جی تمام مجتہدین قرآن و حدیث ہی سے استدلال کر کے بتاتے ہیں، پھر آپس میں ہی ان کا حلال و حرام تک کا اختلاف کیا بتاتا ہے؟ یہی کہ خوابوں کی دنیا میں جیسے مرضی دعوے کر لئے جائیں، حقیقی دنیا میں خلاف قرآن و حدیث باتیں ان ائمہ سے منقول ہیں۔
آپ تقلید کی تعریف سے نہ ہٹیں۔ یا تو تعریف کا ناقص ہونا تسلیم کریں اور جامع تعریف کر دیں کہ جس میں آپ کے "علماء" بھی سما سکیں اور اگر یہ کہتے ہیں کہ تعریف درست اور جامعہے تو پھر ہماری بات کی تردید کر کے بتائیں۔
آپ کی پیش کردہ تقلید کی تعریف میں بس یہ تین چیزیں ہیں:
- آپ ایک شخص کے مقلد ہیں۔
- اس کی ہر بات کے بارے میں آپ کا اعتقاد ہے کہ یہ قرآن و حدیث کی روشنی سے مستنبط ہے اور بالکل جائز و درست ہے۔
- آپ اس کی بات کو دلیل کی روشنی میں جانچنے کی اجازت نہیں، یا ضرورت محسوس نہیں کرتے۔
اب اگر یہ ثابت کر دیا جائے کہ اس شخص کی بعض باتیں، خلاف قرآن و حدیث ہیں ، تو تقلید کی تعریف کے اندر خلاف قرآن و حدیث بات کا ماننا خود بخود آ گیا۔کیونکہ آپ دلائل سے اس کی ایک ایک بات کی جانچ پرکھ تو کر ہی نہیں رہے۔ اب یا تو آپ یوں کہیں کہ یہ شخص معصوم ہے اور خلاف قرآن و حدیث کہتا ہی نہیں۔ تو آپ کی بات درست۔ اگر آپ کا یہ دعویٰ نہیں، تو پھر تقلید کی اسی تعریف کی حدود میں رہتے ہوئے ثابت کیجئے کہ تقلید خلاف قرآن و حدیث باتوں میں نہیں ہوتی۔ ۔