• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم یونیکوڈ

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(40) باب مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ مَاتَ مُشْرِكًا دَخَلَ النَّارَ
باب:40-جو شخص اس حالت میں مرا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرایا، وہ جنت میں داخل ہوگا اور اگر شرک کی حالت میں مرگیا تو آگ میں داخل ہوگا۔


حدیث نمبر:268(92):

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ وَكِيعٌ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ ‏"‏ ‏.‏ وَقُلْتُ أَنَا وَمَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏.

عبداللہ بن نمیر اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے شقیق سے اور انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی(وکیع نے کہا :عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور عبداللہ بن نمیر نے کہا: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا) آپ فرما رہے تھے:" جوشخص اس حالت میں مرجائے کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہو تو وہ آگ میں داخل ہوگا۔اور میں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا) کہتا ہوں کہ جوشخص اس حالت میں مرجائے کہ اس نے اللہ کےساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔


حدیث نمبر:269(93):


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُوجِبَتَانِ فَقَالَ ‏ "‏ مَنْ مَاتَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ ‏"‏ ‏.

ابو سفیان نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا یا رسول اللہ ! وہ دو باتیں کون سی ہیں جو واجب کرتی ہیں (جنت اور جہنم کو)؟آپ ﷺنے فرمایا:" جوشخص اس حالت میں مرجائے کہ اس نے اللہ کےساتھ شرک نہ کیا ہو وہ جنت میں جائے گا۔اور جوشخص اس حالت میں مرجائے کہ اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہو تو جہنم میں داخل ہوگا ۔"یعنی توحید جنت کو واجب کر دیتی ہے اور شرک دوزخ کو۔

حدیث نمبر:270(۔۔):

وَحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْغَيْلاَنِيُّ، سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَقِيَهُ يُشْرِكُ بِهِ دَخَلَ النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو أَيُّوبَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ ‏.

ابو ایوب غیلانی سلیمان بن عبید اللہ اور حجاج بن شاعر نے کہا:ہمیں عبدالملک بن عمرو نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں قُرّہ نے ابو زبیر کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ میں نے رسو ل اللہ ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے:" جو شخص اللہ سے (اس حال میں) ملے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا وہ جنت میں جائے گا۔اور جو (اس حال میں) ملے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا ہو وہ جہنم میں جائے گا۔"
ابو ایوب کی حدیث کے الفاظ میں: ابو زبیر نے (حَدَّثَنَا جَابِرٌ " ہمیں جابر نے حدیث سنائی کے بجائے) عَنْ جَابِرٍ ‏ "جابر سے روایت ہے" کے الفاظ سے حدیث بیان کی۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:271(۔۔):

وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا مُعَاذٌ، - وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ - قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ بِمِثْلِهِ ‏.

(قرہ کے بجائے) ہشام نے ابو زبیر کے واسطے سے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی :بے شک اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔(آگے) سابقہ حدیث کے مانند ہے۔


حدیث نمبر:272(94):


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ أَتَانِي جِبْرِيلُ - عَلَيْهِ السَّلاَمُ - فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏"‏ ‏.

معرور بن سوید نے کہا: میں نے سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ ﷺسے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور مجھے خوشخبری دی کہ جوشخص آپکی امت میں سے اس حالت میں مرے گا کہ کسی کواللہ کے ساتھ شریک نہ کرتا ہوگا وہ جنت میں جائے گا"۔میں(ابو ذر) نے کہا اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو؟ آپﷺنے فرمایا :"اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو۔"

حدیث نمبر:273(۔۔):

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ خِرَاشٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ يَعْمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا ذَرٍّ حَدَّثَهُ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ نَائِمٌ عَلَيْهِ ثَوْبٌ أَبْيَضُ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ نَائِمٌ ثُمَّ أَتَيْتُهُ وَقَدِ اسْتَيْقَظَ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِكَ إِلاَّ دَخَلَ الْجَنَّةَ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏"‏ ‏.‏ قُلْتُ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ قَالَ ‏"‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ‏"‏ ‏.‏ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ ‏"‏ عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍّ ‏"‏ قَالَ فَخَرَجَ أَبُو ذَرٍّ وَهُوَ يَقُولُ وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي ذَرٍّ ‏.

