• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : كُلُّ مَعْرُوْفٍ صَدَقَةٌ
ہر نیکی صدقہ ہے​
(546) عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر نیکی صدقہ ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : التَّسْبِيْحُ وَالتَّهْلِيْلُ وَ أَعْمَالُ الْبِرِّ صَدَقَةٌ
سبحان اللہ کہنا، لا الٰہ الا اللہ کہنا اور دیگر نیکی کے کام، صدقہ ہیں​

(547) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالُوا لِلنَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَارَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالأُجُورِ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَ يَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَ يَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ قَالَ أَوَ لَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ ؟ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً وَ كُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً وَ أَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ وَ نَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ وَ فِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَ يَكُونُ لَهُ فِيهَا ؟ أَجْرٌ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَ كَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ ؟ فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلاَلِ كَانَ لَهُ أَجْرًا
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چنداصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مال والے تو اجر و ثواب لوٹ لے گئے۔ اس لیے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور اپنے زائد مالوں میں سے صدقہ دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارے لیے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح (یعنی سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے، ہر تکبیر صدقہ ہے، ہر تحمید (یعنی الحمد للہ کہنا) صدقہ ہے، ہر بار لا الٰہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے، اچھی بات سکھانا صدقہ ہے، بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے حق زوجیت ادا کرنے میں صدقہ ہے۔'' لوگوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنی شہوت سے حق زوجیت ادا کرے (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں بھی ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیوں نہیں؟ دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو گناہ ہو گا کہ نہیں؟اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :الصَّدَقَةُ وَ وُجُوْبُهَا عَلَى السُّلاَمَى
ہر جوڑ پر صدقہ کے وجوب کا بیان​

(548) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّهُ خُلِقَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْ بَنِي آدَمَ عَلَى سِتِّينَ وَ ثَلاَثِ مِائَةِ مَفْصِلٍ فَمَنْ كَبَّرَ اللَّهَ وَ حَمِدَ اللَّهَ وَ هَلَّلَ اللَّهَ وَ سَبَّحَ اللَّهَ وَ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ وَ عَزَلَ حَجَرًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ أَوْ شَوْكَةً أَوْ عَظْمًا عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ وَ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ أَوْ نَهَى عَنْ مُنْكَرٍ عَدَدَ تِلْكَ السِّتِّينَ وَالثَّلاَثِ مِائَةِ السُّلاَمَى فَإِنَّهُ يَمْشِي يَوْمَئِذٍ وَ قَدْ زَحْزَحَ نَفْسَهُ عَنِ النَّارِ قَالَ أَبُو تَوْبَةَ وَ رُبَّمَا قَالَت يُمْسِي
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر آدمی کے بدن میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں، سو جس نے اللہ اکبر کہا، الحمد للہ کہا، لا الٰہ الا اللہ کہا، سبحان اللہ کہا، استغفر اللہ کہا، پتھر لوگوںکی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا اس کا حکم دیا، یا بری بات سے روکا تو یہ تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کے برابر ہے (یعنی شکر ادا کرنے کے برابر ہے) اور اس دن وہ اس حال میں چل رہا ہوتا ہے کہ وہ اپنی جان کو جہنم سے آزاد کروا چکا ہوتا ہے۔'' ابوتوبہ نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ'' وہ اسی حال میں شام کرتا ہے (کہ وہ جہنم سے آزاد ہوتا ہے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ قُبُوْلِ الصَّدَقَةِ تَقَعُ فِيْ غَيْرِ أَهْلِهَا
وہ صدقہ جو بے جا واقع ہو اس کی قبولیت کے بیان میں​

