• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ تَأْخِيْرِ السَّحُوْرِ
سحری میں تاخیر کا بیان​
(582) عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلاَةِ قُلْتُ كَمْ كَانَ قَدْرُ مَا بَيْنَهُمَا قَالَ خَمْسِينَ آيَةً
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر صبح کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ میں (راوی) نے کہا کہ (سحری اور نماز) دونوں کے درمیان کتنی دیر ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ پچاس آیات کے موافق۔ (سحری سے فراغت اور نماز کی تکبیر کے درمیان تقریباً دس منٹ کا فاصلہ تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صِفَةُ الْفَجْرِ الَّذِيْ يُحَرِّمُ الأَكْلَ عَلَى الصَّائِمِ
اس فجر کا بیان جو روزے دار پر کھانا حرام کر دیتی ہے​
(583) عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَغُرَّنَّكُمْ مِنْ سَحُورِكُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ وَ لاَ بَيَاضُ الأُفُقِ الْمُسْتَطِيلُ هَكَذَا حَتَّى يَسْتَطِيرَ هَكَذَا وَ حَكَاهُ حَمَّادٌ بِيَدَيْهِ قَالَ يَعْنِي مُعْتَرِضًا
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہیں سحری سے بلال ( رضی اللہ عنہ ) کی اذان اور آسمان کی لمبی سفیدی دھوکا میں نہ ڈال دے جب تک کہ وہ اس طرح چوڑی نہ ہو جائے۔'' اور (راویٔ حدیث) حماد نے اپنے ہاتھوں کو اس طرح (دائیں بائیں) پھیلا کر دکھایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ {حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ}
اللہ تعالیٰ کے اس قول {حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ...}کے بارے میں​
(584) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ { وَ كُلُوا وَ اشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ } قَالَ فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَرَادَ الصَّوْمَ رَبَطَ أَحَدُهُمْ فِي رِجْلَيْهِ الْخَيْطَ الأَسْوَدَ وَ الْخَيْطَ الأَبْيَضَ فَلاَ يَزَالُ يَأْكُلُ وَ يَشْرَبُ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُ رِئْيُهُمَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ بَعْدَ ذَلِكَ { مِنَ الْفَجْرِ } فَعَلِمُوا أَنَّمَا يَعْنِي بِذَلِكَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ ''کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ سفید دھاگا سیاہ دھاگے سے ممتاز نہ ہو جائے'' (البقرۃ:۱۷۸) تو آدمی جب روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا تو دو دھاگے اپنے پاؤںمیں باندھ لیتا، ایک سفید اور دوسرا سیاہ اور کھاتا پیتا رہتا یہاں تک کہ اس کو دیکھنے میں کالے اور سفید کا فرق معلوم ہونے لگتا۔ تب اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد{مِنَ الْفَجْرِ } ''فجر سے'' کا لفظ اتارا ، تب لوگوں کو معلوم ہوا کہ دھاگوں سے مراد رات اور دن ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :إِنَّ بِلاَلاً يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ ، فَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا
بیشک بلال ( رضی اللہ عنہ ) رات کو اذان دیتے ہیں، پس تم کھاؤ اور پیو​

(585) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مُؤَذِّنَانِ بِلاَلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الأَعْمَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ بِلاَلاً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَ اشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَ لَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلاَّ أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَ يَرْقَى هَذَا
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے۔ ایک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو کہ نابینا تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بلال ( رضی اللہ عنہ )رات کو اذان دیتے ہیں، پس تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم ( رضی اللہ عنہ ) اذان دیں۔'' راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کچھ (زیادہ) دیر نہ ہوتی تھی اتنا ہی وقت تھا کہ یہ اترے اور وہ چڑھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صَوْمُ مَنْ أَدْرَكَهُ الْفَجْرُ وَ هُوَ جُنُبٌ
اس آدمی کے روزے کا بیان جس نے جنابت کی حالت میں صبح کی​

(586) عَنْ عَائِشَةَ وَ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا زَوْجَيِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُمَا قَالَتَا إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلاَمٍ فِي رَمَضَانَ ثُمَّ يَصُومُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنھما کہتی ہیں کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر احتلام کے، جماع کی وجہ سے صبح ہو جاتی تھی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے۔
(587) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّ رَجُلاً جَائَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم يَسْتَفْتِيهِ وَ هِيَ تَسْمَعُ مِنْ وَرَائِ الْبَابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! تُدْرِكُنِي الصَّلاَةُ وَ أَنَا جُنُبٌ أَفَأَصُومُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَنَا تُدْرِكُنِي الصَّلاَةُ وَ أَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ فَقَالَ لَسْتَ مِثْلَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَ مَا تَأَخَّرَ فَقَالَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَ أَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِي
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا اور ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا دروازے کی اوٹ سے سن رہی تھیں۔ غرض اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! مجھے نماز کا وقت ہوجاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، تو کیا میں روزہ رکھوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے بھی نماز کا وقت ہوجاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، پھر میں روزہ رکھتا ہوں۔'' اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! آپ اور ہم برابر نہیں ہیں، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قسم ہے اللہ تعالیٰ کی !میں امید رکھتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ ان چیزوں کا جاننے والا ہوں جن سے بچنا ضروری ہے۔ '' (غرض اس سائل کو یہ گمان ہوا کہ شاید یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ حکم مجھے اور تم سب کو برابر ہے اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بندہ کسی حالت میں تکلیف شرعی اور لوازم عبدیت سے باہر نہیں ہو سکتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''میں امید رکھتا ہوں۔'' یہ کمال عبدیت ہے ورنہ حقیقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ ایسا ہی ہے کہ سارے جہاں سے اعلم و اتقی ہیں)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ الصَّائِمِ يَأْكُلُ أَوْ يَشْرَبُ نَاسِيًا
اس روزہ دار کا بیان جو بھول کر کھا پی لے​

