@خضر حیات بھائی شاہ ولی اﷲ نے کتاب کے آخر میں حرف
حروف مقطعات کے معنی بتائیں ہیں اس بارے میں اہل حدیث کا کیا مسلک ہے۔ انہوں نے جو معنی بتاہیں ہیں ۔وہ درست ہے یا نہیں
حروف مقطعات کے بارےمیں آج تک ہم نے یہی پڑھا سنا ہے کہ ان کا کوئی معنی نہیں ، بعض علماء نے اس کے معانی بیان کرنے کی کوشش کی ہے ، جو کہ درست نہیں ۔ واللہ اعلم
اور اس کے بعد کون سی اصول تفسیر کی کتاب پڑھنی چاہیے۔
اصول تفسیر سوالاً جواباً
قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے اور اس کتاب کو اللہ تعالی نے دنیا کے لیے راہنمائی بنا کر بھیجا ہے اور اس کے الفاظ کی تشریح وتوضیح کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب فرمایا-قرآن کریم کی وضاحت وہی بیان کر سکتا ہے جس پر یہ نازل ہوا-اس لیے صحابہ کرام کبھی بھی اپنی طرف سے قرآن کی تشریح نہ کرتے اور اگر کسی چیز کی سمجھ نہ آتی تو خاموشی اختیار کر لیتے-اللہ کے نبی نے جس طریقے اور صحابہ نے آپ کے طریقے کو اختیار کرتے ہوئے جس طریقے سے قرآن کی تشریح کی ہے اس کو علما نے تفسیر بالماثور کا نام دیا ہے اور جن لوگوں نے اپنی مرضی سے تفسیر کی اس کو تفسیر بالرائے کا نام دیا-اس کتاب میں مولف نے اصول قرآن اور اصول تفسیر پر بحث کی ہے جس میں مصنف نے قرآن مجید کی لغوی و اصطلاحی تعریف اور وجہ تسمیہ کا ذکر کرتے ہوئے قرآن کی امتیازی خصوصیات کو بھی بیان کیا ہے , قرآن اور حدیث قدسی کی تعریف اور ان کا فرق واضح کیا ہے اور علوم قرآن سے متعلقہ دوسری کئی بحثوں کو شامل کیا ہے جیسا کہ مکی اور مدنی سورتوں کی علامات و خصوصیات , لفظ سورت کی وجہ تسمیہ , قرآن مجید کی قراءات , ناسخ منسوخ کا بیان , حفاظت قرآن اور تدوین قرآن عہد رسالت میں بیان کرتے ہوئے اصول تفسیر میں تفسیر و تاویل کا لغوی و اصطلاحی معنی , موضوع , غرض و غایت , دونوں کے درمیان فرق , اقسام و شرائط , تفسیر قرآن کے ماخذ اور مصادر و مراجع کا ذکر کیا گیا ہے ۔
یا قران کی تفسیر پڑھنا
شروع کر دینی چاہیے
اصول تفسیر کی کتابیں پڑھنے کے بعد آپ کو اندازہ ہو جانا چاہیے کہ آپ تفسیر کی کوئی کتاب پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟ یا کون سی کتاب آپ کو پڑھنی چاہیے ۔
خیر میرا جواب یہی ہے کہ آپ تفسیر قرآن پڑھ سکتے ہیں ۔