• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ خُرُوْجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا إِذَا خَافَتْ عَلَى نَفْسِهَا
مطلقہ عورت اپنے اوپر کسی ڈر کی وجہ سے اپنے گھر سے جا سکتی ہے​
(860) عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! زَوْجِي طَلَّقَنِي ثَلاَثًا وَ أَخَافُ أَنْ يُقْتَحَمَ عَلَيَّ قَالَ فَأَمَرَهَا فَتَحَوَّلَتْ
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا کہ یارسول اللہ ! میرے شوہر نے مجھے تین طلاق دیدی ہیں اور مجھے اپنے ساتھ سختی اور بدمزاجی کا خوف ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا :'' وہ کسی اور گھر میں چلی جائیں۔'' (راوی نے کہا کہ) وہ دوسری جگہ چلی گئیں۔
(861) عَنْ أَبِيْ سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ أَبِي عَمْرِو بْنِ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَطَلَّقَهَا آخِرَ ثَلاَثِ تَطْلِيقَاتٍ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم تَسْتَفْتِيهِ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الأَعْمَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَبَى مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَهُ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا وَ قَالَ عُرْوَةُ إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنْكَرَتْ ذَلِكَ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا
ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے اس کو خبر دی کہ وہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور ابو عمرو نے انہیں تین طلاقوں میں سے تیسری بھی دے دی۔ پھر وہ گمان کرتی تھی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تھی اور اس گھر سے نکلنے کے بارے میں فتویٰ پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے پاس منتقل ہونے کا حکم دیا تھا۔ مروان نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کیا کہ مطلقہ عورت (خاوند کے) گھر سے نکل سکتی ہے اور عروہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی بات کا انکار کر دیا۔ (کہ مطلقہ عورت اپنے خاوند کے گھر سے باہر نہ نکلے)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ تَزْوِيْجِ الْمَطَلَّقَةِ بَعْدَ عِدَّتِهَا
مطلقہ عورت عدت کے بعد شادی کر سکتی ہے​
(862) عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم سُكْنَى وَ لاَ نَفَقَةً قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي فَآذَنْتُهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ وَ أَبُو جَهْمٍ وَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لاَ مَالَ لَهُ وَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَائِ وَ لَكِنْ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا أُسَامَةُ ! أُسَامَةُ ! رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم طَاعَةُ اللَّهِ وَ طَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتُبِطْتُ
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاق دے دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اسے گھر دلوایا اورنہ خرچ۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا۔'' تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی اور انہیں سیدنا معاویہ، ابوجہم اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنھم نے (شادی کے لیے) پیغام بھیجا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' معاویہ رضی اللہ عنہ تو مفلس ہے کہ اس کے پاس مال نہیں اور ابوجہم رضی اللہ عنہ عورتوں کو بہت مارنے والا ہے مگر اسامہ رضی اللہ عنہ پس اس(یعنی فاطمہ رضی اللہ عنہا )نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیاکہ اسامہ! اسامہ! رضی اللہ عنہ (یعنی اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری تجھے بہتر ہے۔'' پھر میں نے ان سے نکاح کر لیا اور عورتیں (ہماری شادی کی کامیابی پر) مجھ پر رشک کرنے لگیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ الإِحْدَادِ فِيْ الْعِدَّةِ عَلَى الْمَيِّتِ وَ تَرْكِ الْكُحْلِ
میت پر عدت کے دوران سوگ کرنے اور (آنکھوں میں) سرمہ نہ لگانے کابیان​
(863) عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ هَذِهِ الأَحَادِيثَ الثَّلاَثَةَ : قَالَ قَالَتْ زَيْنَبُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ تُوُفِّيَ أَبُوهَا أَبُو سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَدَعَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِطِيبٍ فِيهِ صُفْرَةٌ خَلُوقٌ أَوْ غَيْرُهُ فَدَهَنَتْ مِنْهُ جَارِيَةً ثُمَّ مَسَّتْ بِعَارِضَيْهَا ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا
قَالَتْ زَيْنَبُ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا فَدَعَتْ بِطِيبٍ فَمَسَّتْ مِنْهُ ثُمَّ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ لاَ يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا
