• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح حدیث کے بالمقابل کسی امام کے قول پر اعتماد؟ (انتظامیہ)

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
آپ جذبات میں باتیں تو لکھ جاتے ہو اور اس کی مد میں بہت سی ہستیاں آجاتی ہیں! اب دیکھیں امام الغزالی نے یہ بات لکھی ہےکہ آپ کے امام اعظم عربی نہیں جانتے تھے!
"معرفت" اور"نابلد"میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ معرفت کسی چیز کو گہرائی وگیرائی سے جاننے اورپہچاننے کے معنی میں آتاہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ یہود رسول اکرم کو ایسے ہی جانتے تھے جیسے کہ اپنے بیٹوںکو جانتے تھے۔ یعرفونہ کمایعرفون ابنائ ھم
اورنابلد کسی چیز سے بالکلیہ ناواقفیت کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔شتان فرق مابینھما
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
بسم اللہ جی! آپ لگے ہاتھوں اس کا آغاز فرمائیں اور موضوع کے عین مطابق اصول کرخی کا وہی مفہوم بیان کریں جو آپکے نام نہاد امام کرخی نے مراد لیا ہے۔ عبارت کرخی صاحب کی اور تشریح غیروں کی یہ بات آپ ہی کی نصیحت کے خلاف ہے۔
چلئے خداخداکرکے آپ یہاں تک توپہنچے۔
امام کرخی نے مجرد اصول بیان کیاہے۔ اس کی تشریح نہیں کی ہے۔ اس کی تشریح ان کے شاگرد کے شاگرد امام نسفی نے کی ہے۔ وہ تشریح بھی ہمارے ا ورآپ کی تشریح سے زیادہ معتبر ہوگی۔
اورحضرت شاہ ولی اللہ علیہ الرحمہ امام ابوحنیفہ کو مجتہد مانتے ہیں یانہیں مانتے ہیں کیااس کی بھی وضاحت کی ضرورت ہوگی ؟
ولیس یصح فی الاذہان شی
اذااحتاج النہارالی دلیل
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
وہ لوگ جو تقلید کے خلاف شمشیر بکف ہیں۔ اورتحقیق کا دعویٰ کرتے ہیں وہ اپنے کسی عالم کی لکھی گئی بات کی اس طرح تقلید کریں گے ۔دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔ اب سب مل کر اسی لکیر کو پیٹتے چلے جارہے ہیں۔ میں یہاں لکیر کے فقیر والی کہانت نہیں دوہراناچاہتا لیکن بات وہی ہے۔
ندوی میاں! یہ آپ نے کہاں کی ہانکی ہے! " کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔"
ارے میاں ندوی صاحب! ہم حنفی مقلد نہیں جن کا دین و مذہب ہی اس "ہوگا" پر قائم ہے!! جسے امام صاحب جو مدت رضاعت ڈھائی سال بتلاتے ہیں تو ان کے پاس کوئی دلیل "ہوگی"، کیا فرق پڑتا ہے مقلد حنفیوں کو اس سے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ دو سال بتلاتا ہے!قبل از فرض عشاء 4 رکعت سنت غیر مؤکدہ کی کوئی دلیل"ہوگی"، شاید ان کتابوں میں جو حنفی فقہا نے دریا میں غرق دیں!! لیکن "ہوگی" !!
ندوی میاں! آپ کو امام غزالی کی کتاب کا حوالہ دیا ہے، کسی اور کی کتاب کا نہیں کہ آپ کہہ سکتے کہ "کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔" اور میاں ندوی صاحب! یہ کہاوت لکیر کے فقیر والی کہاوت آپ پر بلکل صادق آتی ہے، کہ آپ کے مقلدین علماءاحناف نے پٹی پڑھا دی ہے کہ اہل الحدیث اپنے علماء کی تقلید کرتے ہیں تو اسی کو آپ پیٹے جا رہے ہو!! آپ کو حوالہ امام غزالی کی کتاب کا دیا ہے!!
ویسے میں مقلدین حنفیہ کے عذر شریف سے واقف ہوں ، کہ ایسی بے سروپا باتیں کیونکر کرتے ہیں! آپ کو بھی آپ کے عذر شریف سے آگاہ کیئے دیتا ہوں ، ان شاءاللہ آپ اپنے اس عذر سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے!
آپ کا عذر شریف یہ ہے کہ مقلد جاہل ہوا کرتا ہے، اور علم کے بغیر خرد بھی کام نہیں کیا کرتی ! لہذا وہ بے چارہ عقل و خرد سے بھی عاری رہتا ہے!! ہاں مگر اپنی عقل کے اٹکل پچھو بہت لڑاتا ہے!!
ندوی صاحب! لہذا اس تقلید سے چھٹکارا حاصل کریں اور علم حاصل کریں!! آہستہ آہستہ انشاءاللہ عقل بھی ٹھکانے آ جائے گی!!
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے

