• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:144(۔۔):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، سَلاَّمُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ قَالَ فَقَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لاَ يُعَذِّبَ مَنْ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ أُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ ‏"‏ لاَ تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا ‏"‏ ‏.

عمر بن میمون نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کی، وہ بیان فرماتے ہیں کہ میں ( ایک سفر میں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھاجس کا نام عفیر تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کے اپنے بندوں پر کیا حقوق ہیں؟ اور بندوں کے اللہ پر کیا حق ہیں؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بنائیں، اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بناتے انہیں عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا میں اس بات کی لوگوں کو اطلاع نہ دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو مت بتاؤ وہ اسی پر بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں گے۔

حدیث نمبر:145(۔۔):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، وَالأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا الأَسْوَدَ بْنَ هِلاَلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا مُعَاذُ أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ يُعْبَدَ اللَّهُ وَلاَ يُشْرَكَ بِهِ شَىْءٌ - قَالَ - أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ ‏"‏ ‏.

شعبہ نے ابو حصین اور اشعث بن سلیم سے حدیث سنائی، ان دونوں نے اسود بن ہلال سے سنا وہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے، کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم جانتے ہوکہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ کا بندوں پر حق یہ ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ بنائیں۔اورفرمایا کیا تم جانتے ہو کہ بندوں کا اللہ پر کیا حق ہےاگر وہ یہ کریں !؟ اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا وہ حق یہ ہے کہ اللہ ان کو عذاب نہیں دے گا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:146(۔۔):


حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ هِلاَلٍ، قَالَ سَمِعْتُ مُعَاذًا، يَقُولُ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَجَبْتُهُ فَقَالَ ‏ "‏ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى النَّاسِ ‏"‏ ‏.‏ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ ‏.

زائدہ(بن قدامہ) نے ابو حصین سے، انہوں نے اسود بن ہلال سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ سلم نے بلایا، میں نے آپ کو جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟۔۔۔" پھر ان (سابقہ راویوں) کی طرح (حدیث سنائی-)

حدیث نمبر:147(31):

