• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(26) باب بَيَانِ حَالِ إِيمَانِ مَنْ قَالَ لأَخِيهِ الْمُسْلِمِ يَا كَافِرُ
باب:26-اس شخص کے ایمان کی حالت جو اپنے مسلمان بھائی کو "اے کافر!" کہہ کر پکارے۔



حدیث نمبر:215(60):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِذَا كَفَّرَ الرَّجُلُ أَخَاهُ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا ‏"‏ ‏.

نافع نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: "جو شخص اپنے بھائی کو کافر قرار دے تو دونوں میں سے ایک (ضرور) کفر کے ساتھ واپس لوٹے گا۔"

حدیث نمبر:216(۔۔):

وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَيُّمَا امْرِئٍ قَالَ لأَخِيهِ يَا كَافِرُ ‏.‏ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا إِنْ كَانَ كَمَا قَالَ وَإِلاَّ رَجَعَتْ عَلَيْهِ ‏"‏ ‏.

عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جس نے اپنے بھائی سے کہا: اے کافر! تو ان دونوں میں ایک(کفر کی) اس (نسبت) کے ساتھ لوٹے گا۔اگر وہ ایسا ہی ہے جس طرح اس نے کہا (تو ٹھیک) ورنہ یہ بات اسی (کہنے والے) پر لوٹ آئے گی۔

حدیث نمبر:217(61):

و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إِلَّا كَفَرَ، وَمَنْ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ، وَمَنْ دَعَا رَجُلًا بِالْكُفْرِ أَوْ قَالَ عَدُوَّ اللَّهِ! وَلَيْسَ كَذَلِكَ إِلَّا حَارَ عَلَيْهِ.

سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ :"جو شخص اپنے آپ کو کسی اور کا بیٹا کہے اور وہ جانتا ہو کہ وہ اس کا بیٹا نہیں ہے ( یعنی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو باپ بتلائے ) وہ کافر ہو گیا اور جس شخص نے اس چیز کا دعویٰ کیا جو اس کی نہیں ہے تو وہ ہم میں سے نہیں ہے اور وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر بلائے، یا یہ کہے اللہ کے دشمن ، پھر وہ شخص کہ جسے اس نام سے پکارا گیا ہے ایسا ( یعنی کافر ) نہ ہو تو وہ کفر پکارنے والے پر پلٹ آئے گا ۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(27) باب بَيَانِ حَالِ إِيمَانِ مَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ
باب:27-اپنے باپ سے دانستہ نسبت توڑنے والے کے ایمان کی حالت


حدیث نمبر:218(62):

حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ فَهُوَ كُفْرٌ ‏"‏

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:" اپنے آباء سے بے رغبتی مت کرو ،جس شخص نےاپنے والد سے انحراف کیا تو یہ (عمل) کفر ہے۔

حدیث نمبر:219(63):

حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ لَمَّا ادُّعِيَ زِيَادٌ لَقِيتُ أَبَا بَكْرَةَ فَقُلْتُ لَهُ مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتُمْ إِنِّي سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ سَمِعَ أُذُنَاىَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ يَقُولُ ‏ "‏ مَنِ ادَّعَى أَبًا فِي الإِسْلاَمِ غَيْرَ أَبِيهِ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ ‏"‏ ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرَةَ وَأَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏.

خالد نے ابو عثمان سے نقل کیا کہ جب زیاد کی نسبت (ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی طرف) ہونے کا دعویٰ کیا گیا تو میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے ملا ( زیاد ان کا مادری بھائی تھا ) اور میں نے کہا کہ تم لوگوں نے کیا کیا؟ بیشک میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے کہ میرے کانوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے کہ جس نے اسلام کی حالت میں اپنے حقیقی باپ کے سوا اور کسی کو باپ بنا نے کا دعویٰ کیا اور وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا باپ نہیں،تو اس پر جنت حرام ہے۔اس پر ابوبکر ہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی خود رسول اللہ ﷺ سے یہی سنا ہے۔

