• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شاد صاحب کو جواب

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
کیا احناف سے ہمارا اختلاف فقہی ہے؟
عبدہ بھائی لکھتے ہیں:

یہ سیدھے سادھے بھولے بھالے ہمارے بھائی لوگ معاملے کی سنگینی اور نوعیت کو نظر انداز کر کے غلطی کرتے ہیں، یہ اپنے حنفی بھائیوں سے محض فقہی اختلاف سمجھتے ہیں، جبکہ وہ ان کے بارے میں کیا نظریہ رکھتے ہیں میں آپ لوگوں کو دکھاتا ہوں۔
اور یہ ہمارے بھائی لوگ صرف فقہی اختلاف کا رونا روتے رہتے ہیں۔
محترم بھائی آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اگر یہ فقہی اختلاف نہیں تو کیا اسلام اور کفر کا اختلاف ہے آپ دو ٹوک اور واضح جواب دے دیں کہ آپ انکو مسلمان سمجھتے ہیں کہ نہیں
1-اگر مسلمان نہیں سمجھتے تو ہم واقعی بھولے بھالے ہیں جو اسکو فقہی اختلاف سمجھ رہے ہیں اور ساری حنفی فوج اور حنفی حکمرانوں کو مسلمان سمجھنے والے بھی سارے علماء بھولے بھالے ہیں ہم ان شاءاللہ اس پر تحقیق کرتے ہیں اور اگر معلومات ملیں تو رجوع کر کے آپ کو مطلع کرتے ہیں اللہ آپ کو نشان دہی کرنے پر جزائے خیر دے امین
2-اگر آپ انکو مسلمان سمجھتے ہیں تو پھر دو مسلمانوں میں سوائے سمجھ (تفقہ) کے اور کون سا اختلاف ہو سکتا ہے اس کی بھی مجھے معلومات نہیں ہو سکتا ہے کوئی بھائی مجھے اس پر معلومات دے دے کہ دو مسلمانوں میں فقہی اختلاف کے علاوہ جو اختلاف ہوتے ہیں انکو نام کیا دے سکتے ہیں یہ بات واللہ میں صرف معلومات کے لئے لکھ رہا ہوں کیوں کہ مجھے ابھی علم نہیں ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اصلاح کرنے والوں اوردعاۃ کی عزتیں

ان آخری آیام میں دعوت دینے والوں کی عزت ظاہری طور پر اچھالی جانے لگی ہے اورانہیں مختلف جماعتوں میں تقسیم اوران کی نسبت کی جانے لگی ہے آپ کی اس میں کیا راۓ ہے ؟


الحمد للہ:


بلاشبہ اللہ تعالی عدل وانصاف اوراحسان کا حکم دیتا ہے اورظلم و دشمنی اورزیادتی سے منع فرماتا ہے ، اوراللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی وہی دے کر مبعوث کیا جو ان سے پہلے انبیاء ورسل کو دیا گيا تھا کہ وہ دعوت توحید اوراللہ تعالی کی خالص عبادت کی دعوت پھیلائيں ۔


اوراللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عدل وانصاف قائم کرنےکا حکم دیا اوراس کے خلاف ظلم وزيادتی اورغیراللہ کی عبادت سے روکا ہے ، اوراسی طرح فرقہ بندی اورلوگوں کے حقوق پر ظلم وزیادتی کرنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔

اس دورمیں بہت زيادہ پھیل چکاہے کہ بہت سے علم ودعوت اورخیرو بھلائ کے کاموں کی طرف منسوب لوگ اپنے دوسروں مشہور دعاۃ اورواعظ حضرات کی عزت اچھالتے ہیں ، اوروہ طالب علموں اوردعوت وتبلیغ کا کام کرنے والوں کی بارہ میں باتیں کرتے ہیں ۔

اوریہ سب کچھ ان کی مجالس میں چوری چھپے ہوتا اوربعض اوقات کیسٹوں میں ریکارڈ کرکے لوگوں میں بھی پھیلایا جاتا ہے ، اوربعض اوقات ایسے کام اعلانیہ اورظاہری طورپربھی مساجدمیں عمومی دروس کے اندرکیے جاتے ہیں ، یہ ایک ایسا کام ہے جواللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کئ اعتبار سےمخالفت ہے جن میں سے چندایک یہ ہیں :

اول :

