• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : جامعٌ الْمَوَاقِيْتَ
اوقات نماز کا جامع بیان​
(206) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ وَ وَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَ وَقْتُ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبِ الشَّفَقُ وَ وَقْتُ صَلاَةِ الْعِشَائِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الأَوْسَطِ وَ وَقْتُ صَلاَةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلاَةِ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے اور آدمی کا سایہ اس کی لمبائی کے برابر ہونے تک، جب تک کہ عصر کا وقت نہ آئے رہتا ہے اور عصر کا وقت تب تک رہتا ہے کہ آفتاب زرد نہ ہو اور وقت مغرب جب تک رہتا ہے کہ شفق غائب نہ ہو اور وقت عشاء کا جب تک رہتا ہے کہ بیچ کی آدھی رات نہ ہو اور وقت نماز فجر کا طلوع فجر سے جب تک ہے کہ آفتاب نہ نکلے۔ پھر جب آفتاب نکل آئے، تو نماز سے رکا رہے، اس لیے کہ وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔
(207) عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ أَتَاهُ سَائِلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا قَالَ فَأَمَرَ بِلاَلاً فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ انْشَقَّ الْفَجْرُ وَالنَّاسُ لاَ يَكَادُ يَعْرِفُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالظُّهْرِ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدِ انْتَصَفَ النَّهَارُ وَ هُوَ كَانَ أَعْلَمَ مِنْهُمْ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْعَصْرِ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ بِالْمَغْرِبِ حِينَ وَقَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَخَّرَ الْفَجْرَ مِنَ الْغَدِ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ أَوْ كَادَتْ ثُمَّ أَخَّرَ الظُّهْرَ حَتَّى كَانَ قَرِيبًا مِنْ وَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعَصْرَ حَتَّى انْصَرَفَ مِنْهَا وَالْقَائِلُ يَقُولُ قَدِ احْمَرَّتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى كَانَ عِنْدَ سُقُوطِ الشَّفَقِ ثُمَّ أَخَّرَ الْعِشَائَ حَتَّى كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الأَوَّلِ ثُمَّ أَصْبَحَ فَدَعَا السَّائِلَ فَقَالَ الْوَقْتُ بَيْنَ هَذَيْنِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک سائل حاضر ہوا اور نماز کے اوقات پوچھنے لگا ۔آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کچھ جواب نہ دیا (اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کر کے بتانا منظور تھا) پھر (فجر کے وقت) بلال( رضی اللہ عنہ ) کو (اقامت کا) حکم دیا اور فجر طلوع ہونے کے ساتھ ہی نماز فجر ادا کی اور لوگ ایک دوسرے کو پہچانتے نہ تھے (یعنی اندھیرے کے سبب سے)۔ پھر حکم کیا اور ظہر ادا کی جب آفتاب ڈھل گیا اور کہنے والا کہتا تھا کہ دن کا آدھا حصہ گزر گیا ہے (یعنی ابھی تو دوپہر ہے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر جانتے تھے۔ پھر ان کو حکم کیا اور عصر کی نماز ادا کی اور سورج بلند تھا۔ پھر ان کو حکم کیا اور مغرب ادا کی جب سورج ڈوب گیا۔ پھر ان کو حکم کیا اور عشاء ادا کی جب شفق ڈوب گئی۔ پھر دوسرے دن فجر کا حکم کیا اور جب اس سے فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ سورج نکل آیا یا نکلنے کو ہے۔ پھر ظہر میں تاخیر کی یہاں تک کہ کل کے عصر کے پڑھنے کا وقت قریب ہو گیا۔ پھر عصر میں تاخیر کی یہاں تک کہ جب فارغ ہوئے تو کہنے والا کہتا تھا کہ آفتاب سرخ ہو گیا۔ پھر مغرب میں تاخیر کی یہاں تک کہ شفق ڈوبنے کے قریب ہو گئی۔ پھر عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ اول تہائی رات ہو گئی پھر صبح ہوئی اور سائل کو بلایا اور فرمایا:'' نماز کے وقت ان دونوں وقتوں کے درمیان میں ہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلتَّغْلِيْسُ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ
صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھنا​
(208) عَن مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَا جِرَةِ وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ وَالْعِشَائَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا وَ أَحْيَانًا يُعَجِّلُ كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ وَ إِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ وَالصُّبْحَ كَانُوا أَوْ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ
محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ جب حجاج مدینہ میں آیا تو ہم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے (اوقات نماز کے متعلق) پوچھا ،تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی بعد زوال کے) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھا کرتے تھے کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب آفتاب ڈوب جاتا، پھر پڑھتے اور عشاء میںکبھی تاخیر کرتے اور کبھی اول وقت پڑھتے۔ جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو اول وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگوں نے آنے میں دیر کی ہے، تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْمُحَافَظَةُ عَلَى صَلاَةِ الصُّبْحِ والْعَصْرِ
فجر اور عصر کی نمازوں کی پابندی کرنا​
(209) عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ رُؤَيْبَةَ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لَنْ يَلِجَ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَ قَبْلَ غُرُوبِهَا يَعْنِي الْفَجْرَ وَالْعَصْرَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ الرَّجُلُ وَ أَنَا أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَ وَعَاهُ قَلْبِي
ابوبکر بن عمارہ بن رؤیبہ اپنے والد سیدنا عمارہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :'' وہ شخص کبھی دوزخ میں داخل نہ ہو گا جس نے طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے کی نماز ادا کی یعنی فجر اور عصر کی۔'' بصرہ والوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ تم نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں۔ اس نے کہا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ اس (بات) کو میرے کانوں نے سنا اور میرے دل نے یاد رکھا ہے۔(ظاہر ہے کہ جو ان مشکل نمازوں کو پڑھتا ہے تو باقی نمازوں کو بھی ضرور پڑھے گا)۔
(210) عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوْسَي الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَلَّى الْبَرْدَيْنِ دَخَلَ الْجَنَّةَ
سیدنا ابوبکر بن ابوموسیٰ اشعری اپنے والد سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں پڑھ لے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
َباب : اَلنَّهْيُ عَنِ الصَّلاَةِ عِنْدَ طُلوعِ الشَّمْسِ وَ عِنْدَ غُرُوبِهَا
سورج طلوع ہوتے وقت اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنا منع ہے​
(211) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ لَمْ يَدَعْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ قَالَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ وَ لاَ غُرُوبَهَا فَتُصَلُّوا عِنْدَ ذَلِكَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد کی دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔ راوی کہتا ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''خاص طور پر اپنی نمازوں کو طلوع اور غروب آفتاب کے وقت پڑھنے کی عادت مت ڈالو کہ ہمیشہ اسی وقت ادا کیا کرو۔'' (یعنی فجر اور عصر تاخیر سے نہ پڑھو بلکہ اول وقت میں پڑھو)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : صَلاَةُ الظُّهْرِ أَوَّلَ الْوَقْتِ
ظہر کی نماز اول وقت میں ادا کرنا​
(212) عَنْ خَبَّابٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ حَرَّ الرَّمْضَائِ فَلَمْ يُشْكِنَا قَالَ زُهَيْرٌ قُلْتُ لِأَبِي إِسْحَقَ أَ فِي الظُّهْرِ ؟ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ أَ فِي تَعْجِيلِهَا ؟ قَالَ نَعَمْ
سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (جھلسا دینے والی) سخت گرمی کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمائی۔ زہیر نے کہا کہ میں نے ابو اسحاق سے پوچھا کہ ظہر کی نماز کی شکایت کی تھی؟ انہوں نے کہا ہاں ۔میں نے کہا کہ اول وقت نماز ادا کرنے کی؟ انہوں نے کہا ہاں۔ (یعنی کچھ تاخیر کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو کہ ابتدا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول نہ فرمایا اور بعد میں اس کی اجازت دے دی، جیسے اگلی حدیث میں ہے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْإِبْرَادُ بِالصَّلاَةِ في شِدَّةِ الْحَرِّ
سخت گرمی میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھنا​
(213) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَذَّنَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالظُّهْرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْرِدْ أَبْرِدْ أَوْ قَالَ انْتَظِرِ انْتَظِرْ وَ قَالَ إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلاَةِ قَالَ أَبُو ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى رَأَيْنَا فَيْئَ التُّلُولِ
