• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلْحَثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ عَلَى ذَوِى الْحَاجَةِ وَ أَجْرُ مَنْ سَنَّ فِيْهَا حَسَنَةً
ضرورت مندوں پر صدقہ کرنے کی ترغیب اور اچھا طریقہ جاری کرنے والے کا ثواب​

(534) عَنْ جَرِيرِ بِنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي صَدْرِ النَّهَارِ قَالَ فَجَائَهُ قَوْمٌ حُفَاةٌ عُرَاةٌ مُجْتَابِي النِّمَارِ أَوِ الْعَبَائِ مُتَقَلِّدِي السُّيُوفِ عَامَّتُهُمْ مِنْ مُضَرَ بَلْ كُلُّهُمْ مِنْ مُضَرَ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمَا رَأَى بِهِمْ مِنَ الْفَاقَةِ فَدَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَرَ بِلاَلاً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَذَّنَ وَ أَقَامَ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ { يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمِ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ } إِلَى آخِرِ الآيَةِ { إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا } وَالآيَةَ الَّتِي فِي الْحَشْرِ { اتَّقُوا اللَّهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللَّهَ } (الحشر:۸۱) تَصَدَّقَ رَجُلٌ مِنْ دِينَارِهِ مِنْ دِرْهَمِهِ مِنْ ثَوْبِهِ مِنْ صَاعِ بُرِّهِ مِنْ صَاعِ تَمْرِهِ حَتَّى قَالَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ بِصُرَّةٍ كَادَتْ كَفُّهُ تَعْجِزُ عَنْهَا بَلْ قَدْ عَجَزَتْ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ النَّاسُ حَتَّى رَأَيْتُ كَوْمَيْنِ مِنْ طَعَامٍ وَ ثِيَابٍ حَتَّى رَأَيْتُ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَتَهَلَّلُ كَأَنَّهُ مُذْهَبَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أَجْرُهَا وَ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئٌ وَ مَنْ سَنَّ فِي الإِسْلاَمِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيْهِ وِزْرُهَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئٌ
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دن کے شروع حصہ میںہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ کچھ لوگ آئے جو ننگے پیر، ننگے بدن، گلے میں چمڑے کی چادریں پہنی ہوئیں، اپنی تلواریں لٹکائی ہوئیں، اکثر بلکہ سب ان میں قبیلہ مضر کے لوگ تھے۔ ان کے فقر و فاقہ کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بدل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آگئے پھر باہر آئے۔ (یعنی پریشان ہو گئے، سبحان اللہ! کیا شفقت تھی اور کیسی ہمدردی تھی) اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا:'' اذان کہو ۔'' پھر تکبیر کہی اور نماز پڑھی اور خطبہ پڑھا اور یہ آیت پڑھی :''اے لوگو! اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے بنایا (اس لیے پڑھی کہ معلوم ہو کہ سارے بنی آدم آپس میں بھائی بھائی ہیں) ...... آخر آیت تک۔ پھر سورئہ حشر کی یہ آیت پڑھی کہ ''اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور غور کرو کہ تم نے اپنی جانوں کے لیے آگے کیا بھیج رکھا ہے جو کل (قیامت کے دن تمہارے) کام آئے۔'' (پھر صدقات کا بازار گرم ہو گیا) کسی نے اشرفی دی، کسی نے درہم ، کسی نے کپڑے ،کسی نے ایک صاع گیہوں اور کسی نے ایک صاع کھجور دینا شروع کی، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک ٹکڑا بھی کھجور کا ہو (تو وہ بھی بطور صدقہ کے لاؤ)۔'' پھر انصار میںسے ایک شخص تھیلی لایا کہ اس کا ہاتھ تھکا جاتا تھا بلکہ تھک گیا تھا۔ پھر تو لوگوں نے تانتا باندھ لیا یہاں تک کہ میں نے دو ڈھیر دیکھے کھانے اور کپڑے کے یہاں تک (صدقات جمع ہوئے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک کو میں دیکھتا تھا کہ چمکنے لگا تھا گویا کہ سونے کا ہو گیا ہو جیسے کندن۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اسلام میں نیک کام کی ابتدا کرے (یعنی کتاب و سنت کی بات) اس کے لیے اپنے عمل کا بھی ثواب ہے اور جو لوگ اس کے بعد عمل کریں (اس کی دیکھا دیکھی) ان کا بھی ثواب ہے بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو اور جس نے اسلام میں آکر بری چال ڈالی (یعنی جس سے کتاب و سنت نے روکا ہے) تو اسکے اوپر اس کے عمل کا بھی بار ہے اور ان لوگوں کا بھی جو اس کے بعد عمل کریں بغیر اس کے کہ ان لوگوں کا کچھ ثواب کم ہو۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلصَّدَقَةُ فِي الْمَسَاكِيْنِ وَ ابْنِ السَّبِيْلِ
مسکینوں اور مسافروں پر صدقہ کرنے کے بارے میں​

(535) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلاَةٍ مِنَ الأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَائَهُ فِي حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَائَ كُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَائَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَائَ بِمِسْحَاتِهِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ ؟ قَالَ فُلاَنٌ لِلاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي ؟ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ يَقُولُ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ لِإِسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا ؟ قَالَ أَمَّا إِذْ قُلْتَ هَذَا فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَ آكُلُ أَنَا وَ عِيَالِي ثُلُثًا وَ أَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ
وَ فِيْ رِوَايَةٍ : وَ أَجْعَلُ ثُلُثَهُ فِي الْمَسَاكِينِ وَ السَّائِلِينَ وَ ابْنِ السَّبِيلِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایک آدمی نے میدان میں بادل میں سے یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے۔ (اس آواز کے بعد)بادل ایک طرف چلااور ایک پتھریلی زمین میں پانی برسایا۔ ایک نالی وہاں کی نالیوں میں سے بالکل لبالب ہو گئی۔ سو وہ شخص برستے پانی کے پیچھے پیچھے گیا، اچانک ایک مرد کو دیکھا کہ اپنے باغ میں کھڑا پانی کو اپنے پھاوڑے سے ادھر ادھر کرتا ہے۔ اس نے باغ والے آدمی سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تیرا نام کیا ہے؟اس نے کہا فلاں نام ہے، وہی نام جو بادل میں سے سنا تھا۔ پھر باغ والے نے اس شخص سے کہا کہ اے اللہ کے بندے! تو نے میرا نام کیوں پوچھا؟ وہ بولا کہ میں نے بادل میں سے ایک آواز سنی، کوئی کہہ رہا تھا کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی پلا دے،(اور اس کہنے والے نے)تیرا نام لیا۔ سو تو اس باغ میں اللہ تعالیٰ کے احسان کی کیا شکرگزاری کرتا ہے؟ باغ والے نے کہا کہ جب کہ تو نے یہ کہا تو اب میں بیان کرتا ہوں۔ میں دیکھتا ہوں جو اس باغ سے آمدنی ہوتی ہے ، اس کا ایک تہائی صدقہ کرتا ہوںاور ایک تہائی میرے بیوی بچے کھاتے ہیں اورایک تہائی باغ پر لگاتا ہوں۔'' (حدیث سے معلوم ہوا کہ مال کا تہائی حصہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہتر ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پانی برساتے ہیں ،ایک ہی مقام میں ایک جگہ زیادہ اور ایک جگہ کم برستا ہے)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ''ایک تہائی میں مسکینوں، سائلوں اور مسافروں میں صرف کرتا ہوں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اِتَّقُوْا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ
(صدقہ کرکے) دوزخ سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرو​

(536) عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم النَّارَ فَأَعْرَضَ وَ أَشَاحَ ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَ أَشَاحَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ كَأَنَّمَا يَنْظُرُ إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَ لَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر فرمایا اور ناپسندیدگی سے منہ دوسری طرف پھیر لیا،پھر فرمایا:'' آگ (جہنم کی آگ) سے بچو۔'' پھر ناپسندیدگی سے منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس (نار جہنم) کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جہنم سے بچو (اگر جہنم سے بچنے کے لیے کوئی اور چیز نہ ہو تو) کھجور کے دانے کا ایک حصہ ہی ہو (وہی صدقہ کرکے بھی بچنا پڑے تو بچ جاؤ)۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کہہ کر (ہی جہنم کی آگ سے بچو)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : التَّرْغِيْبُ فِيْ صَدَقَةِ الْمَنِيْحَةِ
دودھ والا جانور عاریتاً (صدقہ) تحفہ دینے کی ترغیب​

(نوٹ: امام منذری رحمہ اللہ نے صدقہ کا باب باندھا ہے جبکہ حدیث میں دودھ والا جانور عاریتا ًتحفہ دینا مراد ہے۔ جب تک جانور دودھ دیتا ہے لینے والا اسے چارہ ڈالے ،بعد میں جانور واپس کر دے)۔
(537) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَبْلُغُ بِهِ أَلاَ رَجُلٌ يَمْنَحُ أَهْلَ بَيْتٍ نَاقَةً تَغْدُو بِعُسٍّ وَ تَرُوحُ بِعُسٍّ إِنَّ أَجْرَهَا لَعَظِيمٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ بے شک جو کسی گھر والوں کو ایسی اونٹنی دیتا ہے جو صبح اور شام ایک بڑا پیالہ بھر دودھ دیتی ہے تو اس کا بہت بڑا ثواب ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ إِخْفَائِ الصَّدَقَةِ
پوشیدہ صدقہ کرنے کی فضیلت​

