- شمولیت
- جون 11، 2015
- پیغامات
- 401
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 79
سورة الحج (22.3)
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ
بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔
سورة النساء (4.35)
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو (۱) اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا یقیناً پورے علم والا اور پوری خبر والا ہے۔
سورة الأحزاب (33.4)
اللہ تعالٰی حق بات فرماتا ہے۔
سورة البقرة (2.102)
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَآأُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادونہیں اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہبغیر اللہ تعالٰی کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔
نوٹ۔
اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان۔
کہ
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ (سلمیان نے تو کفر نہ کیا) وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُو (بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا) النَّاسَ السِّحْرَ (لوگوں کو جادو سکھاتے تھے)
کون سکھاتے تھے شیطان۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ سلمیان جادوگر تھے اور جادو کی مدد سے بادشاہ بنے اور یہ دو ہاروت ماروت فرشتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کی درستگی کے لئے یہ آیت نازل فرمائی۔
کہ سلمیان کوئی جادوگر نہیں تھے جادو تو کفر ہے اور کفر تو شیطان کرتے ہیں یہ میرا نیک اور پاک بندہ ہےاوریہ میری پیروی کرتا ہے میرے حکم کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ دو فرشتے نہیں ہیں جنہیں تم فرشتے کہ رہے وہ شیطان ہیں میں نے کوئی حکم کوئی جادو ان پر نازل نہیں کیا۔۔۔
وَمَآ أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ۔
اور نہیں نازل کیا کوئی حکم بابل میں ہاروت و ماروت نامی فرشتوں پر۔۔۔۔۔
اس آیت میں وَمَآ کا ترجمہ اکثریت نے" اور جو " کیا اور اس کو اسم موصول کہا گیا۔۔۔
جبکہ قرآن مجید سے ہی ثابت ہے کہ اس لفظ (وؐمآ) کواسم نفی کے لئے استعمال بھی کیا جاتا ہے اور جس کا ترجمہ۔۔
اور نہیں ، اور نہ میں آتا ہے۔
مزید دیکھیں یہ آیات۔
سورة الأحقاف (46.9)
سورة طه (20.2)
سورة التبت (111.2)
سورة يوسف (12.3)
سورة فاطر (35.21)
سورة الصافات (37.162)
ان سب آیات میں وَمَآ کا ترجمہ اور نہیں یا اور نہ میں کیا گیا۔۔۔اللہ اکبر
جادو کی تعریف ۔۔۔قرآن مجید سے جو ثابت ہے۔
سورة المائدة (5.110)
سچ اور حق کو سامنے دیکھتے ہوئے کہا یہ جادو ہے ۔۔۔یعنی کیا مراد ۔۔۔۔یہ حق نہیں ،،،یہ سچ نہیں،،،یہ جھوٹ ہے ۔۔۔۔۔
غور کریں ان کافروں کے ان مشرکوں کے جواب پر۔کہ یہ جادو ہے۔۔۔
اس آیت سے صاف معلوم ہو رہا ہے حق کو جھٹلانے کو جادو کہا جاتا ہے۔
یعنی ہر وہ کام جس کی کوئی حقیقت نہ ہو اور اس کو حقیقت بنا کر سامنے دیکھانے کو جادو کہا جاتا ہے۔
لیکن عیسیٰ علیہ السلام نے جو کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم اور مدد سے کیا وہ سچ اور حق تھا انہوں نے جادو کہہ کر جھٹلا دیا۔
جھوٹ کو جادو کہا جاتا ہے،باطل کو حق بنا کر دیکھانے کی کوشش کو بھی جادو کہا جاتا ہے،
خاوند و بیوی میں جدائی ڈال۔
یہ اللہ تعالیٰ کا کام نہیں(سورۃ النسائ 4:35) کہ فرشتوں کو ایسے کلمات سکھائے کہ خاوند و بیوی میں جدائی ڈالے ۔آزمائش کے لئے بھی اللہ تعالیٰ صرف و صرف حق بات ہی کرتا ہے کفر و شرک کی تبلیغ صرف و صرف شیطان کرتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اور پیغمبر صرف و صرف حق و سچ کی تبلیغ کرتے ہیں۔جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
سورة البقرة (2.268)
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالٰی تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالٰی وسعت والا اور علم والا ہے۔
سورة المائدة (5.91)
إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالٰی کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے (١)۔ سو اب بھی باز آجاؤ۔
سورة الأنعام (6.43)
فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
سو جب ان کو ہماری سزا پہنچتی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں اختیار نہیں کی، لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطاننے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کر دیا (١)
