خضر بھائی شاید آپ نے مضمون پورا نہیں پڑھا۔ شروع میں پھول جھاڑے گئے ہیں اور آخر میں کانٹے بچھائے گئے ہیں۔ صحیح احادیث میں شک ڈالنے کا نیا طریقہ۔
جس نے بھی یہ تحقیق لکھی ہے لگتا ہے اسے خود علم حدیث کا کچھ نہیں پتہ اور غلط فہمی پر مبنی باتیں لکھ کر پوری عمارت کھڑی کر دی ہے۔ ایسے لوگ Keyboard Muhaddith کہلاتے ہیں۔
میرا خیال میں البانی سے متعلق تحریر سے انکار حدیث یا شک حدیث کا احتمال ہرگز پیدا نہیں ہوتا ہے -
ناصر البانی اگرچہ دور جدید کے
مشہور محقق ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ احادیث نبوی کو پرکھنے میں ان سے اکثر مقامات پر تساہل ہوا ہے- اکثر جن روایات کو متقدمین و محدثین کے گروہ نے صحیح کہا ان کو البانی ضعیف قرار دے بیٹھے اور اکثر جن روایات کو متقدمین نے ضعیف کہا ان کو حسن یا صحیح کہہ دیا -غلو اہل بیعت میں جس طرح ابن حجر رحم الله نے اکثر روایات کو صحیح قرار دے دیا جیسے "
من کنت مولا فعلی مولا' والی روایات یا جیسے خلافت کے باب میں
"ملک عضوض" والی روایت یا پھر "
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی عنہ پر حواب کے کتوں کے بھونکنے" والی روایت - جن پر اکثر محدثین نے شدید جرح کی ہیں - ان کو بھی البانی نے ابن ہجر کی موافقت میں صحیح قراردے دیا- جو ان کا تساہل یا خطاء تھی-
بلکہ حديث
( من کنت مولاہ ) سے متعلق علامہ البانی نے
السلسلۃ الصحیحۃ میں اس کی تصحیح کرنے کے بعد اس حدیث کو ضعیف کہنے والوں کا مناقشہ کیا ہے۔ خاص کر ابن تیمیہ رحم الله (جنہوں نے اس روایت کو مختلف طرق پر ضعیف قرار دیا ) ان پر البانی نے شدید تنقید کی ہے-
بہر حال بات وہی ہے جو اوپر محترم خضر حیات صاحب نے کی ہے - کہ
علماء کرام کی تحقیقات کو اس نظر سے دیکھنا اچھی بات ہے ، تاکہ ان کی خوبیاں نمایاں ہوں ، اور کوتاہیاں بھی واضح ہوجائیں ، تاکہ لوگ اس سے بچ سکیں-
ورنہ اہل حدیث اور احناف میں زیادہ فرق نہیں رہ جائے گا- اور احناف کے پاس بھی اس بات کا جواز موجود ہو گا کہ جب اہل حدیث ہمیں ابو حنیفہ کی تقلید پر تنقید و تنقیص کا نشانہ بناتے ہیں تو یہ خود بھی تو یہی کرتے ہیں-جس روایت کو البانی نے صحیح کہہ دیا اس کو صحیح مان لیا اور جس روایت کو ضعیف قرار دیا اس کو انہوں نے بھی ضعیف مان لیا وغیرہ -