1-نفرتیں تو سدا سے اس معاشرے میں پیوستہ ہیں
2-عوام کا ایک بڑا المیہ تعلیم کی کمی اور روزگار کی عدم فراہمی ہے - جب نوجوانوں کے پاس بیکار وقت وافر مقدار میں میسر ہوگا تو پھر جزبات کا اظہار تشدد کی صورت ہی ہوگا- ملکی ترقی اور روزگار کی فراہمی کے لئے سرمایہ کاری لازم ہے-ان سب کے لئے امن ضروری ہے-
3-امن کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ طالبان کا وجود ہے - ابھی تک تو ہم صرف عمل اور ردعمل کے گھن چکر میں پھنسے ہوئے ہیں -
محترم بھائی مجھے بار بار موضوع سےہٹنے پرمجبور کیا جا رہا ہے
ویسے آپکے اوپر والے اعتراضات میں محسوس ہو رہا ہے کہ یہ اسلام کے پس منظر کی بجائے دنیاوی لحاظ سے کئے گئے ہیں- آپکی باتوں کو پوانٹس میں لکھ کر اسی حساب سے مختصر وضاحت نیچے لکھ دیتا ہوں البتہ گزارش ہے کہ مزید تفصیل کےلئے کوئی اور تھریڈ کا بتا دیں اللہ جزا دے امین
1-کیا ہر نفرت مطلقا امن کے خلاف ہے اور ممنوع ہے یا کچھ نفرتوں کے بغیر حقیقی امن قائم ہو ہی نہیں سکتا جیسے
قد کانت لکم اسوۃ حسنۃ فی ابرھیم کے تحت
وبدا بیننا وبینکم العداوۃ والبغضاء ابدا حتی تومنواباللہ وحدہ کااسوہ بتایا گیا ہے
2۔کیا عوام کی ترقی سے ہی امن قائم ہو گا تو محترم بھائی اس سے پہلے کہ ہم یہ سوچیں کہ امن کے لئے کیا کرنا ہو گا پہلے تو اس بحث کا حل نکالنا ہے کہ حقیقی امن کیا ہے یہ نہ ہو کہ ہم امن کی اپنی تعریف لے کر عمل کرتے رہیں اور قیامت میں
عاملۃ ناصبۃ تصلی نارا حامیۃ کے مصداق ٹھریں کہ عمل کر کے تھک جائیں مگر جہنم مقدر ہو- اسکی وجہ یہ ہے کہ امن کی تعریف ہر کوئی مختلف کرتا ہے جیسے بقول محترم ڈاکٹر نائیک انڈیا جسکو دہشتگر کہتا ہے ہم اسکو مجاہد کہتے ہیں اسی طرح تمام ممالک بشمول نیٹو ممالک، انڈیا،امریکہ اور طالبان القائدہ وغیرہ امن کا نعرہ لگا کر ہی سب کچھ کر رہے ہیں مگر ان سب کے ہاں امن کی تعریف مختلف ہے ایک کہتا ہے کہ امن کے لئے شریعت نافذ کرنی ہو گی دوسرا کہتا ہے کہ ہر کسی کو آذادی دینی ہو گی تیسرا کہتا ہے بے روزگاری ختم کرنی ہو گی اور اسکے لئے ترقی کرنی ہو گی اور ترقی کے لئے سرمایہ کاری کرنی ہو گی پس میرے خیال میں پہلے ان سب امن کے دعویداروں کی امن کےبارے تعریف کو دیکھنا ہو گا اور حقیقی امن کا تعین کرنا ہو گا
پھر اس بحث کے فیصلہ کے بعد کہ حقیقی امن کیا ہے فورا عمل نہیں شروع کر دینا بلکہ پھر اسکے لئے بھی قرآن و حدیث سے ہی پوچھنا ہے کہ کیا اس کے لئے ہم قتل و غارت شروع کر دیں یا کون قتل و غارت کرے اور کب کرے وغیرہ وغیرہ-
3-جہاں تک طالبان کی بات ہے تو محترم بھائی جب ہم طالبان کو بغیر دلیل یا کمزور دلیل سے اس بات پر مجبور کریں گے کہ تمھارا مطالبہ ہی حقیقی امن کا نہیں بلکہ امریکہ اور انڈیا اور پاکستان ہی حقیقی امن چاہتے ہیں تو ہماری غیر مدلل یا کمزور دلیل والی بات کی وجہ سے انکی حمایت میں اضافہ ہو سکتا ہے یعنی اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار رہے ہوں گے لیکن جب ہم دلیل سے امن کی بات کریں گے اور اسکے بعد امن کے حصول کے طریقے کو بھی قران حدیث سے ثابت کرنے کا مطالبہ کریں گے تو پھر ان شاءاللہ صحیح فائدہ ہو گا اور انکو لا جواب کر سکتے ہیں