سورة الأعراف (7.30)
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں۔
سورة النحل (16.63)
تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کر دیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
اللہ اکبر۔
غلط ترجمہ کی وجہ سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جادو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا۔۔۔۔اللہ اکبر وہ باتیں کرتے ہو جن کا تمہیں علم نہیں۔
اللہ تعالیٰ تو صرف حق کی تبلیغ کرتا ہے سچ کی تبلیغ کرتا ہے اللہ کا فرمان ہے میں اپنے فرشتوں کو صرف حق و سچ کے ساتھ نازل فرماتا ہوں۔۔۔اللہ اکبر۔
باطل کو سچ بتا کر سامنے دیکھنا کیا حق ہے؟
میاں بیوی میں جدائی ڈالنا کیا حق ہے؟
جھوٹ ، فریب ، گالی دینا کیا حق ہے؟
کسی پر تہمت لگانا کیا حق ہے؟
لڑائی جھگڑا کرنا کیا حق ہے؟
نفع و نقصان میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کی گئی کسی چیزشریک کرنا کیا حق ہے؟
جھوٹی روایات کو دیکھ کر وؐمؐآ کا ترجمہ کر دیا گیا ظلم ہے ظلم ہے ۔۔۔۔
مسلمان ذرا سوچ
جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ
بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وہ بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں (١)۔
سورة النساء (4.35)
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو (۱) اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ دونوں میں ملاپ کرا دے گا یقیناً پورے علم والا اور پوری خبر والا ہے۔
سورة الأحزاب (33.4)
اللہ تعالٰی حق بات فرماتا ہے۔
سورة البقرة (2.102)
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَآأُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
ا ور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی حکومت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان نے تو کفر نہ کیا تھا، بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا، وہ لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے (١) اور بابل میں ہاروت ماروت دو فرشتوں پر جادونہیں اتارا گیا تھا (٢) وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے (٣) جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں (٤) تو کفر نہ کر پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند و بیوی میں جدائی ڈال دیں اور دراصل وہبغیر اللہ تعالٰی کی مرضی کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے (٥) یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نہ نفع پہنچا سکے، اور وہ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور وہ بدترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں، کاش کہ یہ جانتے ہوتے۔
نوٹ۔
اللہ تعالیٰ کا واضح فرمان۔
کہ
وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ (سلمیان نے تو کفر نہ کیا) وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُو (بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا) النَّاسَ السِّحْرَ (لوگوں کو جادو سکھاتے تھے)
کون سکھاتے تھے شیطان۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہ لوگوں کا عقیدہ تھا کہ سلمیان جادوگر تھے اور جادو کی مدد سے بادشاہ بنے اور یہ دو ہاروت ماروت فرشتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کی درستگی کے لئے یہ آیت نازل فرمائی۔
کہ سلمیان کوئی جادوگر نہیں تھے جادو تو کفر ہے اور کفر تو شیطان کرتے ہیں یہ میرا نیک اور پاک بندہ ہےاوریہ میری پیروی کرتا ہے میرے حکم کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور وہ دو فرشتے نہیں ہیں جنہیں تم فرشتے کہ رہے وہ شیطان ہیں میں نے کوئی حکم کوئی جادو ان پر نازل نہیں کیا۔۔۔
وَمَآ أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ۔
اور نہیں نازل کیا کوئی حکم بابل میں ہاروت و ماروت نامی فرشتوں پر۔۔۔۔۔
اس آیت میں وَمَآ کا ترجمہ اکثریت نے" اور جو " کیا اور اس کو اسم موصول کہا گیا۔۔۔
جبکہ قرآن مجید سے ہی ثابت ہے کہ اس لفظ (وؐمآ) کواسم نفی کے لئے استعمال بھی کیا جاتا ہے اور جس کا ترجمہ۔۔
اور نہیں ، اور نہ میں آتا ہے۔
مزید دیکھیں یہ آیات۔
سورة الأحقاف (46.9)
سورة طه (20.2)
سورة التبت (111.2)
سورة يوسف (12.3)
سورة فاطر (35.21)
سورة الصافات (37.162)