اور ایک مشورہ مفت دیئے دیتا ہوں! یہ کہاوت کی کہانی کہیں اور شروع کیجئے گا! ہم اہل زبان ہیں!!!
علامہ شبلی نعمانی نے اپنی بیش قیمت تالیف "الغزالی" میں تفصیل کے ساتھ امام غزالی کے کلام پر بحث کیاہے اورکہاہے کہ یہ کتاب ان کے ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔
پھر خود محقق شافعی علماء میں سے بعض نے مثلاعلامہ سبکی نے طبقات الشافعیہ میں اور ابن حجر مکی نے الخیرات الحسان میں امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔
ارے ندوی میاں! اب پہلے تو آپ اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ ان دو میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ کہ" یہ امام غزالی ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔"؟ یا "امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔ " یعنی الحاق ہے؟
اس کا جواب ضرور دیجئے گا!!
"معرفت" اور"نابلد"میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ معرفت کسی چیز کو گہرائی وگیرائی سے جاننے اورپہچاننے کے معنی میں آتاہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ یہود رسول اکرم کو ایسے ہی جانتے تھے جیسے کہ اپنے بیٹوںکو جانتے تھے۔ یعرفونہ کمایعرفون ابنائ ھم
اورنابلد کسی چیز سے بالکلیہ ناواقفیت کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔شتان فرق مابینھما
ماشاءاللہ! ہمارے ندوی صاحب کی سمجھ میں آگئی کہ اصل مدعا کیا ہے! ویسے یہ معرفت اور نابلد میں کتنا فرق ہے اس سے قطع نظر، معرفت کے معنی ندوی صاحب جانتے ہیں!
امام غزالی بھی یہی فرما رہے ہیں کہ آپ کے امام اعظم کو عربی کی معرفت نہیں تھی یعنی کہ وہ عربی زبان کی گہرائی و گیرائی نہیں جانتے تھے!! ایسا نہیں کہ عربی زبان میں کپڑوں کا کاروبار نہیں کر سکتے تھے۔نہیں جناب! جس طرح بہت سے پاکستانی اور انڈین، اور افغانی سعودیہ میں کپڑوں کی دکان میں کپڑوں کا سودا عربی زبان میں کر لیا کرتے ہیں، آپ کے امام اعظم اس سے کافی اچھی طرح کر لیا کرتے تھے!! مگر آپ کے امام اعظم کو عربی کی معرفت حاصل نہیں تھی! یعنی کہ عربی زبان کی گہرائی اور گیرائی نہیں جانتے تھے!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔​
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

