- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
بَابٌ : اَلْحَثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ عَلَى ذَوِى الْحَاجَةِ وَ أَجْرُ مَنْ سَنَّ فِيْهَا حَسَنَةً
ضرورت مندوں پر صدقہ کرنے کی ترغیب اور اچھا طریقہ جاری کرنے والے کا ثواب
(534) عَنْ جَرِيرِ بِنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَائَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَذَّنَ وَ أَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمِ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ { إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا } وَالآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ { اتَّقُوا اللَّهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللَّهَ } (الحشر:۸۱) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَ ثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئٌ وَ مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئٌ
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دن کے شروع حصہ میںہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ کچھ لوگ آئے جو ننگے پیر، ننگے بدن، گلے میں چمڑے کی چادریں پہنی ہوئیں، اپنی تلواریں لٹکائی ہوئیں، اکثر بلکہ سب ان میں قبیلہ مضر کے لوگ تھے۔ ان کے فقر و فاقہ کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آگئے پھر باہر آئے۔ (یعنی پریشان ہو گئے، سبحان اللہ! کیا شفقت تھی اور کیسی ہمدردی تھی) اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا:'' اذان کہو ۔'' پھر تکبیر کہی اور نماز پڑھی اور خطبہ پڑھا اور یہ آیت پڑھی :''اے لوگو! اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے بنایا (اس لیے پڑھی کہ معلوم ہو کہ سارے بنی آدم آپس میں بھائی بھائی ہیں) ...... آخر آیت تک۔ پھر سورئہ حشر کی یہ آیت پڑھی کہ ''اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور غور کرو کہ تم نے اپنی جانوں کے لیے آگے کیا بھیج رکھا ہے جو کل (قیامت کے دن تمہارے) کام آئے۔'' (پھر صدقات کا بازار گرم ہو گیا) کسی نے اشرفی دی، کسی نے درہم ، کسی نے کپڑے ،کسی نے ایک صاع گیہوں اور کسی نے ایک صاع کھجور دینا شروع کی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک ٹکڑا بھی کھجور کا ہو (تو وہ بھی بطور صدقہ کے لاؤ)۔'' پھر انصار میںسے ایک شخص تھیلی لایا کہ اس کا ہاتھ تھکا جاتا تھا بلکہ تھک گیا تھا۔ پھر تو لوگوں نے تانتا باندھ لیا یہاں تک کہ میں نے دو ڈھیر دیکھے کھانے اور کپڑے کے یہاں تک (صدقات جمع ہوئے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کو میں دیکھتا تھا کہ چمکنے لگا تھا گویا کہ سونے کا ہو گیا ہو جیسے کندن۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اسلام میں نیک کام کی ابتدا کرے (یعنی کتاب و سنت کی بات) اس کے لیے اپنے عمل کا بھی ثواب ہے اور جو لوگ اس کے بعد عمل کریں (اس کی دیکھا دیکھی) ان کا بھی ثواب ہے بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو اور جس نے اسلام میں آکر بری چال ڈالی (یعنی جس سے کتاب و سنت نے روکا ہے) تو اسکے اوپر اس کے عمل کا بھی بار ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد عمل کریں بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو۔ ''