یہ دوسرے مسلمانوں کے حقوق پر زيادتی ہے ، بلکہ لوگوں میں سے خاص طورلوگ طالب علم اوردعوتی کام کرنے والے واعظ جنہوں نے اپنی کوششوں کولوگوں کی راہنمائ اوران کے عقائد ومنھج کو صحیح صرف کیا اوردروس اورتقاریری پروگرام کو منظم کرنے اورنفع مند کتب تالیف کرنے میں جدوجھد اور اپنی کوششیں صرف کیں ۔

دوم :
یہ کہ مسلمانوں کی وحدت واجتماعیت میں تفریق اوران کی صفوں کوچیرنے کے مترادف ہے ، حالانکہ مسلمان تووحدت واجتماعیت کے محتاج ہیں اورتفرقہ اوراختلافات اورآپس میں کثرت سے قیل وقال سے دوررہنے کی ضرورت ہے ۔

اورخاص کران دعاۃ اورواعظین کے بارہ میں باتیں کرنا جواہل سنت اورسلفی منھج سے تعلق رکھتے ہيں جوکہ بدعات اورخرافات کے خلاف لڑنے میں معروف مصروف ہيں اوراس ان بدعات و خرافات کی دعوت دینے والوں کے سامنے ڈٹ جانے والے اوران کی سازشوں اورعیبوں کے پردہ کوچا ک کرنے والے ہیں ۔

ہم تواس طرح کے عمل میں کوئ مصلحت نہیں دیکھتے لیکن ان میں صرف ان دشمنوں کے لیے ہی مصلحت نظر آتی ہے جواہل کفر ونقاق ہيں اورمسلمانوں کونقصان دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ، یا پھر اس میں بدعتی اورگمراہ لوگوں کے لیے ہی مصلحت نظر آتی ہے ۔

سوم :
اس عمل میں علمانی نظریہ اورمغربیت کا ذہن رکھنے والوں اورملحد قسم کے لوگوں کا تعاون مدد ہے ، جن کے بارہ میں مشہور ہے کہ وہ دعوتی کام کرنے والوں کی عزت اچھالتے ہيں اوران پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں اوراپنی تحریر اورتقریر میں لوگوں کوان کے خلاف ابھارتے ہیں ۔

یہ کوئ اسلامی اخوت وبھائ چارہ نہیں کہ یہ جلدباز لوگ اپنے دشمنوں کی اپنے طالب علم اوردعوتی کام کرنے والے بھائيوں وغیرہ کے خلا ف مدد کریں ۔

چہارم :
اس عمل سے ہر خاص اورعام شخص کے دل میں فساد کا بیج بونا ہے اورجھوٹ و بہتان اور باطل افواہوں کی نشروترویج ہے ، اوریہ غیبت چغلی کی کثرت کا سبب ہے اورکمزورنفوس کے مالک لوگوں کے لیےشرکے دروازے کوکھولنا ہے جن کی عادت ہی شبہات اورفتنہ پھیلانا ہے ، اوروہ مومنوں کوبغیر کسی جرم کے اذیتوں سے دوچار کرتے ہیں ۔

پنجم :
جوکلام بھی کہی جاتی ہے اس میں سے بہت سی کی توکوئ حقیقت ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ تو صرف وہم وگمان ہوتے ہیں جنہیں شیطان ان کے لیے مزين کردیتا ہے اورانہیں دھوکہ دیتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

{ اے ایمان والو ! بہت سے بدگمانیوں سے بچو یقین جانو کہ بعض بدگمانیاں گناہ ہیں اوربھید نہ ٹٹولا کرو اورنہ تم میں سے کوئ کسی کی غیبت کرے } الحجرات ( 12 ) ۔
اور مومن کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے دوسرے مومن بھائ کی کلام کواچھے انداز سے لے اوراسے اچھے معانی پہناۓ ، سلف میں سے کسی کا کہنا ہے کہ : اپنے بھائ کے منہ سے نکلے ہوۓ کلمہ کے بارہ میں سوء ظن نہ رکھو بلکہ اس میں کوئ خیر تلاش کرنے کی کوشش کرواوراچھے معنی پر محمول کرو ۔

ششم :

