محترم میں نے یہ کہا تو فکر رافضیت ہو گئی اور اپ یہی ابن حجر اور دیگر کہیں گے تو اپ یا تو مصروف ہو جائیں گے یہ پھر ان کے قول نظر انداز کر دے اپنا بخار مجھ ناقل پر ہی نکلیں گے اقوال پیش ہیں
سب سے پہلے امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں
وَوَفَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ فِي شَهْرِ رَبِيعٍ الْأَوَّلِ سَنَةَ إحْدَى عَشْرَةَ مِنْ هِجْرَتِهِ وَإِلَى عَامِ ثَلَاثِينَ سَنَةَ كَانَ إصْلَاحُ ابْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ السَّيِّدِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ بِنُزُولِهِ عَنْ الْأَمْرِ عَامَ إحْدَى وَأَرْبَعِينَ فِي شَهْرِ جُمَادَى الْأُولَى وَسُمِّيَ " عَامَ الْجَمَاعَةِ " لِاجْتِمَاعِ النَّاسِ عَلَى " مُعَاوِيَةَ " وَهُوَ أَوَّلُ الْمُلُوكِ.
فتاویٰ ابن تیمیہ جلد ٣٥ ص ١٨
ابن حجر فرماتے ہیں
الْخِلَافَةُ بَعْدِي ثَلَاثُونَ سَنَةً لِأَنَّ الْمُرَادَ بِهِ خِلَافَةُ النُّبُوَّةِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ وَمَنْ بَعْدَهُ فَكَانَ أَكْثَرُهُمْ عَلَى طَرِيقَةِ الْمُلُوكِ وَلَوْ سموا خلفاء وَالله أعلم
فتح الباری تحت رقم ٧٠٠٥
ان کو پڑھنے کے بات اگر اپ منصف ہوں گے تو کم از کم مجھ کو رافضی نہیں کہیں گے اور اگر مجھے اب بھی کہتے ہیں تو ان کے بارے میں کیا کہیں گے