قَالَتْ زَيْنَبُ سَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَقُولُ جَائَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَ قَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا أَفَنَكْحُلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ لاَ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَ عَشْرٌ وَ قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ حُمَيْدٌ قُلْتُ لِزَيْنَبَ وَ مَا تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا وَ لَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا وَ لَمْ تَمَسَّ طِيبًا وَ لاَ شَيْئًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَيْرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْئٍ إِلاَّ مَاتَ ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً فَتَرْمِي بِهَا ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَائَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ
حمید بن نافع زینب بنت ابی سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے انہیں (حمید کو) ان تین احادیث کی خبر دی۔ کہتے ہیں کہ زینب نے کہا کہ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے باپ ابوسفیان رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں ان کے پاس گئی۔ امّ المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد خلوق تھی (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو (اپنے ہاتھوں سے) لگائی اور پھر ہاتھ اپنے گالوں پر پھیر لیے اور کہا کہ اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی حاجت نہیںتھی مگر (یہ صرف عام عورتوں کی تعلیم کے لیے تھا) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے :'' اس شخص کو حلال نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہو کہ وہ کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر یہ کہ عورت اپنے شوہر کے لیے چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔''
زینب نے کہا کہ پھر میں زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس گئی جب ان کے بھائی فوت ہوئے تو انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور لگائی، پھر کہا کہ اللہ کی قسم! مجھے خوشبو کی حاجت نہیں تھی مگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے :''جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہو اس کو یہ درست نہیں ہے کہ کسی مرنے والے پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے سوائے اس عورت کے جس کا خاوند مر جائے کہ وہ چار مہینے دس دن تک سوگ کرے۔ ''
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اپنی ماں ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا ،وہ کہتی تھیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ یارسول اللہ ! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں تو کیا اس کے سرمہ لگاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نہیں۔'' پھر اس عورت نے دو یا تین بار پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بار فرمایا:'' نہیں۔'' پھر فرمایا:'' اب تو عدت کے چار مہینے اور دس دن ہی ہیں، جاہلیت میں تو عورت پورے ایک برس بعد مینگنی پھینکتی تھی۔ ''
(راوی حدیث) حمید کہتے ہیں کہ میں نے زینب رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بعد مینگنی پھینکتی تھی؟ تو زینب رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (جاہلیت کے زمانے میں) جب عورت کا خاوند فوت ہو جاتا تو وہ ایک گھونسلے میں گھس جاتی(یعنی چھوٹے سے اور بدصورت گھر میں) برے سے برا کپڑا پہنتی نہ خوشبو لگاتی نہ کچھ اور، یہاں تک کہ ایک سال گزر جاتا۔ پھر ایک جانور اس کے پاس لاتے گدھا یا بکری یا چڑیا جس سے وہ اپنی عدت توڑتی۔ (اس جانور کو اپنی کھال پر رگڑتی یا اپنا ہاتھ اس پر پھیرتی) ایسا بہت کم ہوتا کہ وہ جانور زندہ رہتا (اکثر مر جاتا کچھ شیطان کااثر ہو گا یا اس کے بدن پر میلی کچیلی ایک گھونسلے میں رہنے سے زہر دار مادہ چڑھ جاتا ہو گا جو جانور پر اثر کرتا ہو گا) پھر وہ باہر نکلتی اور ایک مینگنی اس کو دیتے، اس کو پھینک کر پھر جو چاہتی خوشبو وغیرہ لگاتی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَرْكُ الطِّيْبِ وَالصِّبَاغِ لِلْمَرْأَةِ الْحَادِّ
عدت گزارنے والی عورت کو خوشبو اور رنگین کپڑا استعمال نہیں کرنا چاہیے​
(864) عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ لاَ تُحِدُّ امْرَأَةٌ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إِلاَّ عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَ عَشْرًا وَ لاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَ لاَ تَكْتَحِلُ وَ لاَ تَمَسُّ طِيبًا إِلاَّ إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں کر سکتی، البتہ بیوی اپنے خاوند پر چار مہینے اور دس دن سوگ کرے گی۔ اور (اس عدت کی مدت میں) رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے مگر ''عصب'' کا کپڑا اور سرمہ نہ لگائے اور خوشبو کو ہاتھ تک نہ لگائے مگر جب (حیض سے) پاک ہو تو ایک پھایا قسط یا اظفار (ایک قسم کی خوشبو ) کا استعمال کر سکتی ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ اللِّعَانِ