اوربعض طلباء اورعلماء کرام کرام کا وہ اجتھاد جن مسائل میں اجتھاد جائز ہے تواس اجتھاد میں صاحب اجتھاد اگر اجتھاد کرنے کا اہل ہوتواس کا کوئ مؤاخذہ نہیں ہوسکتا اورنہ ہی اس پربات کی جاسکتی ہے اوراگر اس میں کسی دوسرے میں اس کی مخالفت کی ہوتو اس سے اچھے انداز میں بحث کرنی چاہيۓ اوراس میں بھی یہ کوشش ہونی چاہيۓ کہ سب سےقریب ترین راہ سے حق تک پہنچا جاۓ اورشیطان کے وسوسوں اورمومنوں کے درمیان اختلاف کوختم کردینا چاہيۓ ۔

اوراگریہ نہ ہوسکے اورکوئ یہ دیکھے کہ اس مخالفت کوضروربیان کرنا چاہیۓ توپھر کسی اچھی سی عبارت اوراحسن انداز میں اوراشارہ کنایہ سے بغیر کسی جرح قدح اورھجوم کے یا پھراقوال میں اختلاف کے بغیر کرنا چاہیےجوکہ بعض اوقات حق کورد کرنےکا باعث بنتا ہے ۔

کیونکہ یہ حق سے اعراض کا بھی باعث بن سکتا ہے ، اورنہ ہی لوگوں کےسامنے پیش کیا جاۓ یا پھر نیتوں پرحملے کیے جائيں یاپھرایسے ہی کلام میں زیادتی کی جاۓ جس کی ضرورت ہی نہیں ، اس طرح کے معاملات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے :

ان لوگوں کوکیا ہوا کہ وہ ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں ۔

تومیں اپنے ان بھائیوں کوجوواعظین کے عزت اچھالنے کی کوشش کرتے ہيں یہ نصیت کروں گا کہ وہ جوکچھ اپنے ہاتھوں سے لکھ چکے یا پھر اپنی زبانوں سے نکال چکے ہيں جوبعض نوجوانوں کے دلوں کے فساد کاباعث بن چکا ہے اس سے اللہ تعالی کے سامنے توبہ کریں اوراس کی جانب رجوع کریں ۔

اس چيز نے نوجوانوں کے دلوں میں حسدوبغض اورکینہ وحقد پیدا کردیا اورانہیں نفع مند علم کےحصول کے منع کررکھا ہے ، اوراسی طرح قیل وقال اورواعظین کے بارہ میں کثرت کلام کی بنا پردعوت الی اللہ کا بھی نقصان ہوا ، اورلوگوں کوناراض کرنے والی غلطیوں کی تلاش وتتبع اوراس میں تکلف کرنا یہ سب کچھ نقصان دہ ہے اس سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔

اورمیں انہیں یہ بھی نصیحت کرتا ہوں کہ جوکچھ وہ کربیٹھے ہیں اس کا کفارہ ادا کریں چاہے وہ لکھنے کی صورت میں ہو جس میں وہ اپنے آپ کواس فعل سے بری کرائيں اورجن لوگوں نے ان کی بات سن کر اپنے ذہنوں میں غلط قسم کے خیالات پیدا کرلیے تھے ان کے ذہن بھی صاف کریں ۔

اورانہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کے تقرب والے اورنتائج دینے والے اعمال کریں جوکہ اللہ کے بندوں کے لیے بھی نفع مند ہوں ، اورپھر وہ کسی کی مطلقا تکفیر کرنے یا پھر اسے فاسق اوربدعتی کہنے میں جلد بازي سے پرہيز کریں بلکہ انہيں اس میں اس وقت تک نہيں پڑنا چاہیے جب تک کہ ان سے پاس ایسی چیزوں کے دلائل نہ ہوں ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جس نے بھی اپنے کسی( مسلمان ) بھائ کوکافر کہا توان دونوں میں سے کسی ایک نےاس کاگناہ حاصل کرلیا )

صحیح بخاری وصحیح مسلم ۔

حق کے داعی اورطالب علموں کے مشروع ہے کہ جب بھی ان پراہل علم وغیرہ کی کوئ کلام یا کوئ مسئلہ مشکل ہواس میں یا اشکال پیش آۓ توانہیں چاہیے کہ معتبر علماء سے اس کے بارہ میں رجوع کریں اوران سےاس اشکال کا حل طلب کریں تا کہ وہ انہیں اس معاملہ کوبیان کرسکیں اورانہيں اس کی حقیقت کا علم دیں ۔