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فِي نَفَرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا وَخَشِينَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا وَفَزِعْنَا فَقُمْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلأَنْصَارِ لِبَنِي النَّجَّارِ فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا فَلَمْ أَجِدْ فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ - وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ - فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَبُو هُرَيْرَةَ ‏"‏ ‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُكَ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا فَفَزِعْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ وَهَؤُلاَءِ النَّاسُ وَرَائِي فَقَالَ ‏"‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ‏"‏ ‏.‏ وَأَعْطَانِي نَعْلَيْهِ قَالَ ‏"‏ اذْهَبْ بِنَعْلَىَّ هَاتَيْنِ فَمَنْ لَقِيتَ مِنْ وَرَاءِ هَذَا الْحَائِطِ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ‏"‏ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ لَقِيتُ عُمَرُ فَقَالَ مَا هَاتَانِ النَّعْلاَنِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ‏.‏ فَقُلْتُ هَاتَانِ نَعْلاَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ‏.‏ فَضَرَبَ عُمَرُ بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَىَّ فَخَرَرْتُ لاِسْتِي فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَجْهَشْتُ بُكَاءً وَرَكِبَنِي عُمَرُ فَإِذَا هُوَ عَلَى أَثَرِي فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا لَكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ لَقِيتُ عُمَرَ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي بَعَثْتَنِي بِهِ فَضَرَبَ بَيْنَ ثَدْيَىَّ ضَرْبَةً خَرَرْتُ لاِسْتِي قَالَ ارْجِعْ ‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا عُمَرُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَلاَ تَفْعَلْ فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فَخَلِّهِمْ يَعْمَلُونَ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ فَخَلِّهِمْ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے گرد بیٹھے تھے اور ہمارے ساتھ اور آدمیوں میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ اٹھے (اور باہر تشریف لے گئے) پھر آپ نے ہمارے پاس آنے میں دیر لگائی تو ہم کو ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پا کرکوئی نقصان نہ پہنچائے ۔ ہم گھبرا گئے اورآکی تلاش میں اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب سے پہلے میں گھبرایا تو میں آپ کو ڈھونڈنے کیلئے نکلا اور انصار کے خاندان بنی نجار کے چار دیواری سے گھرے ہوئےباغ کے پاس پہنچا۔ اس کے چاروں طرف دروازہ کو دیکھتا ہوا پھرا کہ دروازہ پاؤں تو اندر جاؤں (کیونکہ گمان ہوا کہ شاید رسول اللہ ﷺ اس کے اندر تشریف لے گئے ہوں) دروازہ ملا ہی نہیں۔ دیکھا کہ باہر کنوئیں میں سے ایک نالی باغ کے اندر جاتی ہے، میں لومڑی کی طرح سمٹ کر اس نالی کے اندر گھسا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا۔ آپﷺ نے فرمایا ابوہریرہ ؟ میں نے عرض کیا جی یارسول اللہﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یارسو ل اللہ ﷺ! آپ ہم لوگوں میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپ ﷺ باہر چلے آئے اور واپس آنے میں دیر لگائی تو ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں دشمن آپ کو اکیلا پاکر نقصان نہ پہنچائے ، ہم گھبرا گئے اور سب سے پہلے میں گھبرا کر اٹھا اور اس باغ کے پاس آیا (دروازہ نہ ملا) تو اس طرح سمٹ کر گھس آیا جیسے لومڑی اپنے بدن کو سمیٹ کر گھس جاتی ہے اور سب لوگ میرے پیچھے آئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے ابو ہریرہ! اور مجھے اپنے جوتے (نشانی کیلئے )دئیے (تاکہ لوگ میری بات کو سچ سمجھیں) اور فرمایا کہ میری یہ دونوں جوتیاں لے جا اور جو کوئی تجھے اس باغ کے پیچھے ملے اور وہ اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اس بات پر دل سے یقین رکھتا ہو تو اس کو جنت کی خوشخبری دو۔ (سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جوتیاں لے کر چلا) تو سب سے پہلے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا۔ انہوں نے پوچھا کہ اے ابو ہریرہ یہ جوتیاں کیسی ہیں؟ میں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی جوتیاں ہیں۔ آپ ﷺ نے یہ دے کر مجھے بھیجا ہے کہ میں جس سے ملوں اور وہ لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو، دل سے یقین کر کے، تو اس کو جنت کی خوشخبری دوں۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک ہاتھ میری چھاتی کے بیچ میں مارا تو میں سرین کے بل گرا۔ پھر کہا کہ اے ابوہریرہ! لوٹ جا۔ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس لوٹ کر چلا گیا اور رونے والا ہی تھا کہ میرے ساتھ پیچھے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی آ پہنچے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ! تجھے کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ سے ملا اور جو پیغام آپ ﷺ نے مجھے دیکر بھیجا تھا پہنچایا تو انہوں نے میری چھاتی کے بیچ میں ایسا مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا اور کہا کہ لوٹ جا۔ رسول اللہ ﷺنے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسو ل اللہﷺ! آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ ابو ہریرہ کو آپ نے اپنی جوتیاں دیکربھیجا تھا کہ جو شخص ملے اور وہ گواہی دیتا ہو لا الٰہ الا اللہ کی دل سے یقین رکھ کر تو اسے جنت کی خوشخبری دو؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہاں۔ سیدنا عمر ﷺرضی اللہ عنہ نے کہا کہ (آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں) ایسا نہ کیجئے کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس پر بھروسا کر بیٹھیں گے، ان کو عمل کرنے دیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اچھا ان کو چھوڑ دو(عمل کرنے دو)۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:148(32):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ يَا مُعَاذُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا مِنْ عَبْدٍ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلاَّ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ أُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا قَالَ ‏"‏ إِذًا يَتَّكِلُوا ‏"‏ فَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا ‏.


سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ آپﷺکے ساتھ سواری پر بیٹھے تھے، آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یارسول اللہ اور آپ کافرمانبردار ہوں ۔ آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یا رسول اللہ! میرے نصیب روشن ہوگئے ۔ آپﷺنے فرمایا اے معاذ! انہوں نے کہا میں ہر بار آپ کی خدمت میں حاضر ہوں یا رسول اللہ ! زہے نصیب۔ آپ ﷺنے فرمایا جو بندہ اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔تواللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر ے گا۔حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا یارسول اللہ ﷺکیامیں اس کی خبر لوگوں کو نہ دوں او روہ خوش ہوجائیں گے۔آپ ﷺ نے فرمایا تب وہ اس پر بھروسہ کرلیں گے ۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ نے (کتمانِ علم کے)گناہ سے بچنے کے لیے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی۔

حدیث نمبر:149(33):

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، - يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ - قَالَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ عِتْبَانَ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيتُ عِتْبَانَ فَقُلْتُ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكَ قَالَ أَصَابَنِي فِي بَصَرِي بَعْضُ الشَّىْءِ فَبَعَثْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْتِيَنِي فَتُصَلِّيَ فِي مَنْزِلِي فَأَتَّخِذَهُ مُصَلًّى - قَالَ - فَأَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَمَنْ شَاءَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِهِ فَدَخَلَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي مَنْزِلِي وَأَصْحَابُهُ يَتَحَدَّثُونَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ أَسْنَدُوا عُظْمَ ذَلِكَ وَكِبْرَهُ إِلَى مَالِكِ بْنِ دُخْشُمٍ قَالُوا وَدُّوا أَنَّهُ دَعَا عَلَيْهِ فَهَلَكَ وَوَدُّوا أَنَّهُ أَصَابَهُ شَرٌّ ‏.‏ فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الصَّلاَةَ وَقَالَ ‏"‏ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا إِنَّهُ يَقُولُ ذَلِكَ وَمَا هُوَ فِي قَلْبِهِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ يَشْهَدُ أَحَدٌ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَيَدْخُلَ النَّارَ أَوْ تَطْعَمَهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَنَسٌ فَأَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ فَقُلْتُ لاِبْنِي اكْتُبْهُ فَكَتَبَهُ

سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں ثابت نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نےعتبان بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی:(محمود)کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا تو عتبان سے ملا اور میں نے کہا کہ ایک حدیث ہے جو مجھے تم سے پہنچی ہے عتبان نے کہا کہ میری نگاہ میں آنکھوں کو بیماری لاحق ہو گئی ہے(دوسری روایت میں ہے کہ وہ نابینا ہو گئے اور شاید ضعفِ بصارت مراد ہو) تو میں نے رسول اللہ ﷺ کے پاس پیغام بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے مکان پر تشریف لا کر کسی جگہ نماز پڑھیں تاکہ میں اس جگہ کو مصلیٰ بنا لوں(یعنی ہمیشہ وہیں نماز پڑھا کروں اور یہ درخواست اس لئے کی کہ آنکھ میں فتور ہو جانے کی وجہ سے مسجدِ نبوی میں آنا دشوار تھا) تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور جن کو اللہ نے چاہا اپنے اصحاب میں سے ساتھ لائے۔ آپ اندر آئے اور نماز پڑھنے لگے اور آپ ﷺ کے اصحاب(صحابہ کرام) آپس میں باتیں کر رہے تھے۔ (منافقوں کا ذکر چھڑ گیا تو ان کا حال بیان کرنے لگے اور ان کی بُری باتیں اور بُری عادتیں ذکر کرنے لگے) پھر انہوں نے بڑےمنافق مالک بن دخشم کو زیر بحث لایا اور چاہا کہ رسول اللہ ﷺ اس کیلئے بددعاکریں اور وہ مر جائے اور اس پر کوئی آفت آئے اتنے میں رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے اور فرمایا کہ کیا وہ (یعنی مالک بن دخشم) اس بات کی گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ صحابہ کرام نے عرض کیا وہ تو اس بات کو زبان سے کہتا ہے لیکن دل میں اس کا یقین نہیں رکھتا۔آپ ﷺ نے فرمایا جو سچے دل سے لا الٰہ الا اللہ کی گواہی دے اور اس بات کی بھی گواہی دے کہ محمد رسول اللہ ﷺ ہیں، وہ جہنم میں نہیں جائے گا اور نہ ہی اس کو انگارے کھائیں گے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ یہ حدیث مجھے بہت اچھی معلوم ہوئی تو میں نے اپنے بیٹے سے کہاکہ اس کو لکھ لو، پس اس نے لکھ لیا۔

