• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

شاہ ولی اللہ محدث دہلوٰ بھی امام مالک کی فضیلت کے قائل تھے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
ویسے آپ کی باتوں سے اندازہ ہورہا ہے کہ آپ میں سے کسی میں ان کے مذکورہ فتویٰ کو رد کرنے کی ہمت نہیں کیونکہ ایک صدی سے زائد ہوا یہ فتویٰ آئے لیکن آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے کسی مولوی نے اس کا رد کیا یا نہیں
ہمیں اس ۔۔بریلوی مولوی ۔۔کے رد کی کیا ضرورت ،جب آپ نے بقلم خود لکھ کر ہمارے ہاتھ میں دیا ہے :

آپ کی پیسٹ کردہ نص پیش ہے ۔۔
پہلے نہیں پڑھی ،تو اب پڑھ لیں ۔۔بلکہ کسی سے پڑھوالیں۔۔۔
یہی ہمارا عقیدہ ہے ، تبھی تو ۔۔المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل شیخوپورہ ۔۔نے اسے شائع کیا ہے ۔۔(شاید آپ نے خود پڑھا ہی نہیں )
’‘ کنا عند مالک بن انس فجاء رجل فقال یا ابا عبدا ﷲ الرحمن علی العرش استوی فکیف استوٰی ؟ قال فاطرق مالک راسہ حتی علاہ الرحضاء ثم قال الاستواء غیر مجہول والکیف غیر معقول والایمان بہ واجب، والمسؤل عنہ بد عۃ ، وما اراک الامبتدعا فامربہ ان یخرج ’‘ ۔۳؂

ہم امام مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ کی خدمت میں حاضر تھے ایک شخص نے حاضر ہو کر عرض کی اے ابوعبداللہ! رحمن نے عرش پر استواء فرمایا یہ استواء کس طرح ہے؟ اس کے سنتے ہی امام نے سر مبارک جھکالیا یہاں تک کہ بدن مقدس پسینہ پسینہ ہوگیا، پھر فرمایا : استواء مجہول نہیں اور کیفیت معقول نہیں اور اس پر ایمان فرض اور اس سے استفسار بدعت اور میرے خیال میں تو ضرور بدمذہب ہے، پھر حکم دیا کہ اسے نکال دو۔‘
(۳ ؎ کتاب الاسماء والصفات باب ماجاء فی قول اﷲ تعالٰی الرحمن علی العرش الخ المکتبۃ الاثریہ سانگلہ ہل شیخوپورہ ۲/ ۱۵۰ و ا۱۵)
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
اور اس سے استفسار بدعت اور میرے خیال میں تو ضرور بدمذہب ہے، پھر حکم دیا کہ اسے نکال دو۔‘
ویسے یہ اگر آپکا عقیدہ ہے تو پھر کیوں آپ جیسے حضرات یہ سوال کرتے پھرتے ہیں کہ" اللہ کہاں ہے "اور آپ کے مولوی بجائے اس کے اس سوال پر استفار کرنے والے کو بدعتی کہے نکال دیں جس طرح کہ امام مالک اس سوال پے کیا لیکن اس کے بر عکس اس سوال پر لمبی چوڑی تقریریں اور تحریریں کر کے یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے پھرتے ہیں کہ اللہ عرش پر ہے یہ بات میری سمجھ میں نہیں آتی کہ آپ کا اس طرح کرنا کس بناء پر امام امالک کے اس قول کے مطابق ہوا جبکہ امام مالک نے اس استفار پر سوال کرنے والے کو بدعتی کہہ کر اپنی مجلس سے نکال دیا تھا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
یہ محض کھمبا نوچنے والی بات ہے ۔۔۔۔اپنے ننھے منھے ناخن خراب کرتی ہے ۔۔۔۔بلی
اس پوچھنے والے یہ نہیں پوچھا تھا کہ اللہ کہاں ہے ،
بلکہ اس نے پوچھا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے یہ تو معلوم ہی ہے ،سوال یہ کہ کیسے مستوی ہے ؟
یا ابا عبدا ﷲ الرحمن علی العرش استوی فکیف استوٰی ؟
اے ابوعبداللہ! رحمن نے عرش پر استواء فرمایا یہ استواء کس طرح ہے؟
آپ ۔۔کہاں ۔۔اور ۔۔کیسے ۔۔کے فرق کو نہیں سمجھ سکے ،اور ہم سے الجھنے کا شوق آپ کو دامن گیر ہے !
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہمیں اس ۔۔بریلوی مولوی ۔۔کے رد کی کیا ضرورت ،جب آپ نے بقلم خود لکھ کر ہمارے ہاتھ میں دیا ہے :
محترم میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ اگر ان مسئلے پر آپ کے کسی مولوی نے بات کی ہے تو مجھے اس کتاب کی طرف رہنمائی کردی جائے اور اگر ابن تیمیہ اور ابن قیم نے اس موضوع پر کچھ لکھا ہو تو اس کے بارے بھی بتادیا جائے تاکہ یہ معاملہ حل ہو ان میں ترجیح ابن تیمیہ اور ابن قیم کے کتابوں کو دونگا کہ پہلے مجھے ان کتابوں کے بارے میں بتایا جائے شکریہ
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
ہائی لائٹ عبارت پر غور فرمائیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے کیا فرمایا اور بہرام صاحب ان کا کیا موقف پیش کررہے ہیں تشریح میں۔
پھر فرمایا : استواء مجہول نہیں
یہاں امام ما لک فرمارہے کہ استواء مجہول ہے
غيرمجهولآپ سے گذارش ہے کے اس عربی عبارت کا اردو ترجمہ فرمادیں
غیر مجہول یعنی معلوم۔
جی جناب۔ اب کیا فرماتے ہیں آپ؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
جی جناب۔ اب کیا فرماتے ہیں آپ؟
میں تو صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کا بہت شکریہ
ویسے میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کسی آزاد صاحب کے پاس اسماعیل دہلوی کی کتاب"ایضاح الحق الصریح" پی ڈی ایف میں موجود ہے اگر آپ ہی وہ آزاد صاحب ہیں تو برائے مہربانی یہ کتاب مجھے ارسال کردیں یا اس کا کوئی لنک آپ کی بڑی مہربانی ہوگی
 