اوران کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے اشکالات و شبہات اورتردد کوختم اورزائل کريں ، اس طرح وہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان پر عمل پیرا بھی ہوسکیں گے :

فرمان باری تعالی ہے :

{ جہاں انہیں کوئ خـبر امن یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کردیا ، حالانکہ اگریہ لوگ اسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اوراپنے اولی الامر کے حوالے کردیتے جوایسی باتوں کی تہہ تک پہنچنے والے ہيں تواس کی حقیقت وہ لوگ معلوم کرلیتے جونتیجہ اخذ کرتے ہيں ، اوراگر اللہ تعالی کا فضل اوراس کی رحمت تم پر نہ ہوتی توچندگنے چنے لوگوں کے علاوہ تم سب شیطان کے پروکاربن جاتے }

النساء ( 83 ) ۔

ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ سب مسلمانوں کےحالات درست فرماۓ اوران کے دلوں کو اور اعمال کوتقوی پر جمع کردے ، اورمسلمانوں کے سب علماء اورسب دعاۃ و واعظین حق کواپنی رضا اور اپنے بندوں کےفائد مند کام کرنے کو توفیق عطا فرماۓ ۔


اوران کے کلمہ کوھدایت پرجمع کرے اورتفرقہ و اختلافات کے اسباب سے بچا کر رکھے ، اوران کے ساتھ حق کی مدد ونصرت فرماۓ اور باطل کو نیچا اورذلیل کرے بلاشبہ اللہ تعالی اس کا کارساز اوراس پرقادر ہے ۔

اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام اورجوبھی قیامت تک ان کی پیروی کرے رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین ۔

واللہ اعلم .

دیکھيں کتاب :
مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی (7/311) ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
محترم بھائی آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اگر یہ فقہی اختلاف نہیں تو کیا اسلام اور کفر کا اختلاف ہے آپ دو ٹوک اور واضح جواب دے دیں کہ آپ انکو مسلمان سمجھتے ہیں کہ نہیں
1-اگر مسلمان نہیں سمجھتے تو ہم واقعی بھولے بھالے ہیں جو اسکو فقہی اختلاف سمجھ رہے ہیں اور ساری حنفی فوج اور حنفی حکمرانوں کو مسلمان سمجھنے والے بھی سارے علماء بھولے بھالے ہیں ہم ان شاءاللہ اس پر تحقیق کرتے ہیں اور اگر معلومات ملیں تو رجوع کر کے آپ کو مطلع کرتے ہیں اللہ آپ کو نشان دہی کرنے پر جزائے خیر دے امین
2-اگر آپ انکو مسلمان سمجھتے ہیں تو پھر دو مسلمانوں میں سوائے سمجھ (تفقہ) کے اور کون سا اختلاف ہو سکتا ہے اس کی بھی مجھے معلومات نہیں ہو سکتا ہے کوئی بھائی مجھے اس پر معلومات دے دے کہ دو مسلمانوں میں فقہی اختلاف کے علاوہ جو اختلاف ہوتے ہیں انکو نام کیا دے سکتے ہیں یہ بات واللہ میں صرف معلومات کے لئے لکھ رہا ہوں کیوں کہ مجھے ابھی علم نہیں ہے
دیکھا! آپ فتویٰ پڑھ کر حیران و پریشان ہوں گئے ہیں نا؟ بجائے مجھ سے سوال کرنے کے آپ اس فتویٰ میں موجود الزامات کی تصدیق شاد اور اشماریہ سے کرواتے جو آپ کے حنفی بھائی ہیں اور جن سے آپ کا محض فقہی اختلاف ہے۔ ان سے پوچھیں کہ جناب یہ کیا ہم تو آپ کو محض فقہی اختلاف کے باوجود اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور آپ لوگ ہمیں گمراہ، بے دین اور زانی سمجھتے ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟
پھر دیکھیں اشماریہ کیا جواب دیتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اصلاح کرنے والوں اوردعاۃ کی عزتیں

