الیاسی صاحب ڈھٹائی کیا چیز ہوتی ہے یہ تو کوئی آپ سے پوچھے۔
ہمارے کسی بھی سوال کا آپ جواب نہیں دے رہے۔
تین چار دن کے بعد مریل سی دو لائنیں لکھتے ہیں اورہم جب اس پر کوئی سوال اٹھاتے ہیں تو جناب ہفتہ بھر کے لیے پھر غائب.....
تلوں میں تیل نہیں ہے تو کیوں ایسے کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے استاد محترم پانچ پانچ کروڑ روپے انعام کے پمفلٹ چھپوائیے اور ایک دوسرے کو بے وقوف بناتے رہیے بس.....
آپ کی بچکانہ باتوں اور پھیکے جملوں سے مجھے کافی حیرت ہوئی ہے
فکر پرویز اور غامدی سے متاثر کچھ لوگوں کے ساتھ واسطہ رہا ہے۔ ان کے پاس تو پھر بھی بولنے کو کچھ نہ کچھ ہوتا ہے.....
لیکن آپ کی پوٹلی میں سے عربی اور اردو کی ٹانگیں ٹوٹنے کے سوا اور کچھ نہیں نکلا۔
آپ نے اپنے حالیہ مراسلے میں لکھا:
جناب عمران اسلم تخصیص صرف اللہ کرسکتا ہے یا رسول اللہ ہی کرسکتا ہے آپ دکھادو کہ اللہ تعالی نے تخصیص کیا ہو؟؟ یارسول اللہ نے صحیح حدیث میں کہا ھو کہ یھاں کل میں تخصیص کیا گیا ہے ؟؟؟؟؟ کوئی حدیث دکھادو جس میں لکھا ھو کہ تخصیص کیا گیا ہے
آپ پچھلی دس سے زیادہ پوسٹوں پر ایک نظر مار لیتے تو شاید آپ یہ سوالات دہرانے کی زحمت نہ کرتے۔
چلیں آپ ساری باتوں کو چھوڑیں میرے صرف اس سوال کا جواب دے دیں:
قرآن کریم کے جن مقامات پر آپ لفظ ’کل‘ کی تخصیص کے قائل ہیں کیا اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ یہاں پر یہ الفاظ لفظ ’کل‘ کی تخصیص کر رہے ہیں؟؟؟
اگر تو آپ کا جواب ہاں میں ہے اس کی دلیل دے دیجئے۔ اگر آپ اس کی دلیل نہیں ملتی تو پھر کوئی عقلمند انسان یہ سوال دوبارہ نہیں دہرائے گا:
رسول اللہ نے صحیح حدیث میں کہا ھو کہ یھاں کل میں تخصیص کیا گیا ہے؟؟
اور مجھے پتہ ہے آپ یہ سوال ضرور دہرائیں گے۔
آپ لوگ رسول اللہ مبارک پر جبرا کوئی بات مسلط کردیتے ہو صرف اس لیے کہ کسی مفسر یا محدث نے ایک بات کی تو اب اس کو درست ثابت کرنے کیلیے تم لوگ رسول اللہ مبارک کی پیچھے پڑے ہو کیا یہ انصاف ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آپ کی اس بات پر تبصرہ نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے۔