اصل پیغام ارسال کردہ از: ندوی
وہ لوگ جو تقلید کے خلاف شمشیر بکف ہیں۔ اورتحقیق کا دعویٰ کرتے ہیں وہ اپنے کسی عالم کی لکھی گئی بات کی اس طرح تقلید کریں گے ۔دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔ اب سب مل کر اسی لکیر کو پیٹتے چلے جارہے ہیں۔ میں یہاں لکیر کے فقیر والی کہانت نہیں دوہراناچاہتا لیکن بات وہی ہے۔
ندوی میاں! یہ آپ نے کہاں کی ہانکی ہے! " کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔"
ارے میاں ندوی صاحب! ہم حنفی مقلد نہیں جن کا دین و مذہب ہی اس "ہوگا" پر قائم ہے!! جسے امام صاحب جو مدت رضاعت ڈھائی سال بتلاتے ہیں تو ان کے پاس کوئی دلیل "ہوگی"، کیا فرق پڑتا ہے مقلد حنفیوں کو اس سے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ دو سال بتلاتا ہے!قبل از فرض عشاء 4 رکعت سنت غیر مؤکدہ کی کوئی دلیل"ہوگی"، شاید ان کتابوں میں جو حنفی فقہا نے دریا میں غرق دیں!! لیکن "ہوگی" !!
ندوی میاں! آپ کو امام غزالی کی کتاب کا حوالہ دیا ہے، کسی اور کی کتاب کا نہیں کہ آپ کہہ سکتے کہ "کسی نے بغیرتحقیق کے یہ حوالہ دے دیاہوگا۔" اور میاں ندوی صاحب! یہ کہاوت لکیر کے فقیر والی کہاوت آپ پر بلکل صادق آتی ہے، کہ آپ کے مقلدین علماءاحناف نے پٹی پڑھا دی ہے کہ اہل الحدیث اپنے علماء کی تقلید کرتے ہیں تو اسی کو آپ پیٹے جا رہے ہو!! آپ کو حوالہ امام غزالی کی کتاب کا دیا ہے!!
ویسے میں مقلدین حنفیہ کے عذر شریف سے واقف ہوں ، کہ ایسی بے سروپا باتیں کیونکر کرتے ہیں! آپ کو بھی آپ کے عذر شریف سے آگاہ کیئے دیتا ہوں ، ان شاءاللہ آپ اپنے اس عذر سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کریں گے!
آپ کا عذر شریف یہ ہے کہ مقلد جاہل ہوا کرتا ہے، اور علم کے بغیر خرد بھی کام نہیں کیا کرتی ! لہذا وہ بے چارہ عقل و خرد سے بھی عاری رہتا ہے!! ہاں مگر اپنی عقل کے اٹکل پچھو بہت لڑاتا ہے!!
ندوی صاحب! لہذا اس تقلید سے چھٹکارا حاصل کریں اور علم حاصل کریں!! آہستہ آہستہ انشاءاللہ عقل بھی ٹھکانے آ جائے گی!!
بد نہ بولے زیر گردوں گر کوئی میری سنے
ہے یہ گنبد کی صدا جیسی کہے ویسی سنے
اور ایک مشورہ مفت دیئے دیتا ہوں! یہ کہاوت کی کہانی کہیں اور شروع کیجئے گا! ہم اہل زبان ہیں!!!

اصل پیغام ارسال کردہ از: ندوی
علامہ شبلی نعمانی نے اپنی بیش قیمت تالیف "الغزالی" میں تفصیل کے ساتھ امام غزالی کے کلام پر بحث کیاہے اورکہاہے کہ یہ کتاب ان کے ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔
اصل پیغام ارسال کردہ از: ندوی
پھر خود محقق شافعی علماء میں سے بعض نے مثلاعلامہ سبکی نے طبقات الشافعیہ میں اور ابن حجر مکی نے الخیرات الحسان میں امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔
ارے ندوی میاں! اب پہلے تو آپ اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ ان دو میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ کہ" یہ امام غزالی ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔"؟ یا "امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔ " یعنی الحاق ہے؟
اس کا جواب ضرور دیجئے گا!!

اصل پیغام ارسال کردہ از: ندوی
"معرفت" اور"نابلد"میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ معرفت کسی چیز کو گہرائی وگیرائی سے جاننے اورپہچاننے کے معنی میں آتاہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ یہود رسول اکرم کو ایسے ہی جانتے تھے جیسے کہ اپنے بیٹوںکو جانتے تھے۔ یعرفونہ کمایعرفون ابنائ ھم
اورنابلد کسی چیز سے بالکلیہ ناواقفیت کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔شتان فرق مابینھما
ماشاءاللہ! ہمارے ندوی صاحب کی سمجھ میں آگئی کہ اصل مدعا کیا ہے! ویسے یہ معرفت اور نابلد میں کتنا فرق ہے اس سے قطع نظر، معرفت کے معنی ندوی صاحب جانتے ہیں!
امام غزالی بھی یہی فرما رہے ہیں کہ آپ کے امام اعظم کو عربی کی معرفت نہیں تھی یعنی کہ وہ عربی زبان کی گہرائی و گیرائی سے نہیں جانتے تھے!! ایسا نہیں کہ عربی زبان میں کپڑوں کا کاروبار نہیں کر سکتے تھے۔نہیں جناب! جس طرح بہت سے پاکستانی اور انڈین، اور افغانی سعودیہ میں کپڑوں کی دکان میں کپڑوں کا سودا عربی زبان میں کر لیا کرتے ہیں، آپ کے امام اعظم اس سے کافی اچھی طرح کر لیا کرتے تھے!! مگر آپ کے امام اعظم کو عربی کی معرفت حاصل نہیں تھی! یعنی کہ عربی زبان کی گہرائی اور گیرائی نہیں جانتے تھے!!
اس "جواب" کیلئے شکریہ اوریہ بتانے کا بھی شکریہ کہ آپ "اہل زبان" ہیں۔ ویسے یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی یہ جواب خود بتارہاہے کہ آپ "اہل زبان" ہیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
اس "جواب" کیلئے شکریہ اوریہ بتانے کا بھی شکریہ کہ آپ "اہل زبان" ہیں۔ ویسے یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی یہ جواب خود بتارہاہے کہ آپ "اہل زبان" ہیں۔
ارے ندوی میاں! اب پہلے تو آپ اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ ان دو میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ کہ" یہ امام غزالی ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔"؟ یا "امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔ " یعنی الحاق ہے؟
اس کا جواب ضرور دیجئے گا!!
اس کا جواب عنایت فرما کر ہمیں بھی شکریہ کا موقع دیں!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔​
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
امام کرخی نے مجرد اصول بیان کیاہے۔ اس کی تشریح نہیں کی ہے۔ اس کی تشریح ان کے شاگرد کے شاگرد امام نسفی نے کی ہے۔ وہ تشریح بھی ہمارے ا ورآپ کی تشریح سے زیادہ معتبر ہوگی۔
جمشید میاں! آپ کے امام نسفی نے تشریح نہیں کی! بلکہ شرح کے نام پر دجل کیا ہے!
شرح کے نام پر خرد کا نام جنوں رکھ دینا دجل ہی کہلائے گا!! اور دجل کبھی معتبر نہیں ہوا کرتا!!!
تنبیہ: نجم الدین ابی حفص عمر بن احمد النسفی نے اس اصول کے حاشیہ میں فقہ الاسلامی کے حوالے سے ناسخ و منسوخ کی امثال ذکر کیں ہیں، جس میں وحی سے وحی کا نسخ بتلایا گیا ہے۔ یہ امثال فقہ االسلامی والوں کو بتلانے کے لئے لکھیں گئیں ہیں کہ فقہ السلامی میں بھی ناسخ و منسوخ ہے۔ تا کہ اس طرح فقہ الاسلامی کے پیروکار کو اس مسئلہ میں ٹال دیا جائے، کہ ناسخ و منسوخ تو کوئی اختلافی مسئلہ نہیں، اور انہیں یہ باور کروایا جائے کہ فقہ حنفیہ بھی فقہ السلامی کی طرح ناسخ و منسوخ کے قائل ہیں۔ فقہ حنفیہ کے طالب علمو!آپ امام نجم الدین ابی حفص عمر بن احمد النسفی رحمۃاللہ علیہ آپ لوگوں کے لئے آئیڈیل بنائیں، دیکھیں کس طرح وہ اس بات کو گول کر گئے کہ فقہ الاسلامی میں قرآن و حدیث کا نسخ قرآن و حدیث کی بنیاد پر ہوتا ہے، جبکہ فقہ حنفیہ کے اس اصول میں قرآن میں نسخ کی بنیاد فقہا حنفیہ کے اقوال ہیں۔
ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔​
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
ندوی صاحب! ابن دائو د صاحب کے "اہل زبان"والی بات پر زیادہ زیادہ ناراض ہونے کی ضرورت نہین ہے۔ ابن دائود صاحب لغوی اعتبار سے ’’اہل زبان’’مراد لے رہے ہیں یعنی ہرشخص جس کے منہ میں زبان ہے وہ "اہل زبان" ہے۔ جیسے غالب نے کہاہے۔