لعان کے مسائل

بَابٌ :فِي الَّذِيْ يَجِدُ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً
اس آدمی کے متعلق جو اپنی عورت کے پاس (غیر) مرد کو پائے​
(865) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ جَائَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ أَ رَأَيْتَ يَا عَاصِمُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَ يَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَسَلْ لِي عَنْ ذَلِكَ يَا عَاصِمُ ! رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسَائِلَ وَ عَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَائَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ ! مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍلَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَسَطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَ يَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ ؟ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَدْ نَزَلَ فِيكَ وَ فِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلاَعَنَا وَ أَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ سُنَّةَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ
سیدنا سہل بن سعد ساعد ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ ، عاصم بن عدی انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ اے عاصم! بھلا اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھے تو کیا اس کو مار ڈالے؟ (اگر وہ مار ڈالے)تو پھر تم (اس مرد) کو (قصاص میں) مار ڈالو گے؟ یا وہ کیا کرے؟ یہ مسئلہ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کے سوالوں کو ناپسند کیا اور ان کی برائی بیان کی۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا وہ ان پر شاق گزرا۔ جب وہ اپنے گھر لوٹ کر آئے تو عویمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے اور پوچھا کہ اے عاصم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ عاصم رضی اللہ عنہ نے عویمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تو میرے پاس اچھی چیز نہیں لایا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (تیرے لیے یہ) مسئلہ پوچھنا ناگوار گزرا۔ عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں تو باز نہ آؤں گا جب تک یہ مسئلہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھوں گا۔ پھر عویمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمام لوگوں (کی موجودگی) میں آئے اور عرض کی یارسول اللہ! آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھے تو (کیا) اس کو مار ڈالے؟ پھر آپ اس (مرد) کو (قصاص میں) مار ڈالیں گے؟ یا وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو چکا ہے، تو جا اور اپنی بیوی کو لے آ۔'' سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا اور میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ جب وہ فارغ ہوئے تو عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ! اگر میں اب اس عورت کو رکھوں تو میں جھوٹا ہوں۔ پھر سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم دینے سے قبل ہی تین طلاق دے دیں۔ ابن شہاب نے کہا کہ پھر لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ٹھہر گیا۔
(866) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لَوْ وَجَدْتُ مَعَ أَهْلِي رَجُلاً لَمْ أَمَسَّهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَائَ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ قَالَ كَلاَّ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنْ كُنْتُ لَأُعَاجِلُهُ بِالسَّيْفِ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم اسْمَعُوا إِلَى مَا يَقُولُ سَيِّدُكُمْ إِنَّهُ لَغَيُورٌ وَ أَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو دیکھوں تو کیا میں اس کو اس وقت ہاتھ نہ لگاؤں جب تک چار گواہ نہ لے آؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں! بے شک۔'' سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہر گز نہیں، اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجاہے کہ میں تو اس کا علاج تلوار سے جلد ہی کر دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارے سردار کیا کہہ رہے ہیں ذرا غور سے سنو۔ وہ بڑے غیرت دار ہیں اور میں ان سے زیادہ غیرت دار ہوں اور اللہ جل جلالہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت رکھتا ہے۔ ''
