• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سورۃ البقرہ 102

شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
سورة الحج (22.3)
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ
بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔

سورة النساء (4.35)
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو (۱) اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا یقیناً پورے علم والا اور پوری خبر والا ہے۔

سورة الأحزاب (33.4)
اللہ تعالٰی حق بات فرماتا ہے۔

سورة البقرة (2.102)
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَآأُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادونہیں اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہبغیر اللہ تعالٰی کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔

نوٹ۔
اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان۔
کہ
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ (سلمیان نے تو کفر نہ کیا) وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُو (بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا) النَّاسَ السِّحْرَ (لوگوں کو جادو سکھاتے تھے)
کون سکھاتے تھے شیطان۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ سلمیان جادوگر تھے اور جادو کی مدد سے بادشاہ بنے اور یہ دو ہاروت ماروت فرشتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کی درستگی کے لئے یہ آیت نازل فرمائی۔

کہ سلمیان کوئی جادوگر نہیں تھے جادو تو کفر ہے اور کفر تو شیطان کرتے ہیں یہ میرا نیک اور پاک بندہ ہےاوریہ میری پیروی کرتا ہے میرے حکم کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ دو فرشتے نہیں ہیں جنہیں تم فرشتے کہ رہے وہ شیطان ہیں میں نے کوئی حکم کوئی جادو ان پر نازل نہیں کیا۔۔۔

وَمَآ أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ۔
اور نہیں نازل کیا کوئی حکم بابل میں ہاروت و ماروت نامی فرشتوں پر۔۔۔۔۔

اس آیت میں وَمَآ کا ترجمہ اکثریت نے" اور جو " کیا اور اس کو اسم موصول کہا گیا۔۔۔

جبکہ قرآن مجید سے ہی ثابت ہے کہ اس لفظ (وؐمآ) کواسم نفی کے لئے استعمال بھی کیا جاتا ہے اور جس کا ترجمہ۔۔
اور نہیں ، اور نہ میں آتا ہے۔

مزید دیکھیں یہ آیات۔

سورة الأحقاف (46.9)
سورة طه (20.2)
سورة التبت (111.2)
سورة يوسف (12.3)
سورة فاطر (35.21)
سورة الصافات (37.162)

ان سب آیات میں وَمَآ کا ترجمہ اور نہیں یا اور نہ میں کیا گیا۔۔۔اللہ اکبر

جادو کی تعریف ۔۔۔قرآن مجید سے جو ثابت ہے۔

سورة المائدة (5.110)
  • ان کے سامنے عیسیٰ علیہ السلام نے گارے سے ایک شکل بناتے پھر اللہ کے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بنا دیا۔
  • مردہ کو زندہ کرتے اللہ کے ہی حکم سے زندہ کرتے۔
  • مادر زاد اندھےکو اللہ کے ہی حکم سے اچھا کرتے۔
  • کوڑھی کواللہ کے ہی حکم سے اچھا کرتے۔
تو یہ جواب دیتے یہ صرف جادو ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔

سچ اور حق کو سامنے دیکھتے ہوئے کہا یہ جادو ہے ۔۔۔یعنی کیا مراد ۔۔۔۔یہ حق نہیں ،،،یہ سچ نہیں،،،یہ جھوٹ ہے ۔۔۔۔۔
غور کریں ان کافروں کے ان مشرکوں کے جواب پر۔کہ یہ جادو ہے۔۔۔

اس آیت سے صاف معلوم ہو رہا ہے حق کو جھٹلانے کو جادو کہا جاتا ہے۔

یعنی ہر وہ کام جس کی کوئی حقیقت نہ ہو اور اس کو حقیقت بنا کر سامنے دیکھانے کو جادو کہا جاتا ہے۔

لیکن عیسیٰ علیہ السلام نے جو کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم اور مدد سے کیا وہ سچ اور حق تھا انہوں نے جادو کہہ کر جھٹلا دیا۔

جھوٹ کو جادو کہا جاتا ہے،باطل کو حق بنا کر دیکھانے کی کوشش کو بھی جادو کہا جاتا ہے،

خاوند و بیوی میں جدائی ڈال۔
یہ اللہ تعالیٰ کا کام نہیں(سورۃ النسائ 4:35) کہ فرشتوں کو ایسے کلمات سکھائے کہ خاوند و بیوی میں جدائی ڈالے ۔آزمائش کے لئے بھی اللہ تعالیٰ صرف و صرف حق بات ہی کرتا ہے کفر و شرک کی تبلیغ صرف و صرف شیطان کرتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اور پیغمبر صرف و صرف حق و سچ کی تبلیغ کرتے ہیں۔جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
سورة البقرة (2.268)
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالٰی تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالٰی وسعت والا اور علم والا ہے۔