میں بھی منہ میں "زبان"رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعا کیاہے​
امید ہے کہ بات واضح ہوگئی ہوگی۔والسلام
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ندوی صاحب! ابن دائو د صاحب کے "اہل زبان"والی بات پر زیادہ زیادہ ناراض ہونے کی ضرورت نہین ہے۔ ابن دائود صاحب لغوی اعتبار سے ’’اہل زبان’’مراد لے رہے ہیں یعنی ہرشخص جس کے منہ میں زبان ہے وہ "اہل زبان" ہے۔ جیسے غالب نے کہاہے۔

میں بھی منہ میں "زبان"رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعا کیاہے​
امید ہے کہ بات واضح ہوگئی ہوگی۔والسلام
اللہ خیر کرے ! اب غالب بھی منہ میں زبان ہونے کی بنیاد پر اہل زبان قرار دیئے جا رہے ہیں! کل کو جمشید میاں پیدائشی گونگے بہرے اندھے کو ادیب اعظم قرار نہ دے دیں! ہائے رے تقلید برا ہوتیرا، لوگوں کی مت مار دی ہے تو نے!!

ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
ندوی صاحب! ابن دائو د صاحب کے "اہل زبان"والی بات پر زیادہ زیادہ ناراض ہونے کی ضرورت نہین ہے۔ ابن دائود صاحب لغوی اعتبار سے ’’اہل زبان’’مراد لے رہے ہیں یعنی ہرشخص جس کے منہ میں زبان ہے وہ "اہل زبان" ہے۔ جیسے غالب نے کہاہے۔

میں بھی منہ میں "زبان"رکھتاہوں
کاش پوچھوکہ مدعا کیاہے​
امید ہے کہ بات واضح ہوگئی ہوگی۔والسلام
جمشید صاحب! بہت خوب !کیابات کہی ہے۔ بخدا دل خوش کردیاہے۔ اہل زبان کی یہ تعریف پہلی مرتبہ سنی ہے لیکن صحیح لگتی ہے کیونکہ بیشتر اہل زبان کا دعویٰ کرنے والے اسی قسم کے لوگ ہیں۔ ابن دائود صاحب کو ناراض ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اس طنزیہ ومزاحیہ مراسلہ پر جتنی سنجیدگی سے اپنے ردعمل کااظہار کیاہے اس سے لگتاہے کہ وہ صرف لکھنے ہی میں نہیں بلکہ کلام کو سمجھنے میں بھی ''اہل زبان''ہیں۔

 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ندوی میاں ! جمشید میاں کے ساتھ "من ترا حاجی بگوئم تو مرا ملا بگو " والا معاملہ بعد میں کر لینا ! پہلے آپ مندرجہ ذیل بات کا جواب دے دیں!
ارے ندوی میاں! اب پہلے تو آپ اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ ان دو میں سے کون سی بات صحیح ہے؟ کہ" یہ امام غزالی ابتدائے شباب کی تصنیف تھی جب خون گرم تھا ۔"؟ یا "امام غزالی کی اس کتاب میں اس عبارت کو ملحقہ اورزبردستی کا داخل کیاہوابتایاہے۔ " یعنی الحاق ہے؟
اس کا جواب ضرور دیجئے گا!!
ما اہل حدیثیم دغا را نشناسیم
صد شکر کہ در مذہب ما حیلہ و فن نیست
ہم اہل حدیث ہیں، دھوکہ نہیں جانتے، صد شکر کہ ہمارے مذہب میں حیلہ اور فنکاری نہیں۔
 
Top