حدیث نمبر:150(۔۔):

حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّهُ عَمِيَ فَأَرْسَلَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ تَعَالَ فَخُطَّ لِي مَسْجِدًا ‏.‏ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَجَاءَ قَوْمُهُ وَنُعِتَ رَجُلٌ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهُ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُمِ ‏.‏ ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ‏.

حماد نے کہا: ہمیں ثابت نےسیدنا انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی:انہوں نے کہا مجھے عتبان بن مالک نے مجھے حدیث بیان کی اور وہ نابینا ہوچکے تھے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺکے پاس پیغام بھیجا کہ میرے مکان پر تشریف لائیے اور مسجد کی ایک جگہ مقرر کردیجئے ۔رسول اللہ ﷺآئے اور ان (عتبان) کی قوم کے لوگ بھی آئے ۔ اور ایک آدمی کا(خوبی اور برائی) تذکرہ ہوا جس کانام مالک بن دخیشم کہتے تھے غائب رہا۔ اس کے بعد حماد نے بھی (ثابت کے دوسرے شاگرد) سلیمان بن مغیرہ کی طرح بیان کیا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(11) بَاب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَإِنْ ارْتَكَبَ الْمَعَاصِيَ الْكَبَائِرَ
باب:11- اس بات کی دلیل کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے رب، اسلام کے دین اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوا وہ مومن ہے۔ چاہے کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہو۔

حدیث نمبر:151(34):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، وَبِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، - وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ - الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولاً ‏"

حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا آپﷺفرماتے تھے ۔ ایمان کاذائقہ اسی آدمی نے چکھا جو اللہ کے رب ہونے پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمدﷺکے رسول ہونے پر (دل سے) راضی ہوگیا۔

 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(12) باب بَيَانِ عَدَدِ شُعَبِ الْإِيمَانِ وَأَفْضَلِهَا وَأَدْنَاهَا وَفَضِيلَةِ الْحَيَاءِ وَكَوْنِهِ مِنْ الْإِيمَانِ

باب:12- ایمان کی شاخوں کا بیان، اعلیٰ کون سی ہے اور ادنیٰ کون سی؟ حیا کی فضیلت اور وہ ایمان کا حصہ ہے۔

حدیث نمبر:152(35):

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ شُعْبَةً وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ ‏"‏


سلیمان بن ہلال نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ایمان کی ستر سے کچھ زیادہ شاخیں ہیں ۔ اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔


حدیث نمبر:153(۔۔):


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ أَوْ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَةً فَأَفْضَلُهَا قَوْلُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِيمَانِ ‏"‏ ‏.


سہیل نے عبداللہ بن دینار سے، انہوں نے ابو صالح سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :ایمان کے ستر سے کچھ زیادہ یا ساٹھ سے کچھ زیادہ شعبے(اجزاء) ہیں۔ ان سب میں افضل لا الہ الا اللہ کہنا ہے۔او ران سب میں ادنیٰ یہ ہے راستے میں تکلیف دہ چیز کا ہٹا نا ہے۔اور حیا بھی ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:154(36):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ فَقَالَ ‏ "‏ الْحَيَاءُ مِنَ الإِيمَانِ ‏"‏ ‏.

