بَابٌ : التَّسْبِيْحُ وَالتَّهْلِيْلُ وَ أَعْمَالُ الْبِرِّ صَدَقَةٌ
سبحان اللہ کہنا، لا الٰہ الا اللہ کہنا اور دیگر نیکی کے کام، صدقہ ہیں
(547) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالُوا لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَارَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَ يَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَ يَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ قَالَ أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَ أَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَ فِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَ يَكُونُ لَهُ فِيهَا ؟ أَجْرٌ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَ كَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلاَلِ كَانَ لَهُ أَجْرًا
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چنداصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مال والے تو اجر و ثواب لوٹ لے گئے۔ اس لیے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور اپنے زائد مالوں میں سے صدقہ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارے لیے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، ہر تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر بار لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، اچھی بات سکھانا صدقہ ہے، بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے حق زوجیت ادا کرنے میں صدقہ ہے۔'' لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنی شہوت سے حق زوجیت ادا کرے (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیوں نہیں؟ دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو گناہ ہو گا کہ نہیں؟اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے۔ ''