سورة المائدة (5.91)
إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالٰی کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے (١)۔ سو اب بھی باز آجاؤ۔

سورة الأنعام (6.43)
فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
سو جب ان کو ہماری سزا پہنچتی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں اختیار نہیں کی، لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطاننے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کر دیا (١)

سورة الأعراف (7.30)
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں۔

سورة النحل (16.63)
تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کر دیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔


اللہ اکبر۔
غلط ترجمہ کی وجہ سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جادو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا۔۔۔۔اللہ اکبر وہ باتیں کرتے ہو جن کا تمہیں علم نہیں۔

اللہ تعالیٰ تو صرف حق کی تبلیغ کرتا ہے سچ کی تبلیغ کرتا ہے اللہ کا فرمان ہے میں اپنے فرشتوں کو صرف حق و سچ کے ساتھ نازل فرماتا ہوں۔۔۔اللہ اکبر۔

باطل کو سچ بتا کر سامنے دیکھنا کیا حق ہے؟
میاں بیوی میں جدائی ڈالنا کیا حق ہے؟
جھوٹ ، فریب ، گالی دینا کیا حق ہے؟
کسی پر تہمت لگانا کیا حق ہے؟
لڑائی جھگڑا کرنا کیا حق ہے؟
نفع و نقصان میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کی گئی کسی چیزشریک کرنا کیا حق ہے؟

جھوٹی روایات کو دیکھ کر وؐمؐآ کا ترجمہ کر دیا گیا ظلم ہے ظلم ہے ۔۔۔۔

مسلمان ذرا سوچ
جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
سورۃ البقرہ کی آیت 102 ۔۔۔۔اس کا ترجمہ غلط کیا گیا ہے؟ یا درست ہے اگر درست ہے تو تحقیق سے یہاں جواب دیں۔ شکریہ۔۔۔۔افسوس کی بات یہ ہے کہ سب نے اپنی اپنی بات کی اور وہ گیا لیکن کسی نے بھی مضمون کی طرف توجہ نہیں دی۔۔۔۔شکریہ۔
میرا یہ مقصد تھا کیوں کہ سورۃ البقرہ 102 میں اکثریت نے بے عقلی سے جواب دے کر اپنے آپ اپنی جانوں پر ہی ظلم کیا ۔۔۔تحقیق ، غور فکر کے بغیر۔۔۔شکریہ
بھائی آپ سے عرض ہے کہ :
پہلے یہ تو بتادیں کہ اس آیہ کا غلط ترجمہ کس نے کیا ہے ، کس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے تاکہ ہم اپنی اصلاح کرسکیں ۔
آپ کہتے ہیں : اکثریت نے بے عقلی کا ثبوت دیا ہے ، تو اتنا تو بتادیں کہ اس " اکثریت " میں چند چیدہ چیدہ نام کون سے ہیں ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادونہیں اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤)
جب ان دونوں پر کوئی جادو اتارا ہی نہیں گیا ،تو وہ دونوں لوگوں کو کیا سکھلاتے تھے ؟
اور سکھانے سے پہلے یہ کیوں کہتے تھے کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
اس لفظ (وؐمآ) کواسم نفی کے لئے استعمال بھی کیا جاتا ہے
آپ نے (وما ) ایک لفظ کہہ کر اسم نفی کا ہتھیار بنادیا ہے ،
اس لئے درخواست ہے کہ نحو کے کسی مستند امام سے دونوں باتوں کا ثبوت پیش کریں ،
کیونکہ یہ قرآن کا معاملہ ہے ،اور قرآن فہمی کیلئے لغت عرب کا صحیح علم بہت ضروری ہے ؛
(1 ) (وما ) ایک " لفظ " ہے ،
(2) (وما ) نفی کیلئے " اسم " ہے ،
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
تراجم و تفاسير ۔ معاني و مطالب۔
دنیا کی کئی زبانوں میں هونے کے علاوہ عربی زبان میں بهی هے ۔
اولا اگر کہیں اخطاء ہیں تو انهیں مناسب طریقہ سے ذکر کریں ۔
اگر آپ یہ سمجهتے ہیں کہ اردو تراجم میں اخطاء کی گئی یا سہوا هو گئی تو آپ عربی کے معتبر تراجم سے مثالیں بهی پیش کریں ۔
اگر آپ کو کسی خطاء کا علم هے تو نشاندہی کریں اور اپنے مصادر بهی دیں ۔ کن مصادر سے ماخوذ آپ کا کلام هے واضح کریں ۔
اسلوب کا خاص خیال اس لئیے رکهیں کہ معاملہ اللہ کی کتاب کا هے اور آپ ایک فورم پر ہیں ۔ یعنی آپکی لکهی سطریں لاکهوں نظروں نے پڑهنی هے ۔ آپ کا انداز یا مزاج کیا هے تو اس پر ادب سے آپ کو مطلع کیا جاتا هے کہ اس فورم کا بهی ایک انداز اور مزاج هے ۔ ظاهر سی بات هے اس فورم میں آپ کو ہر لحاظ سے فورم کے مزاج اور انداز کا خیال رکهنا هے ۔
بات پہلے سمجها دیں ۔ دلائل اور مصادر کے حوالے ضروری ہیں ۔ اکثریت اس فورم کی طالب علموں کی یا سیکهنے والوں کی هے ۔ اساتذہ نگراں ہیں اور ان شاء اللہ ہر استاذ اپنی اپنی جگہ اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا هے ۔
اب لکہیں اور دلائل و مصادر سے خالی بیانات سے پرہیز کریں ۔
اپنا مزاج اس طرح بنائیں ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !
فیضان صاحب! آپ کے مراسلے کا فونٹ سائز فورم کے مطابق کر دیا گیا ہے۔ برائے مہربانی غیر ضروری بڑا فونٹ استعمال کرنے سے گریز کریں۔۔
 