(549) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ قَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى غَنِيٍّ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ وَ عَلَى غَنِيٍّ وَ عَلَى سَارِقٍ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ قُبِلَتْ أَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا تَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ زِنَاهَا وَ لَعَلَّ الْغَنِيَّ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ وَ لَعَلَّ السَّارِقَ يَسْتَعِفُّ بِهَا عَنْ سَرِقَتِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک شخص نے کہا کہ میں آج کی رات کچھ صدقہ دوں گا۔ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا (یہ صدقہ کو چھپانا منظور تھا کہ رات کو لے کر نکلا) اور ایک زناکار عورت کے ہاتھ میں دیدیا۔ پھر صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کی رات ایک شخص زنا کار عورت کے ہاتھ صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ!سب خوبیاں تیرے لیے ہیں کہ میرا صدقہ زناکار کو جا پڑا۔ پھر اس نے کہا کہ آج اور صدقہ دوں گا۔ پھر نکلا اور ایک غنی مالدار کو دیدیا اور لوگ صبح کو چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی مالدار کو صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ! سب خوبیاں تیرے لیے ہیں میرا صدقہ مالدار کے ہاتھ جا پڑا۔ تیسرے دن پھر اس نے کہا کہ میں صدقہ دوں گا اور وہ نکلا اور صدقہ ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا۔ صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی چور کو صدقہ دے گیا۔ اس نے کہا کہ اے اللہ! تمام خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں کہ میرا صدقہ زناکار عورت، مالدار شخص اور چور کے ہاتھ میں جا پڑا۔ پھر اس کے پاس ایک شخص آیا (یعنی فرشتہ یا اس زمانہ کے نبی علیہ السلام ) اور اس سے کہا کہ تیرے سب صدقے قبول ہو گئے۔ زناکار کا تو اس لیے کہ شاید وہ اس زنا سے باز رہی ہو (اس لیے کہ پیٹ کے لیے زنا کرتی تھی) رہا غنی تو اس کا اس لیے قبول ہوا کہ شاید اسے شرم آئے اور عبرت ہو کہ اور لوگ صدقہ دیتے ہیں تو میں بھی دوں اور وہ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرے اور چور کا اس لیے کہ شاید وہ چوری سے باز آجائے (اس لیے کہ آج کا خرچ تو آ گیا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْمُتَصَدِّقِ وَ الْبَخِيْلِ
خیرات کرنے والے اور بخیل کے بیان میں​
(550) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَثَلُ الْبَخِيلِ وَ الْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِذَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعْفِيَ أَثَرَهُ وَ إِذَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ تَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ وَ انْضَمَّتْ يَدَاهُ إِلَى تَرَاقِيهِ وَ انْقَبَضَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ إِلَى صَاحِبَتِهَا قَالَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ فَيَجْهَدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلاَ يَسْتَطِيعُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسی ہے جیسے دو آدمی کہ جن پر لوہے کی زرہیں ہوں۔ پھر جب سخی نے چاہا صدقہ دے تو اس کی زرہ کشادہ ہو گئی، یہاں تک کہ اس کے قدموں کا اثر مٹانے لگی اور جب بخیل نے چاہا کہ صدقہ دے تو وہ تنگ ہو گئی اور اس کے ہاتھ اس کے گلے میں پھنس گئے اور ہر حلقہ اپنے دوسرے حلقے میں کس(گھس) گیا۔ ''راوئ حدیث (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ''پھر وہ کوشش کرتا ہے کہ کشادہ ہو مگر وہ کشادہ نہیں ہوتی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ الْمُنْفِقِ وَالْمُمْسِكِ
(اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والے اور نہ کرنیوالے کے بیان میں​
(551) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلاَّ مَلَكَانِ يَنْزِلاَنِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَ يَقُولُ الآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر روز دو فرشتے اترتے ہیں۔ ایک تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اور دے اور دوسرا یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! بخیل کے مال کو تباہ کر۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْخَازِنُ الأَمِيْنُ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنَ
امانت دار خازن صدقہ کرنیوالوں میں سے ایک ہے​
(552) عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ الْخَازِنَ الْمُسْلِمَ الأَمِينَ الَّذِي يُنَفِّذُ وَ رُبَّمَا قَالَ يُعْطِي مَا أُمِرَ بِهِ فَيُعْطِيهِ كَامِلاً مُوَفِّرًا طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ فَيَدْفَعُهُ إِلَى الَّذِي أُمِرَ لَهُ بِهِ أَحَدُ الْمُتَصَدِّقَيْنِ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مسلمان امانت دار خزانچی ، جو خرچ کرتا ہو۔'' اور کبھی فرماتے :'' وہ دیتا ہو جس کا (اسے) حکم ہوا ہو اور پوری رقم دیتا ہو (یعنی تحریر بٹہ، رشوت نہ کاٹتا ہو) اور پوری خیرات دیتا ہو، اپنے دل کی خوشی کے ساتھ اور جس کو حکم ہوا ہو اس کو پہنچائے (تو) وہ بھی ایک صدقہ دینے والا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :أَنْفِقِيْ وَ لاَ تُحْصِيْ وَ لاَ تُوْعِيْ
خرچ کرومگر نہ شمار کرو اور نہ یاد رکھو​