ابو الاسود الدیلی سے روایت ہے کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ بیان کیا کہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ سفید کپڑے اوڑھے ہوئے سو رہے تھے (میں واپس لوٹ گیا)۔ جب دوبارہ آیا توبھی آپ ﷺ سوئے ہوئے تھے۔ جب تیسری بار آیا تو آپ ﷺ جاگ چکے تھے تو میں آپ ﷺ کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لا الٰہ الا اللہ کہے (یعنی اللہ کی توحید کا عقیدہ رکھے اور پھر اسی پر) وہ فوت ہو جائے تو جنت میں جائے گا۔ میں نے کہا یارسول اللہ ﷺ اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا ''ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو'' میں نے پھرپوچھا: یارسول اللہ ﷺ اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا ''ہاں اگرچہ اس نے زنا کیا ہو یا چوری کی ہو''چنانچہ میں نے تین بار آپ ﷺ سے یہی سوال کیا اور آپ ﷺ نے تینوں مرتبہ یہی جواب دیا اور چوتھی مرتبہ فرمایا ''ہاں وہ جنت میں داخل ہوگا اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو'' ۔ابو اسود نے کہا: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ(آپ کی مجلس سے نکلے) کہتے جاتے تھے کہ اگرچہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(41) باب تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
باب:41-کافر کے لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ کہہ دینے کے بعد اسے قتل کرنا حرام ہے۔



حدیث نمبر:274(95):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، - وَاللَّفْظُ مُتَقَارِبٌ - أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ، عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلاً مِنَ الْكُفَّارِ فَقَاتَلَنِي فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَىَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ‏.‏ ثُمَّ لاَذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ ‏.‏ أَفَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقْتُلْهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ قَطَعَ يَدِي ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَهَا أَفَأَقْتُلُهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ ‏"‏ ‏.
لیث نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے روایت کی کہ مقداد بن اسودؓ نے عبداللہ بن عدی بن خیار کو خبر دی کہ انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! اگر میرا کسی کافر سے مڈ بھیڑ(سامنا) ہوجائے، وہ مجھ سے جنگ کرے اور میرا ایک ہاتھ تلوار سے کاٹ ڈالے پھر مجھ سے بچاؤ کے لیے ایک درخت کی آڑ لے لے اور کہے کہ میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کرلیا،تو کیا یہ کلمہ کہنے کے بعد میں اس کو قتل کر دوں ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو مت قتل کرو۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! اس نے میرا ہاتھ کاٹ ڈالا پھر ایسا کلمہ کہنے لگا تو کیا میں اس کو قتل کروں؟ آپﷺ نے فرمایا کہ اس کو قتل مت کرو۔ (اگرچہ تمہیں اس سے صدمہ پہنچا اور زخم لگا) اگر تم نےاس کو قتل کردیا گا تو وہ تمہارے اس مقام پر ہوگا جس پر تم اسے قتل کرنے سے پہلے تھے اور تم اس جگہ پر ہوگے جہاں وہ کلمہ کہنے سے پہلے تھا۔

حدیث نمبر:275(۔۔):

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، جَمِيعًا عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الإِسْنَادِ أَمَّا الأَوْزَاعِيُّ وَابْنُ جُرَيْجٍ فَفِي حَدِيثِهِمَا قَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ ‏.‏ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ فِي حَدِيثِهِ ‏.‏ وَأَمَّا مَعْمَرٌ فَفِي حَدِيثِهِ فَلَمَّا أَهْوَيْتُ لأَقْتُلَهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏.

امام مسلم نے معمر، اوزاعی اور ابن جریج کی الگ الگ سندوں کے ساتھ زہری سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی، اوزاعی اور ابن جریج کی روایت میں (لیث کی) سابقہ حدیث کی طرح "میں اللہ کے لیے اسلام لایا" کے الفاظ ہیں جبکہ معمر کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: "جب میں نے چاہا کہ اسے قتل کردوں تو اس نے لا الہ الا اللہ کہ دیا۔" (دونوں کا حاصل ایک ہے)۔

حدیث نمبر:275(۔۔):

وَحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ، ثُمَّ الْجُنْدَعِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ، اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الأَسْوَدِ الْكِنْدِيَّ - وَكَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم - أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلاً مِنَ الْكُفَّارِ ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ ‏.

یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عطاء بن یزید لیثی جندعی نے بیان کیا کہ عبید اللہ بن عدی بن خیار نے انہیں خبر دی کہ سیدنا مقداد بن عمرو (ابن اسود) کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بنی زہرہ کے حلیف تھے اور وہ بدر کی لڑائی میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے انہوں نے کہا یا رسول اللہ ﷺآپ کیا سمجھتے ہیں اگرمیرا کسی کافر سے سامنا ہوجائے ۔۔۔۔پھر حدیث کو اسی طرح بیان کیا جیسے لیث کی (روایت کردہ) سابقہ حدیث ہے۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:277(96):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ، كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظِبْيَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَهَذَا، حَدِيثُ ابْنِ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي سَرِيَّةٍ فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُهَيْنَةَ فَأَدْرَكْتُ رَجُلاً فَقَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏.‏ فَطَعَنْتُهُ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي مِنْ ذَلِكَ فَذَكَرْتُهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَقَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَقَتَلْتَهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا قَالَهَا خَوْفًا مِنَ السِّلاَحِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِهِ حَتَّى تَعْلَمَ أَقَالَهَا أَمْ لاَ ‏"‏ ‏.‏ فَمَازَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَىَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي أَسْلَمْتُ يَوْمَئِذٍ ‏.‏ قَالَ فَقَالَ سَعْدٌ وَأَنَا وَاللَّهِ لاَ أَقْتُلُ مُسْلِمًا حَتَّى يَقْتُلَهُ ذُو الْبُطَيْنِ ‏.‏ يَعْنِي أُسَامَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ ‏{‏ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ‏}‏ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ قَاتَلْنَا حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَأَنْتَ وَأَصْحَابُكَ تُرِيدُونَ أَنْ تُقَاتِلُوا حَتَّى تَكُونَ فِتْنَةٌ ‏.