ان آخری آیام میں دعوت دینے والوں کی عزت ظاہری طور پر اچھالی جانے لگی ہے اورانہیں مختلف جماعتوں میں تقسیم اوران کی نسبت کی جانے لگی ہے آپ کی اس میں کیا راۓ ہے ؟
الحمد للہ:
بلاشبہ اللہ تعالی عدل وانصاف اوراحسان کا حکم دیتا ہے اورظلم و دشمنی اورزیادتی سے منع فرماتا ہے ، اوراللہ تعالی نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی وہی دے کر مبعوث کیا جو ان سے پہلے انبیاء ورسل کو دیا گيا تھا کہ وہ دعوت توحید اوراللہ تعالی کی خالص عبادت کی دعوت پھیلائيں ۔
اوراللہ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عدل وانصاف قائم کرنےکا حکم دیا اوراس کے خلاف ظلم وزيادتی اورغیراللہ کی عبادت سے روکا ہے ، اوراسی طرح فرقہ بندی اورلوگوں کے حقوق پر ظلم وزیادتی کرنے سے بھی منع فرمایا ہے ۔
اس دورمیں بہت زيادہ پھیل چکاہے کہ بہت سے علم ودعوت اورخیرو بھلائ کے کاموں کی طرف منسوب لوگ اپنے دوسروں مشہور دعاۃ اورواعظ حضرات کی عزت اچھالتے ہیں ، اوروہ طالب علموں اوردعوت وتبلیغ کا کام کرنے والوں کی بارہ میں باتیں کرتے ہیں ۔
اوریہ سب کچھ ان کی مجالس میں چوری چھپے ہوتا اوربعض اوقات کیسٹوں میں ریکارڈ کرکے لوگوں میں بھی پھیلایا جاتا ہے ، اوربعض اوقات ایسے کام اعلانیہ اورظاہری طورپربھی مساجدمیں عمومی دروس کے اندرکیے جاتے ہیں ، یہ ایک ایسا کام ہے جواللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کئ اعتبار سےمخالفت ہے جن میں سے چندایک یہ ہیں :

اول :

یہ دوسرے مسلمانوں کے حقوق پر زيادتی ہے ، بلکہ لوگوں میں سے خاص طورلوگ طالب علم اوردعوتی کام کرنے والے واعظ جنہوں نے اپنی کوششوں کولوگوں کی راہنمائ اوران کے عقائد ومنھج کو صحیح صرف کیا اوردروس اورتقاریری پروگرام کو منظم کرنے اورنفع مند کتب تالیف کرنے میں جدوجھد اور اپنی کوششیں صرف کیں ۔

دوم :
یہ کہ مسلمانوں کی وحدت واجتماعیت میں تفریق اوران کی صفوں کوچیرنے کے مترادف ہے ، حالانکہ مسلمان تووحدت واجتماعیت کے محتاج ہیں اورتفرقہ اوراختلافات اورآپس میں کثرت سے قیل وقال سے دوررہنے کی ضرورت ہے ۔

اورخاص کران دعاۃ اورواعظین کے بارہ میں باتیں کرنا جواہل سنت اورسلفی منھج سے تعلق رکھتے ہيں جوکہ بدعات اورخرافات کے خلاف لڑنے میں معروف مصروف ہيں اوراس ان بدعات و خرافات کی دعوت دینے والوں کے سامنے ڈٹ جانے والے اوران کی سازشوں اورعیبوں کے پردہ کوچا ک کرنے والے ہیں ۔

ہم تواس طرح کے عمل میں کوئ مصلحت نہیں دیکھتے لیکن ان میں صرف ان دشمنوں کے لیے ہی مصلحت نظر آتی ہے جواہل کفر ونقاق ہيں اورمسلمانوں کونقصان دینے کی کوشش کرتے رہتے ہیں ، یا پھر اس میں بدعتی اورگمراہ لوگوں کے لیے ہی مصلحت نظر آتی ہے ۔

سوم :
اس عمل میں علمانی نظریہ اورمغربیت کا ذہن رکھنے والوں اورملحد قسم کے لوگوں کا تعاون مدد ہے ، جن کے بارہ میں مشہور ہے کہ وہ دعوتی کام کرنے والوں کی عزت اچھالتے ہيں اوران پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں اوراپنی تحریر اورتقریر میں لوگوں کوان کے خلاف ابھارتے ہیں ۔

یہ کوئ اسلامی اخوت وبھائ چارہ نہیں کہ یہ جلدباز لوگ اپنے دشمنوں کی اپنے طالب علم اوردعوتی کام کرنے والے بھائيوں وغیرہ کے خلا ف مدد کریں ۔

