• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِيْنٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ وَلْيَأْتِ
الَّذِيْ هُوَ خَيْرٌ جو قسم اٹھا لے اور پھر دیکھے کہ قسم کے خلاف (کرنے) میں بہتری ہے تو وہ کفارہ دے اور وہ کام کرے جس میں بہتری ہے​
(1018) عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ وَ مَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ لاَ يُبَارِكُ اللَّهُ لَنَا أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا فَأَتَوْهُ فَأَخْبَرُوهُ فَقَالَ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ وَ لَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ وَ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ ثُمَّ أَرَى خَيْرًا مِنْهَا إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند اشعریوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری مانگنے کے لیے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا اور نہ میرے پاس تمہیں دینے کے لیے کوئی سواری ہے۔'' پھر ہم ٹھہرے رہے جتنی دیر کہ اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اونٹ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید کوہان کے تین اونٹ ہمیں دینے کا حکم کیا۔ جب ہم چلے تو ہم نے یا بعضوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں برکت نہ دے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور سواری مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ہمیں سواری نہ ملے گی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سواری دی۔ پھر لوگوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' میں نے تمہیں سوار نہیں کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے سوار کیا اور میں تو اگر اللہ چاہے تو کسی بات کی قسم نہ کھاؤں گا مگر پھر اس سے بہتر دوسرا کام دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دوں گا اور وہ کام کروں گا جو بہتر ہے۔ ''
(1019) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَعْتَمَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ فَوَجَدَ الصِّبْيَةَ قَدْ نَامُوا فَأَتَاهُ أَهْلُهُ بِطَعَامِهِ فَحَلَفَ لاَ يَأْكُلُ مِنْ أَجْلِ صِبْيَتِهِ ثُمَّ بَدَا لَهُ فَأَكَلَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيَأْتِهَا وَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص رات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دیر ہو گئی، پھر وہ اپنے گھر گیا تو بچوں کو دیکھا کہ وہ سو گئے ہیں۔ اس کی عورت کھانا لائی تو اس نے قسم کھا لی کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے نہ کھاؤں گا۔ پھر اس کو کھانا مناسب معلوم ہوا اور اس نے کھا لیا۔ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص کسی بات کی قسم کھائے لیکن پھر دوسری بات اس سے بہتر سمجھے تو وہ کرے اور قسم کا کفارہ دے دے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ كَفَّارَةِ الْيَمِيْنِ
قسم کے کفارہ میں​
(1020) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَاللَّهِ لَأَنْ يَلَجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي فَرَضَ اللَّهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ کی قسم ! یہ کہ تم میں سے کوئی اپنے گھر والوں کے بارے میں (ان کے لیے نقصان دینے کی قسم پر) اصرار کرے تو اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہے کہ وہ کفارئہ قسم ادا کرکے اپنی قسم توڑ لے۔ (یعنی اسے اپنی قسم پر باقی رہنے کی بجائے قسم توڑ کر کفارئہ قسم ادا کر دینا چاہیے)۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ تَحْرِیْمِ الدِّمَائِ وَ ذِکْرِ الْقِصَاصِ وَالدِّیَۃِ
خون کی حرمت اور قصاص و دیت کے مسائل

بَابٌ : تَحْرِيْمُ الدِّمَائِ وَالأَمْوَالِ وَالأَعْرَاضِ
خون ، اموال اور عزت کی حرمت کا بیان​
(1021) عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ثَلاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ ذُو الْقَعْدَةِ وَ ذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَ رَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَ شَعْبَانَ ثُمَّ قَالَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ ؟ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَ لَيْسَ الْبَلْدَةَ ؟ قُلْنَا بَلَى قَالَ فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا قُلْنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَ لَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ! قَالَ فَإِنَّ دِمَائَكُمْ وَ أَمْوَالَكُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَ أَحْسِبُهُ قَالَ وَ أَعْرَاضَكُمْ حَرَامٌ عَلَيْكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا وَ سَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ فَلا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا أَوْ ضُلاَّلاً يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ أَلاَ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ثُمَّ قَالَ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ؟