(588) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ نَسِيَ وَ هُوَ صَائِمٌ فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَ سَقَاهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو روزہ دار بھول کر کھا لے یا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کر لے اس لیے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلا پلا دیا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الصَّائِمِ يُدْعَى لِلطَّعَامِ فَلْيَقُلْ : إِنِّيْ صَائِمٌ
روزہ دار کو جب کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں​
(589) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَ هُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب کسی روزہ دار کو کھانے کے لیے بلایا جائے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :كَفَّارَةُ مَنْ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِيْ رَمَضَان
جو آدمی رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھے، اس کے کفارہ کا بیان​
(590) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَ مَا أَهْلَكَكَ ؟ قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ قَالَ هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ؟ قَالَ لاَ قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ فَقَالَ تَصَدَّقْ بِهَذَا ۔ قَالَ أَفْقَرَ مِنَّا ؟ فَمَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا فَضَحِكَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہو گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تجھے کس چیز نے ہلاک کیا؟'' اس نے کہا کہ میں رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو ایک غلام یا لونڈی آزاد کر سکتا ہے؟'' اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' دو مہینے کے روزے لگاتار رکھ سکتا ہے؟'' اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟'' اس نے کہا نہیں۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر وہ بیٹھا رہا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:'' جا یہ مسکینوں کو صدقہ دے دے۔'' اس نے کہا کہ مدینہ کے دونوں کنکریلے کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان میں مجھ سے بڑھ کر کوئی مسکین ہے؟ بلکہ اس علاقہ میں کوئی گھر والا مجھ سے بڑھ کر محتاج نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے (قربانت شوم وفدایتگرم درگرد سرت گردم) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دانت ظاہر ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اس کو لے اور اپنے گھر والوں کو کھلا۔ ''
(591) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ جَائَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ احْتَرَقْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِمَ ؟ قَالَ وَطِئْتُ امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ نَهَارًا قَالَ تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ قَالَ مَا عِنْدِي شَيْئٌ فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَجَائَهُ عَرَقَانِ فِيهِمَا طَعَامٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے، بیان کرتی ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں جل گیا(یعنی برباد ہو گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیوں؟ اس نے کہا کہ میں رمضان شریف میں دن کے وقت اپنی عورت سے جماع کر بیٹھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' صدقہ دے، صدقہ دے۔'' اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ موجود نہیں ہے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو ٹوکرے (غلہ یا کھجور) کھانے کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لے! یہ صدقہ کر دے ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ
روزہ دار کے بوسہ دینے (کے جواز) کے متعلق​

(592) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يُقَبِّلُ وَ هُوَ صَائِمٌ وَ يُبَاشِرُ وَ هُوَ صَائِمٌ وَ لَكِنَّهُ أَمْلَكُكُمْ لِإِرْبِهِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی ازواج کو) بوسہ دیتے اور مباشرت کر لیتے (یعنی ساتھ چمٹا لیتے) تھے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنے جذبات پر قابو رکھنے والے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ وَ غَرَبَتِ الشَّمْسُ أَفْطَرَ الصَّائِمُ
جب رات آ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار افطار کر لے​
(593) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا غَابَتِ الشَّمْسُ قَالَ يَا فُلاَنُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا قَالَ فَنَزَلَ فَجَدَحَ فَأَتَاهُ بِهِ فَشَرِبَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا وَ جَائَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کے مہینے میں سفر میں تھے۔ پھر جب آفتاب غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اے فلاں! اترو اور ہمارے لیے ستو گھول دو۔'' انہوں نے کہا کہ یارسول اللہ! ابھی تو دن ہے۔ (یعنی اس صحابی کو یہ خیال ہوا کہ جب غروب کے بعد جو سرخی ہے وہ جاتی ہے تب رات آتی ہے حالانکہ یہ غلط ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا:''اترو (یعنی اونٹ پر سے) اور ہمارے لیے ستوگھولو۔'' پھر وہ اترے اورستو گھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمائے اور پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا:'' جب سورج اس طرف غروب ہو جائے (یعنی مغرب میں) اور اس طرف (یعنی مشرق سے) رات آجائے تو روزہ دار کو روزہ کھول لینا چاہیے ۔ ''
 
Top