چہارم :
اس عمل سے ہر خاص اورعام شخص کے دل میں فساد کا بیج بونا ہے اورجھوٹ و بہتان اور باطل افواہوں کی نشروترویج ہے ، اوریہ غیبت چغلی کی کثرت کا سبب ہے اورکمزورنفوس کے مالک لوگوں کے لیےشرکے دروازے کوکھولنا ہے جن کی عادت ہی شبہات اورفتنہ پھیلانا ہے ، اوروہ مومنوں کوبغیر کسی جرم کے اذیتوں سے دوچار کرتے ہیں ۔

پنجم :
جوکلام بھی کہی جاتی ہے اس میں سے بہت سی کی توکوئ حقیقت ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ تو صرف وہم وگمان ہوتے ہیں جنہیں شیطان ان کے لیے مزين کردیتا ہے اورانہیں دھوکہ دیتا ہے ۔




اور مومن کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے دوسرے مومن بھائ کی کلام کواچھے انداز سے لے اوراسے اچھے معانی پہناۓ ، سلف میں سے کسی کا کہنا ہے کہ : اپنے بھائ کے منہ سے نکلے ہوۓ کلمہ کے بارہ میں سوء ظن نہ رکھو بلکہ اس میں کوئ خیر تلاش کرنے کی کوشش کرواوراچھے معنی پر محمول کرو ۔

ششم :

اوربعض طلباء اورعلماء کرام کرام کا وہ اجتھاد جن مسائل میں اجتھاد جائز ہے تواس اجتھاد میں صاحب اجتھاد اگر اجتھاد کرنے کا اہل ہوتواس کا کوئ مؤاخذہ نہیں ہوسکتا اورنہ ہی اس پربات کی جاسکتی ہے اوراگر اس میں کسی دوسرے میں اس کی مخالفت کی ہوتو اس سے اچھے انداز میں بحث کرنی چاہيۓ اوراس میں بھی یہ کوشش ہونی چاہيۓ کہ سب سےقریب ترین راہ سے حق تک پہنچا جاۓ اورشیطان کے وسوسوں اورمومنوں کے درمیان اختلاف کوختم کردینا چاہيۓ ۔

اوراگریہ نہ ہوسکے اورکوئ یہ دیکھے کہ اس مخالفت کوضروربیان کرنا چاہیۓ توپھر کسی اچھی سی عبارت اوراحسن انداز میں اوراشارہ کنایہ سے بغیر کسی جرح قدح اورھجوم کے یا پھراقوال میں اختلاف کے بغیر کرنا چاہیےجوکہ بعض اوقات حق کورد کرنےکا باعث بنتا ہے ۔

کیونکہ یہ حق سے اعراض کا بھی باعث بن سکتا ہے ، اورنہ ہی لوگوں کےسامنے پیش کیا جاۓ یا پھر نیتوں پرحملے کیے جائيں یاپھرایسے ہی کلام میں زیادتی کی جاۓ جس کی ضرورت ہی نہیں ، اس طرح کے معاملات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے :

ان لوگوں کوکیا ہوا کہ وہ ایسی ایسی باتیں کرتے ہیں ۔

تومیں اپنے ان بھائیوں کوجوواعظین کے عزت اچھالنے کی کوشش کرتے ہيں یہ نصیت کروں گا کہ وہ جوکچھ اپنے ہاتھوں سے لکھ چکے یا پھر اپنی زبانوں سے نکال چکے ہيں جوبعض نوجوانوں کے دلوں کے فساد کاباعث بن چکا ہے اس سے اللہ تعالی کے سامنے توبہ کریں اوراس کی جانب رجوع کریں ۔

اس چيز نے نوجوانوں کے دلوں میں حسدوبغض اورکینہ وحقد پیدا کردیا اورانہیں نفع مند علم کےحصول کے منع کررکھا ہے ، اوراسی طرح قیل وقال اورواعظین کے بارہ میں کثرت کلام کی بنا پردعوت الی اللہ کا بھی نقصان ہوا ، اورلوگوں کوناراض کرنے والی غلطیوں کی تلاش وتتبع اوراس میں تکلف کرنا یہ سب کچھ نقصان دہ ہے اس سے توبہ کرنی چاہيۓ ۔

اورمیں انہیں یہ بھی نصیحت کرتا ہوں کہ جوکچھ وہ کربیٹھے ہیں اس کا کفارہ ادا کریں چاہے وہ لکھنے کی صورت میں ہو جس میں وہ اپنے آپ کواس فعل سے بری کرائيں اورجن لوگوں نے ان کی بات سن کر اپنے ذہنوں میں غلط قسم کے خیالات پیدا کرلیے تھے ان کے ذہن بھی صاف کریں ۔

