلامُ بَعْدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ
۷۶-باب: سجدۂ سہو کے بعد سلام پھیرنے کا بیان​


1331- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ سَلَّمَ . قَالَ: ذَكَرَهُ فِي حَدِيثِ ذِي الْيَدَيْنِ۔
* تخريج: د/ال صلاۃ ۱۹۵ (۱۰۱۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۳۵۱۴)، حم۲/۴۲۳ (حسن صحیح)
۱۳۳۱- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر سہو کے دو سجدے بیٹھے بیٹھے کئے، پھر سلام پھیرا، راوی کہتے ہیں: اس کا ذکر ذو الیدین والی حدیث میں بھی ہے۔


1332- أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ النَّبِيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى ثَلاثًا، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقَالَ الْخِرْبَاقُ: إِنَّكَ صَلَّيْتَ ثَلاثًا، فَصَلَّى بِهِمْ الرَّكْعَةَ الْبَاقِيَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ، ثُمَّ سَلَّمَ۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۱۲۳۸ (صحیح)
۱۳۳۲- عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تین رکعت صلاۃ پڑھ کر سلام پھیر دیا، تو خرباق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: آپ نے تین ہی رکعت صلاۃ پڑھی ہے، چنانچہ آپ نے انہیں وہ رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر سجدہ سہو کیا، اس کے بعد سلام پھیرا۔
 
Top