• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ تَعْجِيْلِ الْفِطْرِ
افطار میں جلدی کرنے کا بیان​
(594) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لاَ يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' لوگ اس وقت تک خیر پر رہیں گے جب تک افطاری میں جلدی کریں گے۔ ''
(595) عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَ مَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا فَقَالَ لَهَا مَسْرُوقٌ رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم كِلاَهُمَا لاَ يَأْلُو عَنِ الْخَيْرِ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ وَالآخَرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ فَقَالَتْ مَنْ يُعَجِّلُ الْمَغْرِبَ وَالإِفْطَارَ ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَتْ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصْنَعُ
ابو عطیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں اور مسروق ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کے پاس گئے اور مسروق نے ان سے کہا کہ اے ام المومنین! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے دو شخص ایسے ہیں جو نیکی اور بھلائی میں کمی نہیں کرتے، ان میں سے ایک تو اول وقت افطار کرتے ہیں اور اول وقت ہی نماز پڑھتے ہیں اور دوسرے افطار اور نماز میں دیر کرتے ہیں۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے کہا کہ وہ کون ہیں جو اول افطار کرتے ہیں اور اول وقت نماز پڑھتے ہیں؟ تو ہم نے کہا کہ وہ عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ ہیں تو ام المومنین نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلنَّهْيُ عَنِ الْوِصَالِ فِيْ الصَّوْمِ
صوم وصال (یعنی پے در پے روزے رکھنے) سے ممانعت​
(596) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَيُّكُمْ مِثْلِي إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَ يَسْقِينِي فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلاَلُ لَزِدْتُكُمْ كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع کیا تو ایک شخص نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول! آپ تو وصال کر لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے کون میرے برابر ہے؟ میں تو رات اس حال میںگزارتا ہوں کہ مجھے میرا پروردگار کھلاتا اور پلاتا ہے۔'' پھر بھی لوگ وصال سے باز نہ آئے، (یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی کمال محبت اور اطاعت تھی اور انہوں نے اس نہی کو براہ شفقت سمجھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک روز وصال کیا، پھر دوسرے روز (بھی وصال کیا) پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر چاند نظر نہ آتا تو میں زیادہ وصال کرتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا زجر و توبیخ کی راہ سے تھا، جب وہ لوگ وصال سے باز نہ رہے)۔''
وضاحت: وصال کرنا یہ ہے کہ روزہ رکھا پھر افطاری کے وقت افطاری نہ کرے اور نہ ہی سحری کے وقت کچھ کھائے پیے تو وصال کرنا ہے یعنی بغیر افطاری و سحری کے لگاتار روزہ رکھنا۔( محمود الحسن اسد)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :الصَّوْمُ وَالْفِطْرُ فِيْ سَفَرٍ
سفر میں روزہ اور افطار (دونوں کی اجازت)​
(597) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَائٍ فِيهِ شَرَابٌ فَشَرِبَهُ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَفْطَرَ فَمَنْ شَائَ صَامَ وَ مَنْ شَائَ أَفْطَرَ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا اور روزہ رکھا یہاں تک کہ عسفان کے مقام پر پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا، اس میں پینے کی کوئی چیز تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دن میں پیا تاکہ سب لوگ دیکھیں۔پھر مکہ میں پہنچنے تک افطار کرتے رہے۔(یعنی روزہ نہیں رکھا) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ بھی رکھا اور افطار بھی کیا، پس جس کا جی چاہے وہ روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے افطار کرے۔
(598) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَائٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے اور روزہ رکھا، یہاں تک کہ جب (مقام) کراع غمیم تک پہنچے اور لوگوں نے بھی روزہ رکھا ہوا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو بلند کیا، یہاں تک کہ لوگوں نے ان کی طرف دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا۔( اس کے بعد لوگوں نے بھی پی لیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ بعض لوگ ابھی تک روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہی نافرمان ہیں وہی نافرمان ہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِيْ السَّفَرِ
سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں​
(599) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي سَفَرٍ فَرَأَى رَجُلاً قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ وَ قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ مَا لَهُ ؟ قَالُوا رَجُلٌ صَائِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ ایک شخص پر لوگوں کی بھیڑ دیکھی اور لوگ اس پر سایہ کیے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ''اسے کیا ہوا؟'' لوگوں نے عرض کی کہ ایک روزہ دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَرْكُ الْعَيْبِ عَلَىالصَّائِمِ وَالْمُفْطِرِ
(سفر میں) روزہ رکھنے اور نہ رکھنے پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے​

