- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
67-بَاب أَقَلِّ مَا يُجْزِي مِنْ عَمَلِ الصَّلاةِ
۶۷-باب: صلاۃ میں کم سے کم کتنا عمل کافی ہوگا؟
1314- أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلانَ، عَنْ عَلِيٍّ - وَهُوَ ابْنُ يَحْيَى - عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى وَرَسُولُ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ، وَنَحْنُ لاَنَشْعُرُ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ، فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: "ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَرَجَعَ، فَصَلَّى، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: "ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ يَارَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ جَهِدْتُ، فَعَلِّمْنِي، فَقَالَ: " إِذَا قُمْتَ تُرِيدُ الصَّلاةَ فَتَوَضَّأْ، فَأَحْسِنْ وُضُوئَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ، ثُمَّ ارْكَعْ، فَاطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ، ثُمَّ افْعَلْ كَذَلِكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ صَلاتِكَ "۔
* تخريج: انظر حدیث رقم: ۶۶۸، ۱۱۳۷ (حسن صحیح)
۱۳۱۴- یحییٰ اپنے چچا بدری صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ان سے بیان کیا کہ ایک آدمی مسجد میں آیا اور صلاۃ پڑھنے لگا، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے، اور ہم نہیں سمجھ رہے تھے، جب وہ صلاۃ پڑھ کر فارغ ہوا، تو وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آکر اس نے آپ کو سلام کیا، آپ نے (جواب دینے کے بعد) فرمایا: '' واپس جاؤ دوبارہ صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، چنانچہ وہ واپس گیا، اور اس نے پھر سے صلاۃ پڑھی، پھر وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ''واپس جاؤ اور پھر سے صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے (ابھی بھی) صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، دو یا تین بار ایسا ہوا تو اس آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو عزت دی ہے، میں اپنی بھر کوشش کر چکا ہوں لہٰذا آپ مجھے سکھا دیجیے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ''جب تم صلاۃ پڑھنے کا ارادہ کرو تو وضو کرو اور اچھی طرح سے وضو کرو، پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو، پھر قرآن پڑھو، پھر رکوع کرو اور اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سجدہ سے سر اٹھاؤ یہاں تک کہ اطمینان سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ اطمینان سے سجدہ کر لو، پھر سر اٹھاؤ، پھر اس کے بعد دوسری رکعت میں اسی طرح کرو یہاں تک کہ تم صلاۃ سے فارغ ہو جاؤ ''۔
1315- أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَحْيَى بْنِ خَلاَّدِ بْنِ رَافِعِ بْنِ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَمٍّ لَهُ بَدْرِيٍّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَدَخَلَ رَجُلٌ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَدْ كَانَ النَّبِيُّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمُقُهُ فِي صَلاتِهِ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: " ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، فَرَجَعَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلامَ، ثُمَّ قَالَ: " ارْجِعْ، فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ "، حَتَّى كَانَ عِنْدَ الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ فَقَالَ: وَالَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ، لَقَدْ جَهِدْتُ وَحَرَصْتُ، فَأَرِنِي وَعَلِّمْنِي، قَالَ: " إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تُصَلِّيَ فَتَوَضَّأْ، فَأَحْسِنْ وُضُوئَكَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ قَاعِدًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ، فَإِذَا أَتْمَمْتَ صَلاتَكَ عَلَى هَذَا، فَقَدْ تَمَّتْ، وَمَا انْتَقَصْتَ مِنْ هَذَا، فَإِنَّمَا تَنْتَقِصُهُ مِنْ صَلاتِكَ "۔
* تخريج: أنظر حدیث رقم: ۶۶۸ (صحیح)
۱۳۱۵- یحییٰ بن خلاد بن رافع بن مالک انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے چچا بدری صحابی روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور اس نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر وہ آیا، اور اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ صلی الله علیہ وسلم اسے صلاۃ پڑھتے ہوئے دیکھ رہے تھے، آپ نے سلام کا جواب دیا، پھر اس سے فرمایا: ''واپس جاؤ اور صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، چنانچہ وہ واپس آیا، اور پھر سے اس نے صلاۃ پڑھی، پھر وہ دوبارہ آیا اور اس نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو سلام کیا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر فرمایا: ''واپس جاؤ اور صلاۃ پڑھو کیونکہ تم نے صلاۃ نہیں پڑھی ہے''، یہاں تک کہ تیسری یا چوتھی بار میں اس نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ پر کتاب نازل کی ہے، میں اپنی کوشش کر چکا ہوں، اور میری خواہش ہے آپ مجھے (صحیح صلاۃ پڑھنے کا طریقہ) دکھا، اور سکھا دیجئے، آپ نے فرمایا: ''جب تم صلاۃ کا ارادہ کرو تو پہلے اچھی طرح وضو کرو پھر قبلہ رو ہو کر تکبیر تحریمہ کہو پھر قرأت کرو پھر رکوع میں جاؤ اور رکوع میں رہو یہاں تک کہ تمھیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم سیدھے کھڑے ہو جاؤ، پھر سجدہ میں جاؤ اور اطمنان سے سجدہ کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ تم آرام سے بیٹھ جاؤ، پھر سجدہ کر اور سجدہ میں رہو یہاں تک کہ تمھیں اطمینان ہو جائے، پھر سر اٹھاؤ تو جب تم اپنی صلاۃ کو اس نہج پر پورا کرو گے تو وہ مکمل ہوگی، اور اگر تم نے اس میں سے کچھ کمی کی تو تم اپنی صلاۃ میں کمی کرو گے۔
1316- أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ! أَنْبِئِينِي عَنْ وَتْرِ رَسُولِ اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ: كُنَّا نُعِدُّ لَهُ سِوَاكَهُ وَطَهُورَهُ، فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ لَمَّا شَائَ أَنْ يَبْعَثَهُ مِنْ اللَّيْلِ، فَيَتَسَوَّكُ وَيَتَوَضَّأُ، وَيُصَلِّي ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، لاَ يَجْلِسُ فِيهِنَّ إِلاَّ عِنْدَ الثَّامِنَةِ، فَيَجْلِسُ، فَيَذْكُرُ اللَّهَ - عَزَّ وَجَلَّ - وَيَدْعُو، ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمًا يُسْمِعُنَا۔
* تخريج: وقد أخرجہ: ق/الإقامۃ ۱۲۳ (۱۱۹۱)، (تحفۃ الأشراف: ۱۶۱۰۷)، حم۶/۵۴، ویأتی عند المؤلف بأرقام: ۱۷۲۱، ۱۷۲۲ (صحیح)
۱۳۱۶- سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: ام المومنین! مجھے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں بتائیے، تو انہوں نے کہا: ہم آپ کے (تہجد کے) لیے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے تو اللہ تعالیٰ جب آپ کو رات میں بیدار کرنا چاہتا بیدار کر دیتا، آپ اٹھ کر مسواک کرتے، اور وضو کرتے، اور آٹھ ۱؎ رکعتیں پڑھتے، ان میں صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے، اللہ عزوجل کا ذکر کرتے، اور دعائیں کرتے، پھر اتنی اونچی آواز میں آپ سلام پھیرتے کہ ہمیں سُنا دیتے۔
وضاحت ۱؎: یہ رواۃ میں سے کسی راوی کا وہم ہے جیسا کہ مؤلف آگے چل کر حدیث رقم ۱۶۰۲میں اس پر تنبیہ کریں گے، صحیح ''نو رکعتیں '' ہے۔