ابوبکر ابن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو خالد احمر نے حدیث سنائی اور ابوکریب اور اسحاق بن ابراہیم نے ابو معاویہ سے اور ان دونوں (ابو معاویہ اور ابو خالد ) نے اعمش سے، انہوں نے ابوظبیان سے اور انہوں نے سیدنا اسامہ بن زیدؓ سے روایت کی(حدیث کے الفاظ ابن ابی شیبہ کے ہیں) کہا: رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک چھوٹے سے لشکر میں (جنگ کے لیے) بھیجا۔ ہم صبح کو حرقات سے لڑے جو قبیلہ جہنیہ کی شاخ ہے۔ پھر میں نے ایک شخص پر قابو پالیا، اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا میں نے نیزے سے اس کو مار دیا۔ اس کے بعد میرے دل میں وہم ہوا (کہ لا الٰہ الا اللہ کہنے پر مارنا درست نہ تھا) میں نے رسول اللہﷺ سے بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا :کہ کیا اس نے لا الٰہ الا اللہ کہا تھا اور تم نے اس کو مار ڈالا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اس نے اسلحے سے ڈر کر کہا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ تمہیں معلوم ہوتا کہ اس کے دل نے یہ کلمہ کہا تھا یا نہیں؟ (مطلب یہ ہے کہ دل کا حال تمہیں کہاں سے معلوم ہوا؟) پھر آپﷺ بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کہ کاش میں اسی دن مسلمان ہوا ہوتا (تو اسلام لانے کے بعد ایسے گناہ میں مبتلا نہ ہوتا کیونکہ اسلام لانے سے کفر کے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں)۔ابو ظبیان نے کہا:(اس پر) سعد بن ابی وقاصؓ کہنے لگے" کہ اللہ کی قسم میں کسی اسلام لانے والے کو قتل نہیں کروں گا جب تک اس کو ذوالبطین یعنی اسامہ قتل کرنے پر تیار نہ ہوں۔ایک شخص بولا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے : ”اور تم ان سے اس حد تک لڑو حتیٰ کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے “؟ تو سیدنا سعدؓ نے کہا کہ ہم تو (کافروں سے ) اس لئے لڑتے تھے کہ فتنہ ختم ہو اور تم اور تمہارے ساتھی اس لئے لڑتے ہیں کہ فساد برپا ہو۔

فائدہ: یہ اس دور کی گفتگو ہے جب سیدنا معاویہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف برسرِ پیکار تھے اور اس کی وجہ سے مسلمانوں میں خانہ جنگی ہو رہی تھی، کچھ صحابہ اس دور میں گوشہ نشین رہے۔ وہ کسی بھی مسلمان کے قتل میں خود کو ملوث نہ کرنا چاہتے تھے۔ چونکہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اور سمجھی تھی، اس لیے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے یہی موقف اختیار کیا کہ اس سلسلے میں سیدنا اسامہ کی پیروی کریں گے۔

حدیث نمبر:278(۔۔):


حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، حَدَّثَنَا أَبُو ظِبْيَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، يُحَدِّثُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ رَجُلاً مِنْهُمْ فَلَمَّا غَشَيْنَاهُ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏.‏ فَكَفَّ عَنْهُ الأَنْصَارِيُّ وَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي ‏"‏ يَا أُسَامَةُ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا ‏.‏ قَالَ فَقَالَ ‏"‏ أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَمَازَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَىَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ ‏.


