- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فائدہ: (2) یہ اسم مبارک ذاتی ہے عربی اور دیگر زبانوں میں اسی طرح مستعمل ہے۔ تحریر ہو یا تقریر۔ اللہ کا مترادف لفظ کسی بھی زبان میں نہیں ہے۔ دوسری زبانوں میں جو بھی الفاظ استعمال ہوتے ہیں وہ سب معبود یعنی الٰہ کے معنی میں ہیں۔
مصباح اللغتہ ص15 میں ہے۔
الا لہ معبود جمع الھہ اللہ ذات واجب الوجود کا نام، اسی طرح فارسی زبان میں خدا کا لفظ ہے لیکن اس سے مراد بھی صفاتی نام ہے۔
غیاث اللغات ص174 میں ہے۔
"خدا بالضم بمعنی مالک و صاحب چوں لفظ خدا مطلق باشد بر غیر ذات باری تعالی اطلاق نہ کنند مگر در صورتیکہ بچیزے مضاف شود چونکہ خدا و دہ خدا و گفتہ اند کہ خدا بمعنے خو آیند است چہ مرکب ست از کلمہ خود و کلمہ آصیغہ امر ست از آمدن و ظاہر ست کہ امر بترکیب اسم معنی اسم فاعل پیدا میکند و چوں حق تعالی بظہور خود بدیگرے محتاج نیست لہذا باین صفت خواند نداز رشیدی د خیابان و خان آرز و درسراج اللغات نیز از علامہ دوانی و امام فخر الدین رازی ہمین نقل کردہ"
خدا (خ کی پیش کے ساتھ) یعنی مالک اور ساتھی اور اس اکیلے لفظ کا سوا اللہ کی ذات کے اور کسی کے لیے استعمال نہ ہو گا۔ مگر اور لفظ کے ساتھ مضاف کر کے اسے غیر اللہ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثلا۔ خدا یعنی گھر کا مالک ، عزت والایا خدا بمعنی رئیس و بزرگ (برہان قاطع ص241-243 ج2)۔ اور کہتے ہیں کہ خدا بمعنی خود آئندہ (خود آنے والا) یہ لفظ مرکب ہے دو کلمات کا "خود" اور "آ" سے "آ" امر کا صیغہ ہے لیکن دوسرے کلمے کے ملنے سے اسم فاعل کے معنے دیتا ہے۔ چونکہ اللہ تعالی نے اپنی قدرت کی نشانیاں بغیر کسی کی محتاجی کے ظاہر کی ہیں اسی لیے اسے "خدا" کہتے ہیں۔
علامہ محمد حسین البرھان کتاب برھان قاطع قاطع362ج1 میں لکھتے ہیں: "وباذال نکتہ دارہم خواندہ اند" یعنی لفظ خدا کو خذا ذال سے بھی پڑھا جاتا ہے۔ جیسے ہمارے یہاں بلوچ حذا کہتے ہیں۔ اس بحث سے یہ ثابت ہوا کہ یہ لفظ صفاتی ہے اور الٰہ کے مختلف معنوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ:۔مالک ساتھی، رفیق وغیرہ۔ اور یہ لفظ اسم اللہ کے مترادف یا ہم معنی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فارسی میں لکھتے اور پڑھتے وقت اسم اللہ استعمال ہوتا ہے مگر یہ لفظ یعنی خدا پڑھتے اور لکھتے وقت الٰہ کے معنی میں استعمال ہوسکتا ہے۔
اسی طرح انگریزی زبان میں لفظ "گاڈ" God بھی الٰہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے یعنی معبود۔ مگر لفظ اللہ کا مترادف نہیں۔ المورد انگریزی عربی مصنف منیر البعلبکی ص393 میں ہے۔
(1) الٰہ ، رب، معبود (2) حاکم، قوی۔ (God)
God فیروز اللغات ص 1044 میں گاڈ بمعنی "GOD" لکھے ہیں۔
ثابت ہوا کہ انگریزی کا لفظ GOD بھی الٰہ کے معنی میں ہے، مگر اسم اللہ کا بدل یا مترادف نہیں ہے۔ علامہ مرمدک پکتھال قرآن کے انگریزی ترجمے کے شروع میں ص4 پر سورہ فاتحہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
Translator's note: I have retained the word ALLAH through out because there is no corresponding word in English. The word Allah (the stress is on the last syllable) has neither femenine nor plural and has never been applied to any thing other than the unimaginable supreme being. I have used the word "God" only where the corresponding word Ilah is found in the Arabic.
