• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُنْفِقَ مِنْ مَالِ زَوْجِهَا بِالْمَعْرُوْفِ عَلَى عِيَالِهِ
عورت کا حق یہ ہے کہ وہ اپنے خاوند کے مال سے معروف طریق پر اس کے اہل و عیال پر خرچ کرے​
(887) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَائَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُذِلَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ وَ مَا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ خِبَائٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يُعِزَّهُمُ اللَّهُ مِنْ أَهْلِ خِبَائِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَيْضًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَجُلٌ مُمْسِكٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِي عَلَيْهِمْ بِالْمَعْرُوفِ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہند (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی بیوی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ یارسول اللہ! اللہ کی قسم! پوری زمین کی پیٹھ پر کوئی ایسے گھر والے نہ تھے، جن کے متعلق مجھے یہ پسند ہو کہ اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل کر دے، سوائے آپ کے گھر والوں کے (لیکن اب) پوری زمین کی پشت پر ایسے گھر والے نہیں ہیں جن کا عزت والا ہو جانا مجھے زیادہ پسند ہو، سوائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' ہاں! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔'' پھر ہندہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی کہ یارسول اللہ!ابوسفیان ( رضی اللہ عنہ ) کنجوس آدمی ہیں ۔ اگر میں اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے کچھ اس کے اہل و عیال پر خرچ کروں تو مجھ پر گناہ تو نہیں ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر اچھے طریقے کے ساتھ تو (فضول خرچی سے بچ کر اس کے اہل و عیال پر) خرچ کرے تجھ پر کوئی گناہ نہیں ۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِي الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا لاَ نَفَقَةَ لَهَا
مطلقہ ثلاثہ (تین طلاق والی) کا نان و نفقہ (طلاق دینے والے خاوند پر) نہیں​
(888) عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا قَالَ لَيْسَ لَهَا سُكْنَى وَ لاَ نَفَقَةَ
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس کو تین طلاق دی گئی ہوں اس کے لیے نہ گھر ہے اور نہ نفقہ۔ ''
(889) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَا لِفَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا خَيْرٌ أَنْ تَذْكُرَ هَذَا تَعْنِي قَوْلَهَا لاَ سُكْنَى وَ لاَ نَفَقَةَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہتی ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو یہ کہنا خوب نہیں ہے کہ مطلقہ ثلاثہ کے لیے نہ مکان ہے اور نہ نفقہ۔
(890) عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ كُنْتُ مَعَ الأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ الأَعْظَمِ وَ مَعَنَا الشَّعْبِيُّ فَحَدَّثَ الشَّعْبِيُّ بِحَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَجْعَلْ لَهَا سُكْنَى وَ لاَ نَفَقَةً ثُمَّ أَخَذَ الأَسْوَدُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَحَصَبَهُ بِهِ فَقَالَ وَيْلَكَ تُحَدِّثُ بِمِثْلِ هَذَا ؟ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لاَ نَتْرُكُ كِتَابَ اللَّهِ وَ سُنَّةَ نَبِيِّنَا صلی اللہ علیہ وسلم لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لاَ نَدْرِي لَعَلَّهَا حَفِظَتْ أَوْ نَسِيَتْ لَهَا السُّكْنَى وَالنَّفَقَةُ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ { لاَ تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَ لاَ يَخْرُجْنَ إِلاَّ أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ} (الطلاَق : 1)
ابواسحاق کہتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے ساتھ بڑی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا اورشعبی بھی ہمارے ساتھ تھے تو شعبی نے سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اسے گھر دلوایا اور نہ خرچ۔ یہ سن کر اسود نے ایک مٹھی کنکر لے کر شعبی کی طرف پھینکی اور کہا کہ افسوس! تم اسے روایت کرتے ہو؟اور حالانکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ایک عورت کے قول سے نہیں چھوڑ سکتے، معلوم نہیں شاید وہ بھول گئی یا یاد رکھا۔ (مطلقہ ثلاثہ) کو گھر دینا چاہیے اور خرچ بھی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''مت نکالو ! ان کو ان کے گھروں سے مگرجب وہ کوئی کھلی بے حیائی کریں (یعنی زنا)۔'' (الطلاق: ۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْعِتْقِ
غلاموں کو آزاد کرنے کے مسائل

بَابٌ :فَضْلُ مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً
جو ایک مومن غلام آزاد کرے، اس کی فضیلت​
(891) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنَ النَّارِ حَتَّى يُعْتِقَ فَرْجَهُ بِفَرْجِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :''جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر عضو کو غلام کے ہر عضو کے بدلے جہنم سے آزاد کر دیتا ہے یہاں تک کہ اس کی شرمگاہ کو بھی غلام کی شرمگاہ کے بدلے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ عِتْقِ الْوَلَدِ الْوَالِدَ
اولاد کا والد کو آزاد کرنا کیسا ہے؟​
(892) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدًا إِلاَّ أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بیٹا باپ کا حق ادا نہیں کر سکتا مگر اس صورت میں کہ باپ کو کسی کا غلام دیکھے اور پھر خرید کر آزاد کر دے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِيْ عَبْدٍ
(مشترکہ غلام کا ایک مالک اگر) اپنا حصہ آزاد کرتا ہے (تو ... )​
(893) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَكَانَ لَهُ مَالٌ يَبْلُغُ ثَمَنَ الْعَبْدِ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ فَأَعْطَى شُرَكَائَهُ حِصَصَهُمْ وَ عَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَ إِلاَّ فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو کوئی شخص کسی غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے پھر اس کا مال بھی اتنا ہو کہ غلام کی انصاف والی قیمت مقرر کرکے اس غلام میں شریک حصہ داروں کے حصے ادا کر سکے گا تو غلام اس کے حق میں آزاد ہو جائے گا (اگر اتنا مال نہ ہو تو) اس کا اپنا حصہ آزاد ہو جائے گا۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مِنْهُ، وَ ذِكرُ السِّعَايَةِ
سابقہ باب اور کوشش کا بیان​
(894) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي عَبْدٍ فَخَلاَصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اپنا حصہ غلام میں آزاد کر دے، اس کا چھڑانا (یعنی دوسرے حصہ کا بھی آزاد کرنا) بھی اسی کے مال سے ہو گا اگر مالدار ہو۔ اگر مالدار نہ ہو تو غلام محنت مزدوری کرے اور اس پر جبر نہ کریں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :القُرْعَةُ فِيْ الْعِتْقِ
(غلام ) آزاد کرنے میں قرعہ ڈالنا​
(895) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ عِنْدَ مَوْتِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ فَدَعَا بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَجَزَّأَهُمْ أَثْلاَثًا ثُمَّ أَقْرَعَ بَيْنَهُمْ فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَ أَرَقَّ أَرْبَعَةً وَ قَالَ لَهُ قَوْلاً شَدِيدًا
سیدناعمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مرتے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا اور اس کے پاس ان کے سوا اور کوئی مال نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلایااور ان کی تین ٹکڑیاں کیں۔ اس ؎کے بعد قرعہ ڈالا اور دو کو آزاد کر دیا اور باقی چار کو غلامی پر باقی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میت کے حق میں سخت بات ارشاد فرمائی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْوَلاَء لِمَنْ أَعْتَقَ
ولاء اس کے لیے ہے جس نے آزاد کیا​