سفیان بن عیینہ نے زہری سے حدیث سنائی، انہوں نےحضرت سالم سے اور انہوں نےوالد عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺنے نے ایک شخص کو سنا وہ اپنے بھائی کو حیا کے بارے میں نصیحت کررہا تھا (یعنی اس کو حیاکرنے سے منع کررہا تھا) ۔ آپ ﷺنےفرمایا ( حیا سے مت روکو) حیا تو ایمان میں داخل ہے۔

حدیث نمبر:155(۔۔):

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ مَرَّ بِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ يَعِظُ أَخَاهُ ‏.

سفیان بن عیینہ کے بجائے معمر نے زہری سے مذکورہ بالا سند کے ساتھ خبر دی اور کہا کہ آپ ایک انصاری کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی کو نصیحت کر رہا تھا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:156(37):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ الْحَيَاءُ لاَ يَأْتِي إِلاَّ بِخَيْرٍ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِنَّهُ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا وَمِنْهُ سَكِينَةً ‏.‏ فَقَالَ عِمْرَانُ أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ



ابو سوار بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمران بن حصین حدیث رضی اللہ عنہ بیان کررہے تھے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا حیا سے ہمیشہ بھلائی پیدا ہوتی ہے۔اس پر بشیر بن کعب نے کہا کہ حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ حیا سے وقار اور سکینت حاصل ہوتی ہے۔عمران نے ان سے کہا میں تمہیں رسول اللہ ﷺکی حدیث بیان کرتا ہوں اورتم اپنی کتاب کی باتیں مجھ کو سناتے ہو۔

حدیث نمبر:157(۔۔):

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ، - وَهُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ - أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ، حَدَّثَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ فِي رَهْطٍ مِنَّا وَفِينَا بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ فَحَدَّثَنَا عِمْرَانُ، يَوْمَئِذٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَوْ قَالَ ‏"‏ الْحَيَاءُ كُلُّهُ خَيْرٌ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِنَّا لَنَجِدُ فِي بَعْضِ الْكُتُبِ أَوِ الْحِكْمَةِ أَنَّ مِنْهُ سَكِينَةً وَوَقَارًا لِلَّهِ وَمِنْهُ ضَعْفٌ ‏.‏ قَالَ فَغَضِبَ عِمْرَانُ حَتَّى احْمَرَّتَا عَيْنَاهُ وَقَالَ أَلاَ أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَتُعَارِضُ فِيهِ ‏.‏ قَالَ فَأَعَادَ عِمْرَانُ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَعَادَ بُشَيْرٌ فَغَضِبَ عِمْرَانُ قَالَ فَمَا زِلْنَا نَقُولُ فِيهِ إِنَّهُ مِنَّا يَا أَبَا نُجَيْدٍ إِنَّهُ لاَ بَأْسَ بِهِ ‏.

حماد بن زید نے اسحاق بن سوید سے روایت کی کہ حضرت ابو قتادہ(تمیم بن نذیر) سے روایت ہے کہ ہم عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے ایک رہط(دس سے کم مردوں کی جمات کو رہط کہتے ہیں۔) میں حاضر تھے اور ہم میں بشیر بن کعب بھی تھے ۔ عمران نے اس دن حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا حیا خیر ہے یا حیا خیر ہے پوری کی پوری۔ بشیر بن کعب نے کہا ہم نے بعض کتابوں میں یا حکمت میں دیکھا ہے کہ حیا کی ایک قسم تو سکینہ اور وقار ہے اللہ تعالیٰ کیلئے اور ایک حیا ضعفِ نفس ہے۔ یہ سن کر عمران کو اتنا غصہ آیا کہ ان کی آنکھیں سرخ ہوگئیں ا ور انہوں نے کہا کہ میں تو رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرتا ہوں اور تو اس کے خلاف بیان کرتا ہے۔ ابو قتادہ نے کہا کہ عمران نے پھر دوبارہ اسی حدیث کو بیان کیا۔ بشیر نے پھر دوبارہ وہی بات کہی تو عمران غصہ ہوئے تو ہم سب نے کہا کہ اے ابونجید! (یہ عمران بن حصین کی کنیت ہے) بشیر ہم میں سے ہے (یعنی مسلمان اور حدیث کا طالب علم ہے) اس میں کوئی عیب نہیں۔ (یعنی وہ منافق یا بے دین یا بدعتی نہیں ہے)


حدیث نمبر:158(۔۔):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ الْعَدَوِيُّ، قَالَ سَمِعْتُ حُجَيْرَ بْنَ الرَّبِيعِ الْعَدَوِيَّ، يَقُولُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ‏.