فائدہ:سیدناابو بکرہ رضی اللہ عنہ سمیہ کے بطن سے اس کے مالک حارث بن کلدہ کے بیٹے تھے۔ وہ زیاد کے نسب کی تبدیلی میں ملوث نہ تھے۔ چونکہ ماں کی ظرف سے وہ زیاد کے بھائی تھے اس لیے ابو عثمان نے خاندان کے حوالے سے ان سے بات کی۔ وہ خود اس کام کو غلط سمجھتے تھے۔ وہ نہایت جلیل القدر صحابی اور متعدد احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے راوی ہیں۔

حدیث نمبر:220(۔۔):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَعْدٍ، وَأَبِي، بَكْرَةَ كِلاَهُمَا يَقُولُ سَمِعَتْهُ أُذُنَاىَ، وَوَعَاهُ، قَلْبِي مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ ‏"‏ ‏.

عاصم نے ابوعثمان سے اور انہوں نے سعد اور ابو بکرہ رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت کی ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺسے اپنے کانوں سے سنا ، اور دل سے یاد رکھا ، آپﷺفرماتے تھے :" جس نے اپنے والد کے سوا کسی کو والد بنانے کا دعویٰ کیا، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اس کا والد نہیں تو اس پر جنت حرام ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(28) باب بَيَانِ قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ‏"
باب:28-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے جنگ کرنا کفر ہے"


حدیث نمبر:221(64):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَعَوْنُ بْنُ سَلاَّمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،
ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، كُلُّهُمْ عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ زُبَيْدٌ فَقُلْتُ لأَبِي وَائِلٍ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ يَرْوِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ ‏.
‏ وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ شُعْبَةَ قَوْلُ زُبَيْدٍ لأَبِي وَائِلٍ ‏.


محمد بن طلحہ، سفیان اور شعبہ تینوں نے زبید سے حدیث سنائی، انہوں نے ابو وائل سے اور انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"مسلمان کو گالی دینا فسق ہے (یعنی گناہ ہے ایسا کرنے والا فاسق ہوجاتا ہے )اور اس سے لڑنا کفر ہے" ۔
زبید نے کہا میں نے ابو وائل سے پوچھاآپ نے خود عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺسے روایت کرتے ہوئے سنا ہے ؟ تو انہوں نے کہا ہاں ۔
اور شعبہ کی حدیث میں ابو وائل سے زبید کے پوچھنے کا قول ذکر نہیں ہے۔


حدیث نمبر:222(۔۔):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، كِلاَهُمَا عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ ‏.
منصور اوراعمش دونوں نے ابووائل سے، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔

فائدہ: مسلمانوں کی جنگ صرف کفر کے خلاف ہوتی ہے۔ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ بعض غلط فہمیوں کی بنا پر مسلمانوں حتیٰ کہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں بھی جنگیں ہوئیں۔ یہ سب غلط تھا۔ یہ سنگین غلطی ہے۔ یہاں کفر سے مراد خروج از اسلام نہیں۔ ایسا کام ہے جو کفر سے مشابہت رکھتا ہے۔ جنگ کے ترک اور استغفار پر اللہ کی طرف سے معافی مل جاتی ہے۔ صحابہ نے بالآخر باہمی جنگیں ترک کردیں اور سب نے زندگی بھر ان پر استغفار کیا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(29) باب ‏"‏ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‏"
باب:29-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:"میرے بعد دوبارہ کافر نہ ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو" کا مفہوم



حدیث نمبر:223(65):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ جَدِّهِ، جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ‏"‏ اسْتَنْصِتِ النَّاسَ ‏"‏ ‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‏"‏ ‏.

ابوزرعہ (ہرم بن عمرو بن جریر بن عبداللہ البجلی) نے اپنے دادا سیدنا جریر بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر مجھے فرمایا :"لوگوں کو چپ کراؤ ۔ پھر فرمایا میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔

حدیث نمبر:224(66):

وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِهِ ‏.

معاذبن معاذ نے شعبہ سے، انہوں نے واقد بن محمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کے مطابق روایت کی۔


حدیث نمبر:225(۔۔):

وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ ‏ "‏ وَيْحَكُمْ - أَوْ قَالَ وَيْلَكُمْ - لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ‏"‏ ‏.

