- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
بَابٌ :التَّرْغِيْبُ فِيْ سُكْنَى الْمَدِيْنَةِ وَالصَّبْرِ عَلَى لِأوَائِهَا
مدینہ طیبہ کی سکونت اور اس کی بھوک پر صبر کرنے کی ترغیب
مدینہ طیبہ کی سکونت اور اس کی بھوک پر صبر کرنے کی ترغیب
(779) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ أَنَّهُ جَائَ أَبَا سَعِيدِ نِالْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيَالِيَ الْحَرَّةِ فَاسْتَشَارَهُ فِي الْجَلاَئِ مِنَ الْمَدِينَةِ وَ شَكَا إِلَيْهِ أَسْعَارَهَا وَ كَثْرَةَ عِيَالِهِ وَ أَخْبَرَهُ أَنْ لاَ صَبْرَ لَهُ عَلَى جَهْدِ الْمَدِينَةِ وَ لَأْوَائِهَا فَقَالَ لَهُ وَيْحَكَ لاَ آمُرُكَ بِذَلِكَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لاَ يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَائِهَا فَيَمُوتَ إِلاَّ كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا (أَوْ شَهِيدًا) يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا كَانَ مُسْلِمًاابوسعید مولیٰ مہری سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس حرہ کی راتوں میں آئے (یعنی جن دنوں مدینہ طیبہ میں ایک فتنہ مشہور ہوا تھااور ظالموںنے مدینہ کو لوٹا تھا) اور ان سے مشورہ کیا کہ مدینہ سے کہیں اور چلے جائیں اور ان سے وہاں کی گرانی نرخ (مہنگائی) اور کثرت عیال کی شکایت کی اور خبر دی کہ مجھے مدینہ کی محنت اور بھوک پر صبر نہیں آسکتا تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیری خرابی ہو میں تجھے اس کا مشورہ نہیں دوں گا (کیونکہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ وہ فرماتے تھے :'' کوئی شخص یہاں کی تکلیفوں پر صبر نہیں کرتا اور پھر مر جاتا ہے، مگر یہ کہ میں قیامت کے دن اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا اگر وہ مسلمان ہو۔ ''
(780) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَ هِيَ وَ بِيئَةٌ فَاشْتَكَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ اشْتَكَى بِلاَلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم شَكْوَى أَصْحَابِهِ قَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَ صَحِّحْهَا وَ بَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَ مُدِّهَا وَ حَوِّلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم مدینہ میں (ہجرت کر کے) آئے تو وہاں وبائی بخار پھیلا ہوا تھا اور سیدنا ابوبکراور سیدنا بلال رضی اللہ عنھما بیمار ہو گئے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی بیماری دیکھی تو دعا کی ''اے اللہ! ہمارے مدینہ کو ہمارے لیے محبوب کر دے جیسے تو نے مکہ کو محبوب کیا تھا یا اس سے بھی زیادہ اور اس کو صحت کی جگہ بنا دے اورہمیں اس کے ''صاع'' اور ''مد'' میں برکت دے اور اس کے بخار کو جحفہ کی طرف پھیر دے۔ ''