• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْمَنْ نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى الْكَعْبَةِ
جس نے نذر مانی کہ وہ کعبہ شریف پیدل چل کر جائے گا، اس کے متعلق​
(1004) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ نَذَرَتْ أُخْتِي أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ حَافِيَةً فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ بیت اللہ تک ننگے پاؤں پیدل جائے گی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے کا کہا۔پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو جائے۔ ''
(1005) عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ مَا بَالُ هَذَا ؟ قَالُوا نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ وَ أَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے درمیان (ان پر) ٹیک لگائے جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :''اس کو کیا ہوا ہے؟'' لوگوں نے کہا کہ اس نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ اس کے اپنے نفس کو عذاب میں مبتلا کرنے سے بے پروا ہے۔''اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سوار ہو جانے کا حکم کیا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اَلنَّهْيُ عَنِ النَّذْرِ وَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ شَيْئًا
نذر ماننے کی ممانعت اور یہ کہ نذر کسی چیز کو واپس نہیں کر سکتی​
(1006) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ وَ قَالَ إِنَّهُ لاَ يَأْتِي بِخَيْرٍ وَ إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر سے منع فرمایا اور فرمایا:'' اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا (یعنی کوئی آنے والی بلا نہیں رکتی اور تقدیر نہیں پھرتی) یہ صرف بخیل سے مال نکلوانے کا ذریعہ ہے۔'' (یعنی بخیل یوں تو خیرات نہیں کرتا اور جب آفت آتی ہے تو نذر ہی کے بہانے روپیہ دیتا ہے اور مسکینوں کو فائدہ ہوتا ہے)
(1007) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ إِنَّ النَّذْرَ لاَ يُقَرِّبُ مِنَ ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ قَدَّرَهُ لَهُ وَ لَكِنِ النَّذْرُ يُوَافِقُ الْقَدَرَ فَيُخْرَجُ بِذَلِكَ مِنَ الْبَخِيلِ مَا لَمْ يَكُنِ الْبَخِيلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نذر کسی ایسی چیز کو آدمی سے نزدیک نہیں کرتی جو اللہ تعالیٰ نے اس کی تقدیر میں نہیں لکھی لیکن نذر تقدیر کے موافق ہوتی ہے۔ نذر کی وجہ سے بخیل کے پاس سے وہ مال نکلتا ہے جس کو وہ نکالنا نہیں چاہتا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِيْ مَعْصِيَةِ اللَّهِ وَ لاَ فِيْمَا لاَ يَمْلِكُ الْعَبْدُ
جو نذر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں ہو اور جس چیز کا وہ مالک نہیں، اس کو پورا نہ کیا جائے​
(1008) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ ثَقِيفُ حُلَفَائَ لِبَنِى عُقَيْلٍ فَأَسَرَتْ ثَقِيفُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ أَسَرَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَجُلاً مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ وَ أَصَابُوا مَعَهُ الْعَضْبَائَ فَأَتَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ فِي الْوَثَاقِ قَالَ يَا مُحَمَّدُ فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ ؟ فَقَالَ بِمَ أَخَذْتَنِي ؟ وَ بِمَ أَخَذْتَ سَابِقَةَ الْحَاجِّ ؟ فَقَالَ إِعْظَامًا لِذَلِكَ أَخَذْتُكَ بِجَرِيرَةِ حُلَفَائِكَ ثَقِيفَ ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم رَحِيمًا رَقِيقًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ ؟ قَالَ إِنِّي مُسْلِمٌ قَالَ لَوْ قُلْتَهَا وَ أَنْتَ تَمْلِكُ أَمْرَكَ أَفْلَحْتَ كُلَّ الْفَلاحِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَادَاهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ يَا مُحَمَّدُ فَأَتَاهُ فَقَالَ مَا شَأْنُكَ ؟ قَالَ إِنِّي جَائِعٌ فَأَطْعِمْنِي وَ ظَمْآنُ فَاسْكِنِي قَالَ هَذِهِ حَاجَتُكَ فَفُدِيَ بِالرَّجُلَيْنِ قَالَ وَ أُسِرَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَ أُصِيبَتِ الْعَضْبَائُ فَكَانَتِ الْمَرْأَةُ فِي الْوَثَاقِ وَ كَانَ الْقَوْمُ يُرِيحُونَ نَعَمَهُمْ بَيْنَ يَدَيْ بُيُوتِهِمْ فَانْفَلَتَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنَ الْوَثَاقِ فَأَتَتِ الإِبِلَ فَجَعَلَتْ إِذَا دَنَتْ مِنَ الْبَعِيرِ رَغَا فَتَتْرُكُهُ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى الْعَضْبَائِ فَلَمْ تَرْغُ قَالَ وَ نَاقَةٌ مُنَوَّقَةٌ فَقَعَدَتْ فِي عَجُزِهَا ثُمَّ زَجَرَتْهَا فَانْطَلَقَتْ وَ نَذِرُوا بِهَا فَطَلَبُوهَا فَأَعْجَزَتْهُمْ قَالَ وَ نَذَرَتْ لِلَّهِ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَلَمَّا قَدِمَتِ الْمَدِينَةَ رَآهَا النَّاسُ فَقَالُوا الْعَضْبَائُ نَاقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ إِنَّهَا نَذَرَتْ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ بِئْسَمَا جَزَتْهَا نَذَرَتْ لِلَّهِ إِنْ نَجَّاهَا اللَّهُ عَلَيْهَا لَتَنْحَرَنَّهَا لاَ وَفَائَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةٍ وَلا فِيمَا لاَ يَمْلِكُ الْعَبْدُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثقیف اور بنی عقیل ایک دوسرے کے حلیف تھے ۔ ثقیف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم میں سے دو شخصوں کو قید کر لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم نے بنی عقیل میں سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا اور عضباء (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی) کو بھی اس کے ساتھ پکڑا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے اور وہ بندھا ہوا تھا۔ اس نے کہا یا محمد! یا محمد! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس گئے اور پوچھا :'' کیا کہتا ہے؟'' وہ بولا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کس قصور میں پکڑا اور حاجیوں کی اونٹیوں پر سبقت لے جانے والی (یعنی عضباء کو) کس قصور میں پکڑا ہے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بڑا قصور ہے اور میں نے تجھے تیرے دوست ثقیف کے قصور کے بدلے میں پکڑا ہے۔'' یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو اس نے پھر پکارا یا محمد، یا محمد! اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت رحمدل اور مہربان تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر اس کی طرف لوٹے اور پوچھا :'' کیا کہتا ہے؟'' وہ بولا کہ میں مسلمان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ بات اگر تو اس وقت کہتا جب تو اپنے کام کا مختار تھا (یعنی گرفتار نہیں ہوا تھا) تو بالکل نجات پاتا۔'' پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے تو اس نے پھر پکارا یا محمد، یا محمد! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر آئے اور پوچھا :'' کیا کہتا ہے؟ ''وہ بولا کہ میں بھوکا ہوں مجھے کھانا کھلائیے اور میں پیاسا ہوں مجھے پانی پلایے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' یہ لے (یعنی کھانا پانی اس کو دیا)۔'' پھر وہ ان دو شخصوں کے بدلے چھوڑا گیا جن کو ثقیف نے قید کر لیا تھا۔ راوی نے کہا کہ انصار کی ایک عورت قید ہو گئی اور عضباء بھی قید ہو گئی۔ وہ عورت بندھی ہوئی تھی اور کافر اپنے گھروں کے سامنے اپنے جانوروں کو آرام دے رہے تھے کہ اس نے اپنے آپ کو بندھنوں سے آزاد کر لیا اور اونٹوں کے پاس آئی۔ جس اونٹ کے پاس جاتی وہ آواز کرتا تو وہ اس کو چھوڑ دیتی یہاں تک کہ عضباء کے پاس آئی تو اس نے آواز نہیں کی اور وہ بڑی مسکین اونٹنی تھی۔ عورت نے اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئی پھر اس کو ڈانٹا تو وہ چلی۔ کافروں کو خبر ہو گئی تو وہ (اپنی اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر) عضباء کے پیچھے چلے لیکن عضباء نے ان کو تھکا دیا (یعنی کوئی پکڑ نہ سکا کہ عضباء اتنی تیز رو تھی) اس عورت نے نذر مانی کہ اے اللہ! اگر عضباء مجھے بچا لے جائے تو میں اس کی قربانی کروں گی۔ جب وہ عورت مدینہ میں آئی اور لوگوں نے دیکھا توکہا کہ یہ تو عضباء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ہے۔ وہ عورت بولی کہ میں نے نذر کی ہے کہ اگر عضباء پر اللہ تعالیٰ مجھے نجات دے تو اس کو نحر کروں گی۔ یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تعجب سے) فرمایا:'' سبحان اللہ! اس عورت نے عضباء کو کیا برا بدلا دیا (یعنی عضباء نے تو اس کی جان بچائی اور وہ عضباء کی جان لینا چاہتی ہے) اس نے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ عضباء کی پیٹھ پر اس کو نجات دے تو وہ عضباء ہی کی قربانی کرے گی۔ جو نذر گناہ کے لیے کی جائے وہ پوری نہ کی جائے اور نہ وہ نذر پوری کی جائے جس کا انسان مالک نہیں۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : فِيْ كَفَّارَةِ النَّذْرِ