محمد بن جعفر نے کہا: ہم سے شعبہ نے واقد بن محمد بن زید سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا، وہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے تھے،کہ رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع میں:" وَيْحَكُمْ - یا وَيْلَكُمْ (تم پر افسوس ہوتا ہے یا تمہارے لیے تباہی ہوگی) فرمایا تم میرے بعد کافر مت ہوجانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔"

حدیث نمبر:226(۔۔):


حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ عَنْ وَاقِدٍ ‏.

عبداللہ بن وہب نے کہا:ہمیں عمر بن محمد نے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے انہیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح شعبہ نے واقد سے بیان کی ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(30) باب إِطْلاَقِ اسْمِ الْكُفْرِ عَلَى الطَّعْنِ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب:30-کسی کے نسب پر طعن کرنے اور نوحہ کرنے والے پر کفر کا اطلاق


حدیث نمبر:227(67):

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا لوگوں میں دو باتیں موجود ہیں اور وہ دونوں ان میں کفر (کی بقیہ عادتیں) ہیں ایک نسب کا طعنہ دینا ، دوسری میت پر نوحہ کرنا۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(31) باب تَسْمِيَةِ الْعَبْدِ الآبِقِ كَافِرًا
باب:31-بھگوڑے غلام کو کافر کہنا


حدیث نمبر:228(68):

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ - عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ ‏ "‏ أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِمْ ‏"‏ ‏.‏
قَالَ مَنْصُورٌ قَدْ وَاللَّهِ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يُرْوَى عَنِّي هَا هُنَا بِالْبَصْرَةِ


منصور بن عبد الرحمن نے شعبی سے روایت کی، انہوں نے جریر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے جو غلام اپنے مالکوں سے بھاگ جائے اس نے کفر کا ارتکاب کیا یہاں تک لوٹ کر ان کے پاس نہ آئے۔ (نہ یہ کہ دوبارہ مسلمان ہونا۔یہاں کفر سے مراد ناشکری ہے کیونکہ اس نے مالک کاحق ادا نہ کیا)۔

منصور نے کہا اللہ کی قسم یہ حدیث تومرفوعا رسول اللہ ﷺسے مروی ہے لیکن میں ناپسند کرتا ہوں کہ یہاں بصرہ میں مجھ سے یہ (اس طرح مرفوعاً) روایت کی جائے۔(کیونکہ بصرہ کے خارجی اس سے مطلق کفر کا استدلال کریں گے)

حدیث نمبر:229(69):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ دَاوُدَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ ‏"‏ ‏.

داؤد نے شعبی سے، انہوں نے سیدنا جریررضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوغلام بھگوڑا ہو گیا تو اس (کے تحفظ) سے (اسلامی معاشرے اور حکومت کی) ذمہ داری ختم ہو گئی۔"


حدیث نمبر:230(70):

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ كَانَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاَةٌ ‏"‏ ‏.

مغیرہ نے شعبی سے روایت کی، انہوں نے کہا: سیدنا جریربن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جوغلام بھاگ جائے تواس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی(جس طرح حرام کھانے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی)۔‏
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(32) باب بَيَانِ كُفْرِ مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِالنَّوْءِ
باب:32-اس شخص کا کفر جو یہ کہے کہ ہمیں ستاروں کے طلوع ہونے سے بارش ملی۔


حدیث نمبر:231(71):

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم صَلاَةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي إِثْرِ السَّمَاءِ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ ‏"‏ ‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ قَالَ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَرَحْمَتِهِ ‏.‏ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا ‏.‏ فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ ‏"‏ ‏.

سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں صبح کی نماز حدیبیہ میں ( جو مکہ کے قریب ایک مقام کا نام ہے ) پڑھائی اور رات کو بارش ہوئی تھی۔ جب آپ ﷺنماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ: "کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول بہتر جاننے والے ہیں۔آپ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ(آج) میرے بندوں میں سے کوئی مجھ پر ایمان لانے والا اور (کوئی میرے ساتھ) کفر کرنے والا ہوگیا۔تو جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی وہ مجھ پر ایمان لا یا اور ستاروں کے بارش برسانے کا منکر ہوا ۔ اور جس نے کہا کہ بارش فلاں فلاں ستارے (کے غروب و طلاع ہونے) کی وجہ سے ہوئی تو اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا۔

حدیث نمبر:232(72):

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، قَالَ الْمُرَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَقَالَ الآخَرَانِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ أَلَمْ تَرَوْا إِلَى مَا قَالَ رَبُّكُمْ قَالَ مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ ‏.‏ يَقُولُونَ الْكَوَاكِبُ وَبِالْكَوَاكِبِ ‏"‏ ‏.

عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے حدیث بیان کی کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے رب عزوجل نے کیا فرمایا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو نعمت بھی میں اپنے بندوں کودیتا ہوں تو ان میں سے ایک گروہ (سے تعلق رکھنے والے لوگ) اس (نعمت) کے سبب سے کفر کرنے والے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں:فلاں ستارے (نے یہ نعمت دی ہے) یا فلاں فلاں ستاروں کے سبب سے (ملی ہے۔)"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:233(۔۔):

وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، ح وَحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ، مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ بَرَكَةٍ إِلاَّ أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنَ النَّاسِ بِهَا كَافِرِينَ يُنْزِلُ اللَّهُ الْغَيْثَ فَيَقُولُونَ الْكَوْكَبُ كَذَا وَكَذَا ‏"‏
وَفِي حَدِيثِ الْمُرَادِيِّ ‏"‏ بِكَوْكَبِ كَذَا وَكَذَا ‏"



ًمحمد بن سلمہ مرادی نے اپنی سند سے اور عمر بن سواد نے اپنی سند سے عمر بن حارث سے روایت کی، انہوں نے کہا:ہمیں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابویونس نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: " اللہ تعالیٰ آسمان سے برکت (بارش) نازل نہیں کرتا مگر لوگوں کا ایک گروہ، اس کے سبب سے کافر ہوجاتا ہے، بارش اللہ اتارتا ہے (لیکن) یہ لوگ کہتے ہیں کہ :فلاں فلاں ستارے نے (اتاری ہے)۔"
اورمرادی کی روایت کے الفاظ یہ ہیں:"فلاں فلاں ستارے کے باعث (اتری ہے)"


حدیث نمبر:234(73):

وَحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، - وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ - حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاكِرٌ وَمِنْهُمْ كَافِرٌ قَالُوا هَذِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَقَدْ صَدَقَ نَوْءُ كَذَا وَكَذَا ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ‏{‏ فَلاَ أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ‏}‏ حَتَّى بَلَغَ ‏{‏ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ

سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بارش ہوئی تو آپﷺنے فرمایا آج صبح کو بعض لوگوں نے شکر کیا اور بعض نے کفر کیا ۔اور جنہوں نے شکر کیا انہوں نے کہا یہ اللہ کی رحمت ہے ۔ اور جنہوں نے کفر کیا انہوں نے کہا فلاں فلاں نوء(ایک ستارے کا غروب اور اس کے سبب سے دوسرے کی بلندی) سچی نکلی۔" (ابن عباس رضی اللہ عنہما) فرماتے ہیں:اس پر یہ آیت نازل ہوئی فلا أقسم بمواقع النجوم۔۔۔(میں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم کھاتا ہوں")سے وتجعلون رزقکم أنکم تکذبون (اور تم اپنا حصہ یہ رکھتے کہ تم اس کی تکذیب کرتے ہو) تک۔ (سورۃ واقعہ 75- 82)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

(33) باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ حُبَّ الأَنْصَارِ وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ مِنَ الإِيمَانِ وَعَلاَمَاتِهِ وَبُغْضَهُمْ مِنْ عَلاَمَاتِ النِّفَاقِ
باب:33-اس بات کی دلیل کہ انصار اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے محبت ایمان اور اس کی علامات میں سے ہے اور ان سے بغض ونفرت نفاق کی علامات میں سے ہے۔


حدیث نمبر:235(74):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ بُغْضُ الأَنْصَارِ وَآيَةُ الْمُؤْمِنِ حُبُّ الأَنْصَارِ ‏"‏ ‏.