(867) عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلْتُ عَنِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ فِي إِمْرَةِ مُصْعَبٍ أَ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ فَمَضَيْتُ إِلَى مَنْزِلِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِمَكَّةَ فَقُلْتُ لِلْغُلاَمِ اسْتَأْذِنْ لِي قَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ ؟ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ ادْخُلْ فَوَاللَّهِ مَا جَائَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلاَّ حَاجَةٌ فَدَخَلْتُ فَإِذَا هُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةً مُتَوَسِّدٌ وِسَادَةً حَشْوُهَا لِيفٌ قُلْتُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلاَعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا ؟ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَرَأَيْتَ أَنْ لَوْ وَجَدَ أَحَدُنَا امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ ؟ إِنْ تَكَلَّمَ تَكَلَّمَ بِأَمْرٍ عَظِيمٍ وَ إِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى مِثْلِ ذَلِكَ قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدِ ابْتُلِيتُ بِهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَؤُلآئِ الآيَاتِ فِي سُورَةِ النُّورِ { وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ } (النور:6-9) فَتَلاَهُنَّ عَلَيْهِ وَ وَعَظَهُ وَ ذَكَّرَهُ وَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ قَالَ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَاهَا فَوَعَظَهَا وَ ذَكَّرَهَا وَ أَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الآخِرَةِ قَالَتْ لاَ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَبَدَأَ بِالرَّجُلِ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ ثَنَّى بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ مصعب بن زبیر کی خلافت میں مجھ سے لعان کرنے والوں کا مسئلہ پوچھا گیا کہ کیا ان میں تفریق کر دی جائے گی؟ تو میں کچھ سمجھ نہ پایا کیا جواب دوں، تو میں مکہ میں واقع سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے مکان کی طرف چلا اور ان کے غلام سے کہا کہ میرے لیے اجازت طلب کرو۔ اس نے کہا کہ وہ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما ) قیلولہ (دوپہر کے کھانے کے بعد کی نیند) کررہے ہیں۔انہوں نے میری آواز سنی تو کہا کہ کیا ابن جبیر ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ تو انہوں نے کہا کہ اندر آجاؤ، اللہ کی قسم! اس وقت تم کسی کام سے ہی آئے ہو گے۔ میں اندر گیا تو وہ ایک کمبل بچھائے ایک تکیے پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے جو کھجور کی چھال سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے کہا کہ اے ابو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ ! کیا لعان کرنے والوں میں جدائی کی جائے گی؟ انہوں نے کہا کہ سبحان اللہ! بے شک جدائی کی جائے گی اور سب سے پہلے اس بارے میں فلاں بن فلاں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ اس نے کہا کہ یارسول اللہ! آپ کیا سمجھتے ہیں اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت کو برا کام کراتے دیکھے تو کیا کرے۔ اگر منہ سے نکالے تو بری بات اور اگر چپ رہے تو ایسی بری بات سے کیونکر چپ رہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر چپ ہو رہے اور جواب نہیں دیا۔ پھر وہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یارسول اللہ! جو بات میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھی تھی میں خود اس میں مبتلا ہو چکا ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیتیں اتاریں جو سورئہ نور میں ہیں ''اور وہ لوگ جو اپنی عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ...'' (النور:۶۔۹ ) آخر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اس کو نصیحت کی اور سمجھایا :'' دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے آسان ہے۔'' (یعنی اگر تو جھوٹا طوفان باندھتا ہے تو اب بھی بول دے حد قذف کے اسی کوڑے پڑ جائیں گے مگر یہ جہنم میں جلنے سے آسان ہے) وہ بولا قسم اس کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے! میں نے عورت پر جھوٹ نہیں باندھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو بلایاا ور اس کو ڈرایا، سمجھایا اورفرمایا:'' دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب سے سہل ہے۔'' وہ بولی کہ قسم اس کی جس نے آپ کو سچائی کے ساتھ بھیجا ہے کہ میرا خاوند جھوٹ بولتا ہے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے شروع کیا اور اس نے چار مرتبہ حلفاً گواہی دی کہ یقینا وہ سچا ہے اور پانچویں بار یہ کہا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ پھر عورت کو بلایا اور اس نے چار مرتبہ حلفاً گواہی دی کہ یقینا مرد جھوٹا ہے اور پانچویں بار میں یہ کہا کہ اگر مرد سچا ہو تو اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں جدائی کرا دی۔