نضربن شمیل نے کہا : ہمیں ابو نعامہ عدوی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا، میں نے حجیراہ بن ربیع عدوی سے سنا، وہ کہتے تھے: عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح حماد بن زید کی حدیث ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(13) باب جَامِعِ أَوْصَافِ الإِسْلاَمِ
باب:13- اسلام کے جامع اوصاف


حدیث نمبر:159(38):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْ لِي فِي الإِسْلاَمِ قَوْلاً لاَ أَسْأَلُ عَنْهُ أَحَدًا بَعْدَكَ - وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ غَيْرَكَ - قَالَ ‏ "‏ قُلْ آمَنْتُ بِاللَّهِ فَاسْتَقِمْ ‏"‏

عبداللہ بن نمیر، جریر اور ابو اسامہ نے ہشام بن عروہ سے حدیث سنائی، انہوں نے اپنے والد اور انہوں نےسیدنا سفیان بن عبد اللہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت کی،انہوں نے کہا:میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺمجھے اسلام کے بارے میں ایک ایسی بات بتادیجئے کہ پھر آپ کے بعد کسی سے اس بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہ رہے ۔ آپﷺنے فرمایا کہو آمَنْتُ بِاللَّهِ (میں اللہ پر ایمان لایا )پھر اس پر پکے رہو۔اور ابو اسامہ کی روایت میں ہے ”غیرک“ یعنی آپ کے سوا کسی سے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(14) باب بَيَانِ تَفَاضُلِ الإِسْلاَمِ وَأَىِّ أُمُورِهِ أَفْضَلُ
باب:14-اسلام میں فضیلت کے مدارج کی وضاحت اور اسلام کا سب سے افضل کام کون سا ہے؟


حدیث نمبر:160(39):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏ "‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏"

لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابوخیر سے اور انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا کہ کون سا اسلام بہتر ہے ؟ آپﷺنے فرمایا یہ کہ تم ( بھوکے ) کو کھانا کھلاؤ، اور ہر شخص کو سلام کرو خواہ تم اس کو پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو۔

حدیث نمبر:161(40):

وَحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ، أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ الْمِصْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ إِنَّ رَجُلاً سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ قَالَ ‏ "‏ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ ‏"


عمر بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے ابو خیر سے روایت کی اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سنا: فرماتے ہیں ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا :مسلمانوں میں سے بہتر کون ہے ؟ آپﷺنے فرمایا وہ مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (یعنی نہ زبان سے کسی مسلمان کی برائی کرے نہ ہاتھ سے کسی کو ایذا دے)

حدیث نمبر:162(41):

حَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي عَاصِمٍ، - قَالَ عَبْدٌ أَنْبَأَنَا أَبُو عَاصِمٍ، - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ ‏"‏

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے مسلمان وہ ہے جس کی زبان اورہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:163(42):

وَحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأُمَوِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الإِسْلاَمِ أَفْضَلُ قَالَ ‏ "‏ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ ‏"‏ ‏.

یحییٰ بن سعید اموی نے کہا: ہمیں ابوبردہ(برید) بن عبداللہ بن ابی بردہ بن ابی موسیٰ اشعری نے ابو بردہ سے اور انہوں نے سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔انہوں نے کہا :میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سا اسلام افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا (اس کا اسلام)جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔


حدیث نمبر:164(۔۔):

وَحَدَّثَنِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ فَذَكَرَ مِثْلَهُ ‏.

ابواسامہ نے کہا: ہمیں برید بن عبداللہ نے اس سند کے ساتھ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا مسلمان افضل ہے؟ (اس کے بعد) سابقہ حدیث کے مانند ذکر کیا۔
 
Top