عبدالرحمٰن بن مہدی نے شعبہ سے حدیث سنائی، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے روایت کی، کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"منافق کی نشانی یہ ہے کہ انصار سے بغض رکھے اور مؤمن کی نشانی یہ ہے کہ انصار سے محبت رکھے۔

حدیث نمبر:236(۔۔):


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، - يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏ "‏ حُبُّ الأَنْصَارِ آيَةُ الإِيمَانِ وَبُغْضُهُمْ آيَةُ النِّفَاقِ ‏"‏

خالد بن حارث نے کہا، ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، انہوں نے عبداللہ بن عبداللہ سے، انہوں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"انصارسے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے ۔ اور ان سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے۔"

حدیث نمبر:237(75):



وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ فِي الأَنْصَارِ ‏ "‏ لاَ يُحِبُّهُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَلاَ يُبْغِضُهُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ مَنْ أَحَبَّهُمْ أَحَبَّهُ اللَّهُ وَمَنْ أَبْغَضَهُمْ أَبْغَضَهُ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏
قَالَ شُعْبَةُ قُلْتُ لِعَدِيٍّ سَمِعْتَهُ مِنَ الْبَرَاءِ قَالَ إِيَّاىَ حَدَّثَ ‏.


شعبہ نے عدی بن ثابت سےروایت کی، انہوں نے کہا: میں نے براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے انصار کے بارے میں فرمایا:" ان کے ساتھ مؤمن ہی محبت رکھتا ہے اور ان سے بغض منافق ہی رکھتا ہے اور جس نے ان سے محبت کی اللہ اس سے محبت کرے گا اورجس نے ان سے دشمنی کی اللہ اس سے دشمنی کرے گا۔

شعبہ نے کہا میں نے عدی سے پوچھا تم نے یہ حدیث براء رضی اللہ عنہ سے سنی ؟ انہوں نے کہا: براء نے مجھ ہی سے یہ حدیث بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:238(76):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، - يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ - عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ يُبْغِضُ الأَنْصَارَ رَجُلٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ‏"‏
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاجو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ انصار سے کبھی بھی بغض نہیں رکھے گا۔

حدیث نمبر:239(77):

وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ لاَ يُبْغِضُ الأَنْصَارَ رَجُلٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کوئی شخص انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا جس اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔"

حدیث نمبر:239(77):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرٍّ، قَالَ قَالَ عَلِيٌّ وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِّيِّ صلى الله عليه وسلم إِلَىَّ أَنْ لاَ يُحِبَّنِي إِلاَّ مُؤْمِنٌ وَلاَ يُبْغِضَنِي إِلاَّ مُنَافِقٌ ‏.

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :"قسم ہے اس ذات کی جس نے دانہ کو پھاڑا، او ر روح کو تخلیق کیا ! رسول اللہ ﷺنے مجھے بتادیا تھا کہ مجھ سے سوائے مومن کے کوئی محبت نہیں رکھے گا اور مجھ سے منافق کے علاوہ اور کوئی شخص بغض نہیں رکھے گا۔"

فائدہ:پچھلے متعدد ابواب میں دل اور دیگر اعضاء کے بہت سے اعمال کا ذکر ہے جو کافروں کے اعمال جیسے ہیں۔ ان پر لفظ کفر کا اطلاق کیا گیا لیکن یہ سارے اعمال ایسے ہیں جن سے توبہ کرنے پر مغفرت مل جاتی ہے۔ ان کا ارتکاب ایسا کفر نہیں جس پر ارتداد کی سزا دی جاسکے نہ ان کے ارتکاب کے بعد ازسرِنو مسلمان ہونا اور بیوی سے دوبارہ نکاح کرنا ہی ضروری ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے ارتکاب سے ایمان میں نقص یا کمی واقع ہوجاتی ہے، ایمان بالکل رخصت نہیں ہوتا۔
 
Top