(538) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّهُ الإِمَامُ الْعَادِلُ وَ شَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ وَ رَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ وَ رَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَ تَفَرَّقَا عَلَيْهِ وَ رَجُلٌ دَعَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَ جَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ وَ رَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لاَ تَعْلَمَ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ وَ رَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سات قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے سایہ میں جگہ دے گا (یعنی عرش کے نیچے) جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا۔ ایک تو حاکم منصف (جو کتاب و سنت کے مطابق فیصلہ کرے خواہ بادشاہ ہو خواہ کوتوال ہو)، دوسرا وہ جوان جو اللہ کی عبادت کے ساتھ بڑھا ہو، تیسرا وہ شخص جس کا دل مسجد ہی میں لگا رہے، چوتھا وہ دو شخص جو آپس میں اللہ کے واسطے محبت کریں اور اسی کے لیے ملیں اور اسی کے لیے جدا ہوں، پانچواں وہ شخص (جو مرد ایسا متقی ہو) کہ اسے کوئی حسب نسب والی مالدار عورت زنا کے لیے بلائے اور وہ کہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں (اور زنا سے باز رہے)، چھٹا وہ شخص جو صدقہ ایسے چھپا کر دے کہ دائیں کو خبر نہ ہو کہ بائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا (اس عبارت میں اضطراب ہے۔ صحیح یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے) ساتویں جو اللہ کو اکیلے میں یاد کرے اور اس کے آنسو ٹپک پڑیں (اللہ کی محبت یا خوف کی وجہ سے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فَضْلُ صَدَقَةِ الصَّحِيْحِ الشَّحِيْحِ
تندرست اور حریص ہونے کی صورت میں صدقہ کرنے کی فضیلت​

(539) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ ؟ فَقَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَ أَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَ تَأْمُلَ الْغِنَى وَ لاَ تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ كَذَا وَ لِفُلاَنٍ كَذَا أَلاَ وَ قَدْ كَانَ لِفُلاَنٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! افضل اور ثواب میں بڑا صدقہ کونسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو صدقہ دے اور تو تندرست اور حریص ہو، محتاجی کا خوف کرتا ہو اور امیری کی امید رکھتا ہو اور تو یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے کہ جب جان (حلق یعنی) گلے میں آجائے تو کہنے لگے کہ یہ فلاں کا ہے، یہ مال فلاں کو دو اور وہ تو خود اب فلاں کا ہو چکا ۔''(یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں گے)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :قُبُوْلُ الصَّدَقَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ وَ تَرْبِيَتُهَا
پاکیزہ کمائی سے صدقہ کی قبولیت اور اس کے بڑھنے کے بارے میں​

(540) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ يَتَصَدَّقُ أَحَدٌ بِتَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ إِلاَّ أَخَذَهَا اللَّهُ بِيَمِينِهِ فَيُرَبِّيهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ قَلُوصَهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ أَوْ أَعْظَمَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اپنی پاکیزہ (حلال) کمائی سے ایک کھجور بھی صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ کر اس کی اس طرح پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے یا جوان اونٹنی کو پالتا ہے۔ حتی کہ وہ (ایک کھجور کا صدقہ) پہاڑ کی طرح ہو جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ '
(541) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لاَ يَقْبَلُ إِلاَّ طَيِّبًا وَ إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ { يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَ اعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ } [المومنون : 51] وَ قَالَ { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ } [البقرة : 172] ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَائِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَ مَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَ مَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَ مَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَ غُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ ؟
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے لوگو! اللہ تعالیٰ پاک ہے (یعنی صفات حدوث اور صفات نقص و زوال سے) اور نہیں قبول کرتا مگر پاک مال (یعنی حلال کو) اور اللہ پاک نے مومنوں کو وہی حکم کیا جو مرسلین کو حکم کیااور فرمایا:''اے رسولوں کی جماعت ! کھاؤ پاکیزہ چیزیں اور نیک عمل کرو ،میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں۔'' اور فرمایا:''اے ایمان والو !کھاؤ پاک چیزیں جو ہم نے تمہیں دیں۔'' پھر ایسے مرد کا ذکر کیا جو کہ لمبے لمبے سفر کرتا ہے، پراگندہ حال ہے، گرد و غبار میں بھرا ہے اور پھر ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاتا ہے اور کہتا ہے کہ اے میرے رب، اے میرے رب! حالانکہ اس کا کھانا حرام ہے، اس کا پینا حرام ہے، اس کا لباس حرام ہے اور اس کی غذا حرام ہے پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو؟''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَرْكُ احْتِقَارِ قَلِيْلِ الصَّدَقَةِ
تھوڑے صدقہ کو حقیر نہ جاننے کا بیان​
(542) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ يَقُولُ يَا نِسَائَ الْمُسْلِمَاتِ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَ لَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے مسلمان عورتو! کوئی تم میں سے اپنے ہمسائے کو حقیر نہ جانے اگرچہ بکری کا ایک کھر ہی دے۔'' (یعنی نہ لینے والا اس کو حقیر سمجھ کر انکار کرے ،نہ دینے والا شرمندہ ہو کر دینے سے باز رہے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ قَوْلِهِ تَعَالَى {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ}
اللہ تعالیٰ کے قول { الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ }کے بیان میں​