اورانہیں چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کے تقرب والے اورنتائج دینے والے اعمال کریں جوکہ اللہ کے بندوں کے لیے بھی نفع مند ہوں ، اورپھر وہ کسی کی مطلقا تکفیر کرنے یا پھر اسے فاسق اوربدعتی کہنے میں جلد بازي سے پرہيز کریں بلکہ انہيں اس میں اس وقت تک نہيں پڑنا چاہیے جب تک کہ ان سے پاس ایسی چیزوں کے دلائل نہ ہوں ۔






حق کے داعی اورطالب علموں کے مشروع ہے کہ جب بھی ان پراہل علم وغیرہ کی کوئ کلام یا کوئ مسئلہ مشکل ہواس میں یا اشکال پیش آۓ توانہیں چاہیے کہ معتبر علماء سے اس کے بارہ میں رجوع کریں اوران سےاس اشکال کا حل طلب کریں تا کہ وہ انہیں اس معاملہ کوبیان کرسکیں اورانہيں اس کی حقیقت کا علم دیں ۔

اوران کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے اشکالات و شبہات اورتردد کوختم اورزائل کريں ، اس طرح وہ اللہ تعالی کے مندرجہ ذيل فرمان پر عمل پیرا بھی ہوسکیں گے :




ہم اللہ سبحانہ وتعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ سب مسلمانوں کےحالات درست فرماۓ اوران کے دلوں کو اور اعمال کوتقوی پر جمع کردے ، اورمسلمانوں کے سب علماء اورسب دعاۃ و واعظین حق کواپنی رضا اور اپنے بندوں کےفائد مند کام کرنے کو توفیق عطا فرماۓ ۔


اوران کے کلمہ کوھدایت پرجمع کرے اورتفرقہ و اختلافات کے اسباب سے بچا کر رکھے ، اوران کے ساتھ حق کی مدد ونصرت فرماۓ اور باطل کو نیچا اورذلیل کرے بلاشبہ اللہ تعالی اس کا کارساز اوراس پرقادر ہے ۔

اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام اورجوبھی قیامت تک ان کی پیروی کرے رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین ۔

واللہ اعلم .

دیکھيں کتاب :
مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ تعالی (7/311) ۔
جزاک اللہ خیرا عامر بھائی
لیکن ان علمی سوال و جواب کو ایک علیحدہ تھریڈ میں پوسٹ کر کے فقط یہاں لنک دے دیں، اس تھریڈ میں عام فہم انداز میں گفتگو کرنے دیں۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
دین صرف قرآن اور صحیح حدیث :

ہم سب کلمہ پڑھنے والے جب صرف قرآن اور صحیح احادیث کو ہی دین کی حیثیت دیں گے تو ہی ہم آپس میں متحد ہوسکیں گے، ان شاءاللہ اگر آپ بھی واقعی متحد ہونے کے لیے مخلص ہیں تو آئیں قرآن و سنت کی طرف،کیونکہ یہی راہِ نجات ہے۔

جزاکم اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
دیکھا! آپ فتویٰ پڑھ کر حیران و پریشان ہوں گئے ہیں نا؟ بجائے مجھ سے سوال کرنے کے آپ اس فتویٰ میں موجود الزامات کی تصدیق شاد اور اشماریہ سے کرواتے جو آپ کے حنفی بھائی ہیں اور جن سے آپ کا محض فقہی اختلاف ہے۔ ان سے پوچھیں کہ جناب یہ کیا ہم تو آپ کو محض فقہی اختلاف کے باوجود اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور آپ لوگ ہمیں گمراہ، بے دین اور زانی سمجھتے ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ پھر دیکھیں اشماریہ کیا جواب دیتا ہے؟
محترم بھائی اللہ تعالی آپ کو خآلص دین کی حرص رکھنے پر جزائے خیر عطا فرمائے مگر آپ کی بات کی مجھے سمجھ نہیں آئی کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں
میں نے آپ سے صرف یہ پوچھا تھا کہ آپ انکو کیا سمجھتے ہیں مگر آپ نے اس سوال کو اس بات سے جوڑ دیا کہ وہ آپ کو کیا سمجھتے ہیں
محترم بھائی چلیں آپ میرے اوپر والے سوال کا جواب پہلے نہیں دینا چاہتے اور پہلے اشماریہ بھائی سے میری تحقیق کروانا چاہتے ہیں تو میرا اس پر سوال ہے کہ آپ پہلے یہ بات بتا دیں کہ

