• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :إِتِّبَاعُ رَمَضَانَ بِصِيَامِ سِتَّةِ أَيَّامٍ مِنْ شَوَّالٍ
رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا​
(619) عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو رمضان کے روزے رکھے اور اس کے ساتھ شوال کے چھ روزے رکھے ، یہ سارا سال روزہ رکھنے کی مثل ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَرْكُ صِيَامِ أَيَّامِ عَشْرِ ذِيْ الْحَجَّةِ
ذوالحجہ کے دس دنوں میں روزہ نہ رکھنے کا بیان​
(620) عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم صَائِمًا فِي الْعَشْرِ قَطُّ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ذی الحجہ کے دس دنوں میں روزے سے نہیں دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صَوْمُ يَوْمِ عَرَفَةَ
عرفہ کے دن کے روزے کا بیان​
(621) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلٌ أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَ بِالإِسْلاَمِ دِينًا وَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَ غَضَبِ رَسُولِهِ فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلاَمَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ ؟ قَالَ لاَ صَامَ وَ لاَ أَفْطَرَ أَوْ قَالَ لَمْ يَصُمْ وَ لَمْ يُفْطِرْ قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَ يُفْطِرُ يَوْمًا ؟ قَالَ وَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ ؟ قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَ يُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَم قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَ يُفْطِرُ يَوْمَيْنِ ؟ قَالَ وَ دِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلاَثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَ رَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَائَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیسے روزہ رکھتے ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے (اس لیے کہ یہ سوال بے موقع تھا۔ اس کو لازم تھا کہ یوں پوچھتا کہ میں روزہ کیسے رکھوں؟) پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ دیکھا تو عرض کی کہ ہم اللہ تعالیٰ کے معبود ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہوئے اور ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ سے پناہ مانگتے ہیں۔ غرض سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بار بار ان کلمات کو کہتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ جاتا رہا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! جو ہمیشہ روزہ رکھے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہ اس نے روزہ رکھا اور نہ افطار کیا۔'' پھر کہا کہ جو دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایسی طاقت کس کو ہے؟'' پھر پوچھا کہ جو ایک دن روزہ رکھے او رایک دن افطار کرے، وہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ روزہ داؤد علیہ السلام کا ہے۔'' پھر پوچھا کہ جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں آرزو رکھتا ہوں کہ مجھے اتنی طاقت ہو (یعنی یہ بھی خوب ہے اگر طاقت ہو)۔'' پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہر ماہ تین روزے اور رمضان کے روزے ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان تک، یہ ہمیشہ کا روزہ ہے (یعنی ثواب میں)۔ اور عرفہ کے دن کا روزہ ایسا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے اور عاشورہ کے روزہ سے امید رکھتا ہوں کہ ایک سال پہلے کا کفارہ ہو جائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَرْكُ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ لِلْحَاجِّ
میدان عرفات میں حاجیوں کو عرفہ کے دن روزہ نہیں رکھنا چاہیے​
(622) عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ وَ قَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَ هُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَهُ
سیدہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ان کے پاس چند لوگوں نے عرفہ کے دن (عرفات میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا۔کسی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کسی نے کہا کہ نہیں۔ تب ام الفضل رضی اللہ عنھا نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں اپنے اونٹ پر ٹھہرے ہوئے تھے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلنَّهْيُ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الأَضْحَى وَالْفِطْرِ
عید الاضحی اور عید الفطر کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت​
(623) عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ أَنَّهُ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَجَائَ فَصَلَّى ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ صِيَامِهِمَا يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ وَالآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ
ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے کہ میں عید میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا، آپ آئے اور نماز پڑھی۔ پھر فارغ ہوئے اور لوگوں کوخطبہ دیا اور کہا کہ یہ دونوں دن ایسے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (دونوں دنوں) میں روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ایک دن رمضان کے بعد تمہارے افطار کا ہے اور دوسرا وہ دن جس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :كَرَاهِيَةُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيْقِ
ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی کراہت​