(896) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَتْ إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقُلْتُ لَهَا إِنْ شَائَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً وَ أُعْتِقَكِ وَ يَكُونَ الْوَلاَئُ لِي فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ الْوَلاَئُ لَهُمْ فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ قَالَتْ فَانْتَهَرْتُهَا فَقَالَتْ لاَ هَائَ اللَّهِ إِذًا قَالَتْ فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَأَلَنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَ أَعْتِقِيهَا وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلاَئَ فَإِنَّ الْوَلاَئَ لِمَنْ أَعْتَقَ فَفَعَلْتُ قَالَتْ ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَشِيَّةً فَحَمِدَ اللَّهَ وَ أَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَهُوَ بَاطِلٌ وَ إِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَ شَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلاَنًا وَالْوَلاَئُ لِي ؟ إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور کہا کہ میرے مالکوں نے میرے ساتھ نو اوقیہ پر مکاتبت کی ہے، ہر برس میں ایک اوقیہ، پس تم میری مدد کرو۔ میں نے کہا کہ اگر تمہارے مالک راضی ہوں تو میں یہ ساری رقم یک مشت دے دیتی ہوں اور تمہیںآزاد کر دیتی ہوں، لیکن تمہاری ولاء میں لوں گی۔ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا تو انہوں نے نہ مانا اور یہ کہا کہ ولاء ہم لیں گے۔ پھر بریرہ رضی اللہ عنہا میرے پاس آئی اور یہ بیان کیا تو میں نے اس کو جھڑکا، اس نے کہا اللہ کی قسم! یہ نہ ہو گا۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا اور مجھ سے پوچھا تو میرے سب حال بیان کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' توخرید لے اور آزاد کردے اور ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے کیونکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔'' میں نے ایسا ہی کیا اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کو خطبہ پڑھا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی جیسے اس کو لائق ہے، پھر اس کے بعد فرمایا: '' لوگوں کا کیا حال ہے کہ وہ وہ شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہیں، جو شرط اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نہیں ہے وہ باطل ہے اگرچہ سوبار شرط کی گئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب زیادہ حقدار ہے اور اللہ کی شرط مضبوط ہے۔ تم میں سے بعض لوگوں کا یہ حال ہے کہ دوسرے سے کہتے ہیں کہ تم فلاں (غلام یا لونڈی کو) آزاد کرو اور ولاء ہم لیں گے، حالانکہ ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مِنْهُ، وَتَخْيِيْرُ الْمُعْتَقَةِ فِيْ زَوْجِهَا
پہلے باب سے متعلق اور آزاد شدہ لونڈی کو اپنے خاوند کے متعلق اختیار​
(897) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ثَلاَثُ سُنَنٍ خُيِّرَتْ عَلَى زَوْجِهَا حِينَ عَتَقَتْ وَ أُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ فَدَعَا بِطَعَامٍ فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَ أُدُمٍ مِنْ أُدُمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً عَلَى النَّارِ فِيهَا لَحْمٌ ؟ فَقَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَكَرِهْنَا أَنْ نُطْعِمَكَ مِنْهُ فَقَالَ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَ هُوَ مِنْهَا لَنَا هَدِيَّةٌ وَ قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيهَا إِنَّمَا الْوَلاَئُ لِمَنْ أَعْتَقَ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک تو یہ کہ اس کو اپنے خاوند کے مقدمہ میں اختیار ملا، جب وہ آزاد ہوئی۔ دوسری یہ کہ اس کو گوشت (صدقہ کے طور پر) ملا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور ہنڈیا میں گوشت آگ پر چڑھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا مانگا تو روٹی اور گھر کا کچھ سالن سامنے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' چولہے پر ہنڈیا میں گوشت نہیں چڑھا رکھا تھا؟'' لوگوں نے کہا کہ بے شک یارسول اللہ! مگر وہ گوشت صدقہ کا تھا جو بریرہ رضی اللہ عنہا کو ملا تھا اور ہمیں برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلادیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور اسکی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ ''تیسری یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ رضی اللہ عنہا کے بار ے میں فرمایا:'' ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :النَّهْيُ عَنْ بَيْعِ الْوَلاَء وَ عَنْ هِبَتِهِ
ولاء کی بیع اور اس کا ہبہ کرنا منع ہے​
(898) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلاَئِ وَ عَنْ هِبَتِهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کی بیع اور ہبہ سے منع کیا ہے۔
 
Top