حصین نے کہا: ہمیں ابو ظبیان نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے اسامہ بن زیدؓ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں حرقہ کی طرف بھیجا جو جہینہ کی ایک شاخ ہے ۔ہم نے صبح کے وقت ان پر چڑھائی کی اور ان کو شکست دی ۔(جنگ کے دوران) مجھے اور ایک انصاری کو ایک آدمی ملا ، اس کو پکڑکر ہم مارنے والے ہی تھے کہ اس نے (فورا ) لا الہ الا اللہ کہہ دیا۔انصاری پیچھے ہٹ گیا اور میں نے نیزے کے ساتھ اس کو مار ڈالا یہاں تک کہ مر گیا۔جب ہم واپس آگئے تو نبی اکرم ﷺ کو یہ خبر پہنچی تورسول اللہ ﷺنے فرمایا :"اے اسامہ تو نے لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد بھی اس کو مار ڈالا "۔میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ! اس نے اپنے آپ کو بچانے کی خاطر کہا تھا ۔ آپﷺنے فرمایا:" تو نے لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد بھی اس کو مار ڈالا"۔ آپ بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کاش میں اس دن سے قبل مسلمان نہ ہوا ہوتا ۔

فائدہ :سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حوالے سے تسلی کرنا چاہتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس واقعے کی خبر پہنچ چکی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسامہ رضی اللہ عنہ کو بلوایا، انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ اسی بات کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلوایا ہے۔ وہ گئے تو یہی موضوع شروع ہوگیا۔ جو بات ہوئی سیدنا اسامہ نے اسی کی تفصیلات مختلف مواقع پر مختلف سامعین کے سامنے دہرائیں۔

[
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
حدیث نمبر:279(97):


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، أَنَّ خَالِدًا الأَثْبَجَ ابْنَ أَخِي، صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ حَدَّثَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ بَعَثَ إِلَى عَسْعَسِ بْنِ سَلاَمَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِكَ حَتَّى أُحَدِّثَهُمْ ‏.‏ فَبَعَثَ رَسُولاً إِلَيْهِمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَ جُنْدَبٌ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ فَقَالَ تَحَدَّثُوا بِمَا كُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ ‏.‏ حَتَّى دَارَ الْحَدِيثُ فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُكُمْ وَلاَ أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ عَنْ نَبِيِّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بَعْثًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَإِنَّهُمُ الْتَقَوْا فَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِذَا شَاءَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ وَإِنَّ رَجُلاً مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ قَالَ وَكُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏.‏ فَقَتَلَهُ فَجَاءَ الْبَشِيرُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ حَتَّى أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ كَيْفَ صَنَعَ فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ ‏"‏ لِمَ قَتَلْتَهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهَ أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ وَقَتَلَ فُلاَنًا وَفُلاَنًا - وَسَمَّى لَهُ نَفَرًا - وَإِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى السَّيْفَ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَقَتَلْتَهُ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ نَعَمْ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرْ لِي ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ فَجَعَلَ لاَ يَزِيدُهُ عَلَى أَنْ يَقُولَ ‏"‏ كَيْفَ تَصْنَعُ بِلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏


صفوان بن محرز سے روایت ہے کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے فتنے کے زمانے میں سیدنا جندب بن عبد اللہ بجلیؓ نے عسعس بن سلامہ کو پیغام بھیجا کہ تم میرے لیے اپنے ساتھیوں میں سے ایک نفری(نفر:تین سے دس کی جماعت) جمع کرو تاکہ میں ان سے باتیں کروں۔ عسعس نے لوگوں کو پیغام بھیجا۔ وہ اکٹھے ہوئے تو سیدنا جندبؓ آئے ، ایک زرد برنس اوڑھے ہوئے تھے (بُرنس وہ لمبی ٹوپی ہے جسے لوگ شروع زمانہ اسلام میں پہنتے تھے ) انہوں نے کہا کہ تم باتیں کرو جو کرتے تھے۔ یہاں تک کہ سیدنا جندبؓ کی باری آئی تو انہوں نے برنس اپنے سر سے ہٹا دیا اور کہا کہ میں تمہارے پاس آیا تھا اور میرا یہ ارادہ نہ تھا کہ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سناؤں (لیکن اب یہ ضروری ہوگیا ہے)۔رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکوں کی ایک قوم پر بھیجا اور وہ دونوں ملے (یعنی آمنا سامنا ہوا میدانِ جنگ میں) تو مشرکوں میں ایک شخص تھا، وہ جس مسلمان پر چاہتا اس پر حملہ کرتا اور مار لیتا۔ آخر ایک مسلمان نے اس کو غفلت (کی حالت میں) دیکھا۔ اور لوگوں نے ہم سے کہا (کہ) وہ مسلمان سیدنا اسامہ بن زیدؓ تھے۔ پھر جب انہوں نے تلوار اس پر سیدھی کی تو اس نے کہا لا الٰہ الا اللہ لیکن انہوں نے اسے مار ڈالا اس کے بعد قاصد خوشخبری لے کر رسول اللہﷺ کے پاس آیا۔ آپﷺ نے اس سے حال پوچھا۔ اس نے سب حال بیان کیا یہاں تک کہ اس شخص کا بھی حال کہا تو آپﷺ نے ان کو بلایا اور پوچھا کہ تم نے کیوں اس کو مارا؟ سیدنا اسامہؓ نے کہا یا رسول اللہﷺ! اس نے مسلمانوں کو بہت تکلیف دی، فلاں اور فلاں کو مارا اور کئی آدمیوں کا نام لیا۔ پھر میں اس پر غالب ہوا ، جب اس نے تلوار کو دیکھا تو لا الٰہ الا اللہ کہنے لگا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:" تم نے اس کو قتل کر دیا؟ انہوں نے کہا ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن تمہارے سامنے آئے گا؟" انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! میرے لئے بخشش کی دعا کیجئے ! آپﷺ نے فرمایا :"تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن آئے گا؟" پھر آپﷺ نے اس سے زیادہ کچھ نہ کہا اور یہی کہتے رہے کہ تم کیا جواب دو گے لا الٰہ الا اللہ کا جب وہ قیامت کے دن(تمہارے سامنے) آئے گا؟
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(42) باب قَوْلِ النَّبِيِّ - صلى الله تعالى عليه وسلم - ‏"‏ مَنْ حَمَل عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ‏"‏
باب:42-نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:"جس نے ہمارے خلاف اسلحہ اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں"