(553) عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهَا جَائَتِ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَيْئٌ إِلاَّ مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ فَقَالَ ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ وَ لاَ تُوعِي فَيُوعِيَ اللَّهُ عَلَيْكِ
سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبی!میرے پاس کچھ ہے ہی نہیں ماسوا اس کے جو زبیر رضی اللہ عنہ مجھے دیتے ہیں۔ اگر میں اس میں سے کچھ صدقہ کردوں تو مجھے گناہ تو نہیں ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جتنا تم دے سکو دے دو، سینت کر نہ رکھو اور دے کر یاد نہ رکھو ورنہ اللہ بھی سینت کر رکھے گا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلاَهُ
جو غلام (نوکر) اپنے مالک کے مال سے خرچ کرے، اس کا بیان​

(554) عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنِي مَوْلاَيَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَائَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلاَيَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَدَعَاهُ فَقَالَ لِمَ ضَرَبْتَهُ ؟ فَقَالَ يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ فَقَالَ الأَجْرُ بَيْنَكُمَا
سیدنا عمیر جو سیدنا آبی اللحم رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں، کہتے ہیں کہ مجھے میرے مالک (آبی اللحم) نے مجھے گوشت سکھانے کا حکم دیا۔ ایک فقیر آگیا تو میں نے اسے کھانے کے موافق دیدیا۔ جب مالک کو خبر ہوئی تو انہوں نے مجھے مارا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا (سبحان اللہ! آپ یتیموں اور بیواؤں اور مظلوموں کی امان تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا:'' تو نے اسے کیوں مارا؟'' انہوں نے کہا کہ یہ میرا کھانا میرے حکم کے بغیر دے دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' (اس خیرات کا) تم دونوں کو ثواب ہے۔ ''
(555) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَصُمِ الْمَرْأَةُ وَ بَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ وَ لاَ تَأْذَنْ فِي بَيْتِهِ وَ هُوَ شَاهِدٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ وَ مَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی عورت (نفل) روزہ نہ رکھے جبکہ اس کا شوہر گھر میں موجود ہو مگر اس کی اجازت سے (رکھے) اور نہ اس کے گھر میں کسی کو آنے دے جب وہ گھر پر ہو مگر اس کی اجازت سے (پھر جب وہ حاضر نہ ہو تو بدرجہ اولیٰ اس کے حکم اور رضا کے جو پہلے سے معلوم ہو چکی ہو، کسی کو آنے نہ دینا چاہیے) اور اس کی کمائی سے اس کی اجازت کے بغیر جو کچھ خرچ کرتی ہے تو اس میں بھی اس کے مرد کو آدھا ثواب ہے (یعنی مرد کو کمانے کا اور عورت کو دینے کا)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :التَّعَفُّفُ وَ الصَّبْرُ
سوال سے بچنے اور صبر کرنے کے بیان میں​

(556) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ حَتَّى إِذَا نَفِدَ مَا عِنْدَهُ قَالَ مَا يَكُنْ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَ مَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَ مَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَ مَنْ يَصْبِرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَ مَا أُعْطِيَ أَحَدٌ مِنْ عَطَائٍ خَيْرٌ وَ أَوْسَعُ مِنَ الصَّبْرِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے چند لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیا۔ انہوں نے پھر مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دیا ،یہاں تک کہ جو کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، سب ختم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میرے پاس جو مال ہوتا ہے تو میں تم سے بچا کر نہیں رکھتا اور جو شخص سوال سے بچے اللہ تعالیٰ اسے بچاتا ہے اور جو اپنے دل کومستغنی رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کو مستغنی (بے پروا) کر دیتا ہے اور جو صبر کی عادت ڈالے، اللہ تعالیٰ اس پر صبرآسان کر دیتا ہے اور کوئی عطائے الٰہی صبر سے زیادہ بہتر اور کشادگی والی نہیں ہے۔ ''
 
Top