ان سب آیات میں وَمَآ کا ترجمہ اور نہیں یا اور نہ میں کیا گیا۔۔۔اللہ اکبر
جادو کی تعریف ۔۔۔قرآن مجید سے جو ثابت ہے۔
سورة المائدة (5.110)
- ان کے سامنے عیسیٰ علیہ السلام نے گارے سے ایک شکل بناتے پھر اللہ کے حکم سے سچ مچ کا پرندہ بنا دیا۔
- مردہ کو زندہ کرتے اللہ کے ہی حکم سے زندہ کرتے۔
- مادر زاد اندھےکو اللہ کے ہی حکم سے اچھا کرتے۔
- کوڑھی کواللہ کے ہی حکم سے اچھا کرتے۔
سچ اور حق کو سامنے دیکھتے ہوئے کہا یہ جادو ہے ۔۔۔یعنی کیا مراد ۔۔۔۔یہ حق نہیں ،،،یہ سچ نہیں،،،یہ جھوٹ ہے ۔۔۔۔۔
غور کریں ان کافروں کے ان مشرکوں کے جواب پر۔کہ یہ جادو ہے۔۔۔
اس آیت سے صاف معلوم ہو رہا ہے حق کو جھٹلانے کو جادو کہا جاتا ہے۔
یعنی ہر وہ کام جس کی کوئی حقیقت نہ ہو اور اس کو حقیقت بنا کر سامنے دیکھانے کو جادو کہا جاتا ہے۔
لیکن عیسیٰ علیہ السلام نے جو کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم اور مدد سے کیا وہ سچ اور حق تھا انہوں نے جادو کہہ کر جھٹلا دیا۔
جھوٹ کو جادو کہا جاتا ہے،باطل کو حق بنا کر دیکھانے کی کوشش کو بھی جادو کہا جاتا ہے،
خاوند و بیوی میں جدائی ڈال۔
یہ اللہ تعالیٰ کا کام نہیں(سورۃ النسائ 4:35) کہ فرشتوں کو ایسے کلمات سکھائے کہ خاوند و بیوی میں جدائی ڈالے ۔آزمائش کے لئے بھی اللہ تعالیٰ صرف و صرف حق بات ہی کرتا ہے کفر و شرک کی تبلیغ صرف و صرف شیطان کرتا ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اور پیغمبر صرف و صرف حق و سچ کی تبلیغ کرتے ہیں۔جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
سورة البقرة (2.268)
الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
شیطان تمہیں فقیری سے دھمکاتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے (١) اور اللہ تعالٰی تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اللہ تعالٰی وسعت والا اور علم والا ہے۔
سورة المائدة (5.91)
إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ
شیطان تو یوں چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کہ ذریعے سے تمہارے آپس میں عداوت اور بغض واقع کرا دے اور اللہ تعالٰی کی یاد سے اور نماز سے تمہیں باز رکھے (١)۔ سو اب بھی باز آجاؤ۔
سورة الأنعام (6.43)
فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُم بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَٰكِن قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
سو جب ان کو ہماری سزا پہنچتی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں اختیار نہیں کی، لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے اور شیطاننے ان کے اعمال کو ان کے خیال میں آراستہ کر دیا (١)
سورة الأعراف (7.30)
فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
بعض لوگوں کو اللہ نے ہدایت دی ہے اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی ہے۔ ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنا لیا اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ راست پر ہیں۔
سورة النحل (16.63)
تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
واللہ! ہم نے تجھ سے پہلے کی امتوں کی طرف بھی اپنے رسول بھیجے لیکن شیطان نے ان کے اعمال بد ان کی نگاہوں میں آراستہ کر دیئے (١) وہ شیطان آج بھی ان کا رفیق بنا ہوا ہے (٢) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
اللہ اکبر۔
غلط ترجمہ کی وجہ سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جادو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا۔۔۔۔اللہ اکبر وہ باتیں کرتے ہو جن کا تمہیں علم نہیں۔
اللہ تعالیٰ تو صرف حق کی تبلیغ کرتا ہے سچ کی تبلیغ کرتا ہے اللہ کا فرمان ہے میں اپنے فرشتوں کو صرف حق و سچ کے ساتھ نازل فرماتا ہوں۔۔۔اللہ اکبر۔
باطل کو سچ بتا کر سامنے دیکھنا کیا حق ہے؟
میاں بیوی میں جدائی ڈالنا کیا حق ہے؟
جھوٹ ، فریب ، گالی دینا کیا حق ہے؟
کسی پر تہمت لگانا کیا حق ہے؟
لڑائی جھگڑا کرنا کیا حق ہے؟
نفع و نقصان میں اللہ تعالیٰ کی پیدا کی گئی کسی چیزشریک کرنا کیا حق ہے؟
جھوٹی روایات کو دیکھ کر وؐمؐآ کا ترجمہ کر دیا گیا ظلم ہے ظلم ہے ۔۔۔۔
مسلمان ذرا سوچ
جھوٹ بول کر کوئی گندی بات کوئی بے حیائی کے کلمات کی تہمت لگا کر میاں بیوی میں جدائی ڈالنا تو شیطان کا پہلے بھی طریقہ تھا اور آج بھی ہے۔
Last edited by a moderator: