• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاَةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاَةَ
جس نے نماز کی ایک رکعت پالی، تو اس نے نماز کو پا لیا​
(228) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ الله صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِّنَ الصَّلاَةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاَةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جس نے کسی نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے وہ نماز پا لی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ نَامَ عَنْ صَلاَةٍ أَوْ نَسِيَها فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا
جو آدمی سو جائے یا نماز بھول جائے، تو جب یاد آئے اسی وقت پڑھ لے​
(230) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ إِنَّكُمْ تَسِيرُونَ عَشِيَّتَكُمْ وَ لَيْلَتَكُمْ وَ تَأْتُونَ الْمَائَ إِنْ شَائَ اللَّهُ غَدًا فَانْطَلَقَ النَّاسُ لاَ يَلْوِي أَحَدٌ عَلَى أَحَدٍ قَالَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَسِيرُ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ وَ أَنَا إِلَى جَنْبِهِ قَالَ فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَمَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّى تَهَوَّرَ اللَّيْلُ مَالَ عَنْ رَاحِلَتِهِ قَالَ فَدَعَمْتُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ أُوقِظَهُ حَتَّى اعْتَدَلَ عَلَى رَاحِلَتِهِ قَالَ ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ السَّحَرِ مَالَ مَيْلَةً هِيَ أَشَدُّ مِنَ الْمَيْلَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ حَتَّى كَادَ يَنْجَفِلُ فَأَتَيْتُهُ فَدَعَمْتُهُ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَنْ هَذَا ؟ قُلْتُ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ مَتَى كَانَ هَذَا مَسِيرَكَ مِنِّي ؟ قُلْتُ مَا زَالَ هَذَا مَسِيرِي مُنْذُ اللَّيْلَةِ قَالَ حَفِظَكَ اللَّهُ بِمَا حَفِظْتَ بِهِ نَبِيَّهُ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَانَا نَخْفَى عَلَى النَّاسِ ؟ ثُمَّ قَالَ هَلْ تَرَى مِنْ أَحَدٍ ؟ قُلْتُ هَذَا رَاكِبٌ ثُمَّ قُلْتُ هَذَا رَاكِبٌ آخَرُ حَتَّى اجْتَمَعْنَا فَكُنَّا سَبْعَةَ رَكْبٍ قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الطَّرِيقِ فَوَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلاَتَنَا فَكَانَ أَوَّلَ مَنِ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالشَّمْسُ فِي ظَهْرِهِ قَالَ فَقُمْنَا فَزِعِينَ ثُمَّ قَالَ ارْكَبُوا فَرَكِبْنَا فَسِرْنَا حَتَّى إِذَا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ نَزَلَ ثُمَّ دَعَا بِمِيضَأَةٍ كَانَتْ مَعِيَ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ مَائٍ قَالَ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا وُضُوئًا دُونَ وُضُوئٍ قَالَ وَ بَقِيَ فِيهَا شَيْئٌ مِنْ مَائٍ ثُمَّ قَالَ لِأَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ احْفَظْ عَلَيْنَا مِيضَأَتَكَ فَسَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ ثُمَّ أَذَّنَ بِلاَلٌ بِالصَّلاَةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَلَّى الْغَدَاةَ فَصَنَعَ كَمَا كَانَ يَصْنَعُ كُلَّ يَوْمٍ قَالَ وَ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ رَكِبْنَا مَعَهُ قَالَ فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَهْمِسُ إِلَى بَعْضٍ مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْنَا بِتَفْرِيطِنَا فِي صَلاَتِنَا ؟ ثُمَّ قَالَ أَمَا لَكُمْ فِيَّ أُسْوَةٌ ؟ ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ إِنَّمَا التَّفْرِيطُ عَلَى مَنْ لَمْ يُصَلِّ الصَّلاَةَ حَتَّى يَجِيئَ وَقْتُ الصَّلاَةِ الأُخْرَى فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَنْتَبِهُ لَهَا فَإِذَا كَانَ الْغَدُ فَلْيُصَلِّهَا عِنْدَ وَقْتِهَا ثُمَّ قَالَ مَا تَرَوْنَ النَّاسَ صَنَعُوا ؟ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَصْبَحَ النَّاسُ فَفَقَدُوا نَبِيَّهُمْ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَ عُمَرُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَكُمْ لَمْ يَكُنْ لِيُخَلِّفَكُمْ وَ قَالَ النَّاسُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَإِنْ يُطِيعُوا أَبَا بَكْرٍ وَ عُمَرَ يَرْشُدُوا قَالَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى النَّاسِ حِينَ امْتَدَّ النَّهَارُ وَ حَمِيَ كُلُّ شَيْئٍ وَ هُمْ يَقُولُونَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هَلَكْنَا عَطِشْنَا فَقَالَ لاَ هُلْكَ عَلَيْكُمْ ثُمَّ قَالَ أَطْلِقُوا لِي غُمَرِي قَالَ وَ دَعَا بِالْمِيضَأَةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصُبُّ وَ أَبُو قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْقِيهِمْ فَلَمْ يَعْدُ أَنْ رَأَى النَّاسُ مَائً فِي الْمِيضَأَةِ تَكَابُّوا عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحْسِنُوا الْمَلَأَ كُلُّكُمْ سَيَرْوَى قَالَ فَفَعَلُوا فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصُبُّ وَ أَسْقِيهِمْ حَتَّى مَا بَقِيَ غَيْرِي وَ غَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ثُمَّ صَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ لِي اشْرَبْ فَقُلْتُ لاَ أَشْرَبُ حَتَّى تَشْرَبَ يَارَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا قَالَ فَشَرِبْتُ وَ شَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَأَتَى النَّاسُ الْمَائَ جَامِّينَ رِوَائً قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي لَأُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَسْجِدِ الْجَامِعِ إِذْ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْظُرْ أَيُّهَا الْفَتَى كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ الرَّكْبِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ قَالَ قُلْتُ فَأَنْتَ أَعْلَمُ بِالْحَدِيثِ فَقَالَ مِمَّنْ أَنْتَ قُلْتُ مِنَ الأَنْصَارِ قَالَ حَدِّثْ فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِحَدِيثِكُمْ قَالَ فَحَدَّثْتُ الْقَوْمَ فَقَالَ عِمْرَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ شَهِدْتُ تِلْكَ اللَّيْلَةَ وَ مَا شَعَرْتُ أَنَّ أَحَدًا حَفِظَهُ كَمَا حَفِظْتُهُ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ''تم آج زوال کے بعد اور اپنی ساری رات چلو ، اگر اللہ نے چاہاتو کل صبح پانی پر پہنچو گے۔'' پس لوگ اس طرح چلے کہ کوئی کسی کی طرف متوجہ نہ ہوتا تھا۔ سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے جاتے تھے، یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو کی طرف تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونگھنے لگے اور اپنی سواری پر سے جھکے (یعنی نیند کے غلبہ سے) اور میں نے آ کر آپ کو ٹیکا دیا (تاکہ گر نہ پڑیں) بغیر اس کے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ جب بہت رات گزر گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جھکے اور میں نے پھر ٹیکا دیا بغیر اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگاؤں، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر چلے یہاں تک کہ آخر سحر کا وقت ہو گیا، پھر ایک بار بہت جھکے کہ اگلے دوبار سے بھی زیادہ، قریب تھا کہ گر پڑیں۔ پھر میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا :''یہ کون ہے؟'' میں نے عرض کی کہ ابوقتادہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم کب سے میرے ساتھ اس طرح چل رہے ہو؟'' میںنے عرض کی کہ میں رات سے آپ کے ساتھ اسی طرح چل رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرے جیسے تم نے اس کے نبی کی حفاظت کی ہے۔ ''پھر آپ نے فرمایا: ''تم ہمیں دیکھتے ہو کہ ہم لوگوں کی نظروں میں پوشیدہ ہیں؟'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم کسی کو دیکھتے ہو؟'' میں نے کہا کہ یہ ایک سوار ہے، پھر میں نے کہا کہ یہ ایک اور سوار ہے، یہاں تک کہ ہم سات سوار جمع ہو گئے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راہ سے ایک طرف الگ ہوئے اور اپنا سر زمین پر رکھا (یعنی سونے کو) اور فرمایا:'' تم لوگ ہماری نماز کا خیال رکھنا (یعنی نماز کے وقت جگا دینا)۔'' پھر پہلے جو جاگے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے اور دھوپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر آگئی تھی پھر ہم لوگ گھبرا کر اٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سوار ہو جاؤ۔'' تو ہم سوار ہوئے پھر چلے یہاں تک کہ جب دھوپ چڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے ،اپنا وضو کا لوٹا منگوایا جو میرے پاس تھا اور اس میں تھوڑا سا پانی تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے وضو کیا (جو عام وضو سے کم تھا یعنی بہت قلیل پانی سے بہت جلد) اور اس میں تھوڑا سا پانی باقی رہ گیا۔ پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا :'' ہمارے لوٹے کو رکھ چھوڑو کہ اس کی ایک عجیب کیفیت ہو گی۔'' پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نماز کے لیے اذان کہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر صبح کی فرض نماز ادا کی اور ویسے ہی ادا کی جیسے ہر روز ادا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے، پھر ہم میں سے بعض دوسرے سے چپکے چپکے کہتا تھا کہ آج ہمارے اس قصور کا کیا کفارہ ہو گا جو ہم نے نماز میں قصور کیا ۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا میں تم لوگوں کے لیے اسوئہ نہیں ہوں؟'' پھر فرمایا:'' سونے میں کیا قصور ہے؟ قصور تو یہ ہے کہ ایک آدمی نماز نہ پڑھے، یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آجائے (یعنی جاگنے میں قضا کرے) پھر جو ایسا کرے (یعنی اس کی قضا ہو جائے تو) لازم ہے کہ جب ہوشیار ہو، ادا کرے اور جب دوسرا دن آئے تو اپنی نماز اوقات متعینہ پر ادا کرے (یعنی یہ نہیں کہ ایک بار قضا ہو جانے سے نماز کا وقت ہی بدل جائے)۔'' پھر فرمایا:'' تم کیا خیال کرتے ہو کہ لوگوںنے کیا کیا ہو گا؟'' پھر فرمایا:'' لوگوں نے جب صبح کی تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا۔ تب ابوبکر اور عمر ( رضی اللہ عنھما ) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں کہ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور دوسرے لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سے آگے ہیں۔ پھر وہ لوگ اگر ابوبکر اور عمر ( رضی اللہ عنھما ) کی بات مانتے تو سیدھی راہ پاتے (یہ خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معجزہ کے طور پردی)۔'' راوی نے کہا کہ پھر ہم لوگوں تک پہنچے، یہاں تک کہ دن کافی چڑھ آیا تھا اور ہر چیز گرم ہو گئی تھی اور لوگ کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! ہم تو مر گئے اور پیاسے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم نہیں مرے۔ پھر فرمایا: ''ہمارا چھوٹا پیالہ لاؤ ۔''اور وہ لوٹا منگوایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالنے لگے اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو پانی پلانے لگے۔ پھر جب لوگوں نے دیکھا کہ پانی ایک لوٹا بھر ہی ہے تو لوگ اس پر گرنے لگے (یعنی ہر شخص ڈرنے لگا کہ پانی تھوڑا ہے کہیں محروم نہ رہ جاؤں) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اچھی طرح آہستگی سے لیتے رہو، تم سب سیراب ہو جاؤ گے۔'' غرض کہ پھر لوگ اطمینان سے لینے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی ڈالتے تھے اور میں پلاتا تھا، یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی باقی نہ رہا (راوی نے) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ڈالا اور مجھ سے فرمایا:'' پیو!'' میں نے عرض کی کہ میں نہ پیوں گا جب تک اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ پئیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قوم کا پلانے والا سب کے آخر میں پیتا ہے۔'' پھر میں نے پیا (راوی نے) کہا کہ پھر لوگ پانی پر خوش خوش اور آسودہ پہنچے (راوی نے) کہا کہ عبداللہ بن رباح نے کہا کہ میں جامع مسجد میں لوگوں سے یہی حدیث بیان کرتا تھا کہ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے جوان غور کرو کہ تم کیا کہتے ہو، اس لیے کہ میں اس رات کا ایک سوار تھا۔ کہتے ہیں کہ میں نے کہا پھر تو آپ اس حدیث سے خوب واقف ہوں گے انہوں نے کہا کہ تم کس قوم سے ہو؟ میں نے کہا میں انصار میں سے ہوں۔ انہوں نے کہا بیان کرو کہ تم تو اپنی حدیثوں کو خوب جانتے ہو۔ پھر میں نے لوگوں سے پوری روایت بیان کی۔ تب سیدناعمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں بھی اس رات حاضر تھا مگر میں نہیں جانتا کہ جیسا تم نے یاد رکھا ایسا اور کسی نے یاد رکھا ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الصَّلاَةُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
ایک کپڑے میں نماز پڑھنا​
(231) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ سَائِلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ ؟ فَقَالَ أَ وَ لِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ ؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟''
(232) عَنْ عُمَرَ بْنَ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ مُشْتَمِلاً بِهِ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام المومنین ام سلمہ کے گھر ایک کپڑا لپیٹے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور اس کے دونوں کنارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں پر تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلصَّلاَةُ فِي الثَّوْبِ الْمُعَلَّمِ
نقش و نگار والے کپڑے میں نماز پڑھنا​
(233) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِي خَمِيصَةٍ ذَاتِ أَعْلاَمٍ فَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ قَالَ اذْهَبُوا بِهَذِهِ الْخَمِيصَةِ إِلَى أَبِي جَهْمِ بْنِ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أْتُونِي بِأَنْبِجَانِيِّهِ فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا فِي صَلاَتِي
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک نقش و نگار والی چادر اوڑھ کر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے نشانوں کی طرف دیکھنے لگے۔ جب نماز پڑھ چکے تو فرمایا:'' اس چادر کو ابوجہم ابن حذیفہ کے پاس لے جاؤ اور ان کی چادر (جو کہ بغیر نقش و نگار کے تھی) مجھے لا دو کیونکہ اس چادر نے مجھے ابھی نماز میں غافل کر دیا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلصَّلاَةُ عَلَي الْحَصِيْرِ