اگر کوئی مسلمان مجھے گمراہ، بے دین اور زانی سمجھتا ہو تو کیا مجھے اس سے یہ حق مل جاتا ہے کہ میں اسکو کافر کہ دوں

1-اگر آپ کا جواب نہیں ہے تو پھر مجھ پر آپ نے اوپر یہ شرط کیوں لگائی کہ میں پہلے اشماریہ بھائی سے پوچھوں کہ وہ مجھے کیا سمجھتے ہیں
2-اگر آپ کا جواب ہاں ہے (جو آپ کبھی نہیں کہیں گے) تو پھر بھی میں محترم اشماریہ بھائی سے پوچھتا ہوں کہ وہ مجھے گمراہ، بے دین اور زانی سمجھتے ہیں میرے حسن ظن کے مطابق وہ ایسا نہیں سمجھتے ہوں گے واللہ اعلم
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
وہ مجھے گمراہ، بے دین اور زانی سمجھتے ہیں میرے حسن ظن کے مطابق وہ ایسا نہیں سمجھتے ہوں گے واللہ اعلم
پہلے یہ حسن ظن چیک کر والیں، دیکھیں وہ کیا سمجھتے ہیں، یا پھر بنوری ٹاؤن کے دیوبندی مدرسے کا فتویٰ رد کر کے کوئی ریکارڈ قائم کرتے ہیں کہ ایک دیوبندی نے اپنے علماء کی بات کو ٹھکرا دیا۔ چلو ٹیسٹ کروالیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
السلام و علیکم و رحمت الله -

میں محسوس کر رہا ہوں کہ 'حلالہ' سے متعلق تھریڈ میں بات نظریات سے بڑھ کر ذاتیات پر پہنچ گئی - جس کی بنا پر 'موڈریٹر خضر بھائی' نے اس تھریڈ کو تالا لگا دیا - شروعات کس کی طرف سے ہوئیں - یہ تو سب جانتے ہیں - لیکن الله کے نبی کریم نے ہم کو در گزر کا درس دیا ہے تو اس بنا پر اہلحدیث بھائیوں سے درخواست ہے کہ اس آیت کے مطابق اپنا طرز عمل اپنائیں :

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا سوره الفرقان ٧٢
اور (رحمان کے بندے تو وہ ہیں) کہ جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں-


ممکن ہے کہ ہمارے اس طرز عمل سے کسی بھی بھائی کے دل میں حق بات کو قبول کرنے کی تحریک پیدا ہو جائے-

میں اس معاملے میں 'اشماریہ' بھائی کی بھی تعریف کروں گا کہ باوجود اپنے باطل نظریات کے یہ صاحب کبھی جذبات میں آکر کسی کو نیچا نہیں دیکھاتے- ہمیں ان کے طرز عمل سے بھیسبق سیکھنا چاہیے-

الله ہم سب کو اپنی سیدھی رہ کی طرف گامزن کرے (آمین)-
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
محترم ارسلان بھائی میں آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں اور اسکی دلیل میں دے رہا ہوں آپ میری اصلاح کر دیں اللہ آپ کو جزا دے امین
میں ارسلان بھائی کی بات سے سہمت ہوں ، حنفی لوگ حدیث کو امام کے قول کے سامنے ذرہ بھر حیثیت نہیں دیتے،ان کا مقصد فقط فقہ حنفی کا پرچار ہے،کچھ دن پہلے ایک حنفی سے میری آمین بالجہر پر گفتگو ہوئی ، اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں اس نے واضح مستند احادیث کو رد کر کے رکھ دیا اور اس کی وجہ فقہ حنفی کو بالا رکھنا ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
٭٭٭٭ اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انعام ٭٭٭٭

اللہ تعالی کا ارشاد ھے
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ( ال عمران --- ایت نمبر 31)
ترجمہ ------- آپ کھہ دیجیئے اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ھو تو میری تابع داری (اطاعت )کرو خود اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف کردے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا مھربان ھے
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top