(543) عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ قَالَ كُنَّا نُحَامِلُ قَالَ فَتَصَدَّقَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ قَالَ وَ جَائَ إِنْسَانٌ بِشَيْئٍ أَكْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَ مَا فَعَلَ هَذَا الآخَرُ إِلاَّ رِيَائً فَنَزَلَتْ { الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَ الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُهْدَهُمْ }(التوبة : 79)
سیدناابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں صدقہ کا حکم دیا گیا اور ہم بوجھ ڈھویا کرتے تھے۔ سیدنا ابوعقیل رضی اللہ عنہ نے آدھا صاع صدقہ دیا (یعنی سوا سیر) اور ایک شخص نے اس سے زیادہ دیا تو منافق کہنے لگے کہ اللہ کو اس کے صدقہ کی کچھ پروا نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو صرف دکھانے کو ہی صدقہ دیا ہے۔ پھر یہ آیت اتری کہ ''جو لوگ طعن کرتے ہیں خوشی سے صدقہ دینے والے مومنوں کو اور ان لوگوں کو جو نہیں پاتے ہیں مگر اپنی مزدوری۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ جَمَعَ الصَّدَقَةَ وَ أَعْمَالَ الْبِرِّ
جس نے صدقہ اور دیگر نیکی کے اعمال کو اکٹھا کر لیا​
(544) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُودِيَ فِي الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلاَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلاَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! مَا عَلَى أَحَدٍ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَى أَحَدٌ مِنْ تِلْكَ الأَبْوَابِ كُلِّهَا ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ وَ أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے ایک جوڑا خرچ کیا (یعنی دو پیسے یا دو روپیہ یا دو اشرفی) تو جنت میں اسے پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے! یہاں آ تیرے لیے یہاں خیر و خوبی ہے۔ پھر جو نماز کا عادی ہے وہ نماز کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو جہاد کا عادی ہے وہ جہادکے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو صدقہ کا عادی ہے وہ صدقہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا اور جو روزہ کا عادی ہے وہ روزہ کے دروازہ سے پکارا جائے گا، تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! کسی کے تمام دروازوں سے پکارے جانے کی ضرورت تو نہیں ہے، پھر بھی کیاکوئی ایسا ہو گا جو سب دروازوں سے پکارا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں اور میں (اللہ کے فضل سے) امید رکھتا ہوں کہ تم انہی میں سے ہو گے۔''
(545) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَائِمًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ تَبِعَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ جَنَازَةً ؟ قَالَ أَبُوبَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ أَطْعَمَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مِسْكِينًا ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِي اللَّه عَنْهُ أَنَا قَالَ فَمَنْ عَادَ مِنْكُمُ الْيَوْمَ مَرِيضًا قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا اجْتَمَعْنَ فِي امْرِئٍ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :'' تم میں سے کون شخص آج روزہ دار ہے؟'' سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' آج کسی جنازہ کے ساتھ کون گیا ہے؟ ''سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' آج کس نے مسکین کو کھانا کھلایا ہے؟'' سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کون آج کسی مریض کی عیادت کو گیا تھا؟'' سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں گیا تھا۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ سب کام ایک شخص میں (کسی ایک دن)جب جمع ہوتے ہیں تو وہ ضرور جنت میں جاتا ہے۔ ''
 
Top