نذر کے کفارہ میں​
(1009) عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' نذر کا کفارہ وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔ '' (یعنی دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا دس مسکینوں کو لباس پہنانا یا غلام آزاد کرنا۔ اگر ان کاموں کی طاقت نہ ہو تو پھر تین دن کے روزے رکھنا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
کِتَابُ الْأَیْمَانِ
قسم کے مسائل

بَابٌ : اَلنَّهْيُ أَنْ يَحْلِفَ بِأَبِيْهِ
باپ (دادا) کی قسم اٹھانے کی ممانعت​
(1010) عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ اللَّهَ عَزَّوَجَلَّ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم نَهَى عَنْهَا ذَاكِرًا وَ لاَ آثِرًا
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ تعالیٰ تم کو باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے۔ ''سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں نے (باپ دادا کی) قسم نہیں کھائی نہ اپنی طرف سے نہ دوسرے کی طرف سے (حکایت کرتے ہوئے)۔
(1011) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلاَ يَحْلِفْ إِلاَّ بِاللَّهِ وَ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَحْلِفُ بِآبَائِهَا فَقَالَ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص قسم کھانا چاہے ،وہ کوئی قسم نہ کھائے سوائے اللہ تعالیٰ کی قسم کے اور قریش اپنے باپ دادوں کی قسم کھایا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اپنے باپ دادوں کی قسم مت کھاؤ۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلنَّهْيُ عَنِ الْحَلِفِ بِالطَّوَاغِي
طاغوت (بت وغیرہ اور جھوٹے معبودوں) کی قسم کی ممانعت​
(1012) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ تَحْلِفُوا بِالطَّوَاغِي وَ لاَ بِآبَائِكُمْ
سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' مت قسم کھاؤ بتوں کی اور نہ اپنے باپ داداؤں کی۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُل : لاَ إِلَهَ إِلاَ اللَّهُ
جو ''لات'' و ''عزیٰ'' کی قسم کھائے اس کو ''لا الٰہ الا اللہ'' کہنا چاہیے
(یعنی تجدید ایمان کرے)​
(1013) عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ مَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ وَ فِي رِوَايَةٍ : مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم میں سے جو شخص اپنی قسم میں یہ کہے کہ لات کی قسم! تو اسے چاہیے کہ ''لا الٰہ الا اللہ'' کہے اور جو کوئی کسی دوسرے سے کہے کہ آؤ جواء کھیلیں تو وہ صدقہ کرے۔ '' ایک روایت میں ''لات'' کے ساتھ ''عزیٰ'' کا بھی ذکر ہے۔
وضاحت: جس طرح آج نام نہاد مسلمان ''وطن'' اور ''قوم'' کے بت کی پوجا کرکے بکھر چکے ہیں، اسی طرح ''لات اور عزیٰ'' مشرکین مکہ کے بت تھے، جن کی وہ پوجا کرتے تھے ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : اسْتِحْبَابُ الثُّنْيَا فِي الْيَمِيْنِ
قسم میں ان شاء اللہ کہنا مستحب ہے​
(1014) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ نَبِيُّ اللَّهِ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى سَبْعِينَ امْرَأَةً كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِغُلامٍ يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ أَوِ الْمَلَكُ قُلْ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَلَمْ يَقُلْ وَ نَسِيَ فَلَمْ يَأتِ وَاحِدَةٌ مِنْ نِسَائِهِ إِلاَّ وَاحِدَةً جَائَتْ بِشِقِّ غُلامٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَوْ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَ كَانَ دَرَكًا لَهُ فِي حَاجَتِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اللہ کے نبی سلیمان بن داؤد iنے کہا کہ میں آج رات ستر بیویوں کے پاس جاؤں گا۔ (ایک روایت میں نوے ہیں، ایک میں ننانوے اور ایک میں سو) ہر ایک ان میں سے ایک لڑکا جنے گی، جو اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا۔ ان کے ساتھی یا فرشتے نے کہا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ کہو۔ لیکن انہوں نے نہیں کہا، وہ بھول گئے۔ پھر کسی عورت نے بچہ نہ جنا سوائے ایک کے اور وہ بھی آدھا بچہ۔'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگر وہ ان شاء اللہ کہتے تو ان کی بات نہ جاتی اور ان کا مطلب پورا ہو جاتا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : يَمِيْنُ الْحَالِفِ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ
قسم کا مطلب قسم اٹھوانے والے کی نیت کے موافق ہو گا​
(1015) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم الْيَمِينُ عَلَى نِيَّةِ الْمُسْتَحْلِفِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' قسم کا مطلب قسم کھلانے والے کی نیت کے موافق ہو گا۔ ''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
بَابٌ : مَنِ اقْتَطَعَ حَقّ امْرِء مُسْلِمٍ بِيَمِيْنِهِ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ
جو اپنی (جھوٹی) قسم کے ذریعہ مسلمان کا حق مارتا ہے، اس کے لیے جہنم واجب ہے​
(1016) عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ (يعني الحارِثِيَّ) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَ حَرَّمَ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! وَ إِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا قَالَ وَ إِنْ قَضِيبًا مِنْ أَرَاكٍ
سیدنا ابوامامہ (یعنی حارثی) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جو شخص مسلمان کا حق (مال ہو یا غیر مال جیسے مردے کی کھال گوبر وغیرہ یا ا ور قسم کے حقوق جیسے حق شفعہ، حق شرب، حد قذف ،بیوی کے پاس رہنے کی باری وغیرہ) قسم کھا کر مار لے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام کر دیا۔'' ایک شخص بولا یا رسول اللہ! اگر وہ ذرا سی چیز ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' اگرچہ پیلو کی ایک ٹہنی ہی ہو۔ ''
(1017) عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَ رَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! إِنَّ هَذَا قَدْ غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ لِي كَانَتْ لأَبِي فَقَالَ الْكِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَكَ بَيِّنَةٌ ؟ قَالَ لاَ قَالَ فَلَكَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم إِنَّ الرَّجُلَ فَاجِرٌ لاَ يُبَالِي عَلَى مَا حَلَفَ عَلَيْهِ وَ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلاَّ ذَلِكَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم لَمَّا أَدْبَرَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَى مَالِهِ لِيَأْكُلَهُ ظُلْمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَ هُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرموت سے ایک شخص اور کندہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ حضر موت والے نے کہا کہ یا رسول اللہ! اس شخص نے میری زمین دبا لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ والے نے کہا کہ وہ میری زمین ہے، میرے قبضہ میں ہے، میں اس میںکھیتی کرتا ہوں، اس کا کچھ حق نہیں ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرموت والے سے فرمایا:'' تیرے پاس گواہ ہیں؟'' وہ بولا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تو پھر اس سے قسم لے لو۔'' وہ بولا یا رسول اللہ! وہ تو فاجر ہے قسم کھانے میں اس کو ڈر نہیں اور وہ کسی بات کی پروا نہیں کرتا، وہ قسم کھاسکتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تمہارے لیے اس سے یہی ممکن ہے۔'' جب وہ قسم کھانے چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جاتے ہوئے فرمایا:'' دیکھو! اگر اس نے دوسرے کا مال ناحق اڑا لینے کو قسم کھائی تو وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کی طرف سے منہ پھیر لے گا۔''
 
Top