شمولیت
جون 11، 2015
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
79
السلام علیکم!
ہاروت ماروت کے مسئلہ پرمیں اپنی بات اور دلائل مکمل کر چکا ہوں۔شکریہ۔ اب صرف کچھ نکات پیش کر رہا ہوں آپ کے غور فکر کے لئے۔
!
آپ کے خیال میں !میں نے دلائل نہیں دیئے ۔اور اپنے خیالات سے بات کرتا ہوں؟ان آیات کو غور سے توجہ سے پڑھیں۔
ااوریہ ظلم مجھ پر نہیں۔۔۔جس جس نے ہاروت ماروت کو فرشتے سمجھا اُس نے یہ ظلم اپنے آپ پر کیا۔!
سورة الأحقاف (46.9)
سورة طه (20.2)
سورة التبت (111.2)
سورة يوسف (12.3)
سورة فاطر (35.21)
سورة الصافات (37.162)

وَمآ سے چار
باطل
عقائد کی نفی کی گئی۔۔۔۔۔ایک جادو فرشتوں پر نازلنہیں ہوا ۔ ۔۔ اور ہاروت ماروت فرشتے نہیں تھے۔۔۔اور ہاروت اور ماروت پر بھی اللہ تعالیٰ نے کچھ نازل نہیں فرمایا۔۔۔اور اللہ تعالیٰ صرف حق نازل فرماتا ہے باطل کی تبلیغ صرف واحد شیطان کا کام ہے چاہے وہ جِن ہو یا انسانوں میں سے۔۔۔۔شکریہ۔

لڑائی کروانا کفر ہے۔۔۔جدائی کروانا بھی کفر ہے۔۔
خاوند و بیوی میں جدائی۔
یہ اللہ تعالیٰ کا کام نہیں(سورۃ النسائ 4:35)اللہ تعالیٰ صرف ان میں دوستی کرواتا ہے۔

لوگوں کا عقیدہ تھا کہ ہم جو خواہش کریں گے یہ پوری کر سکتے ہیں۔اوران کا یہ دعویٰ تھا کہ جو تمہاری خواہش ہےہم یعنی (ہاروت و ماروت)پوری کر سکتے ہیں۔
اور آج کا جادوگر بھی یہی دعویٰ کرتا ہے تمہاری جو خواہشات ہیں میں پوری کر دوں گا۔
اس عقیدہ کی درستگی کے لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔​
بغیر اللہ تعالٰی کےمرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

ہاروت ماروت یہ کیوں کہتے تھے کہ ہم تو آزمائش ہیں ۔

باطل پرستوں یعنی شیطانوں کی یہ کوشش ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح لوگوں کو جہنم کی طرف لے آئیں۔اس طرح کہ بس ہم ہی ہیں تیرے خیر خواہ اس دنیا میں اور انہیں چالوں اور الفاظوں سے لوگ ان پر اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔

upload_2016-7-16_15-2-17.png

upload_2016-7-16_15-3-47.png
upload_2016-7-16_15-4-31.png
upload_2016-7-16_15-4-43.png

 
Top