حدیث نمبر:280(98):

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، - وَهُوَ الْقَطَّانُ - ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَابْنُ، نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ‏"‏ ‏.

عبیداللہ اور امام مالک نے نافع سے اور انہوں نےسیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جس نے ہمارے خلاف اسلحہ اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔"

حدیث نمبر:281(99):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَابْنُ، نُمَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُصْعَبٌ، - وَهُوَ ابْنُ الْمِقْدَامِ - حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ سَلَّ عَلَيْنَا السَّيْفَ فَلَيْسَ مِنَّا ‏"‏

ایاس بن سلمہ نے اپنے والد (سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جس نے ہم پر تلوار سونتی، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"

حدیث نمبر:282(100):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا ‏"‏ ‏.

سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جو شخص ہم پر ہتھیا ر اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔"
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(43) باب قَوْلِ النَّبِيِّ - صلى الله تعالى عليه وسلم - ‏"‏ مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا ‏"
باب:43-نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:"جس نے ہمیں دھوکا دیا، وہ ہم میں سے نہیں"



حدیث نمبر:283(101):

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، - وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، مُحَمَّدُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، كِلاَهُمَا عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا وَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا ‏"‏ ‏.

سہیل بن ابی صالح نے اپنے والد ابو صالح سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جس نےہمارے خلاف ہتھیا ر اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں اور جس نے ہمیں دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ۔"

حدیث نمبر:284(102):

وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، وَقُتَيْبَةُ، وَابْنُ، حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، - قَالَ أَخْبَرَنِي الْعَلاَءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏.‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلاً فَقَالَ ‏"‏ مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ كَىْ يَرَاهُ النَّاسُ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مِنِّي ‏"‏ ‏.

عَلاء نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن یعقوب سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ رسول اللہ ﷺ ایک غلہ کے ڈھیرکے پاس سے گزرے ، آپﷺنے اپنا ہاتھ ا س کے اندر داخل کیا ، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ ﷺنے فرمایا :"اے غلے کے مالک یہ کیا ہے ؟"وہ کہنے لگا:یارسول اللہ ﷺ اس پر بارش پڑگئی تھی۔ آپ ﷺنے فرمایا :"پھرتم نے اس بھیگے ہوئے غلے کو اوپر کیوں نہیں رکھ دیا تاکہ لوگ دیکھ لیتے ؟جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں ۔"
(ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے)۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(44) باب تَحْرِيمِ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ وَالدُّعَاءِ بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ
باب:44-رخسار پیٹنے، گریبان چاک کرنے اور جاہلیت کا بلاوہ دینے کی حرمت




حدیث نمبر:285(103):


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ أَوْ شَقَّ الْجُيُوبَ أَوْ دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ ‏"‏ ‏.‏
هَذَا حَدِيثُ يَحْيَى وَأَمَّا ابْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو بَكْرٍ فَقَالاَ ‏"‏ وَشَقَّ وَدَعَا ‏"‏ بِغَيْرِ أَلِفٍ ‏.