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بے شک زمانہ گھوم پھر کر اپنی اصلی حالت پر ویسا ہو گیا جیسا اس دن تھا جب اللہ تعالیٰ نے زمین آسمان بنائے تھے۔ سال بارہ مہینے کا ہے اور اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں (یعنی ان میں لڑنا بھڑنا درست نہیں) تین مہینے تو لگاتار ہیں ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا رجب (قبیلہ) مضر کا مہینا جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے۔'' اس کے بعد فرمایا:'' یہ کون سا مہینا ہے؟ '' ہم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا نام کچھ اور رکھیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا یہ مہینہ ذوالحجہ کا نہیں ہے؟'' ہم نے عرض کی کہ یہ ذوالحجہ کا مہینا ہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ کونسا شہر ہے؟'' ہم نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر چپ ہو رہے ،یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شہر کا کچھ اور نام رکھیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا یہ (البلدہ) مکہ نہیں ہے؟ ہم نے عرض کی کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ کونسا دن ہے؟ '' ہم نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے یہاں تک کہ ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا نام کوئی اور رکھیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا یہ یوم النحر نہیں ہے؟'' ہم نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! بے شک یہ یوم النحر ہے۔ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہاری جانیں اور تمہارے مال، راوی کہتا ہے میرا خیال ہے کہ یہ بھی کہا اور تمہاری آبروئیں (عزتیں) تم پر اسی طرح حرام ہیں جیسے یہ دن حرام ہے اس شہر میں، اس مہینے میں۔ (جس کی حرمت میں کسی کو شک نہیں ایسے ہی مسلمان کی جان، عزت اور مال و دولت بھی حرام ہے اور اس کا بلاوجہ شرعی لے لینا درست نہیں ہے) اور عنقریب تم اپنے پروردگار سے ملو گے تو وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا۔ پھر تم میرے بعد کافر یا گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ (یعنی آپس میں لڑنے لگو اور ایک دوسرے کو مارو۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نصیحت اور بہت بڑی اور عمدہ نصیحت تھی۔ افسوس کہ مسلمانوں نے تھوڑے دنوں تک اس پر عمل کیا آخر آفت میں گرفتار ہوئے اور عقبیٰ کو الگ تباہ کیا) جو (اس وقت، اس مجمع میں) حاضر ہے وہ یہ حکم غائب (جو حاضر نہیں ہے) کو پہنچا دے۔ کیونکہ ممکن بعض وہ (غائب) شخص جس کو (حاضرشخص) یہ بات پہنچائے گا (اب) سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو۔'' پھر فرمایا:'' دیکھو میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : أَوَّلُ مَا يُقْضَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء
قیامت کے دن سب پہلے (ناحق) خون کا فیصلہ ہو گا​
(1022) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں میں خون (قتل) کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَا يُحِلُّ دَمَ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ
کونسی چیز مسلمان کے خون (بہانے) کو حلال کرتی ہے؟​
(1023) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاثٍ الثَّيِّبُ الزَّانِي وَ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَ التَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مسلمان جو یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں، (اس کو) مارنا درست نہیں مگر تین میں سے کسی ایک بات پر۔ (۱)اس کا نکاح ہو چکا ہو اور وہ زنا کرے۔ یا (۲) جان کے بدلے جان (یعنی کسی کا خون کرے)۔ یا (۳) جو اپنے دین سے پھر جائے اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو جائے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : الْحُكْمُ فِيْمَنْ يَرْتَدُّ عَنِ الإِسْلاَمِ وَ يَقْتُلُ وَ يُحَارِبُ
اس آدمی کے بارے میں (کیا حکم ہے) جو اسلام سے مرتد ہو گیا اور قتل کیا اور لڑائی کی​