(868) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي ؟ قَالَ لاَ مَالَ لَكَ إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا وَ إِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والوں کو فرمایا:'' تم دونوں کاحساب اللہ تعالیٰ پر ہے اور تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاوند سے فرمایا:'' اب تیرا عورت سے کوئی واسطہ نہیں کیونکہ وہ تجھ سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئی۔'' مرد بولا کہ یارسول اللہ! میرا مال، جو اس نے لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مال تجھے نہیں ملے گا۔ کیونکہ اگر تو سچا ہے تو اس مال کا بدلا ہے جو اس کی شرمگاہ تجھ پر حلال ہو گئی اور اگر تو جھوٹا ہے تو مال اور دور ہو گیا (یعنی بلکہ تیرے اوپر جھوٹ کااور وبال ہوا)۔ ''
(869) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلاً لاَعَنَ امْرَأَتَهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بَيْنَهُمَا وَ أَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ایک مرد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لعان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچے کا نسب ماں سے لگا دیا۔
(870) عَنْ مُحَمَّدٍ ( وَ هُوَ ابْنُ سِيْرِيْنَ ) قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ أَنَا أَرَى أَنَّ عِنْدَهُ مِنْهُ عِلْمًا فَقَالَ إِنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَذَفَ امْرَأَتَهُ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَائَ وَ كَانَ أَخَا الْبَرَائِ بْنِ مَالِكٍ لِأُمِّهِ وَ كَانَ أَوَّلَ رَجُلٍ لاَعَنَ فِي الإِسْلاَمِ قَالَ فَلاَعَنَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَائَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيئَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلاَلِ بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ إِنْ جَائَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَائَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ فَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا جَائَتْ بِهِ أَكْحَلَ جَعْدًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے (لعان کے بارے میں) پوچھا اور میں یہ سمجھتا تھا کہ انہیں معلوم ہے۔ پس انہوں نے کہا کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کی طرف شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی نسبت کی اور شریک بن سحماء، براء بن مالک رضی اللہ عنہ کا مادری بھائی تھا اور اس نے اسلام میں سب سے پہلے لعان کیا۔ راوی نے کہا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا تو رسول اللہ نے فرمایا:'' اس عورت کو دیکھتے رہو اگر اس کا بچہ سفید رنگ کا سیدھے بالوں والا، سرخ آنکھوں والا پیدا ہو تو وہ ہلال بن امیہ کا ہے اور جو سرمگیں آنکھوں والا، گھو نگھریالے بالوں والا اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہو تو وہ شریک بن سحماء کا ہے۔'' سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے خبر پہنچی کہ اس عورت کا لڑکا سرمگیں آنکھوں، گھونگھریالے بالوں اور پتلی پنڈلیوں والا پیدا ہوا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ إِنْكَارِ الْوَلَدِ وَ نَزْعِ الْعِرْقِ
بچے کا انکار اور ''رگ'' کے گھسیٹنے کے متعلق​
(871) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلاَمًا أَسْوَدَ وَ إِنِّي أَنْكَرْتُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَا أَلْوَانُهَا ؟ قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَنَّى هُوَ قَالَ لَعَلَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هَذَا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ لَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک اعرابی) بنی فزارہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میری بیوی نے ایک کالا بچہ جنم دیا ہے (تو وہ میرا معلوم نہیں ہوتا کیونکہ میں کالا نہیں ہوں، میں اس کو اپنا بیٹا نہیں مانتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تیرے پاس اونٹ ہیں؟ '' اس نے کہا ہاں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ان کا رنگ کیا ہے؟'' وہ بولا کہ سرخ رنگ کے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ان میں کوئی کستری بھی ہے؟ اس نے کہا ہاں کستری بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پھر یہ رنگ کہاں سے آیا؟'' اس نے کہا کسی رگ نے گھسیٹ لیا ہو گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تیرے بچے میں بھی کسی رگ نے یہ رنگ گھسیٹ لیا ہو گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ
بچہ اس کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا​