یحییٰ بن یحییٰ اور ابو بکر بن شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے حدیث بیان کی، نیز (محمد بن عبداللہ) ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، ان سب (ابو معاویہ، وکیع اور ابن نمیر) نے اعمش سے، انہوں نے عبداللہ بن مرہ سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :"جس نے رخسار(گال) پیٹے یا گریبان چاک کیا یا جاہلیت (کفر)کے زمانے کی طرح پکارا وہ ہم میں سے نہیں " ۔
یہ یحییٰ کی حدیث ہے( جو انہوں نے ابومعاویہ کے واسطے سے بیان کی۔) البتہ (محمد) ابن نمیر اور ابوبکر بن ابی شیبہ (جنہوں نے ابو معاویہ اور وکیع دونوں سے روایت کی) نے "او" کے بجائے الف کے بغیر "و" کہا ہے۔


فائدہ: ہم میں سے نہیں کا مطلب ہے وہ ہمارے طریقے پر نہیں ہے۔ جس طرح کہا جاتاہے: ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ قریبی تعلق کی نفی ہے، ملت اسلامیہ سے خارج ہوجانا مراد نہیں۔

حدیث نمبر:286(۔۔۔):

وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، جَمِيعًا عَنِ الأَعْمَشِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالاَ ‏ "‏ وَشَقَّ وَدَعَا ‏"‏ ‏.

جریر اور عیسیٰ نے اعمش سے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ روایت کی اور دونوں نے کہا: "اور گریبان چاک کیا اور پکارا۔"



حدیث نمبر:287(104):


حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى الْقَنْطَرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ، حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، قَالَ وَجِعَ أَبُو مُوسَى وَجَعًا فَغُشِيَ عَلَيْهِ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِ امْرَأَةٍ مِنْ أَهْلِهِ فَصَاحَتِ امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِهِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهَا شَيْئًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّا بَرِئَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَرِئَ مِنَ الصَّالِقَةِ وَالْحَالِقَةِ وَالشَّاقَّةِ ‏.

قاسم بن مُخَیمِرَہ نے بیان کیا کہ مجھے ابو بردہ بن ابی موسیٰ (اشعری) نے بیان کیا کہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ایسے شدید بیمار ہوئے کہ ان پر غشی طاری ہوگئی ۔ ان کا سر اپنے اہل خانہ میں سے ایک عورت کی گود میں تھا، (اس موقع پر) ان کے اہل خانہ میں سے ایک عورت چلائی ۔ابو موسیٰ (شدید کمزوری کی وجہ سے) اسے کوئی جواب نہ دے سکے۔ جب افاقہ ہوا تو کہنے لگے: میں اس چیز سے بری ہوں جس چیز سے رسول اللہ نے براءت کا اظہار فرمایا ۔ ۔آپﷺ نے چِلّا کر ماتم کرنے والی، سر منڈوانے والی اور گریبان چاک کرنے والی عورتوں سے لا تعلقی کا اظہار فرمایا تھا۔

حدیث نمبر:288(۔۔):

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالاَ أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا صَخْرَةَ، يَذْكُرُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، وَأَبِي، بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالاَ أُغْمِيَ عَلَى أَبِي مُوسَى وَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ تَصِيحُ بِرَنَّةٍ ‏.‏ قَالاَ ثُمَّ أَفَاقَ قَالَ أَلَمْ تَعْلَمِي - وَكَانَ يُحَدِّثُهَا - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ أَنَا بَرِيءٌ مِمَّنْ حَلَقَ وَسَلَقَ وَخَرَقَ ‏"‏ ‏.

ابو صخرہ نے عبد الرحمٰن بن یزید اور ابو بردہ بن ابی موسیٰ (سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے بارے میں) ذکر کیا، ان دونوں نے کہا:سیدنا ابو موسیٰ اشعری پر غشی طاری ہوگئی تو ان کی بیوی ام عبد اللہ آئی اور رو رو کر چلانے لگی ۔پھر ان کوافاقہ ہوا تو کہا :کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:" میں اس شخص سے بری ہوں جو(غم کے اظہار کے لیے) سر مونڈے ، چیخے چِلّائے اور کپڑے پھاڑے۔"

فائدہ بری ہونے سے مراد یہ ہے کہ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے۔ اپنے کام کی وہ خود ذمہ دار اور جواب دہ ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے اپنے بیوی سے دوبارہ اسلام لانے کا مطالبہ نہیں کیا۔

حدیث نمبر:289(۔۔۔):

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عِيَاضٍ الأَشْعَرِيِّ، عَنِ امْرَأَةِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم؛ ح وَحَدَّثَنِيهِ حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، - يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ - حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم؛ ح وَحَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا الْحَدِيثِ ‏.‏ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عِيَاضٍ الأَشْعَرِيِّ قَالَ ‏"‏ لَيْسَ مِنَّا ‏"‏ ‏.‏ وَلَمْ يَقُلْ ‏"‏ بَرِيءٌ ‏"‏ ‏.