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
920
پوائنٹ
125
میں تو صرف اتنا ہی کہوں گا کہ آپ کا بہت شکریہ
ویسے میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کسی آزاد صاحب کے پاس اسماعیل دہلوی کی کتاب"ایضاح الحق الصریح" پی ڈی ایف میں موجود ہے اگر آپ ہی وہ آزاد صاحب ہیں تو برائے مہربانی یہ کتاب مجھے ارسال کردیں یا اس کا کوئی لنک آپ کی بڑی مہربانی ہوگی
علی بہرام صاحب کی غلط بیانی پر بھی لفظوں کے کچھ پھول بکھیریں گے؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
آپ ۔۔کہاں ۔۔اور ۔۔کیسے ۔۔کے فرق کو نہیں سمجھ سکے ،اور ہم سے الجھنے کا شوق آپ کو دامن گیر ہے !
کہاں اور کیسے میں فرق ہے آپ نے بجا ارشاد فرمایا اور کیسے سے متعلق سوال کرنا بدعت ہے اس لئے میں کہاں سے متعلق سوال کرتا ہوں کہ
اللہ تعالیٰ عرش سے پہلے کہاں تھا ؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
کہاں اور کیسے میں فرق ہے آپ نے بجا ارشاد فرمایا اور کیسے سے متعلق سوال کرنا بدعت ہے اس لئے میں کہاں سے متعلق سوال کرتا ہوں کہ
اللہ تعالیٰ عرش سے پہلے کہاں تھا ؟؟؟
اس سوال کا جواب ہمارے محترم اور فاضل بھائی جناب انس نضر صاحب آج سے تین سال پہلے اسی فورم پر دے چکے ہیں ؛؛

اللہ تعالیٰ کی ذات سب سے قدیم ہے جس کی کوئی ابتداء نہیں:
﴿ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ‌ وَالظَّاهِرُ‌ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الحديد

اللہ تعالیٰ سب سے پہلے تھے، ان سے پہلے کوئی بھی نہیں تھا، اور اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا:
﴿ وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَكَانَ عَرْ‌شُهُ عَلَى الْمَاءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِن بَعْدِ الْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ‌ مُّبِينٌ ٧ ﴾ ۔۔۔ سورة هود
ثابت ہوا کہ زمین وآسمان کی تخلیق سے پہلے اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا، فرمانِ نبویﷺ ہے:
« كان الله ولم يكن شيء غيره ، وكان عرشه على الماء ، وكتب في الذكر كل شيء ، وخلق السماوات والأرض » ۔۔۔ صحيح البخاري: 3191

جہاں تک اس بات کا سوال ہے کہ تخلیق عرش سے پہلے اللہ تعالیٰ کہاں تھے؟

اس کا جواب اللہ کو ہی معلوم ہے، ہمیں اس بارے میں اپنی ناقص عقل کے گھوڑے دوڑانے کی کوئی ضرورت نہیں، نہ ہی اللہ تعالیٰ کا ہم سے کوئی ایسا تقاضا ہے۔ لہٰذا اس بارے میں بغیر علم بات كرنا سب سے بڑا ظلم اور افتراء علی اللہ ہے، جو شرک کے برابر یا اس سے بھی بڑا جرم ہے۔ فرمانِ باری ہے:
﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّ‌مَ رَ‌بِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ‌ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ‌ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِ‌كُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ ٣٣ ﴾ ۔۔۔ سورة الأعراف
 
Top