ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
مختصر صحیح مسلم
اختصار:- امام حافظ زکی الدین عبدالعظیم المنذری رحمہ اللہ
اردو ترجمہ:- محمد عیسیٰ فاضل اسلامیہ یونیورسٹی اسلام آباد
پبلیشر:- دارالکتب سلفیہ لاہور
کِتَابُ الإِیْمَان
بَابٌ : اَوَّلُ الإيْمَانِ قَولُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ اللَّهُ
ایمان کا پہلا رکن لا الٰہ الا اللہ کہنا ہے
(1) عَنْ أَبِي جَمْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ أُتَرْجِمُ بَيْنَ يَدَيِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَ بَيْنَ النَّاسِ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْأَلُهُ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ ؟ فَقَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنِ الْوَفْدُ أَوْ مَنِ الْقَوْمُ ؟ قَالُوا : رَبِيعَةُ۔ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَ لاَ نَدَامَى قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْتِيكَ مِنْ شُقَّةٍ بَعِيدَةٍ وَ إِنَّ بَيْنَنَا وَ بَيْنَكَ هَذَا الْحَيَّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ وَ إِنَّا لاَ نَسْتَطِيعُ أَنْ نَأْتِيَكَ إِلاَّ فِي شَهْرِ الْحَرَامِ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَائَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ قَالَ فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَ نَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ قَالَ أَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَ قَالَ هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ وحده قَالُوا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَ إِقَامُ الصَّلاَةِ وَ إِيتَائُ الزَّكَاةِ وَ صَوْمُ رَمَضَانَ وَ أَنْ تُؤَدُّوا خُمُسًا مِنَ الْمَغْنَمِ وَ نَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ قَالَ شُعْبَةُ وَ رُبَّمَا قَالَ النَّقِيرِ قَالَ وَ رُبَّمَا قَالَ : الْمُقَيَّرِ وَ قَالَ احْفَظُوهُ وَ أَخْبِرُوا بِهِ مِنْ وَرَائِكُمْ وَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي رِوَايَتِهِ مَنْ وَرَائَكُمْ وَ زَادَ ابْنُ مُعَاذٍ فِي حَدِيثِهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ وَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِلأَشَجِّ أَشَجِّ عَبْدِ الْقَيْسِ إِنَّ فِيكَ لخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ الْحِلْمُ وَالأَنَاةُ
سیدنا ابو جمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے ان کے اور لوگوں کے درمیان مترجم تھا (یعنی اوروں کی بات کو عربی میں ترجمہ کر کے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سمجھاتا) اتنے میں ایک عورت آئی اور گھڑے کے نبیذ کے متعلق پوچھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے پوچھا :’’ یہ وفد کون ہیں؟ یا کس قوم کے لوگ ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ ربیعہ کے لوگ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’مرحبا ہو قوم یا وفد کو جو نہ رسوا ہوئے نہ شرمند ہوئے (کیونکہ بغیر لڑائی کے خود مسلمان ہونے کے لیے آئے، اگر لڑائی کے بعد مسلمان ہوتے تو وہ رسوا ہوتے، لونڈی غلام بنائے جاتے، مال لٹ جاتا تو شرمندہ ہوتے) ان لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! ہم آپ کے پاس دور دراز سے سفر کر کے آتے ہیں اور ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان کافروں کا قبیلہ مضر ہے تو ہم آپ ﷺ تک نہیں آ سکتے ، مگر حرمت والے مہینہ میں (جب لوٹ مار نہیں ہوتی) اس لیے ہم کو ایک صاف بات کا حکم کیجیے جس کو ہم بتلائیں دوسرے لوگوں کو بھی اور اس کے سبب سے جنت میں جائیں۔ آپ ﷺ نے ان کو چار باتوں کا حکم کیا اور چار باتوں سے منع فرمایا۔ اللہ وحدہ لا شریک پر ایمان لانے کا ان کو حکم کیا اور ان سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ ایمان کیا ہے؟ انھوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا:’’ ایمان اس بات کی گواہی دینا ہے اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور بیشک محمد ﷺ اس کے بھیجے ہوئے ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا اور رمضان کے روزے رکھنا (یہ چار باتیں ہو گئیں، اب ایک پانچویں بات اور ہے) اور غنیمت کے مال میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا (یعنی کفار کی سپاہ یا مسلمانوں کے خلاف لڑنے والوں سے جو مال حاصل ہو مال غنیمت کہلاتا ہے) اور ان کو کدو کے تونبے اور سبز گھڑے اور روغنی برتن سے منع فرمایا ۔شعبہ نے کبھی یوں کہا اور نقیر سے اور کبھی کہا مقیر سے۔ (یہ لکڑی سے بنائے ہوئے برتن ہیں)۔ اور فرمایا:’’ اس کو یاد رکھو اور ان باتوں کی ان لوگوں کو بھی خبر دو جو تمہارے پیچھے ہیں۔ اور ابو بکر بن ابی شیبہ نے مَنْ وَرَائَكُمْْ کہا بدلے مِنْ وَرَائِكُمْ کے۔ (ان دونوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔ اور سیدنا ابن معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی روایت میں ا پنے باپ سے اتنا زیادہ کیا کہ رسول اللہ ﷺ عبدالقیس کے اشج سے (جس کا نام منذر بن حارث بن زیاد تھا یا منذر بن عبید یا عائذ بن منذر یا عبداللہ بن عوف تھا) فرمایا:’’ تجھ میں دو عادتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے، ایک تو عقل مندی، دوسرے دیر سے سوچ سمجھ کر کام کرنا جلدی نہ کرنا۔