میں نے پورے ترجمے میں لفظ اللہ جوں کا توں رکھا ہے کیونکہ انگریزی زبان میں لفظ اللہ کا کوئی مترادف لفظ نہیں۔ لفظ اللہ کی نہ مونث ہے اور نہ ہی اس کی جمع ہے۔ یہ لفظ سوائے اس اعلی و برتر ہستی کے، جس کی ذات کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کسی اور کے لیے کبھی استعمال نہیں ہو سکتا۔ میں نے اپنے ترجمے میں لفظ گاڈGOD صرف وہاں استعمال کیا ہے جہاں اس کا مترادف لفظ الٰہ عربی میں استعمال ہوا ہے۔
گذشتہ صفحات میں یہ بحث ہوچکی کہ لفظ اللہ کا کوئی اشتقاق نہیں، نہ اس کی مونث ہے نہ تثنیہ اور نہ ہی اس کی جمع ہے۔ جبکہ لفظ الٰہ کا اشتقاق بھی ہے اور اس کے لیے تثنیہ اور جمع کے الفاظ بھی ہیں۔
مترجم موصوف نے جہاں بھی لفظ اللہ آیا ہے وہاں انگریزی میں بھی وہی لفظ لکھا ہے۔ باقی لفظ الٰہ کے معنی گاڈ GOD لکھے ہیں ۔
مصباح اللغتہ ص15 میں ہے۔
الا لہ معبود جمع الھہ اللہ ذات واجب الوجود کا نام، اسی طرح فارسی زبان میں خدا کا لفظ ہے لیکن اس سے مراد بھی صفاتی نام ہے۔
غیاث اللغات ص174 میں ہے۔
"خدا بالضم بمعنی مالک و صاحب چوں لفظ خدا مطلق باشد بر غیر ذات باری تعالی اطلاق نہ کنند مگر در صورتیکہ بچیزے مضاف شود چونکہ خدا و دہ خدا و گفتہ اند کہ خدا بمعنے خو آیند است چہ مرکب ست از کلمہ خود و کلمہ آصیغہ امر ست از آمدن و ظاہر ست کہ امر بترکیب اسم معنی اسم فاعل پیدا میکند و چوں حق تعالی بظہور خود بدیگرے محتاج نیست لہذا باین صفت خواند نداز رشیدی د خیابان و خان آرز و درسراج اللغات نیز از علامہ دوانی و امام فخر الدین رازی ہمین نقل کردہ"
خدا (خ کی پیش کے ساتھ) یعنی مالک اور ساتھی اور اس اکیلے لفظ کا سوا اللہ کی ذات کے اور کسی کے لیے استعمال نہ ہو گا۔ مگر اور لفظ کے ساتھ مضاف کر کے اسے غیر اللہ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثلا۔ خدا یعنی گھر کا مالک ، عزت والایا خدا بمعنی رئیس و بزرگ (برہان قاطع ص241-243 ج2)۔ اور کہتے ہیں کہ خدا بمعنی خود آئندہ (خود آنے والا) یہ لفظ مرکب ہے دو کلمات کا "خود" اور "آ" سے "آ" امر کا صیغہ ہے لیکن دوسرے کلمے کے ملنے سے اسم فاعل کے معنے دیتا ہے۔ چونکہ اللہ تعالی نے اپنی قدرت کی نشانیاں بغیر کسی کی محتاجی کے ظاہر کی ہیں اسی لیے اسے "خدا" کہتے ہیں۔
علامہ محمد حسین البرھان کتاب برھان قاطع قاطع362ج1 میں لکھتے ہیں: "وباذال نکتہ دارہم خواندہ اند" یعنی لفظ خدا کو خذا ذال سے بھی پڑھا جاتا ہے۔ جیسے ہمارے یہاں بلوچ حذا کہتے ہیں۔ اس بحث سے یہ ثابت ہوا کہ یہ لفظ صفاتی ہے اور الٰہ کے مختلف معنوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ:۔مالک ساتھی، رفیق وغیرہ۔ اور یہ لفظ اسم اللہ کے مترادف یا ہم معنی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فارسی میں لکھتے اور پڑھتے وقت اسم اللہ استعمال ہوتا ہے مگر یہ لفظ یعنی خدا پڑھتے اور لکھتے وقت الٰہ کے معنی میں استعمال ہوسکتا ہے۔
اسی طرح انگریزی زبان میں لفظ "گاڈ" God بھی الٰہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے یعنی معبود۔ مگر لفظ اللہ کا مترادف نہیں۔ المورد انگریزی عربی مصنف منیر البعلبکی ص393 میں ہے۔
(1) الٰہ ، رب، معبود (2) حاکم، قوی۔ (God)
God فیروز اللغات ص 1044 میں گاڈ بمعنی "GOD" لکھے ہیں۔
ثابت ہوا کہ انگریزی کا لفظ GOD بھی الٰہ کے معنی میں ہے، مگر اسم اللہ کا بدل یا مترادف نہیں ہے۔ علامہ مرمدک پکتھال قرآن کے انگریزی ترجمے کے شروع میں ص4 پر سورہ فاتحہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
Translator's note: I have retained the word ALLAH through out because there is no corresponding word in English. The word Allah (the stress is on the last syllable) has neither femenine nor plural and has never been applied to any thing other than the unimaginable supreme being. I have used the word "God" only where the corresponding word Ilah is found in the Arabic.
میں نے پورے ترجمے میں لفظ اللہ جوں کا توں رکھا ہے کیونکہ انگریزی زبان میں لفظ اللہ کا کوئی مترادف لفظ نہیں۔ لفظ اللہ کی نہ مونث ہے اور نہ ہی اس کی جمع ہے۔ یہ لفظ سوائے اس اعلی و برتر ہستی کے، جس کی ذات کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کسی اور کے لیے کبھی استعمال نہیں ہو سکتا۔ میں نے اپنے ترجمے میں لفظ گاڈGOD صرف وہاں استعمال کیا ہے جہاں اس کا مترادف لفظ الٰہ عربی میں استعمال ہوا ہے۔
گذشتہ صفحات میں یہ بحث ہوچکی کہ لفظ اللہ کا کوئی اشتقاق نہیں، نہ اس کی مونث ہے نہ تثنیہ اور نہ ہی اس کی جمع ہے۔ جبکہ لفظ الٰہ کا اشتقاق بھی ہے اور اس کے لیے تثنیہ اور جمع کے الفاظ بھی ہیں۔
مترجم موصوف نے جہاں بھی لفظ اللہ آیا ہے وہاں انگریزی میں بھی وہی لفظ لکھا ہے۔ باقی لفظ الٰہ کے معنی گاڈ GOD لکھے ہیں ۔