(624) عَنْ نُبَيْشَةَ الْهُذَلِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَ شُرْبٍ (وَ فِيْ رِوَايَةٍ : وَ ذِكْرٍ لِلَّهِ)
سیدنا نبیشہ ھذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ایام تشریق (گیارہ بارہ تیرہ ذوالحجہ کے دن) کھانے پینے کے دن ہیں۔'' اور ایک روایت میں ہے کہ ...'' اور اللہ تعالیٰ کو (کثرت) سے یاد کرنے کے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صِيَامُ يَوْمِ الاثْنَيْنِ
پیر کے دن کا روزہ​
(625) عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الْإِثْنَيْنِ فَقَالَ فِيهِ وُلِدْتُ وَ فِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوشنبہ (پیر) کے روزہ کے بارہ میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی اتری( یعنی نزول وحی کا آغاز ہوا)۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :كَرَاهِيَةُ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مُفْرَدًا
صرف جمعہ کے دن کے روزہ کی ممانعت​
(626) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَصُمْ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلاَّ أَنْ يَصُومَ قَبْلَهُ أَوْ يَصُومَ بَعْدَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی شخص صرف جمعہ کے دن کا روزہ (خاص کر کے) نہ رکھے، مگر یہ کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھے۔ ''
(627) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تَخْتَصُّوا لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِيَامٍ مِنْ بَيْنِ اللَّيَالِي وَ لاَ تَخُصُّوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِيَامٍ مِنْ بَيْنِ الأَيَّامِ إِلاَّ أَنْ يَكُونَ فِي صَوْمٍ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہ توکوئی شخص جمعہ کی رات کو سب راتوں میں جاگنے اور نماز کے ساتھ خاص کرے اور نہ اس کے دن (یعنی جمعہ) کو سب دنوں میں سے روزے کے لیے خاص کرے مگر یہ کہ وہ ہمیشہ (کسی خاص تاریخ میں مثلاً ہر ماہ کی پہلی یا آخری تاریخ وغیرہ میں) روزہ رکھتا ہو اور اس میں جمعہ آجائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :صَوْمُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کا بیان​
(628) عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ أَنَّهَا قَالَتْ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ؟ قَالَتْ نَعَمْ فَقُلْتُ لَهَا مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ ؟ قَالَتْ لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ يَصُومُ
سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں (روزے رکھتے تھے؟) انہوں نے کہا کہ کچھ پروا نہ کرتے، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :كَرَاهِيَةُ سَرْدِ الصِّيَامِ
لگاتار روزہ رکھنے کی کراہت​
(629) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَلَغَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ وَ أُصَلِّي اللَّيْلَ فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَ إِمَّا لَقِيتُهُ فَقَالَ أَ لَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَ لاَ تُفْطِرُ وَ تُصَلِّي اللَّيْلَ ؟ فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا وَ لِنَفْسِكَ حَظًّا وَ لِأَهْلِكَ حَظًّا فَصُمْ وَ أَفْطِرْ وَ صَلِّ وَ نَمْ وَ صُمْ مِنْ كُلِّ عَشْرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَ لَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ! ذقَالَ فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ وَ كَيْفَ كَانَ دَاوُدُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَصُومُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ ؟ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَ لاَ يَفِرُّ إِذَا لَاقَى قَالَ مَنْ لِي بِهَذِهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَطَائٌ فَلاَ أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الأَبَدِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ لاَ صَامَ مَنْ صَامَ الأَبَدَ
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ میں لگاتار (مسلسل) روزے رکھتا ہوں اور ساری رات نماز پڑھتا ہوں ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مجھے خبر ملی ہے کہ تم لگاتار روزے رکھتے ہو درمیان میں افطار نہیں کرتے اور ساری رات نماز پڑھتے ہو، ایسا مت کرو۔ اس لیے کہ تمہاری آنکھوں کا بھی کچھ حصہ ہے اور تمہاری ذات کا بھی حصہ ہے اور تمہاری بیوی کا بھی۔ پس تم روزہ رکھو اور افطار بھی کرو اور نماز (نفلی) بھی پڑھو اور نیند بھی کرو اور ہر دس دن میں ایک روزہ رکھ لیا کرو کہ ''تمہیں اس سے (باقی) نو دن (روزہ رکھنے) کا ثواب بھی ملے گا۔'' میں نے عرض کی کہ میں اپنے آپ میں اس سے زیادہ قوت پاتا ہوں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو۔'' میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! ان کا روزہ کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب دشمن کے مقابل ہوتے تو کبھی (جہاد سے) نہ بھاگتے تھے۔'' سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! یہ دشمن سے نہ بھاگنا مجھے کہا ں نصیب ہو سکتا ہے (یعنی یہ بڑی قوت و شجاعت کی بات ہے)۔ عطاء (راوئ حدیث) نے کہا کہ پھر میں نہیں جانتا کہ ہمیشہ روزوں کا ذکر کیسے آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا:'' جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا(یعنی مطلق ثواب نہ پایا)، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ رکھا ہی نہیں ، جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے تو روزہ رکھا ہی نہیں۔ ''
 
Top