(872) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتِ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فِي غُلاَمٍ فَقَالَ سَعْدٌ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! ابْنُ أَخِي عُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَيَّ أَنَّهُ ابْنُهُ انْظُرْ إِلَى شَبَهِهِ وَ قَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هَذَا أَخِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي مِنْ وَلِيدَتِهِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى شَبَهِهِ فَرَأَى شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ فَلَمْ يَرَ سَوْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَطُّ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبدبن زمعہ رضی اللہ عنہ دونوں نے ایک لڑکے کے بارے میں جھگڑا کیا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بچہ ہے اور انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ یہ میرا فرزند ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں شباہت ملاحظہ فرما لیں اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرا بھائی ہے کیونکہ میرے باپ کے بسترپر اس کی لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ وہ عتبہ کے ساتھ بخوبی مشابہت رکھتا ہے اور فرمایا:'' اے عبد !یہ لڑکا تمہارا بھائی ہے ،کیونکہ لڑکا اسی کا ہے جس کے بستر پر پیدا ہوا اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور اے سودہ بنت زمعہ ! تم اس سے پردہ کرو۔'' پھر اس لڑکے نے ام المومنین سودہ رضی اللہ عنہا کو کبھی نہیں دیکھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :قَبُوْلُ قَوْلِ الْقَافَةِ فِي الْوَلَدِ
قیافہ شناس کی بات بچے کے متعلق قابل قبول ہے​
(873) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا فَقَالَ يَا عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ عَلَيَّ فَرَأَى أُسَامَةَ وَ زَيْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ عَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُئُوسَهُمَا وَ بَدَتْ أَقْدَامُهُمَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :'' ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش تھے اور فرمایا:'' اے عائشہ! کیا تجھے معلوم نہیں کہ مجزز مدلجی (قیافہ شناس) میرے پاس آیا اور اسامہ اور زید رضی اللہ عنھما دونوں کو اس حال میں دیکھا کہ وہ دونوں ایک چادر اس طرح اوڑھے ہوئے تھے کہ ان کا سر ڈھکا ہوا تھا اور پاؤں کھلے ہوئے تھے تو اس نے کہا کہ یہ پاؤں ایک دوسرے کے جزو ہیں (یعنی ایک باپ کے ہیں دوسرے بیٹے کے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الرِّضَاعِ
دودھ پلانے کے مسائل

بَابٌ :يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلاَدَةِ
دودھ سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے​
(874) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم كَانَ عِنْدَهَا وَ أَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُرَاهُ فُلاَنًا لِعَمِّ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! لَوْ كَانَ فُلاَنٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَعَمْ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلاَدَةُ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے کہ انھوں(عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) نے ایک آواز سنی کوئی شخص ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر اندر آنے کی اجازت چاہتا ہے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یارسول اللہ! کوئی شخص آپ کے گھر آنے کی اجازت مانگتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''میں خیال کرتا ہوں کہ یہ فلاں شخص ہے جو حفصہ ( رضی اللہ عنہا ) کا رضاعی چچا ہے۔'' تو ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یارسول اللہ! اگر فلاں شخص (اپنے رضاعی چچا کا نام لیا) زندہ ہوتا تو کیا میرے گھر آسکتا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں، رضاعت سے بھی ویسے ہی حرمت ثابت ہوتی ہے جیسی ولادت سے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :تَحْرِيْمُ الرَّضَاعَةِ مِنْ مَاء الْفَحْلِ
دودھ کی حرمت آدمی کے پانی سے ہوتی ہے​
(875) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاء عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلَمَّا جَاء رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قُلْتُ إِنَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ قُلْتُ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَ لَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ قَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرا رضاعی چچا آیا اور مجھ سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مشورہ نہ لے لوں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے عرض کی کہ میرے رضاعی چچا نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی تھی لیکن میں نے انکار کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارا چچا تمہارے پاس آسکتا ہے۔'' میں نے کہا مجھے دودھ عورت نے پلایا تھا نہ کہ کسی مرد نے (یعنی دودھ عورت پلائے اور حقوق مرد کو بھی مل جائیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''تمہارے پاس آسکتا ہے۔ ''
 
Top