- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
صحابہ کرام اور ان کا منہج
۱۔ صحابی کون ہوتا ہے؟ صحابی کی جمع اصحاب اور صحابہ آتی ہے۔صحابی اسے کہتے ہیں جو رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ میں آپ کو حالت ایمان میں ملا ہو اور بحیثیت مسلم اس کا انتقال ہوا۔بینا ونابینا اور مرد وخواتین سبھی اس میں برابر ہیں۔جو مرتد ہوگئے اور کفر کی حالت میں مرے وہ ان میں شامل نہیں۔جیسے ابن خطل، ربیعہ بن امیہ اور مقیس بن صبابہ وغیرہ۔لیکن جو مرتد ہوا اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد مسلمان ہوا وہ بھی صحابی نہیں کیونکہ اس کے ارتداد نے اس کی صحابیت کو ختم کردیا ۔ جیسے قرہ بن ہبیرہ اور اشعث بن قیس۔ رہے وہ جو مرتد ہوئے اور حیات رسول میں ہی واپس پلٹ آئے تو ان کے صحابی ہونے میں کوئی شک نہیں۔ جیسے عبد اللہ بن ابی سرح رضی اللہ عنہ۔اسی طرح وہ لوگ بھی صحابی نہیں ہوسکتے جو آپ ﷺ کی حیات طیبہ میں مسلمان تو تھے مگر آپ ﷺ کو مل نہ سکے۔ جیسے ابوعبد اللہ الصنابحی۔ مدینہ پہنچے تو آپ ﷺ کو آپ ﷺ کے حجرہ مبارک میں اس چارپائی پر دیکھا جس پر آپ ﷺ کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی۔
٭…ضروری نہیں کہ ہر صحابی حدیث روایت کرے۔ روایت کا اعزازاگر خلفاء اربعہ کو ملا ہے تو بلالؓ، صہیبؓ، سلمانؓ اور ابوذرؓ بھی پیچھے نہیں رہے اور صحابیات بھی روایت میں برابر کی شریک ہیں۔ دین کے معاملے میں کم علمی یا لاعلمی ان کی صحابیت یا ثقاہت پر اثر انداز نہیں ہوتی۔یہ نسل رسول اللہ ﷺ سے براہ راست فیض یاب ہوئی۔ ان کی روایت ناقابل تردید اور عدل پر مبنی ہے۔ان کے کھرے ایمان اور مخلصانہ جذبے کے مدمقابل کوئی نسل نہیں۔ ترویج حدیث میں اس نسل نے جس قربانی اور جانفشانی سے حصہ ڈالا تاقیامت اس کا سہرا انہی کے سر ہے۔حساس بھی تھے اور بہت محتاط بھی۔حدیث دان تھے مگر ان کا ورع اور تقوی انہیں روایت حدیث میں چوکنا کرتا پھران کی خواہش یہی ہوتی کہ کاش اس حدیث کو کوئی دوسرا بیان کردے۔ان کے بارے میں گھڑی روایات یا گھڑنے کا رجحان اگرکسی کا ہو توظاہر ہے وہ خود جھوٹا ہے نہ کہ اصحاب رسول۔