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے ظہر کی اذان کہنے کا ارادہ کیا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ذرا ٹھنڈا ہونے دو، ذرا ٹھنڈا ہونے دو ۔'' یا فرمایا:'' ذرا انتظار کرو، ذرا انتظار کرو۔'' اور فرمایا:'' گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔ پھر جب گرمی شدت کی ہو تو نماز کو ٹھنڈے وقت ادا کرو۔'' سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہاں تک انتظار کیا کہ ہم نے ٹیلوں کے سائے دیکھ لیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَوَّلُ وَقْتِ صَلاَةِ الْعَصْرِ
نماز عصر کا اول وقت​
(214) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ حَيَّةٌ فَيَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى الْعَوَالِي فَيَأْتِي الْعَوَالِيَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تھے اس حال میں کہ ابھی سورج بلند ہوتا تھا اور اس میں گرمی ہوتی تھی اور جانے والا اونچے کناروں تک جاتا تھا اور وہاں پہنچ جاتا تھا اور آفتاب (ابھی) بلند رہتا تھا۔
(215) عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي دَارِهِ بِالْبَصْرَةِ حِينَ انْصَرَفَ مِنَ الظُّهْرِ وَ دَارُهُ بِجَنْبِ الْمَسْجِدِ فَلَمَّا دَخَلْنَا عَلَيْهِ قَالَ أَصَلَّيْتُمُ الْعَصْرَ ؟ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّمَا انْصَرَفْنَا السَّاعَةَ مِنَ الظُّهْرِ قَالَ فَصَلُّوا الْعَصْرَ فَقُمْنَا فَصَلَّيْنَا فَلَمَّا انْصَرَفْنَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ تِلْكَ صَلاَةُ الْمُنَافِقِ يَجْلِسُ يَرْقُبُ الشَّمْسَ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ قَامَ فَنَقَرَهَا أَرْبَعًا لاَ يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلاَّ قَلِيلاً
علاء بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ وہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ہاں بصرہ والے گھر ظہر پڑھ کر گئے اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کا گھر مسجد کے پاس تھا۔ پھر جب ہم ان کے یہاں گئے، تو انہوں نے کہا کہ تم عصر پڑھ چکے؟ہم نے کہا کہ ہم تو ابھی ظہر پڑھ کر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عصر پڑھ لو۔ پھر ہم نے عصر پڑھی۔ جب عصر پڑھ چکے تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :''یہ نماز منافق کی ہے کہ بیٹھا سورج کو دیکھتا ہے، پھر جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں میں ہو جاتا ہے، تو اٹھ کر چار ٹھونگے مارتا ہے اور اس میں اللہ کو یاد نہیں کرتا مگر تھوڑا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْمُحَافَظَةُ عَلَى الْعَصْرِ وَالنَّهْيُ عَنِ الصَّلاَةِ بَعْدَهَا
نماز عصر کی محافظت اور عصر کے بعد نماز پڑھنے کی ممانعت​
(216) عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْعَصْرَ بِالْمُخَمَّصِ فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الصَّلاَةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا فَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَ لاَ صَلاَةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ (وَ الشَّاهِدُ النَّجْمُ)
سیدنا ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ عصر کی نماز (مقام) مخمص میں پڑھی اور فرمایا:'' یہ نماز تم سے پہلوں کے سامنے پیش کی گئی اور انہوں نے اس کو ضائع کیا۔ پھر جو اس کی حفاظت کرے، اس کو دوگنا ثواب ہو گا اور اس کے بعد کوئی نماز نہیں جب تک کہ شاہد نہ نکلے۔ اور شاہد سے مراد ستارہ ہے (کہ ستارہ نکل آئے)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلتَّشْدِيْدُ فِي الَّذِي تَفوتُهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ
اس شخص کے بارے میں سخت وعید کہ جس کی نماز عصر فوت ہوگئی​
(217) عَنْ عَبدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الَّذِي تَفُوتُهُ صَلاَةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَ مَالَهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس شخص کی عصر کی نماز فوت ہو جائے،گویا اس کا اہل اور مال ہلاک ہو گیا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا جَائَ فِي الصَّلاَةِ الْوُسْطَى
درمیانی نماز کے متعلق کیا آیا ہے؟​
(218) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَبَسَ الْمُشْرِكُونَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ صَلاَةِ الْعَصْرِ حَتَّى احْمَرَّتِ الشَّمْسُ أَوِ اصْفَرَّتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَغَلُونَا عَنِ الصَّلاَةِ الْوُسْطَى صَلاَةِ الْعَصْرِ مَلَأَ اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَ قُبُورَهُمْ نَارًا (أَوْ قَالَ حَشَا اللَّهُ أَجْوَافَهُمْ وَ قُبُورَهُمْ نَارًا)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر سے مشرکوں نے روک دیا، یہاں تک کہ سورج سرخ یا زرد ہو گیا ۔پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' انہوں نے ہمیں نماز عصر، نماز وسطیٰ سے روک دیا ہے، اللہ ان کے پیٹوں اور قبروں کو آگ سے بھر دے۔ ''
 
Top