چٹائی پر نماز پڑھنا​
(234) عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَأُصَلِّيْ لَكُمْ قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَائٍ فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَصَفَفْتُ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَائَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَ رَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ
اسحاق بن عبداللہ بن ابو طلحہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان (سیدنا انس رضی اللہ عنہ ) کی دادی نے جن کا نام ملیہ رضی اللہ عنھا تھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کھانے کے لیے بلایا جو انہوں نے پکایا تھا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور فرمایا: ''کھڑے ہو جاؤ کہ میں (تمہاری خیر و برکت کے لیے ) نماز پڑھوں۔'' سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک (چٹائی) بوریا لے کر کھڑا ہوا جو بہت بچھانے سے سیاہ ہو گیا تھا (یعنی مستعمل تھا)، اس پر میں نے پانی چھڑکا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور بوڑھی اماں بھی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیرا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلصَّلاَةُ فِيْ النَّعْلَيْنِ
جوتے پہن کر نماز پڑھنا​
(235) عن سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي فِي النَّعْلَيْنِ قَالَ نَعَمْ
سعید بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتے پہن کر نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَوَّلُ مَسْجِدِ وُضِعَ فِيْ الأَرْضِ
زمین پر بنائی جانے والی سب سے پہلی مسجد​
(236) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيُّ مَسْجِدٍ وُضِعَ فِي الأَرْضِ أَوَّلُ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْمَسْجِدُ الْحَرَامُ قُلْتُ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ الْمَسْجِدُ الأَقْصَى قُلْتُ كَمْ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ أَرْبَعُونَ سَنَةً وَ أَيْنَمَا أَدْرَكَتْكَ الصَّلاَةُ فَصَلِّ فَهُوَ مَسْجِدٌ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ زمین پر سب سے پہلی مسجد کونسی بنائی گئی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مسجد الحرام(یعنی خانہ کعبہ)۔'' میں نے عرض کی کہ پھر کونسی؟ (مسجد بنائی گئی تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مسجد الاقصیٰ (یعنی بیت المقدس)۔'' میں نے پھر عرض کی کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' چالیس برس کا اور تو جہاں بھی نماز کا وقت پالے، وہیں نماز ادا کر لے پس وہ مسجد ہی ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اِبْتِنَائُ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر​
(237) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا مُتَقَلِّدِينَ بِسُيُوفِهِمْ قَالَ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ وَ أَبُوبَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رِدْفُهُ وَ مَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَائِ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِصلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلاَةُ وَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ فَجَائُوا فَقَالَ يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا قَالُوا لاَ وَاللَّهِ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ كَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَ خِرَبٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالنَّخْلِ فَقُطِعَ وَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ وَ بِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ قَالَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةً وَ جَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً قَالَ فَكَانُوا يَرْتَجِزُونَ وَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَعَهُمْ وَ هُمْ يَقُولُونَ :
اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ
فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو شہر کے بلند حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جس کو بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہتے ہیں ،وہاں چودہ دن رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نجار کے لوگوں کو بلایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے ہوئے آئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گویا میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے اور بنو نجار کے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے مکان کے صحن میں اترے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جہاں نمازکا وقت آجاتا، وہاں نماز پڑھ لیتے اور بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے۔ (کیونکہ بکریاں غریب ہوتی ہیں ان سے اندیشہ نہیں ہے کہ وہ ستائیں) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم کیا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلایا۔ وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:'' تم اپنا باغ میرے ہاتھ بیچ ڈالو۔'' انہوں نے کہا اللہ کی قسم! ہم تو اس باغ کی قیمت نہ لیں گے، ہم اللہ ہی سے اس کا بدلا چاہتے ہیں (یعنی آخر ت کا ثواب چاہتے ہیں ہمیں روپیہ درکار نہیں)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس باغ میں جو چیزیں تھیں، ان کے بارے میں بتاتا ہوں کہ ان میں کچھ کھجور کے درخت تھے اور مشرکوں کی قبریں تھیں اور کھنڈر تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو درخت کاٹے گئے اور مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں اور کھنڈر برابر کیے گئے اور درختوں کی لکڑی قبلہ کی طرف رکھ دی گئی اور دروازہ کے دونوں طرف پتھر لگائے گئے۔ جب یہ کام شروع ہوا تو صحابہ رضی اللہ علیھم اجمعین رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے وہ لوگ یہ کہتے تھے :
'' اے اللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بہتری اور بھلائی ہے ،تو انصار اور مہاجرین کی مدد فرما ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى
اس مسجد کے متعلق جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی​
(238) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ مَرَّ بِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قُلْتُ لَهُ كَيْفَ سَمِعْتَ أَبَاكَ يَذْكُرُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى؟ قَالَ قَالَ أَبِي دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي بَيْتِ بَعْضِ نِسَائِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّ الْمَسْجِدَيْنِ الَّذِي أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى ؟ قَالَ فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصْبَائَ فَضَرَبَ بِهِ الأَرْضَ ثُمَّ قَالَ هُوَ مَسْجِدُكُمْ هَذَا لِمَسْجِدِ الْمَدِينَةِ قَالَ فَقُلْتُ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ أَبَاكَ هَكَذَا يَذْكُرُهُ
ابو سلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمن بن ابی سعید رضی اللہ عنہ گزرے تو میں نے ان سے کہا کہ آپ نے اپنے والد کو کیسے بیان کرتے ہوئے سنا کہ وہ کونسی مسجد ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ میرے والد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں، آپ کی بیویوں میں سے کسی ایک کے گھر میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! وہ مسجد کونسی ہے جس کو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تقویٰ پر بنائی گئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مٹھی کنکر لے کر زمین پر مارے اور فرمایا:'' وہ یہی تمہاری مسجد ہے یعنی مدینہ کی مسجد۔'' (ابو سلمہ بن عبد الرحمن راویٔ حدیث کہتے ہیں) میں نے کہا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی تمہارے والد سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ہے کہ وہ اس مسجد کا ایسے ہی ذکر کیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ الصَّلاَةِ فِي مَسْجِدِ الْمَدِيْنَةِ وَ مَكَّةَ
مکہ اور مدینہ کی مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت​
(239) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ إِنَّ امْرَأَةً اشْتَكَتْ شَكْوَى فَقَالَتْ إِنْ شَفَانِيَ اللَّهُ لَأَخْرُجَنَّ فَلَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَبَرَأَتْ ثُمَّ تَجَهَّزَتْ تُرِيدُ الْخُرُوجَ فَجَائَتْ مَيْمُونَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم تُسَلِّمُ عَلَيْهَا فَأَخْبَرَتْهَا ذَلِكَ فَقَالَتِ اجْلِسِي فَكُلِي مَا صَنَعْتِ وَ صَلِّي فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صلی اللہ علیہ وسلم فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ صَلاَةٌ فِيهِ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلاَةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَا جِدِ إِلاَّ مَسْجِدَ الْكَعْبَةِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک عورت بیمار ہوگئی تو اس نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی تو میں بیت المقدس میں جا کر نماز پڑھوں گی۔ پھر وہ اچھی ہو گئی تو اس نے جانے کی تیاری کی اور ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنھا کے پاس حاضر ہو کر ان کو سلام کیا اور اپنے ارادہ کی خبر دی تو انہوں نے فرمایا:'' تم نے جو زادراہ تیار کیا ہے وہ کھاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ''اس مسجد میں ایک نماز ادا کرنا دوسری مسجدوں میں ہزار نمازیں ادا کرنے سے افضل ہے سوائے مسجد حرام کے۔ ''
 
Top