ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قاری محمد طیب فقیر
قاری محمد طیب فقیر اپنے دور تلمیذ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قاری صاحب چوبیس گھنٹے اپنی منزل دہراتے رہتے او رمجھے کہتے کہ روزانہ کم از کم ایک سپارہ ضرور پڑھا کرو اور پڑھتے وقت سانس بار بار نہ لو۔ طریقہ تعلیم انوکھا، سمجھانے کا انداز دلنشین اور پڑھانے کا انداز نہایت مشفقانہ ہوتا تھا۔
قاری عنایت اللہ ربانی کاشمیری اظہار حق میں فرماتے ہیں کہ اللہ وحدہ لاشریک اس انبوہ حیفاء میں بعض اوقات ایسی جمیع صفات کی حامل شخصیات پیدا فرماتے ہیں جو بجا طور پر اپنی ذات ، علمی مقام، اور اعلی کردار کی بدولت ایک انجمن کا درجہ رکھتے ہیں اور ان کو چلتا پھرتا مدرسۂ علم کہنا زیادہ بہتر ہے۔
مزید فرمایا:
’’آپ کی حیثیت وشخصیت محتاج تعارف نہ تھی اور نہ ہے۔ آپ کا علم ، عمل، اخلاق، کردار ، گفتار ، درس وتدریس، تعلیم وتعلم، تصنیف وتالیف، ملنساری، مہمان نوازی، شفقت ومہربانی، عبادت وریاضت اور معاملات غر ض ہر ایک پہلو ہم دینی علوم کے طلباء کے لیے عموماً او رہر ایک نیک صالح انسان کے لئے لازماً قابل تقلید نمونہ تھا۔‘‘
قاری اظہار صاحب سچے عاشق قرآن تھے مالی حالات کمزور ہونے کے باوجود دور دراز محافل قراء ات میں شرکت کرتے۔
قاری محمد طیب فقیر اپنے دور تلمیذ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قاری صاحب چوبیس گھنٹے اپنی منزل دہراتے رہتے او رمجھے کہتے کہ روزانہ کم از کم ایک سپارہ ضرور پڑھا کرو اور پڑھتے وقت سانس بار بار نہ لو۔ طریقہ تعلیم انوکھا، سمجھانے کا انداز دلنشین اور پڑھانے کا انداز نہایت مشفقانہ ہوتا تھا۔
قاری عنایت اللہ ربانی کاشمیری اظہار حق میں فرماتے ہیں کہ اللہ وحدہ لاشریک اس انبوہ حیفاء میں بعض اوقات ایسی جمیع صفات کی حامل شخصیات پیدا فرماتے ہیں جو بجا طور پر اپنی ذات ، علمی مقام، اور اعلی کردار کی بدولت ایک انجمن کا درجہ رکھتے ہیں اور ان کو چلتا پھرتا مدرسۂ علم کہنا زیادہ بہتر ہے۔
مزید فرمایا:
’’آپ کی حیثیت وشخصیت محتاج تعارف نہ تھی اور نہ ہے۔ آپ کا علم ، عمل، اخلاق، کردار ، گفتار ، درس وتدریس، تعلیم وتعلم، تصنیف وتالیف، ملنساری، مہمان نوازی، شفقت ومہربانی، عبادت وریاضت اور معاملات غر ض ہر ایک پہلو ہم دینی علوم کے طلباء کے لیے عموماً او رہر ایک نیک صالح انسان کے لئے لازماً قابل تقلید نمونہ تھا۔‘‘
قاری اظہار صاحب سچے عاشق قرآن تھے مالی حالات کمزور ہونے کے باوجود دور دراز محافل قراء ات میں شرکت کرتے۔