امام مسلم نے تین دیگر اسناد سے سیدنا ابو موسیٰ اشعری کی مذکورہ بالا روایت بیان کی جن میں عیاض اشعری نے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کی زوجہ سے، انہوں نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور باقی دو سندوں میں سیدنا ابوموسیٰ سے روایت کرنے والے صفوان بن محرز اور ربعی بن حِراش ہیں جبکہ عیاض اشعری کی حدیث میں "بری ہوں" کے بجائے "ہم میں سے نہیں" کے الفاظ ہیں۔
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(45) باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ النَّمِيمَةِ
باب:45-چغل خوری کی شدید حرمت




حدیث نمبر:290(105):

وَحَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، قَالاَ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، - وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ - حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الأَحْدَبُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلاً، يَنِمُّ الْحَدِيثَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ ‏"‏ ‏.

ابو وائل نے سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی کہ ان کو یہ خبر پہنچی کہ ایک آدمی (لوگوں کی باہمی) بات چیت کی چغلی کھاتا ہے تو انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپﷺفرماتے تھے: "چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"

حدیث نمبر:291(۔۔۔):

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَنْقُلُ الْحَدِيثَ إِلَى الأَمِيرِ فَكُنَّا جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ الْقَوْمُ هَذَا مِمَّنْ يَنْقُلُ الْحَدِيثَ إِلَى الأَمِيرِ ‏.‏ قَالَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا ‏.‏ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ ‏"

منصور نے ابراہیم سے اور انہوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ ایک شخص لوگوں کی باتیں حاکم تک پہنچاتا تھا ایک مرتبہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ لوگوں نے کہا یہ شخص حاکم تک بات پہنچاتا ہے اتنے میں وہ شخص آیا او رہمارے پاس بیٹھ گیا ۔سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ:" چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔"


حدیث نمبر:292(۔۔۔):


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، ح وَحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ حُذَيْفَةَ فِي الْمَسْجِدِ فَجَاءَ رَجُلٌ حَتَّى جَلَسَ إِلَيْنَا فَقِيلَ لِحُذَيْفَةَ إِنَّ هَذَا يَرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ أَشْيَاءَ ‏.‏ فَقَالَ حُذَيْفَةُ - إِرَادَةَ أَنْ يُسْمِعَهُ - سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ ‏"‏

اعمش نے ابراہیم سے اور انہوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی کہ ہم مسجد میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اورہمارے پاس آکر بیٹھ گیا ۔ لوگوں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ کہا یہ حاکم تک(لوگوں کی) باتیں پہنچاتا ہے (یعنی چغل خوری کرتا ہے) توسیدنا حذیفہ نے اس کو سنانے کی غرض سے کہا میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپﷺفرماتے تھے :" چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔"

فائدہ: چغلی بڑا گناہ ہے۔ چغل خور اس وقت تک جنت میں داخل نہ ہوگا جب تک اپنے گناہ کی سزا نہ بھگت لے۔ جو شخص سچے دل سے کسی بھی گناہِ کبیرہ سے توبہ کرلیتا ہے وہ سزا سے بچ سکتا ہے۔

 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
(46) باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ إِسْبَالِ الإِزَارِ وَالْمَنِّ بِالْعَطِيَّةِ وَتَنْفِيقِ السِّلْعَةِ بِالْحَلِفِ وَبَيَانِ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
باب:46-تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے، احسان جتلانے اور جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے کی شدید حرمت اور ان تین گروہوں کا بیان جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انہیں (گناہوں سے پاک) کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔


حدیث نمبر:293(106):

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ، بَشَّارٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‏"‏ قَالَ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَ مِرَارٍ ‏.‏ قَالَ أَبُو ذَرٍّ خَابُوا وَخَسِرُوا مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الْمُسْبِلُ وَالْمَنَّانُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ ‏"‏ ‏.

ابو زرعہ نے خرشہ بن حر سے، انہوں نے سیدناابو ذررضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبیﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے فرمایا: "تین قسم کے لوگ ہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے نہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف (رحمت کی نگاہ سے ) دیکھے گا، نہ ان کو (گناہوں سے ) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔" آپﷺ نے تین بار یہی فرمایا تو سیدنا ابو ذرؓ نے کہا کہ برباد ہو گئے وہ لوگ اور نقصان میں پڑے ، یا رسول اللہﷺ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا:" کہ ایک تو اپنی ازار (تہبند، پاجامہ، پتلون، شلوار وغیرہ) کو (ٹخنوں سے نیچے ) لٹکانے والا، دوسرا احسان کر کے احسان کو جتلانے والا اور تیسرا جھوٹی قسم کھا کر اپنے مال کو بیچنے والا۔"

حدیث نمبر:294(۔۔۔):

وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، - وَهُوَ الْقَطَّانُ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الأَعْمَشُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمَنَّانُ الَّذِي لاَ يُعْطِي شَيْئًا إِلاَّ مَنَّهُ وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْفَاجِرِ وَالْمُسْبِلُ إِزَارَهُ ‏"‏ ‏.