(600) عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِالْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَ مِنَّا مَنْ أَفْطَرَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَ لاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان کی سولہ تاریخ کو جہادکے لیے نکلے تو کوئی ہم میں سے روزہ دار تھا اور کوئی افطار کیے ہوئے(بے روزہ ) تھا اور روزہ دار افطار کرنے والے پر عیب نہ کرتا تھا اور نہ افطار کرنے والا روزہ دار پر۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :أَجْرُ الْمُفْطِرِ فِيْ السَّفَرِ إِذَا تَوَلَّى الْعَمَلَ
اس افطار کرنے والے کے اجر کا بیان جو سفر میں کام کرے​
(601) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَ مِنَّا الْمُفْطِرُ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَكْثَرُنَا ظِلاًّ صَاحِبُ الْكِسَائِ وَ مِنَّا مَنْ يَتَّقِي الشَّمْسَ بِيَدِهِ قَالَ فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَ قَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الأَبْنِيَةَ وَ سَقَوُا الرِّكَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ہم میں سے کوئی روزہ دار تھا اور کوئی بغیر روزہ ۔ سخت گرمی کے وقت ایک منزل میں اترے اور ہم میں سے سب سے زیادہ سائے میں وہ تھا جس کے پاس چادر تھی اور کتنے تو ایسے تھے کہ ہاتھ ہی سے دھوپ روکے ہوئے تھے۔ روزہ دار جتنے تھے، سب منزل پر جا کر پڑ رہے اور جن لوگوں کا روزہ نہیں تھا انہوں نے کھڑے ہو کر خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' افطار کرنے والے آج(روزہ داروں سے) بازی لے گئے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :الْفِطْرُ لِلْقُوَّةِ لِلِقَائِ الْعَدُوِّ
دشمن کے مقابلہ میں طاقت حاصل کرنے کے لیے افطار (روزہ نہ رکھنے) کا بیان​

(602) عَنْ قَزَعَةَ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدِ نِالْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ هُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ إِنِّي لاَ أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلآئِ عَنْهُ سَأَلْتُهُ عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى مَكَّةَ وَ نَحْنُ صِيَامٌ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَكَانَتْ رُخْصَةً فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَ مِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلاً آخَرَ فَقَالَ إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَأَفْطِرُوا وَ كَانَتْ عَزْمَةً فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَعْدَ ذَلِكَ فِي السَّفَرِ
قزعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان پر لوگوں کا ہجوم تھا۔ پھر جب بھیڑ چھٹ گئی تو میں نے کہا کہ میں آپ سے وہ بات نہیں پوچھتا جو یہ لوگ پوچھتے تھے اور میں نے ان سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کا سفر کیا اور ہم روزہ دار تھے۔ پھر ایک منزل میں اترے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم اب دشمن سے قریب ہو گئے ہو اور افطار میں تمہاری قوت بہت زیادہ ہو گی۔'' پس روزہ نہ رکھنے کی رخصت مل گئی۔ تب بعض ہم میں سے روزہ دار تھے اور بعض بغیر روزہ کے ۔ پھر آگے کی منزل میں اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم صبح کو اپنے دشمن سے ملنے والے ہو اور افطار تمہاری قوت بڑھا دے گا۔ پس تم سب افطار کرو۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا قطعی طور پر حکم تھا، پھر ہم سب لوگوں نے افطار کیا۔ اس کے بعد (یعنی دشمن سے مقابلہ کے بعد) ہم نے اپنے لشکر کو دیکھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :التَّخْيِيْرُ فِيْ الصَّوْمِ والْفِطْرِ فِيْ السَّفَرِ
سفر میں روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کا اختیار ہے​
(603) عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجِدُ بِي قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِي السَّفَرِ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم هِيَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں اپنے آپ میں سفر کی حالت میں روزہ رکھنے کی قوت پاتا ہوں، تو اگر میں (سفر میں) روزہ رکھوں تو کیا کچھ گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ اللہ کی طرف سے رخصت ہے۔ پس جس نے اس کو لیا، اس نے اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا چاہا تو اس پر گناہ نہیں۔''
(604) عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ وَ مَا فِينَا صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سخت گرمی کی حالت میں نکلے، یہاں تک کہ ہم میں سے کوئی گرمی کی سختی کی وجہ سے اپنا ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھااور ہم میں سے کوئی روزہ دار نہ تھا سوائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :قَضَاء رَمَضَانَ فِيْ شَعْبَانَ
رمضان کے روزوں کی قضا شعبان میں​
(605) عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا تَقُولُ كَانَ يَكُونُ عَلَيَّ الصَّوْمُ مِنْ رَمَضَانَ فَمَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقْضِيَهُ إِلاَّ فِي شَعْبَانَ الشُّغْلُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوْ بِرَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم
سیدنا ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے سنا ،آپ کہتی تھیں کہ مجھ پر جو رمضان کے روزے قضا ہوتے تھے، تو میں ان کو ادا نہ کر سکتی تھی مگر شعبان میں اور اس کی وجہ یہ تھی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشغول ہوتی تھی (اور فرصت نہ پاتی تھی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :قَضَاء الصِّيَامِ عَنِ الْمَيِّتِ
میت کے روزے کی قضاء​
(606) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ مَاتَ وَ عَلَيْهِ صِيَامٌ صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر روزے (کی قضا) ہو، تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔ ''
(607) عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ وَ إِنَّهَا مَاتَتْ قَالَ فَقَالَ وَجَبَ أَجْرُكِ وَ رَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَصُومُ عَنْهَا قَالَ صُومِي عَنْهَا قَالَتْ إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَ فَأَحُجُّ عَنْهَا قَالَ حُجِّي عَنْهَا
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک عورت آئی اور اس نے عرض کی کہ میں نے ایک لونڈی خیرات میں اپنی ماں کو دی تھی اور اب میری ماں فوت ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرا ثواب ثابت ہو گیا اور پھر وہ لونڈی میراث کی وجہ سے تیرے پاس آگئی۔'' اس نے عرض کی کہ یارسول اللہ! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے (قضا) تھے، کیامیں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں اس کی طرف سے روزے رکھو۔'' اس نے عرض کی کہ میری ماں نے حج نہیں کیا تھا، تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اس کی طرف سے حج بھی کرو۔ ''
 
Top