(1024) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَايَعُوهُ عَلَى الإِسْلامِ فَاسْتَوْخَمُوا الأَرْضَ وَ سَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَلا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُونَ مِنْ أَبْوَالِهَا وَ أَلْبَانِهَا ؟ فَقَالُوا بَلَى فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَ أَلْبَانِهَا فَصَحُّوا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَ طَرَدُوا الإِبِلَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُدْرِكُوا فَجِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَ أَرْجُلُهُمْ وَ سُمِرَ أَعْيُنُهُمْ ثُمَّ نُبِذُوا فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) عکل کے آٹھ آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی۔ پھر ان کو (مدینہ کی) ہوا ناموافق ہو گئی اور ان کے بدن بیمار ہو گئے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا تم ہمارے چرواہے کے ساتھ اونٹوں میں نہیں چلے جاتے کہ (وہاں) ان کا دودھ اور پیشاب پیو؟ انہوں نے کہا کہ اچھا۔ پھر وہ نکلے اور اونٹنیوں کا پیشاب اور دودھ پیا اور ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کیا اور اونٹ بھگا لے گئے۔ یہ خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے جماعت بھیجی۔ وہ گرفتار کر کے لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے اور آنکھیں سلائی سے پھوڑ دی گئیں پھر دھوپ میں ڈال دیے گئے یہاں تک کہ مر گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : إِثْمُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ
اس آدمی کا گناہ جس نے قتل کی رسم ڈالی​
(1025) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلاَّ كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ كَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جب کوئی خون (قتل) ظلم سے ہوتا ہے تو آدم u کے پہلے بیٹے (قابیل) پر اس کے خون کا ایک حصہ پڑتا ہے (یعنی گناہ کا) کیونکہ اس نے سب سے پہلے قتل کی راہ نکالی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْئٍ عُذِّبَ بِهِ فِيْ النَّارِ
جس نے جس چیز سے اپنے آپ کو ہلاک کیا(تو وہ) اسی طریقہ کے ساتھ جہنم میں عذاب دیا جائے گا​
(1026) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَ مَنْ شَرِبَ سَمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَ مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص اپنے آپ کو لوہے کے ہتھیار سے مار لے، تو وہ ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا ( اور) اس کو اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ میں ہمیشہ ہمیشہ مارتا رہے گا اور جو شخص زہر پی کر اپنی جان لے، تو وہ اسی زہر کو جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا اور ہمیشہ ہمیشہ اسی میں رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مار ڈالے، تو وہ ہمیشہ جہنم کی آگ میں گرا کرے گا اور ہمیشہ اس کا یہی حال رہے گا (کہ اونچے مقام سے نیچے گرے گا)۔ ''
(1027) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ نِالسَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ فَاقْتَتَلُوا فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِلَى عَسْكَرِهِ وَ مَالَ الآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ وَ فِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلٌ لاَ يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً وَ لاَ نَازَةً إِلاَّ اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ فَقَالُوا مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلاَنٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا قَالَ فَخَرَجَ مَعَهُ كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ وَ إِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ قَالَ فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَ ذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ وَ مَا ذَاكَ قَالَ الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ فَقُلْتُ أَنَا لَكُمْ بِهِ فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّى جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالأَرْضِ وَ ذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عِنْدَ ذَلِكَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَ هُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ وَ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکوں کا جنگ میں آمنا سامنا ہوا تو وہ لڑے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لشکر کی طرف جھکے اور وہ لوگ اپنے لشکر کی طرف گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص تھا (اس کا نام قزمان تھا اور وہ منافقوں میں سے تھا) وہ کسی اکا دکا کافر کو نہ چھوڑتا بلکہ اس کا پیچھا کر کے تلوار سے مار ڈالتا (یعنی جس کافر سے بھڑتا اس کو قتل کردیتا) تو صحابہ رضی اللہ عنھم نے کہا کہ جس طرح یہ شخص آج ہمارے کام آیا ایسا کوئی نہ آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہ تو جہنمی ہے۔ ایک شخص ہم میں سے بولا کہ میں اس کے ساتھ رہوں گا ( اور اس کی خبر رکھوں گا کہ وہ جہنم میں جانے کا کونسا کام کرتا ہے کیونکہ ظاہر میں تو بہت عمدہ کام کر رہا تھا)۔ پھر وہ شخص اس کے ساتھ نکلا اور جہاں وہ ٹھہرتا یہ بھی ٹھہر جاتا اور جہاں وہ دوڑ کر چلتا یہ بھی اس کے ساتھ دوڑ کر جاتا۔ آخر وہ شخص (یعنی قزمان) سخت زخمی ہوا اور (زخموں کی تکلیف پر صبر نہ کر سکا) جلدی مر جانا چاہا اور تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے درمیان میں، پھر اس پر زور ڈال دیا اوراپنے آپ کو مار ڈالا۔ تب وہ شخص (جو اس کے ساتھ گیا تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میںگواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کیا ہوا؟ وہ شخص بولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی جس شخص کو جہنمی فرمایا تھا اور لوگوں نے اس پر تعجب کیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ میں تمہارے واسطے اس کی خبر رکھوں گا۔ پھر میں اس کی تلاش میں نکلا، وہ سخت زخمی ہوا اور جلدی مرنے کے لیے اس نے تلوار کا قبضہ زمین پر رکھا اور اس کی نوک اپنی دونوں چھاتیوں کے بیچ میں، پھر اس پر زور ڈال دیا یہاں تک کہ اپنے آپ کو مار ڈالا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا:'' ایک آدمی لوگوں کے نزدیک جنتیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے اور ایک شخص لوگوں کے نزدیک جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے اور وہ (انجام کے لحاظ سے) جنتی ہوتا ہے۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ قَتَلَ بِحَجَرٍ قُتِلَ بِمِثْلهِ
جس نے کسی کو پتھر کے ساتھ قتل کیا (تو بدلے میں) وہ بھی اسی طرح قتل کیا جائے گا​
(1028) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَ رَأْسُهَا قَدْ رُضَّ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَسَأَلُوهَا مَنْ صَنَعَ هَذَا بِكِ ؟ فُلانٌ فُلانٌ حَتَّى ذَكَرُوا يَهُودِيًّا فَأَوْمَـأَتْ بِرَأْسِهَا فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَأَقَرَّ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک لونڈی کا سر دو پتھروں میں کچلا ہوا ملا تو اس سے لوگوں نے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ فلاں نے، فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا تواس نے اپنے سر سے اشارہ کیا۔ وہ یہودی پکڑا گیا تو اس نے اقرار کیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سر بھی پتھر سے کچلنے کا حکم دیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ ثَنِيَّتَهُ
جس نے کسی آدمی کے ہاتھ پر دانت گاڑ دیے اور (اس کے کھینچنے سے) کاٹنے والے کے دانت گر پڑے تو؟​
(1029) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً عَضَّ يَدَ رَجُلٍ فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ أَوْ ثَنَايَاهُ فَاسْتَعْدَى رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَا تَأْمُرُنِي ؟ تَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَهُ أَنْ يَدَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ ادْفَعْ يَدَكَ حَتَّى يَعَضَّهَا ثُمَّ انْتَزِعْهَا
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کے ہاتھ پر (دانتوں سے) کاٹا۔ اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو اس (کاٹنے والے) کے سامنے کے دانت گر پڑے۔ (پھر جس کے دانت گرپڑے تھے) اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو کیا چاہتا ہے؟ کیا یہ چاہتا ہے کہ میں اس کو حکم دوں کہ وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دے اور پھر تو اس کو چبا ڈالے جیسے اونٹ چبا ڈالتا ہے۔ اچھا تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے کہ وہ چبائے پھر تم اپنا ہاتھ کھینچ لینا پھر گھسیٹ لے (یعنی اگر تیرا جی چاہے تو اس طرح قصاص ہو سکتا ہے کہ تو بھی اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے پھر کھینچ لے یا تو اس کے بھی دانت ٹوٹ جائیں گے یا تیرا ہاتھ زخمی ہو گا)۔ ''
 
Top