سفیان نے کہا: ہمیں سلیمان اعمش نے سلیمان بن مسہر سے حدیث سنائی، انہوں نے خرشہ بن حُر سے روایت کی، انہوں نے سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "تین قسم کے لوگ ہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے بات نہیں کرے گا: مَنَّانُ، یعنی جو احسان جتلانے کے لیے کسی کو چیز دیتا ہے۔ وہ جو جھوٹی قسم کے ذریعے سے اپنے سامان کی مانگ بڑھاتا ہے اور وہ جو اپنا تہبند (ٹخنوں سے نیچے) لٹکاتا ہے۔

حدیث نمبر:295(۔۔۔):

وَحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، - يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ - عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ، بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ ‏ "‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‏"‏

(سفیان کے بجائے) شعبہ نے سلیمان اعمش سے یہی روایت اسی سند سے بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تین (لوگوں) سے اللہ گفتگو نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔"

حدیث نمبر:296(107):
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ - قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ - وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ شَيْخٌ زَانٍ وَمَلِكٌ كَذَّابٌ وَعَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ ‏"‏ ‏.

ابوبکر ابن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابو معاویہ اور وکیع نے اعمش سے، انہوں نے ابو حازم سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہؓ سے حدیث سنائی۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں سے نہ تو بات کرے گا، نہ ان کو پاک کرے گا، نہ ان کی طرف (رحمت کی نظر سے ) دیکھے گا اور انکے لیے دردناک عذاب ہے۔ ایک تو بوڑھا زانی، دوسرا جھوٹا حکمران اور تیسرا تکبر کرنے والا عیال دارمحتاج ۔"

فائدہ یہ تین اور کبائر کے مرتکب ہیں جو قرآن کی وعید کے مستحق ہیں۔ اگلی حدیث میں دو مزید کبائر کے مرتکب ان میں شامل کیے گئے ہیں۔

حدیث نمبر:297(108):

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، - وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ ثَلاَثٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلاَةِ يَمْنَعُهُ مِنِ ابْنِ السَّبِيلِ وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلاً بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِدُنْيَا فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَى وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ مِنْهَا لَمْ يَفِ ‏"‏ ‏.

ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب دونوں نے کہا کہ ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انہوں نے ابوصالح سےاور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت کی (اور یہ الفاظ ابو بکر کی حدیث کے ہیں) انہوں نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: "تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ کلام کرے گا نہ ان کو دیکھے گا، نہ ان کو گناہ سے پاک کرے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ ایک تو وہ شخص جو بیابان میں حاجت سے زیادہ پانی رکھتا ہو اور مسافر کو اس پانی سے روکتا ہو، دوسرا وہ شخص جس نے کسی کے ہا تھ کوئی مال عصر کے بعد(عین انسانوں کے اعمال اللہ کے حضور پیش کیے جانے کا وقت) بیچا اور قسم کھائی کہ میں نے یہ سامان اتنی رقم میں لیا ہے اور خریدار نے اس کی بات کو سچ سمجھا، حالانکہ اس نے اتنے کا نہیں لیا تھا (یعنی جھوٹی قسم کھائی ) اور تیسرا وہ شخص جس نے کسی امام (حکمران) کی دنیا کی طمع کے لئے بیعت کی۔ پھر اگر امام نے اس کو دنیا کا کچھ مال دیا تو اس نے اپنی بیعت پوری کی اور اگر نہ دیا تو وفادار نہ رہا۔"

حدیث نمبر:298(۔۔۔):

وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْثَرٌ، كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ ‏ "‏ وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلاً بِسِلْعَةٍ ‏"‏ ‏.

جریر اور عبثر دونوں نے اپنی اپنی سند سے، اعمش سے مذکورہ بالا روایت بیان کی، البتہ جریر کی روایت میں(" سودا کیا "کے بجائے) یہ الفاظ ہیں:"ایک آدمی جس نے دوسرے آدمی کے ساتھ سامان کا بھاؤ کیا۔"

حدیث نمبر:299(۔۔۔):

وَحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، - قَالَ أُرَاهُ مَرْفُوعًا - قَالَ ‏ "‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بَعْدَ صَلاَةِ الْعَصْرِ عَلَى مَالِ مُسْلِمٍ فَاقْتَطَعَهُ ‏"‏ ‏.‏ وَبَاقِي حَدِيثِهِ نَحْوُ حَدِيثِ الأَعْمَشِ ‏.
عمرو نے ابو صالح سے اور انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں (ابوصالح) نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی) آپ نے فرمایا:" تین (قسم کے لوگ ) ہیں جن سے اللہ بات کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے: ایک آدمی جس نے عصر کے بعد مسلمان کے مال کے لیے قسم اٹھائی اور اس کا حق مار لیا۔" حدیث کا باقی حصہ اعمش کی حدیث جیسا ہے۔
 
Top